اسلام ایسا پیارا اور متوازن نظام والا دین ہے جو
زندگی کے ہر شعبے میں ہمیں راہ نما اصول فراہم کرتا ہے۔جس طرح اسلام نے دیگر کے
حقوق کے ساتھ ساتھ والدین کے حقوق کو بیان فرمایا تو اولاد کے حقوق کو بھی بیان
فرمایا کہ جس طرح اولاد پر ماں باپ کے حقوق ہیں اسی طرح والدین پر اولاد کے حقوق
ہیں۔اولاد کے حقوق میں سے چند پیش خدمت ہیں:
1۔ جب بچہ پیدا ہو تو فورا ہی اس کے دائیں کان میں
اذان اور بائیں کان میں اقامت پڑھیں تاکہ بچہ شیطان کے خلل سے محفوظ رہے۔ حضرت
عبید الله بن ابی رافع اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے رسول الله ﷺ کو حسن بن
علی کی ولادت کے وقت ان کے کان میں اذان دیتے ہوئے دیکھا جس طرح نماز میں اذان دی
جاتی ہے۔
2۔ یہ بھی بچوں کا حق ہے کہ ان کی پیدائش کے ساتویں
دن ماں باپ ان کا سر منڈا کر بالوں کے وزن کے برابر چاندی خیرات کریں۔ حدیث مبارکہ
میں ہے: جب حضرت حسن پیدا ہوئے تو حضور ﷺ نے بذات خود ان کا عقیقہ کیا اور سیدہ
فاطمہ رضی الله عنہا کو فرمایا: اے فاطمہ! اس کا سر منڈاؤ اور بالوں کے ہم وزن
چاندی صدقہ کرو۔
3۔ جب بچے بچیاں تعلیم کے قابل ہو جائیں تو سب سے
پہلے ان کو قرآن شریف اور دینیات کی تعلیم
دلائیں۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا: والد کا اپنی اولاد کو اس سے بڑھ کر کوئی عطیہ
نہیں کہ اسے اچھے آداب سکھائے۔ (ترمذی، 3/383، حدیث: 1959)
4۔ ایک حق اولاد کا یہ ہے کہ جب بچہ یا بچی سات برس
کے ہو جائیں تو ان کو طہارت اور وضو و غسل کا طریقہ سکھائیں اور نماز کی تعلیم دے
کر ان کو نمازی بنائیں اور پاکی و ناپاکی اور حلال و حرام اور فرض و سنت وغیرہ کے
مسائل بتائے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: اپنے بچوں کو نماز پڑھنے کی تلقین کرو جب وہ سات
برس کے ہو جائیں اور نماز سے غفلت برتنے پر ان کو سزا دو جب وہ دس سال کے ہو جائیں
اور اس عمر کو پہنچنے کے بعد ان کے بستر الگ کر دو۔ (ابو داود، 1/208، حدیث: 494)
5۔ چند بچے بچیاں ہوں تو جو چیزیں دیں سب کو یکساں
دیں ہر گز کمی و بیشی نہ کریں ورنہ بچوں کی حق تلفی ہوگی۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا:
اللہ کریم اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان عدل کرو یہاں تک
کہ بوسہ لینے میں بھی۔