اسلامی بہنوں کے شعبہ روحانی علاج کے تحت  گزشتہ دنوں نیوکراچی، سرجانی اور اورنگی ٹاؤن کے بستوں پر تربیت کاسلسلہ ہواجن میں زون مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کی سابقہ دینی کاموں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے اسلامی بہنوں کو شعبہ میں بہتری کےحوالے سے نکات فراہم کئے اور آئندہ کے لئےاہداف دیئے۔


قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

وَاِلٰی عَادٍ اَخَاھُمْ ھُوداً قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُو اللہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ اَفَلَا تَتَّقُوْن۔

ترجمۂ کنز الایمان:" اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کوبھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔"(پ8، اعراف: 65)

قوم عاد احقاف میں رہتی تھی، احقاف عمان اور حضر موت کے درمیان علاقہ یمن میں ایک ریگستان ہے، قومِ عاد نے زمین کو فسق سے بھر دیا تھا، یہ لوگ بت پرست تھے، ان کے ایک بت کا نام "صُداء" اور ایک کا نام" صمود"اور ایک کا نام"ہباء" تھا۔

اللہ تعالی نے ان میں حضرت ہود علیہ السلام کو مبعوث فرمایا، آپ نے انہیں توحید کا حکم دیا، شرک، بت پرستی اور ظلم و جفا کاری کی ممانعت کی، لیکن وہ لوگ نہ مانے اور آپ کی تکذیب کرنے لگے اور کہنے لگے ہم سے زیادہ زورآور کون ہے؟

ان میں سے صرف چند آدمی حضرت ہود علیہ السلام پر ایمان لائے، جو بہت تھوڑے تھے اور وہ بھی مجبوراً اپنا ایمان چھپائے رکھتے تھے، ان مؤمنین میں سے ایک شخص کا نام "مرثد بن سعد" تھا، وہ اپنا ایمان مخفی رکھتے تھے، جب قوم نے سرکشی کی اور اپنے نبی حضرت ہود علیہ السلام کی تکذیب کی اور زمین میں فساد کیا اور ستم گاریوں میں زیادتی کی اور بڑی بڑی مضبوط عمارتیں بنائیں تو اللہ تعالی نے ان پر بارش روک دی۔

تین سال بارش نہ ہوئی، اب وہ بہت مصیبت میں مبتلا ہوئے اور اس زمانے میں دستور یہ تھا کہ جب کوئی بلایا مصیبت نازل ہوتی تھی تو لوگ بیت الحرام میں حاضر ہو کر اللہ تعالی سے اس مصیبت کو دُور کرنے کی دعا کرتے تھے، اس لئے ان لوگوں نے ایک وفد بیت اللہ کو روانہ کیا، اس وفد میں تین آدمی تھے، جن میں مرثد بن سعد بھی تھے، یہ وہی صاحب ہیں، جو حضرت ہود علیہ السلام پر ایمان لائے تھے اور اپنا ایمان مخفی رکھتے تھے۔اس زمانے میں مکہ مکرمہ میں عمالیق کی سکونت تھی اور ان لوگوں کا سردار معاویہ بن بکر تھا، اس شخص کا ننھیال قو مِ عاد میں تھا، اسی علاقہ سے یہ وفد مکہ مکرمہ کے حوالے میں معاویہ بن بکر کے یہاں مقیم ہوا۔اُس نے لوگوں کی بہت عزت کی اور نہایت خاطر و مدارت کی، یہ لوگ وہاں شراب پیتے اور باندیوں کا ناچ دیکھتے تھے، اس طرح انہوں نے عیش و نشاط میں ایک مہینہ بسر کیا۔معاویہ کو خیال آیا کہ یہ لوگ تو را حت میں پڑگئے اور قوم کی مصیبت کو بھول گئے، جو وہاں گرفتارِ بلا ہے، مگر معاویہ بن بکر کو یہ خیال بھی تھا کہ اگر وہ ان لوگوں سے کچھ کہے تو شاید وہ یہ خیال کریں کہ اب اس کو میزبانی گراں گزرنے لگی ہے۔

اس لئے اس نے گانے والی باندی کو ایسے اشعاردئیے، جن میں قومِ عاد کی حاجت کا تذکرہ تھا، جب باندی نے وہ نظم گائی تو ان لوگون کو یاد آیا کہ ہم اس قوم کی مصیبت کی فریاد کرنے کے لئے مکہ مکرمہ میں بھیجے گئے ہیں، اب انہیں خیال ہوا کہ حرم شریف میں داخل ہو کر قوم کے لئے پانی برسنے کی دعا کریں۔اس وقت مرثد بن سعد نے کہا کہ اللہ عزوجل کی قسم! تمہاری دعا سے پانی نہ برسے گا، البتہ اگر تم اپنے نبی کی اطاعت کرو اور اللہ تعالی سے توبہ کرو تو بارش ہو گی، اس وقت مرثد نے اپنے اسلام کا اظہار کر دیا، ان لوگوں نے مرثد کو چھوڑ دیا اور خود مکہ مکرمہ جا کر کر دعا کی، اللہ تعالی نے تین قسم کے بادل بھیجے، ایک سفید، ایک سُرخ اور ایک سیاہ۔اس کے ساتھ آسمان سے ندا ہوئی کہ اے قیل! اپنے لئے اور اپنی قوم کے لئے ان میں سے ایک بادل اختیار کر، اس نے اس خیال سے سیاہ بادل کو اختیار کیا کہ اس سے بہت پانی برسے گا، چنانچہ وہ بادل قومِ عاد کی طرف چلا اور وہ لوگ اس کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے، مگر اس سے ایک ہوا چلی، جو اس شدت کی تھی کہ اونٹوں اور آدمیوں کو اُڑا اُڑا کر کہیں سے کہیں لے جاتی تھی۔یہ دیکھ کر وہ لوگ گھروں میں داخل ہوئے اور اپنے دروازے بند کر لئے، مگر ہوا کی تیزی سے بچ نہ سکے، اس نے دروازے بھی اُکھیڑ دئیے اور ان لوگوں کو ہلاک بھی کر دیا اور قدرتِ الہی سے سیاہ پردے نمودار ہوئے ، جنہوں نے اُن کی لاشوں کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا، حضرت ہود علیہ السلام مؤمنین کو لے کر جدا ہوگئے تھے، اس لئے وہ سلامت رہے، قوم کے ہلاک ہونے کے بعد وہ ایمانداروں کو لے کر مکہ مکرمہ تشریف لائے اور آخر عمر تک وہیں اللہ کی عبادت کرتے رہے۔(تفسیر صراط الجنان، ص356، 357)


قوم عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

اَلَمْ یَاْتِهِمْ نَبَاُ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوْحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوْدَ وَ قَوْمِ اِبْرٰهِیْمَ وَ اَصْحٰبِ مَدْیَنَ وَ الْمُؤْتَفِكٰتِؕ-اَتَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَیِّنٰتِۚ-فَمَا كَانَ اللّٰهُ لِیَظْلِمَهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ(۷۰)

ترجمۂ کنز الایمان :کیا انہیں اپنے سے اگلوں کی خبر نہ آئی نو ح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور وہ بستیاں کہ الٹ دی گئیں ان کے رسول روشن دلیلیں ان کے پاس لائے تھے تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظالم تھے.

(پ10، التوبہ: 70)

قرآن پاک میں پچھلی قوموں کے واقعات کا تذکرہ کیا گیا تاکہ ہم اس سے نصیحت حاصل کریں.

جن قوموں کی نافرمانیوں کی وجہ سےان پر اللہ پاک کا عذاب نازل ہوا ان میں سے ایک قوم قوم عاد بھی ہے...

قومِ عاد احقاف میں رہتی تھی، احقاف عمان اور حضر موت کے درمیان علاقہ یمن میں ایک ریگستان ہے۔ قومِ عاد نے زمین کو فِسق سے بھر دیا تھا۔ یہ لوگ بت پرست تھے ان کے ایک بت کا نام’’ صُدَاء‘‘اور ایک کا ’’صُمُوْد‘‘ اور ایک کا ’’ ہَباء‘‘ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو معبوث فرمایا آپ نے اُنہیں توحید کا حکم دیا ،شرک وبُت پرستی اور ظلم و جفا کاری کی ممانعت کی، لیکن وہ لوگ نہ مانے اورآپ کی تکذیب کرنے لگے اور کہنے لگے ہم سے زیادہ زور آور کون ہے؟ اُن میں سے صرف چند آدمی حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے جو بہت تھوڑے تھے اور وہ بھی مجبوراً اپنا ایمان چھپائے رکھتے تھے۔ اُن مؤمنین میں سے ایک شخص کا نام مرثدبن سعد تھا، وہ اپنا ایمان مخفی رکھتے تھے ۔جب قوم نے سرکشی کی اور اپنے نبی حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کی اور زمین میں فساد کیا اور ستم گاریوں میں زیادتی کی اور بڑی بڑی مضبوط عمارتیں بنائیں تو اللہ تعالیٰ نے ان پر بارش روک دی، تین سال بارش نہ ہوئی۔

(تفسیر صراط الجنان جلد 3 صفحہ356)

وَ تِلْكَ عَادٌ جَحَدُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ عَصَوْا رُسُلَهٗ وَ اتَّبَعُوْۤا اَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ(۵۹)

ترجمۂ کنز الایمان: اور یہ عاد ہیں کہ اپنے رب کی آیتوں سے منکر ہوئے اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر بڑےسرکش ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے۔(پ12،ہود:59)

قوم عاد اپنی نافرمانیوں کے باعث لعنت کے حقدار ہوئے جیسا کہ

سورہ ہود آیت 60 ميں ہے...

وَ اُتْبِعُوْا فِیْ هٰذِهِ الدُّنْیَا لَعْنَةً وَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ؕ-اَلَاۤ اِنَّ عَادًا كَفَرُوْا رَبَّهُمْ ؕ-اَلَا بُعْدًا لِّعَادٍ قَوْمِ هُوْدٍ۠

ترجمۂ کنز الایمان:اور ان کے پیچھے لگی اس دنیا میں لعنت اور قیامت کے دن سن لوبیشک عاد اپنے رب سے منکر ہوئے ارے دور ہوں عاد ہود کی قوم۔(پ12،ھود،60)

تفسیر صراط الجنان میں ہے

یعنی دنیا اور آخرت دونوں جگہ لعنت ان کے ساتھ ہے اورلعنت کا معنی ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور ہر بھلائی سے دوری۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے برے انجام کا اصلی سبب بیان فرمایا کہ قومِ عاد نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ کفر کیا اس لئے ان کا اتنا برا انجام ہوا، سن لو! حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم عاد کے لئے رحمتِ الٰہی سے دوری ہے۔

( تفسیرکبیر، ہود، تحت الآیۃ: ۶۰ ، ۶ / ۳۶۷ )

قوم عاد اپنے نبی کی گستاخ اور اپنے نبی کی تکذیب کرنے والی تھی انہوں نے اپنے نبی علیہ السلام کی نصیحتوں کو نہ مانا زمین میں فسادکیا اپنی طاقت کے نشے میں مست رہے اونچی اونچی عمارتیں تعمیر لیں لیکن کوئی طاقت کوئی اونچی عمارت ان کو اللہ پاک کے عذاب سے نہ بچا سکی..

چند ایک کے سوا اکثریت ایمان نہ لائی چنانچہ ان کو عذاب کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا اور ایمان والوں کو بچا لیا گیا

وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا هُوْدًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا ۚ-وَ نَجَّیْنٰهُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِیْظٍ

ترجمۂ کنز الایمان:اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے ہود اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرما کر بچالیا اور انہیں سخت عذاب سے نجات دی۔(پ12،ہود:58)

تفسیر صراط الجنان میں اس کے تحت فرمایا گیا کہ جب حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم نے نصیحت حاصل نہ کی تو قادر و قدیر اور سچے رب تعالیٰ کی بارگاہ سے ان کے عذاب کا حکم نافذ ہوگیا، جب ان کی ہلاکت اور ان پر عذاب کا حکم آیا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان پر ایمان لانے والوں کو جن کی تعداد چار ہزار تھی اپنی رحمت کے ساتھ عذاب سے بچا لیا اور قومِ عاد کو ہوا کے عذاب سے ہلاک کردیا۔ مسلمانوں پر رحمت اس طرح ہے کہ جب عذاب نازل ہوا تو اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو اس سے محفوظ رکھا اور ارشاد فرمایا کہ جیسے مسلمانوں کو دنیا کے عذاب سے بچایا ایسے ہی اللہ تعالیٰ انہیں آخرت کے سخت عذاب سے بھی نجات دے گا۔ ( خازن، ہود، تحت الآیۃ: ۵۸ ، ۲ / ۳۵۸ ، ملخصاً )

اس آیت سے معلوم ہوا کہ ایمان اور نیک اعمال نجات کا ذریعہ اور سبب ہیں لیکن در حقیقت نجات صرف اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ملتی ہے۔

اللہ پاک ہمیں پچھلی قوموں کے واقعات سے عبرت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی رحمتوں سے وافر حصہ عطا فرمائے... آمین.


اسلامی بہنوں کے شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات  کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے لیاری کابینہ میں مدنی مشورہ ہو اجس میں شعبہ مدرستہ المدینہ بالغات کی مدرسات نے شرکت کی۔

کابینہ مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نے مدرسۃالمدینہ بالغات کے درجوں کو مضبوط کرنے کےحوالےسے مدنی پھول دئیے اور مدرسات کو مدرسہ کورس کرنے کی ترغیب دلائی جس پر مدرسات نے درجوں کو بہتر کرنے کی نیتوں کااظہار کیا۔


قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

اللہ عزوجل نے ہر قوم کی ہدایت و رہنمائی کے لئے نبیوں کو مبعوث فرمایا اور قومِ عاد کی رہنمائی کے لئے حضرت ہود علیہ السلام بھیجے گئے۔

حضرت ہود علیہ السلام کا تعلق:

حضرت ہود علیہ السلام عادبن اوس بن سام کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، سب سے پہلے عربی زبان میں کلام کرنے والے بھی حضرت ہود علیہ السلام ہی تھے۔(قصص الانبیاء)

اللہ عزوجل قرآن مجید، فرقانِ حمید کی سورہ اعراف کی آیت نمبر 65 میں ارشاد فرماتا ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:"اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کو بھیجا، کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔"(پ8، اعراف: 65)

حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:"میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ جن کو تم خدا کا شریک بناتے ہو، میں ان سے بیزار ہوں، جن کی تم خدا کے علاوہ عبادت کرتے ہو، تو تم سب مل کر میرے بارے میں جو تدبیر کرنی چاہو کر لو، میں خدا پر جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے، بھروسہ رکھتا ہوں۔"

یہ وہی عاد ہے، جنہوں نے خدا کی نشانیوں کا انکار کیا اور ہر متکبر کی بات مانی، تو اس کے نتیجے میں دنیا میں اور قیامت کے دن دونوں جگہ وہ ملعون کئے گئے۔

قومِ عاد کا مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کو جھٹلاتے ہوئے جواب:

قوم عاد نے آخرت کو بعید از قیاس قرار دیا اور اجسام کے مٹی اور دوبارہ زندہ ہونے کے بارے میں انکار کرتے ہوئے کہا:" لوگ پیدا ہو رہے ہیں اور مر رہے ہیں، اسی طرح یہ سلسلہ چل رہا ہے۔" یہ بے دین اور جاہل لوگوں کا عقیدہ رکھتے ہوئے کہا کہ"انسان ماؤں کے پیٹوں سے پیدا ہو رہے ہیں اور آخرکار زمین انہیں نگل جاتی ہے اور معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔"

جب کہ اللہ عزوجل قرآن پاک میں سورہ اعراف کی آیت نمبر 25 میں فرماتا ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:"اسی میں جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں سے اٹھائے جاؤ گے۔"

عذاباتِ الہی:

قومِ عاد کی نافرمانیوں کے سبب اللہ عزوجل نے اس کو عبرت کا نشان بنانے کے لئے اپنا عذاب نازل فرمایا، جس کا ذکر قرآن مجید کی سورۃ الذٰریات کی آیت نمبر 41 تا 42 میں یوں فرمایا گیا: ترجمۂ کنزالایمان:"اور عاد میں(بھی نشانی ہے) جب ہم نے ان پر خشک آندھی بھیجی، وہ جس چیز پر گزرتی تھی، اسے گلی ہوئی چیز کی طرح کر چھوڑتی۔"

اللہ تعالی نے قومِ عاد کی نافرمانیوں کے سبب شدید آندھی/ہوا کی صورت میں عذاب نازل فرما کر دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی مقدر کی۔الامان و الحفیظ ۔ہم اللہ عزوجل سے ایمان و عافیت کا سوال کرتے ہیں۔


اسلامی بہنوں کے شعبہ ڈونیشن بکس کے تحت گزشتہ دنوں کراچی ریجن ایسٹ 2 زون میں بذریعہ کال مدنی مشورہ ہواجس میں ایسٹ 2 زون کی زون ، لیاقت آباد کابینہ و ڈویژن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

ریجن مشاورت ذمہ دار اسلامی بہن نےذمہ داراسلامی بہنوں کو ہر ماہ ماہانہ مدنی مشورہ وقت پر لینے ،کارکردگی جدول دینے ،ماتحت سے وصول کرنے کاذہن دیا ۔

ماہانہ کارکردگی مکمل فارمٹ کے مطابق وقت پر دینے کی ترغیب دلاتے ہوئےہر ماہ صدقہ بکس کی رجسٹریشن کرنے کا ہدف دیا اور ڈونیشن بکس کوڈ وائز معلومات کی اپ ڈیٹ دینے کے اہداف دیئے۔


قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

قوم عاد مقام احقاف میں رہتی تھی،  ان کے مورثِ اعلي کا نام عاد بن عوص ہے، پوری قوم کو لوگ ان کے مورثِ اعلیٰ عاد کے نام سے پکارنے لگے، یہ لوگ بت پرست ، بد اعمال اور بدکردار تھے، اللہ تعالیٰ نے حضرت ہود علیہ السلام کو ان لوگوں کی ہدایت کے لئے بھیجا، مگر اس قوم نے اپنے تکبر اور سرکشی کی وجہ سے حضرت ہود علیہ السلام کو جھٹلا دیا، بلکہ اس شریر قوم نے نہایت ہی بے باکی کے ساتھ اپنے نبی سے کہہ دیا، جیساکہ قرآنِ پاک میں ارشادِ خداوندی ہے۔

ترجمۂ کنزالایمان:"کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انھیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر سچے ہو۔"(پ8، اعراف: 70)

نافرمانی پر سزا:

آخر عذابِ الہی کی جھلکیاں شروع ہوئیں، تین سال تک بارش نہ ہوئی، اس قوم کے مرثد بن سعد جو مؤمن تھے اور کچھ دوسرے لوگ کعبہ معظمہ گئے تا کہ وہاں جا کر عرف کے مطابق دعائیں مانگیں، جب انہوں نے دعائیں مانگنی شروع کی، تو مرثد بن سعد کا ایمانی جذبہ بیدار ہوگیا اور کہا: اے میری قوم!تم لاکھ دعائیں مانگو، مگر اللہ عزوجل کی قسم تمہاری دعا سے پانی نہ برسے گا، البتہ اگر تم اپنے نبی کی اطاعت کرو۔

انہوں نے انہیں جھٹلا کر مکہ معظمہ جا کر دعائیں مانگیں، اللہ تعالی نے تین قسم کے بادل بھیجے، ایک سفید، ایک سر خ اور ایک سیاہ، اس کے ساتھ ندا ہوئی کہ ان میں سے ایک بدلی کو پسند کر لو، ان لوگوں نے کالی بدلی کو پسند کر لیا، چنانچہ وہ ابران کی وادیوں کی طرف چلا، وہ دیکھ کر خوش ہوئے، حضرت ہود علیہ السلام نے پھر سمجھانے کی کوشش کی، مگر قوم نے جھٹلا دیا اور اپنی نافرمانی اور سرکشی میں بھٹکتے رہے، یہ بادل برابر بڑھتا رہا، حتٰی کہ قومِ عاد کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا، یہ آندھی کی صورت اختیار کر گیا تھا، جو سات رات اور آٹھ دن تک مسلسل چلتی رہی، جب آندھی ختم ہوئی تو کالے پرندوں کے غول نے لاشوں کو اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیا، حضرت ہود علیہ السلام نے باقی زندگی مکہ مکرمہ میں گزاری۔(عجائب القرآن، 105۔103)


کراچی لیاری کابینہ میں شعبہ اصلاح اعمال کے تحت مدنی مشورہ 

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

اسلامی بہنوں کے شعبہ اصلاح اعمال کے تحت گزشتہ دنوں کراچی  ریجن لیاری کابینہ میں مدنی مشورے کاانعقادہوا جس میں کابینہ، ڈویژن اور علاقہ سطح کی اصلاح اعمال ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

زون سطح کی اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہن نے کارکردگی وصول کرنے کا بہترین طریقہ سمجھایا اور کارکردگی کو اچھے انداز میں پر کرنے، وقت پر دینے کاذہن دیا نیز اچھی کارکردگی والی اسلامی بہنوں کوتحائف بھی پیش کئے۔


قوم عاد کی نا فرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

اللہ عزوجل کے نبی حضرت ہود علیہ السلام کے دور کی ایک قوم تھی جس کا نام قوم عاد تھا جو کہ بت پرست کیا کرتی تھی اللہ عزوجل نے حضرت ہود علیہ السلام کو ا ن کی ہدایت کے لئے بھیجا مگر اس قوم نے اپنے تکبر اور سرکشی کی وجہ سے حضرت ہود علیہ السلام کو جھٹلا دیا اور اپنے کفر پر اڑے رہے حضرت ہود علیہ السلام بار بار ان سرکشوں کو عذابِ الٰہی سے ڈراتے رہے مگر اس شریر قوم نے نہایت ہی بے باکی اور گستاخی کے ساتھ اپنے نبی سے یہ کہہ دیا!(کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجيں  اور جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انہیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دے رہے ہو اگر سچے ہو تو)آخر عذابِ الٰہی کی جھلکیاں شروع ہو گئیں 3 سال تک بارش ہی نہیں ہوئی اور ہر طرف قحط و خشک سالی کا دور دورا ہو گیا یہاں تک کی لوگ اناز کے دانے کو ترس گئے اس زمانے کا یہ دستور تھا کی جب کوئی بلا اور مصیبت آتی تھی تو مکہ معظّمہ جاکر دعائیں مانگتے تھے تو بلائیں ٹل جاتی تھی اس جماعت میں مرثد بن سعد نام ایک شخص تھا جو مومن تھا مگر اپنے ایمان کو اس قوم سے چھپائے ہوئے تھا جب یہ لوگ دعائیں مانگنے کعبہ معظّمہ گئے تو مرثد بن سعد کا ایمانی جذبہ بیدار ہو گیا اور اس نے تڑپ کر کہا کہ تم لاکھ دعائیں مانگ لو لیکن اس وقت تک پانی نہیں برسے گا جب تک تم اپنے نبی حضرت ہود علیہ السلام پر ایمان نہ لاؤگے لیکن وہ قوم نہ مانی حضرت مرثد بن سعد نے جب اپنا ایمان ظاہر کر دیا تو قوم عاد نے انہیں مار پیٹ کرکے الگ کر دیا اور دعائیں مانگنے لگے اس وقت اللہ تعالی نے تین بدلیاں بھیجیں ۔ایک سفید ایک سرخ ایک سیاہ اور آسمان سے ایک اواز آئی کے اے قوم قوم عاد !تم لوگ اپنی قوم کے لئے ان تین بدلیوں میں سے کوئی ایک بدلی پسند کرلو ان لوگوں نے یہ گمان کرکے کی کالی بدلی زیادہ بارش کریگی کالی بدلی کو پسند کرلیا چنانچہ وہ ابرسیاہ قوم عاد کی آبادیوں کی طرف چل دی یہ دیکھ کر قوم عاد کے لوگ بہت خوش ہوئے ۔۔۔حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا کہ اے میری قوم ! دیکھ لو عذابِ الہٰی ابر کی صورت میں تمہاری طرف بڑھ رہا ہے لیکن اس قوم نے اپنے نبی کو جھٹلا دیا اور کہا کہ کہاں کا عذاب اور کونسا عذاب ؟یہ تو بادل ہے جو ہمیں بارش دینے کے لئے آ رہا ہے۔یہ بادل پچّھم کی طرف سے آبادیوں کی طرف برابربڑھتا رہا اور ایک دم ناگہاں اس میں سےایک آندھی آئی جو اتنی شدید تھی کی اونٹوں کومع ان کے سواروں کے اڑا کر کہیں سے کہیں پھینک دیتی تھی پھر اتنی زوردار ہوئی کہ درختوں کو جڑوں سے اکھاڑکرلے گئی یہ دیکھ کر قوم عاد نے اپنے سنگین محلوں میں داخل ہو کر دروازہ بند کر لیا مگر آندھی کے جھونکے نہ صرف دروازہ کو اکھاڑ لےگئے بلکے پوری عمارتوں کو جھنجھوڑ کر ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی سات رات اور آٹھ دن مسلسل یہ آندھی چلتی رہی یہاں تک کہ قوم عاد کا ایک ایک آدمی مرکر فنا ہو گیا۔اور اس قوم کا ایک بچہ بھی باقی نہ رہا!

درس ھدایت۔۔۔قرآن کریم کے اس وقعہ سے ہمیں سبق ملتا ہے کی قوم عادجو بڑی طاقتور اور قد آور قوم تھی اللہ عزوجل کی نافرمانی کے سبب کس طرح برباد ہوگئی کی ان کی قبروں کا بھی کہیں نشان باقی نہ رہا۔اس لئے جن لوگوں کو اپنی اور اپنی نسلوں کی خیریت و بقا منظور ہے انہیں لازم ہے کہ اللہ و رسول عزوجل ﷺ کی نا فرمانیوں اور بد اعمالیوں سے ہمیشہ بچتا رہے!

(عَجَائبُ القُرآن مع غرائب القرآن )


قوم عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

قوم عاداورمورث اعلی

قوم عاد مقام احقاف میں رہتی تھی جو عمان اور حضرموت کے درميان ایک بڑا ریگستان تھاان کے مورث اعلی کانام عادبن عوض بن ارم بن سام بن نوح ہےپوری قوم کے لوگ ان کو مورث اعلی عادکے نام سے پکارنے لگے

قوم عاد کے کارنامے

قوم عاد بڑی طاقتور قدآور قوم تھی ان لوگوں کی مالی خوشحالی نہایت مستحکم تھی کیونکہ ان کے پاس لہلہاتے باغات تھے ان لوگوں نے پہاڑ تراش تراش کر سردیوں اور گرمیوں کے الگ الگ محلات بنائے ان لوگوں کو اپنے تمول سامان عیش عشرت پر بڑا ناز تھا

یہ لوگ بت پرست اور بہت بداعمال لوگ تھے اللہﷻنے حضرت ہود علیہ السلام کو ان لوگوں کی طرف ہدایت کے لئے بھیجا انہوں نے تکبر کی وجہ سے حضرت ہود علیہ السلام کوجھٹلایا آپ علیہ السلام انہیں عذاب الہی سے ڈراتے مگر شریر قوم نے بےباکی کے ساتھ یہ کہہ دیا

اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰهَ وَحْدَهٗ وَ نَذَرَ مَا كَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا ۚ-فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْن۔

ترجمۂ کنزالایمان:"کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے انھیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر سچے ہو۔"(پ8، اعراف: 70)

عذاب الہی کی جھلکیاں

عذاب الہی کی جھلکیاں شروع ہوئیں تین سال تک بارش نہیں ہوئی قحط سالی ہوئی لوگ اناج کو ترسے ان کے زمانے کا دستور تھا جب کوئی مصیبت آتی لوگ مکہ معظمہ جاکر دعا مانگتے ایک جماعت مکہ معظمہ گئی اس جماعت میں مرثد بن سعد نامی ایک شخص تھا جو مومن تھا مگر ایمان قوم سے چھپاے ہوے تھا جب جماعت نے کعبہ شریف میں دعا مانگنی شروع کی مرثد کا ایمان جوش میں آیا اور کہا "اے میری قوم تم لاکھ دعا مانگو مگر خدا کی قسم اس وقت تک بارش نہیں برسے گی جب تک ہود علیہ السلام پر ایمان نہیں لاؤ گے یہ سن کر قوم کے شریروں نے انہیں مار پیٹ کر الگ کردیا

تین بدلیاں

اس وقت اللہﷻ نے تین بدلیاں بھیجیں سفید سرخ اور سیاہ آسمان سے آواز آئی قوم عاد تین بدلیوں میں سے ایک پسند کرلو

ان لوگوں نے خوب بارش کی لگن کے لئے سیاہ بدلی کو پسند کر لیا ابر سیاہ قوم عاد کی وادیوں کی طرف چل پڑا حضرت ہود علیہ اسلام نے فرمایا "اے میری قوم دیکھ لو عذاب الہی ابر کی صورت میں تمہاری جانب بڑھ رہا ہے

قوم کے سرکشوں نے کہا کونسا عذاب ھٰذَاعَارِض مُمْطِرُنَا(پ26، احقاف: 24) یہ تو بادل ہے جو ہمیں بارش دینے آرہا ہے (روح البیان ج 3ص187تا189 پ8 سورۂ اعراف)

عذاب اللہ

ابر سیاہ سے ایک دم اندھی آئی جو اتنی شدید تھی کے انکے اونٹوں کو مع سوار کہی سے کہی پھنک دیتی یہ دیکھ کر قوم عاد کے لوگوں نے اپنے سنگین محلوں کے دروازے بند کر لئے مگر آندھی کے جھوکے نہ صرف دروازوں کو اکھاڑ کر لے گئے بلکہ پوری عمارت کو جھنجھوڑ کران کی اینٹ سے اینٹ بجادی سات رات آٹھ دن تک اندھی چلتی رہی حتی کے قوم عاد کا ایک بچہ باقی نھی رہا

عذابِ الہی کے بعد

پھر قدرت سےکالے رنگ کےپرندوں کا ایک غول نمودار ہوا جنہوں نے ان کے لاشوں کو اٹھاکر سمندر میں پھنک دیا حضرت ہود علیہ السلام نےاس بستی کو چھوڑ دیا جب مومنین ایمان لے آئے تو انہیں ساتھ مکۂ مکرمہ لے چلے آئے اور آخر زندگی تک بیت اللہ میں عبادت کرتے رہے ۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )


قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
4 years ago

قوم ِعاد حضرت ہود علیہ السلام کی قوم ہے اور یہ یمن میں آباد تھے،  اللہ تعالی نے قومِ عاد کی ہدایت کے لئے حضرت ہود علیہ السلام کو ان کی طرف بھیجا، حضرت ہود علیہ السلام نے ان سے فرمایا:اے میری قوم!تم اللہ تعالی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، سردار بولے:"ہم تو تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور جھوٹا گمان کرتے ہیں اور تمہیں رسالت کے دعوٰی میں سچا ہی نہیں جانتے ۔" کفار کا حضرت ہود علیہ السلام کی بارگاہ میں یہ گستاخانہ کلام"کہ تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں، جھوٹا گمان کرتے ہیں"، انتہا درجہ کی بے ادبی اور کمینگی تھی اور وہ اس بات کے مستحق تھے کہ انہیں سخت ترین جواب دیا جاتا، مگر حضرت ہود علیہ السلام نے اپنے اخلاق و آداب اور شانِ حلم سے جو جواب دیا، اس میں شانِ مقابلہ ہی نہ پیدا ہونے دی اور اُن کی جہالت سے چشم پوشی فرمائی، چنانچہ فرمایا:"اے میری قوم!بے وقوفی کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں، میں تو ربّ العالمین عزوجل کا رسول ہوں، میں تو تمہیں اپنے ربّ کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہارے لئے قابلِ اعتماد خیر خواہ ہوں اور کیا تمہیں اس بات کا تعجب ہے کہ تمہارے پاس ربّ کی طرف سے تمہیں میں سے ایک مرد کے ذریعےآتی تا کہ وہ تمہیں اللہ کے عذاب سے ڈرائیں، اللہ کا یہ احسان یاد کرو کہ اس نے تمہیں قوم نوح کے بعد ان کا جانشین بنایا اور تمہیں عظیم جسمانی قوت سے نوازا کہ قد کاٹھ اور قوت دونوں میں دوسروں سے ممتاز بنا یا، تو اللہ کے احسانات یاد کرو، اس پر ایمان لاؤ اور اطاعت و بندگی کا راستہ اختیار کرو۔"

حضرت ہود علیہ السلام چونکہ اسی قوم کی بستی سے علیحدہ ایک تنہائی کے مقام میں عبادت کیا کرتے تھے، جب آپ کے پاس وحی آتی تو قوم کے پاس آ کر سنا دیتے، اس وقت قوم یہ جواب دیتی کہ ہم اللہ کی عبادت کریں؟ اور جن بتوں کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے، انہیں چھوڑ دیں، اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ، جن کی تم ہمیں وعیدیں سناتے ہو، حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا:"بے شک تم پر تمہارے ربّ کا عذاب اور غضب لازم ہو گیا۔"اللہ تعالیٰ نے قوم کو ہلاک کردیا۔

ارشاد فرمایا:"کہ ہم نے قوم کو سمجھانے کے لئے مثالیں بیان فرمائیں، ان پر حجتیں قائم کیں اور ان میں سے کسی کو ڈر سنائے بغیر ہلاک نہ کیا اور جب انہوں نے انبیائے کرام علیھم السلام کو جھٹلایا، تو ہم نے سب کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔(جلالین، الفرقان، تحت الآیۃ 39، صفحہ 306)


اسلامی بہنوں کے شعبے شارٹ کورسز کے تحت کراچی ایسٹ زون 2 میں 16 مقامات پر ’’ماہ رمضان بخشش کا سامان‘‘ کورس منعقد ہوا جس میں  214 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوت اسلامی نے کورس میں شریک اسلامی بہنوں کو اعتکاف ، لیلۃالقدر کے نوافل اور رمضان کے آخری عشرے میں عبادات کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے عید گزارنے کا طریقہ اور عید کے دن کے وظائف بتائے، اسکے علاوہ اسلامی بہنوں کو ہفتہ وار مدنی مذاکرہ سننےاور آیندہ ہونے والے کورسز میں شرکت کرنے کاذہن دیا ۔