جس طرح والدین کے حقوق اولاد پر شریعت نے لازم کیے اسی طرح والدین پر بھی اولاد کے مقرر ہیں جن پر عمل کرنا والدین کے لیے ضروری ہے لیکن آج کے دور میں والدین ان حقوق سے روگردانی کرتے ہیں جن کی بنا پر یہی اولاد بعد میں والدین کے لیے آزمائش بن جاتی ہے اگر والدین اولاد کو وہ تمام احکامات جو شریعت نے سکھائے ہیں سکھائیں تو یہی اولاد بڑھاپے میں والدین کے لیے سہارا بن جائے گی۔

آئیے ہم اولاد کے کچھ حقوق کے متعلق جانتے ہیں:

(1) جب بچہ پیدا ہو تو اس کا اچھا نام رکھے ہو سکے تو عقیقہ کرے سر کے بال منڈوائے اور بچے کے کان میں اذان دے جب بچّہ پیدا ہو تو مستحب یہ ہے کہ اس کے کان میں اذان واقامت کہی جائے اذان کہنے سے ان شاء اللہ بلائیں دور ہوجائیں گی۔ امام عالی مقام حضرت امام حسین ابن علی رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سرکار والا تبار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: جس شخص کے ہاں بچّہ پید ا ہو اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی جائے تو بچّہ امّ الصبیان سے محفوظ رہے گا۔ (مسند ابی یعلیٰ، 6/32، حدیث: 6747)

حضرت عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے نبی رحمت ﷺ نے فرمایا: اچھوں کے نام پر نام رکھو اور اپنی حاجتیں اچھے چہرے والوں سے طلب کرو۔ (فردوس بمأثور الخطّاب، 2/58، حدیث: 2329)

افضل نام محمد رکھنا ہے کہ حدیث مبارکہ میں بھی اسکی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے کہ حدیث مبارکہ میں ہے: جس کے لڑکا پیدا ہو اور وہ میری محبّت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کیلئے اس کا نام محمد رکھے وہ (یعنی نام رکھنے والا والد) اور اس کا لڑکا دونوں بہشت(یعنی جنّت) میں جائیں گے۔ (کنز العمال، 16/175، حدیث: 45215)

(2) بچے کو ادب سکھائے اللہ کے محبوب ﷺ کا فرمان ہے: کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے اور وہ اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے افضل ہے۔ (ترمذى، 3/382، حدیث:1958)

(3) اولاد کو قرآن پاک سکھائے۔ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بچوں کو تین چیزیں سکھاؤ: اپنے نبی کی محبّت، اہل بیت کی محبّت اور قرآن پاک پڑھنا۔ (الصواعق المحرقہ، ص 172)

حضورپاک، صاحب لولاک ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے دنیا میں اپنے بچے کو قرآن کریم پڑھنا سکھایابروز قیامت اسے جنت میں ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کے سبب اہل جنت جان لیں گے کہ اس شخص نے دنیا میں اپنے بیٹے کو قرآن کریم کی تعلیم دی تھی۔

(4) سات برس کی عمر سے نماز کی زبانی تاکید شروع کردے حضرت ابن عبّاس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: بچے کو نماز کیلئے بیدار کرو اگرچہ ایک ہی سجدہ کرلیں۔ (مصنف عبد الرزاق،4/120، رقم: 7328)

(5) جب جوان ہوشادی کردے،شادی میں وہی رعایت قوم ودین وسیرت وصورت ملحوظ رکھے اولاد کے جوان ہوجانے پر والدین کی ذمہ داری ہے کہ ان کی نیک اور صالح خاندان میں شادی کر دیں۔ سرور کونین ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا نکاح کرو، بیٹیوں کو سونے اور چاندی سے آراستہ کرو اور انہیں عمدہ لباس پہناؤاور مال کے ذریعے ان پر احسان کرو تاکہ ان میں رغبت کی جائے (یعنی ان کے لئے نکاح کے پیغام آئیں)۔ (کنز العمال، 16/191، حدیث 45424)

اولاد کے جوان ہونے پر بلاوجہ نکاح میں تاخیرنہ کی جائے کہ اللہ کے محبوب ﷺ نے فرمایا: جس کے ہاں لڑکے کی ولادت ہو اسے چاہیے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اسے آداب سکھائے، جب وہ بالغ ہوجائے تو اس کی شادی کر دے، اگر بالغ ہونے کے بعد نکاح نہ کیا اور لڑکا مبتلائے گناہ ہوا تو اس کا گناہ والد کے سر ہوگا۔ (شعب الایمان، 6/401، حدیث: 8666)

اس کے علاوہ بھی اولاد کے بے شمار حقوق ہیں جیسے اولاد کے دل میں پیارے آقا ﷺ اور صحابہ کرام و اہل بیت اطہار کی محبت ڈالے، بچہ کو پاک کمائی سے پاک روزی کھلائے اولاد کو چھوڑ کر اکیلے نہ کھائے بلکہ اپنی خواہش کو ان کی خواہش کے تابع رکھے چند بچے ہوں تو سب کو برابر و یکساں دے، ایک کو دوسرے پر دینی فضیلت کے علاوہ ترجیح نہ دے بہلانے کیلئے جھوٹا وعدہ نہ کرے اور وہ بیمار ہوں تو ان کا علاج کروائے وغیرہ۔

والدین کی ایک تعدادہے جو اس انتظار میں رہتی ہے کہ ابھی تو بچہ چھوٹا ہے جو چاہے کرے، تھوڑا بڑا ہوجائے تو اس کی اخلاقی تربیت شروع کریں گے۔

ایسے والدین کو چاہیے کہ بچپن ہی سے اولاد کی تربیت پر بھر پور توجہ دیں کیونکہ اس کی زندگی کے ابتدائی سال بقیہ زندگی کے لئے بنیاد کی حیثیت رکھتے ہیں۔

اللہ پاک ہم سب کو عقل سلیم عطا فرمائے اور شریعت کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔