قومِ عاد کی نافرمانیاں

Wed, 2 Jun , 2021
2 years ago

اللہ عزوجل نے ہر قوم کی ہدایت و رہنمائی کے لئے نبیوں کو مبعوث فرمایا اور قومِ عاد کی رہنمائی کے لئے حضرت ہود علیہ السلام بھیجے گئے۔

حضرت ہود علیہ السلام کا تعلق:

حضرت ہود علیہ السلام عادبن اوس بن سام کے قبیلے سے تعلق رکھتے تھے، سب سے پہلے عربی زبان میں کلام کرنے والے بھی حضرت ہود علیہ السلام ہی تھے۔(قصص الانبیاء)

اللہ عزوجل قرآن مجید، فرقانِ حمید کی سورہ اعراف کی آیت نمبر 65 میں ارشاد فرماتا ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:"اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کو بھیجا، کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تو کیا تمہیں ڈر نہیں۔"(پ8، اعراف: 65)

حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا:"میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ جن کو تم خدا کا شریک بناتے ہو، میں ان سے بیزار ہوں، جن کی تم خدا کے علاوہ عبادت کرتے ہو، تو تم سب مل کر میرے بارے میں جو تدبیر کرنی چاہو کر لو، میں خدا پر جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے، بھروسہ رکھتا ہوں۔"

یہ وہی عاد ہے، جنہوں نے خدا کی نشانیوں کا انکار کیا اور ہر متکبر کی بات مانی، تو اس کے نتیجے میں دنیا میں اور قیامت کے دن دونوں جگہ وہ ملعون کئے گئے۔

قومِ عاد کا مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کو جھٹلاتے ہوئے جواب:

قوم عاد نے آخرت کو بعید از قیاس قرار دیا اور اجسام کے مٹی اور دوبارہ زندہ ہونے کے بارے میں انکار کرتے ہوئے کہا:" لوگ پیدا ہو رہے ہیں اور مر رہے ہیں، اسی طرح یہ سلسلہ چل رہا ہے۔" یہ بے دین اور جاہل لوگوں کا عقیدہ رکھتے ہوئے کہا کہ"انسان ماؤں کے پیٹوں سے پیدا ہو رہے ہیں اور آخرکار زمین انہیں نگل جاتی ہے اور معاملہ ختم ہو جاتا ہے۔"

جب کہ اللہ عزوجل قرآن پاک میں سورہ اعراف کی آیت نمبر 25 میں فرماتا ہے:

ترجمۂ کنزالایمان:"اسی میں جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں سے اٹھائے جاؤ گے۔"

عذاباتِ الہی:

قومِ عاد کی نافرمانیوں کے سبب اللہ عزوجل نے اس کو عبرت کا نشان بنانے کے لئے اپنا عذاب نازل فرمایا، جس کا ذکر قرآن مجید کی سورۃ الذٰریات کی آیت نمبر 41 تا 42 میں یوں فرمایا گیا: ترجمۂ کنزالایمان:"اور عاد میں(بھی نشانی ہے) جب ہم نے ان پر خشک آندھی بھیجی، وہ جس چیز پر گزرتی تھی، اسے گلی ہوئی چیز کی طرح کر چھوڑتی۔"

اللہ تعالی نے قومِ عاد کی نافرمانیوں کے سبب شدید آندھی/ہوا کی صورت میں عذاب نازل فرما کر دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی مقدر کی۔الامان و الحفیظ ۔ہم اللہ عزوجل سے ایمان و عافیت کا سوال کرتے ہیں۔