اسلام نے جہاں والدین، رشتہ دار اور پڑوسیوں کے حقوق بیان کیے ہیں۔ وہی اولاد کے حقوق کو ادا کرنے کی تلقین کی ہے۔ والدین پر بھی اولاد کے حقوق ہیں۔ اگرچہ ان حقوق میں سے اکثر کی ادائیگی والدین پر واجب نہیں لیکن اگر والدین اپنی اولاد کی اچھی تربیت کرنا، انہیں سچا مسلمان بنانا، دنیا اور آخرت میں انہیں کامیاب و کامران دیکھنا اور خود بھی سرخرو ہونا چاہتے ہیں تو پھر ان کے حقوق کا خیال رکھنا ہوگا۔

قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں اولاد کے حقوق ادا کرنے کی تعلیم دی گئی ہے اور اس پر فضائل بھی بیان کیے گئے ہیں جن میں سے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ ہوں:

1) حضور ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنی اولاد کو ادب سکھائے تو اس کے لیے ایک صاع صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔ (ترمذى، 3/382، حدیث:1958)

2) اولاد کے لیے باپ کا کوئی عطیہ اچھی تربیت سے بہتر نہیں ہے۔ (ترمذی، 3/383، حدیث: 1959)

3) اپنی اولاد کو برابر دو اگر میں کسی کو فضیلت دیتا تو لڑکیوں کو فضیلت دیتا۔

4) جس کی پرورش میں دو لڑکیاں بلوغ تک رہیں تو وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ میں اور وہ بالکل پاس پاس ہوں گے یہ کہتے ہوئے حضور ﷺ نے اپنی انگلیاں ملا کر فرمایا کہ اس طرح۔ (مسلم، ص 1085، 6695)

5) کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ افضل صدقہ کیا ہے؟ اور وہ اپنی اس لڑکے پر صدقہ کرنا ہے جو تمہاری طرف (مطلقہ یا بیوہ ہونے کے سبب) واپس لوٹ ائی اور تمہارے سوا کوئی اس کا کفیل نہیں۔ (ابن ماجہ، 4/188، حدیث: 3667)

اسی طرح حضور ﷺ نے اولاد کے حقوق کو ادا کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: باپ کے ذمے میں اولاد کے حقوق ہیں جس طرح اولاد کے ذمہ باپ کے حقوق ہیں۔

اسی طرح ایک اور جگہ حضور ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کا اکرام کرو اور انہیں اچھے آداب سکھاؤ۔ (ابن ماجہ، 4/189، حدیث: 3671)

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے دین اسلام میں کس قدر حقوق کی ادائیگی کا خیال رکھنے کی تلقین کی گئی ہے اولاد کے حقوق میں سب سے پہلا حق وجود اولاد یعنی اولاد کی پیدائش سے بھی پہلے یہ ہے کہ آدمی اپنا نکاح رزیل قوم یعنی نیچ ذات سے نہ کرے کہ بری رگ یعنی بری نسل ضرور رنگ لاتی ہے۔ ایک یہ کہ جب بچہ پیدا ہو فوراً سیدھے کان میں اذان بائیں میں تکبیر کہے کہ خلل شیطان یعنی شیطانی وسوسے اور ام الصبیان سے بچے۔

ایک یہ کہ چھوہارا وغیرہ کوئی میٹھی چیز چبا کر اس کے منہ میں ڈالے کہ حلاوت اخلاق کی فالح حسن ہے یعنی مٹھاس اخلاق کے اچھے ہونے میں نیک شگون ہے۔

ایک یہ کہ بچے کا نفقہ اس کی حاجت کے سب سامان مہیا کرنا خود واجب ہے جن میں حفاظت بھی داخل ہے۔

بیمار ہو تو علاج کرے۔

اسی طرح دین اسلام میں اولاد کے بہت حقوق بیان کیے ہیں اللہ پاک ہمیں سب کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین