قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
2 years ago

قوم ِعاد حضرت ہود علیہ السلام کی قوم ہے اور یہ یمن میں آباد تھے،  اللہ تعالی نے قومِ عاد کی ہدایت کے لئے حضرت ہود علیہ السلام کو ان کی طرف بھیجا، حضرت ہود علیہ السلام نے ان سے فرمایا:اے میری قوم!تم اللہ تعالی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، سردار بولے:"ہم تو تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور جھوٹا گمان کرتے ہیں اور تمہیں رسالت کے دعوٰی میں سچا ہی نہیں جانتے ۔" کفار کا حضرت ہود علیہ السلام کی بارگاہ میں یہ گستاخانہ کلام"کہ تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں، جھوٹا گمان کرتے ہیں"، انتہا درجہ کی بے ادبی اور کمینگی تھی اور وہ اس بات کے مستحق تھے کہ انہیں سخت ترین جواب دیا جاتا، مگر حضرت ہود علیہ السلام نے اپنے اخلاق و آداب اور شانِ حلم سے جو جواب دیا، اس میں شانِ مقابلہ ہی نہ پیدا ہونے دی اور اُن کی جہالت سے چشم پوشی فرمائی، چنانچہ فرمایا:"اے میری قوم!بے وقوفی کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں، میں تو ربّ العالمین عزوجل کا رسول ہوں، میں تو تمہیں اپنے ربّ کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہارے لئے قابلِ اعتماد خیر خواہ ہوں اور کیا تمہیں اس بات کا تعجب ہے کہ تمہارے پاس ربّ کی طرف سے تمہیں میں سے ایک مرد کے ذریعےآتی تا کہ وہ تمہیں اللہ کے عذاب سے ڈرائیں، اللہ کا یہ احسان یاد کرو کہ اس نے تمہیں قوم نوح کے بعد ان کا جانشین بنایا اور تمہیں عظیم جسمانی قوت سے نوازا کہ قد کاٹھ اور قوت دونوں میں دوسروں سے ممتاز بنا یا، تو اللہ کے احسانات یاد کرو، اس پر ایمان لاؤ اور اطاعت و بندگی کا راستہ اختیار کرو۔"

حضرت ہود علیہ السلام چونکہ اسی قوم کی بستی سے علیحدہ ایک تنہائی کے مقام میں عبادت کیا کرتے تھے، جب آپ کے پاس وحی آتی تو قوم کے پاس آ کر سنا دیتے، اس وقت قوم یہ جواب دیتی کہ ہم اللہ کی عبادت کریں؟ اور جن بتوں کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے، انہیں چھوڑ دیں، اگر تم سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ، جن کی تم ہمیں وعیدیں سناتے ہو، حضرت ہود علیہ السلام نے فرمایا:"بے شک تم پر تمہارے ربّ کا عذاب اور غضب لازم ہو گیا۔"اللہ تعالیٰ نے قوم کو ہلاک کردیا۔

ارشاد فرمایا:"کہ ہم نے قوم کو سمجھانے کے لئے مثالیں بیان فرمائیں، ان پر حجتیں قائم کیں اور ان میں سے کسی کو ڈر سنائے بغیر ہلاک نہ کیا اور جب انہوں نے انبیائے کرام علیھم السلام کو جھٹلایا، تو ہم نے سب کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔(جلالین، الفرقان، تحت الآیۃ 39، صفحہ 306)