انسان کے قریبی ترین تعلقات میں سے میاں بیوی کا تعلق ہے، حتی کہ ازدواجی تعلق انسانی تمدّن کی بنیاد ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ- (پ 21، الروم: 21) ترجمہ کنز الایمان: اور اُس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبت اور رحمت رکھی۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: عورت پر جن لوگوں کے حقوق ہیں، اُن میں سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اُس کے شوہر کا۔

شوہر کے حقوق:

(1) شوہر حاکم ہوتا ہے اوربیوی محکوم، اس کے اُلٹ کا خیال بھی کبھی دل میں نہ لائیے، لہٰذا جائز کاموں میں شوہرکی اطاعت کرنا بیوی کو شوہر کی نظروں میں عزت بھی بخشے گا اور وہ آخرت میں انعام کی بھی حقدار ہوگی، چنانچہ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اوراپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اس سے کہاجائے گاکہ جنّت کے جس دروازے سے چاہو داخل ہوجاؤ۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)

(2) بیوی کو چاہئے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے، چنانچہ معلّمِ انسانیت ﷺ نے حکم فرمایاکہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اس کے پاس آجائے اگرچہ تنّور پر ہو۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1163)

(3) بیوی کو چاہئے کہ شوہر کی حیثیت سے بڑھ کر فرمائش نہ کرے، اس کی خوشیوں میں شریک ہو، پریشانی میں اس کی ڈھارس بندھائے،اس کی طرف سے تکلیف پہنچنے کی صورت میں صبر کرےاور خاموش رہے، بات بات پر منہ نہ پُھلائے، برتن نہ پچھاڑے،شوہر کا غصّہ بچوں پر نہ اتارے کہ اس سے حالات مزید بگڑیں گے، اسے دوسروں سے حقیر ثابت کرنے کی کوشش نہ کرے، اس پر اپنے اِحسانات نہ جتائے،کھانے پینے، صفائی ستھرائی اور لِباس وغیرہ میں اس کی پسند کو اہمیت دے، الغرض اُسے راضی رکھنے کی کوشش کرے، فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)

(4) شوہر ناراض ہوجائے تو اُس حدیثِ پاک کو اپنے لئے مشعلِ راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہوتو وہ کہتی ہے: میرایہ ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر، 1/64، حديث: 118)

(5) بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بُری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیساکہ نبیِّ برحقﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197، ملتقطاً)

(6) شوہر کام کاج سے گھر واپس آئے توگندے کپڑے، الجھے بال اور میلے چہرے کے ساتھ اس کا استقبال اچھا تأثر نہیں چھوڑتا بلکہ شوہر کیلئے بناؤ سنگار بھی اچھی اور نیک بیوی کی خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اوراپنے شوہر کے لئےبناؤ سنگار کرنا اس کے حق میں نفل نماز سے افضل ہے۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا (زیور)پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)

اللہ پاک ہمیں اپنے گھریلو معاملات بھی شریعت کے مطابق چلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


آج کل عام شکایت ہے کہ زن و شو میں نااتفاقی ہے مرد کو عورت کی شکایت ہے تو عورت کو مرد کی شکایت ہے۔ ہر ایک دوسرے کے لیے بلائے جان (مصیبت) ہے اور جب اتفاق نہ ہو تو زندگی تلخ یعنی مشکل اور نتائج نہایت خراب ہو جاتے ہیں۔ شوہر کے حقوق تمام حقوق حتیٰ کہ والدین کے حقوق سے بھی بڑھ کر ہیں۔ قرآن پاک میں الله پاک ارشاد فرماتا ہے جس سے مردوں کی بڑائی ظاہر ہوتی ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں۔

1۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: اگر میں کسی شخص کو کسی مخلوق کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ سجدہ کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ الله تعالیٰ نے مردوں کا حق عورتوں کے ذمہ کر دیا۔ (مستدرک للحاکم، 5/240، حدیث:7410)

2۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: شوہر نے عورت کو بلایا اس نے انکار کر دیا اور غصے میں اس نے رات گزاری تو صبح تک اس عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)

3۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ کہ شوہر کا حق عورت پر یہ ہے کہ اپنے نفس کو اس سے نہ روکے اور سواء فرض کے کسی دن بغیر اس کی اجازت کے روزہ نہ رکھے اگر ایسا کیا یعنی بغیر اجازت روزہ رکھ لیا تو گنہگار ہوگی اور بدون اجازت اس کا کوئی عمل قبول نہ ہوگا اگر عورت نے کر لیا تو شوہر کو ثواب ہے اور عورت کو گناہ۔ (کنز العمال، جزء 16، 2/144، حدیث:44801)

4۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے کہ عورت پر شوہر کا حق یہ ہے کہ اس کے بچھونے کو نہ چھوڑے اور اس کی قسم کو سچا کرے اور بغیر اس کی اجازت کے باہر نہ جائے اور ایسے شخص کو مکان میں آنے نہ دے جس کا آنا شوہر کو پسند نہ ہو۔ (معجم کبیر، 2/52، حدیث:1258)

5۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے کہ اے عورتوں! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضامندی کی تلاش میں رہو اس لیے کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا کیا حق ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا حاضر رہتا یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، جز 16، 2/145، حدیث: 44809)

لہذا عورت کی خصوصیات میں سے ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق کا خیال رکھتی ہے اور بروقت اسکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔ چاہیے کہ شوہر کے حقوق ادا کر کے الله پاک کی رضا کی حقدار بنے۔ رب کریم عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین


حقوق دو طرح کے ہوتے ہیں: (1) حقوق الله (2) حقوق العباد

حقوق الله: حقوق اللہ سے مراد اللہ پاک کے حقوق ہیں جو اللہ کی مخلوق ہوتے ہوئے ہم پر لازم ہیں۔

حقوق العباد: حقوق العباد سے مراد بندوں کے حقوق ہیں جیسے کہ پڑوسیوں کے حقوق، والدین کے حقوق، استاد کے حقوق وغیرہ انہیں میں سے ایک شوہر کے حقوق ہیں جن کا ادا کرنا بہت ضروری ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالی ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪-وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌؕ-وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠(۲۲۸) (پ 2، البقرة: 228) ترجمہ: اور ان عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہیں جیسے ان مردوں کے ہیں، قاعدہ(شرعی)کے موافق اور مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور الله زبردست ہے تدبیر والا۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: مرد و عورت دونوں کے ایک دوسرے پر حقوق ہیں لیکن مرد کو عورت پر فضیلت حاصل ہے اور اس کے حقوق عورت سے زیادہ ہیں۔

بیوی پر شوہر کے چند حقوق:

بیوی پر شوہر کے بہت سے حقوق ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

شوہر کی اطاعت کرنا: اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا اس کے مال کی حفاظت کرنا ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا، شوہر کو نام لے کر نہ پکارنا، کسی سے بلاوجہ اس کی شکایت نہ کرنا، اس کے عیبوں پر پردہ ڈالنا، وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا وغیرہ۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ شوہر کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہوگی۔ جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی، اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کرینگے۔ (فتاویٰ رضویہ، 2/217)

شوہر کے حقوق کے متعلق احادیث:

1۔ جو عوت بلا حاجت شرعی اپنے گھر سے باہر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو۔ جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اُس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

2۔ جو عورت بے ضرورت شرعی (یعنی بغیر سخت تکلیف کے) خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (سنن ترمذی، 2/302، حدیث: 1191)

3۔ جب شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ (بغیر عذر کے) انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔(بخاری،2/377، حدیث:3237)

4۔ اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی ایڑیوں تک جسم بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو بھی اس کا حق ادا نہ ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/380)

5۔ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیئے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525) مفسر شہر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہ فرمان مبارک مبالغے کے طور پر ہے، سیاه و سفید پہاڑ قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دور دور ہوتے ہیں مقصد یہ ہے کہ اگر خاوند (شریعت کے دائرے میں رہ کر مشکل سے مشکل کام کا بھی حکم دے تب بھی بیوی اُسے کرے کالے پہاڑ کا پتھر سفید پہاڑ پر پہنچانا سخت مشکل ہے کہ بھاری بوجھ لے کر سفر کرتا ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/106) بات بات پر شوہر کی نافرمانی کرنے والیاں خوفِ خدا سے لرزیں اور اپنے شوہر سے معافی تلافی کر کے اپنی آخرت کی بہتری کی خاطر اس کی اطاعت و خدمت میں مشغول رہیں۔


اُم المومئین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے سرتاج صاحب معراج ﷺ کو کبھی بھی میلی کچیلی حالت میں نہیں دیکھا، آپ ایک دن چھوڑ کر دوسرے دن سر میں تیل لگانا پسند فرماتے تہے نیز فرماتے کہ اللہ میلے کچیلے بکھرے ہوئے بال والے شخص کو نا پسند فرماتا ہے۔ (شعب الايمان، 5/168، حدیث: 6226) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ شوہر کو طہارت اور صفائی ستھرائی کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہیے اور حتی الامکان اپنی بیوی کی توقعات پر پورا اُترنے اور اس سے حسن سلوک روا رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ زندگی کی گاڑی شاہراہ حیات پر کامیابی سے گامزن رہے۔

1۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں: رمضان کے مہینے میں مجبوری کی وجہ سے جو روزے مجھ سے قضا ہو جاتے میں عام طور پر ان روزوں کو آنے والے شعبان کے مہینے میں رکھا کرتی تھی کہ شعبان میں حضور اکرم بھی کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے۔ لہذا اگر اس زمانے میں، میں بھی روزے سے ہوں گی اور آپ بھی روزے سے ہوں تو یہ صورت زیادہ بہتر ہے بہ نسبت اس کے کہ میں روزہ سے ہوں اور آپ کا روزہ نہ ہو۔

2۔ رسول اکرم ﷺ فرماتے ہیں: شوہر کا اپنی بیوی پر یہ حق ہے کہ وہ شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر سے باہر نہ جائے شوہر کا دوسرا حق اور اس کی بیوی کا دوسرا سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ وہ شوہر کی عدم موجودگی میں اس کے تمام گھر اور مال و متاع کی حفاظت کرے۔ اس کے ساتھ اپنی اور اپنے شوہر کی عزت و آبرو اور نسب کی بھی مکمل حفاظت کرے۔

3۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ- (پ 21، الروم: 21) ترجمہ کنز الایمان: اور اُس کی نشانیوں سے ہے کہ تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے بنائے کہ ان سے آرام پاؤ اور تمہارے آپس میں محبت اور رحمت رکھی۔

4۔ حضورﷺ کاارشاد مقدس ہے: اگر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162) اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ شوہر کی برتری کو جانے اور اس کی فضیلت و عظمت کو جانے، اس کی تعظیم و توقیر کر کے دل و جان سے ان کے تمام کاموں کو خوش دلی سے کرے شوہر کا کے حق میں فرض ہے اس کے حکم کو مانے اور ہرگز اس حکم کے خلاف کوئی کام نہ کرے۔

5۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جس عورت کی موت ایسی حالت میں ہو کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ عورت جنت میں جائے گی۔ اور آپ کا یہ بھی ارشاد گرامی ہے کہ اگر شوہر عورت کو یہ حکم دے کہ اس پہاڑ کے پتھر کو اٹھا کر اس پہار پر لے جائے اور اس پہاڑ کے پتھر کو اس پہار پر لائے تو اس کو یہی کرنا چاہیے۔ اس حدیث پاک سے معلوم ہوا کہ مشکل سے مشکل دشوار سے دشوار کام کا بھی اگر شوہر حکم دے تو جب بھی عورت کو انجام دینا چاہیے تا کہ شوہر کے فرمان کی تکمیل ہو جائے بشرطیکہ اس کا کام حکم شریعت کے خلاف نہ ہو۔


شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے اسے پر سکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے، چنانچہ انہیں ایک دوسرے کا خیر خواہ، ہمدرد، سخن فہم یعنی بات کو سمجھنے والا مزاج آشنا، غم گسار اور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہئےکسی ایک کی سستی و لاپرواہی اور نادانی گھر کا سکون برباد کر سکتی ہے۔ جس طرح شوہر کے اوپر بیوی کے حقوق ہیں اس طرح بیوی کےاو پر شوہر کے بھی کچھ حقوق ہیں تاکہ ازدواجی زندگی خیر و سعادت کے ساتھ گزرے بیوی کے اوپر شوہر کا اہم ترین حق یہ ہے کہ بیوی اسکی اطاعت و فرماں برداری کرے۔ ارشاد باری تعالیٰ: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

شوہر کے چند حقوق:

1۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوئی کمی نہ آنے دے چنانچہ معلم انسانیت ﷺ نے حکم فرمایا کہ جب شوہر بیوی کو اپنی حاجت کے لئے بلائے تو وہ فوراً اسکے پاس آجائے اگرچہ تنور پر ہو۔ (ترمذی، 2/376، حدیث: 1163)

2۔ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا: سب سے بہترین عورت کون ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ عورت کہ شوہر جب اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور شوہر جب حکم دے تو وہ اسکی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا نا پسندیدہ کام نہ کرے اور اسکی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)

3۔ حصین بن محصن سے روایت ہے کہ مجھے میری پھوپھی نے بتایا کہ وہ کسی کام سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپ نے پوچھا: یہ کون عورت آتی ہے؟ کیا شوہر والی ہے؟ میں نے عرض کیا: ہاں! پھر آپ نے دریافت کیا، تیرا اپنے شوہر کے ساتھ کیسا رویہ ہے؟ میں نے عرض کیا: میں نے کبھی اسکی اطاعت اور خدمت میں کسر نہیں چھوڑی سوائے اس چیز کے جو میرے بسں میں نہ ہو۔ آپ نے ارشاد فرمایا: اچھا یہ بتاؤ، اسکی نظر میں تم کیسی ہو؟ یاد رکھو وہ تمہاری جنت اور جہنم ہے۔

4۔ صلاۃ ایک اعلیٰ ترین عبادت ہے اور سجدہ اس کی چوٹی ہے۔ شریعت نے شوہر کا مقام و مرتبہ واضح کرنے کے لئے یہ مثال بیان کی ہے کہ اگر غیر اللہ کے لئے سجدہ جائز ہوتا تو عورت کو اپنے شوہر کا سجدہ کرنے کا حکم دیا جاتا۔ نبی کریم ﷺ فرماتے ہیں: اگر میں کسی کو غیر اللہ کے سجدہ کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔(ترمذی، 2/386، حدیث: 1162) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے عورت اپنے رب کاحق ادا نہیں کر سکتی جب تک وہ اپنے شوہر کا پورا حق ادا نہ کرےحتی کہ شوہر اگر اسے بلائے اور وہ سواری پر ہو تب بھی اپنے آپ کو نہ روکے یعنی ضرور اسکی پکار پر لبیک کہے۔

5۔ ایک مسلمان خاتون اپنے شوہر کی اطاعت کرتے ہوتے اللہ کی اطاعت میں ہوتی ہے اس پر اجروثواب پاتی ہے۔ صرف اپنی خواہش کے مطابق کاموں میں بات ماننے کا نام اطاعت نہیں بلکہ اطاعت تو اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب اپنے نفس کےخلاف حکموں میں اسکی پیروی کرے۔ خود کسی کام میں اسکی رائے شوہر کی رائے کے خلاف ہو مگر شوہر کا حکم ہوتے پر نہایت خوشی اور رضامندی کے ساتھ اس کام کو انجام دے۔

کچھ عورتوں کو مخالفت کا شوق ہوتا ہے وہ شوہر کے ہرحکم کی خلاف ورزی میں لذت محسوس کرتی ہیں خواہ وہ ان کے فوائدکی ہی چیز کیوں نہ ہو ایسی عورتوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے یہ از خود اللہ کی ناراضی مول لے لیتی ہیں اور ان پر جنت کی حوریں بددعا کرتی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تکلیف پہنچاتی ہے تو جنت میں اسکی ہونے والی حور بیوی کہتی ہے: تو اسے تکلیف نہ دے اللہ تجھے غارت کرے وہ تو تیرے پاس مہمان ہے جلد ہی تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آنے والا ہے۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)


اللہ پاک نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم بنایا ہے اور بہت بڑی بزرگی دی ہے اس لیے ہر عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کے کا حکم مانے اور خوشی خوشی اپنے شوہر کے ہر حکم کی تابعداری کرتے، کیونکہ اللہ پاک نے شوہر کا بہت بڑا حق بنایا ہے۔ یاد رکھو کہ اپنے شوہر کو راضی و خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے اور شوہر کو ناخوش اور ناراض رکھنا بہت بڑا گناہ ہے۔

حدیث پاک میں ہے حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کسی پر اس کی بیوی کا کیا حق ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ جب تم پہنو تو ایسے بھی پہناؤ اُس سے بُرے لفظ نہ کہو اور اسے خود سے الگ نہ کرو مگر گھر کے اندر ہی۔ (ابو داود، 2/442، حدیث:2142)

عورت بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے گھر سے باہر کہیں نہ جائے نہ اپنے رشتہ داروں کے گھر نہ کسی دوسرے کے گھر۔ عورت ہرگز کوئی ایسا کام نہ کرئے جو شوہر کو ناپسند ہو۔ اور سب سے بہترین بیوی وہ ہے جو اپنے شوہر کے تمام حقوق ادا کرنے میں کوئی کوتاہی نہ کرتے۔ حدیث پاک میں ہے: اگر میں خدا کے سوا کسی دوسرے کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کیا کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

شوہر کے ساتھ زندگی کیسے بسر کی جائے: یاد رکھو کہ میاں بیوی کا رشتہ ایک ایسا مضبوط تعلق ہے کہ ساری عمر اسی بندھن میں رہ کر زندگی بسر کرتی ہے۔ اگر میاں بیوی میں پورا پورا اتحاد اور ملاپ رہا تو اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔ اس زمانے میں میاں بیوی کے جھگڑوں کا فساد اس قدر زیادہ پھیل گیا ہے کہ ہزاروں مرد اور ہزاروں روں عورتیں اس بلا میں گرفتار ہیں۔ یہاں چند ایسی نصیحتیں درج ذیل ہیں۔ اگر میاں بیوی عمل کرے تو اُمید ہے کہ میاں بیوی کے جھگڑوں سے مسلم معاشرہ پاک ہو جائے۔

ہر عورت شوہر کے گھر میں قدم رکھتے ہی اپنے اوپر یہ لازم کرے وہ ہر وقت اور ہر حال میں اپنے شوہر کا دل اپنے ہاتھ میں لیے رہے اور اس کے اشاروں پر چلتی رہے اور کسی وقت اور کسی حال میں بھی شوہر کے حکم کی نافرمانی نہ کرے ہر عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کے مزاج کو پہچان لے اور بغور دیکھتی رہے کہ اس کو کیا کیا چیزیں اور کون کون سی باتیں ناپسند ہیں اور وہ کن کن باتوں سے خوش اور کون سی باتوں سے ناراض ہوتا ہے اور وہ ہر کام شوہر کے مزاج کے مطابق کرے۔

رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو یہ بھی حکم دیا کہ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ پیلے رنگ کے پہاڑ کو کالے رنگ کا بنا دے اور کالے رنگ کے پہاڑ کو سفید بنا دے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)


جس طرح شوہر کے اوپر بیوی کے حقوق ہیں اسی طرح بیوی کے اوپر شوہر کے بھی کچھ حقو ق ہیں تاکہ ازدواجی زندگی خیر و سعادت کے ساتھ گزرے۔ بیوی کے اوپر شوہر کا اہم ترین حق یہ ہے کہ اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اللہ تعالیی کا ارشاد ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ عورت پر تمام لوگوں میں سے کس کا حق زیادہ ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے پھر حضرت عائشہ نے پوچھا مرد پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ تو ارشاد فرمایا: مرد پر سب سے زیادہ حق اس کی ماں کا ہے۔

نیک عورت کی 6 نشانیاں:

(1)خاوند کی مدد گار۔

(2)اپنی عزت کی حفاظت کرنے والی۔

(3) نماز کی پابند۔

(4) شوہر کی فرمانبردار۔

(5) خوش اخلاق۔

(6) صبر اور شکر کرنے والی۔

رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا فائدہ اٹھانے کی چیز ہے اور دنیا میں سب سے زیادہ فائدہ دینے والی چیز نیک بیوی ہے۔

ایک شخص اپنی بیٹی کو لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی: میری یہ بیٹی شادی کرنے ہی سے انکاری ہے تو آپ نے اس سے کہا اپنے باپ کی فرماں برداری کرو اس نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ معبوث فرمایا! میں اس وقت تک ہرگز شادی نہیں کروں گی جب تک آپ مجھے شوہر کے اپنی بیوی پر جو حق بنتے ہیں وہ نہ بتا دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: شوہر کا حق اپنی بیوی پر اتنا ہے کہ اگر اس کے جسم پر کوئی ناسور ہو اور وہ بیوی اسے چاٹ لے یا اس کی ناک یا پیپ سے خون نکل رہا ہو تو وہ بیوی اسے نگل جائے پھر بھی اس کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔


عورت جب تک اس کی شادی نہیں ہوتی وہ اپنے ماں باپ۔ کہلاتی ہے ہے مگر شادی ہو جاتی ہے۔ تو وہ اپنے شوہر کے پابند ہو جاتی ہے۔ اُسے چاہیے کہ شوہر کے ہر طرح اسے حقوق ادا کرے۔ شوہر سے ساونچی آواز سے بات نہ کریں۔ اجو کام اُسے ناپسند ہو اُس کام سے اجتناب کریں۔ شوہر کے ماں باپ کا خیال رکھیں۔ شوہر کے حقوق کو عورت ادا نہ کرے گی۔ تو اُس کی زندگی تباہ برباد ہو جائے گی۔ اور آخرت میں وہ دوزخ کی بھڑکتی آگ میں جلتی رہے گی۔ اور اس کی قبر میں سانپ بچھو اس کو ڈستے رہیں گے اور دونوں جہاں میں ذلیل و خوار اور طرح طرح کے عذابوں میں گرفتار رہے گی۔

شوہر کے پانچ حقوق:

1۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اُس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں جائے گی۔

2۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جب کوئی فرد اپنی بیوی کو کسی کام کے لیے بلائے تو وہ عورت اگرچہ چولہے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اٹھ کر شوہر کے پاس چلی آئے۔

3۔ شوہر کا مکان، مال اور سامان سب امانت ہیں اور بیوی ان سب چیزوں کی امین ہے اگر عورت نے اپنے شوہر کی کسی چیز کو جان بوجھ کر برباد کر دیا تو عورت پر امانت میں خیانت کرنے کا گناہ لازم ہو گا اور اس پر خدا کا بہت بڑا عذاب ہوگا۔

4۔ بیوی کو لازم ہے کہ ہمیشہ اٹھتے بیٹھتے بات چیت میں ہر حالت میں شوہر کے سامنے با ادب رہے اس کے اعزاز و اکرام کا خیال رکھے۔ شوہر جب کبھی بھی باہر سے گھر میں آئے تو عورت کو چاہیے کہ سب کام چھوڑ کر اٹھ کھڑی ہو اور شوہر کی طرف متوجہ ہو جائے اس کی مزاج پرسی کرے اور فوراً اس کے آرام و راحت کا انتظام کرے اور اسکے ساتھ دلجوئی کی باتیں کرے اور ہرگز ایسی بات نہ سنائے نہ کوئی ایسا سوال کرے جس سے شوہر کا دل دکھے۔ (جنتی زیور، ص6)

5۔ ہر عورت شوہر کے گھر میں قدم رکھتے ہی اپنے اوپر یہ لازم کرے کہ وہ ہر وقت اور ہر حال میں اپنے شوہر کا دل اپنے ہاتھ میں لیے رہے اور اس کے اشاروں پر چلتی رہے اگر شوہر حکم دے کہ دن بھر دھوپ میں کھڑی رہو یا رات بھر جاگتی ہوئی مجھے پنکھا جھلتی رہو تو اس عورت کے لیے دنیاو آخرت کی بھلائی اسی میں میں ہے کہ ایسا کرے۔ (جنتی زیور، ص52)

الله پاک ہر بیوی کو اپنے شوہر کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


دعوتِ اسلامی  کے شعبہ المدینۃالعلمیہ کی فیضان مدینہ کراچی کے علاوہ ایک شاخ مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد میں بھی موجود ہے جس میں تنظیمی مواد کی تیاری ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہفتہ وار اجتماعات اور جمعہ کے بیانات، مختلف شعبہ جات کے تربیتی رسائل ، شعبہ کورس کے مختلف کورسز اور مدنی چینل کے وہ پروگرام جو فیضان مدینہ فیصل آباد سے چلتے ہیں ان کے کانٹینٹ بھی یہیں سے تیار ہوتے ہیں۔

28 فروری 2024ء کو شعبہ کے دینی کاموں میں مزید نکھار لانے کے سلسلے میں مدنی مرکز فیضان مدینہ فیصل آباد میں نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے المدینۃ العلمیہ ( فیصل آباد ) کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں کا مدنی مشورہ فرمایا۔

اس مدنی مشورے میں نگران پاکستان نے شعبے میں ہونے والے دینی کاموں کی کار کردگی کا جائزہ لیا اور پہلے سے جاری کاموں کو جلدی پائےتکمیل تک پہنچانے کے بارے میں اسلامی بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قیمتی مدنی پھولوں سے بھی نوازا۔(رپورٹ: عبد الخالق عطاری ،کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری مدنی )

اسلام ایک دین فطرت ہے اور اسکے احکامات میں انسانی فطرت کی رعایت رکھی گئی ہے مرد و عورت نکاح کے ذریعے رشتہ ازواج میں منسلک ہوتے ہیں اس رشتے کی اہمیت و حفاظت کے پیشِ نظر میاں بیوی کے حقوق بھی متعین کیے گے ہیں تاکہ انکے تعلق کی دیوار میں کہیں دراڑ نہ پڑے اور اسکی حفاظت ھوتی رہے اس کے لیے ایک دوسرے کے حقوق کے بارے میں جاننا بھی بہت ضروری ہے لہذا شوہر کے کیا حقوق ہیں اس بارے میں جانتی ہیں۔ اللہ کریم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

اللہ کریم اور اس کے حبیب ﷺ کے بعد عورت پر جس ذات کی اطاعت و فرمانبرداری لازم ہے وہ اس کا شوہر ہے۔

شوہر کے حقوق احادیث مبارکہ کی روشنی میں:

1۔ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ اللہ پاک کے علاوہ کسی کو سجدہ کرے تو ضرور عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

مفسر قرآن حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں خاوند کے بہت زیادہ حقوق ہیں عورت اس کے احساسات کے شکریہ سے عاجز ہے اسی لیے خاوند اس کے سجدے کا مستحق ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/97)

2۔ فرمانِ آخری نبی ﷺ ہے: اگر شوہر اپنی عورت کو حکم دے کہ وہ زرد رنگ کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید پہاڑ پر لے جائے تو عورت اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لائے۔ (مسند امام احمد، 9/353، حدیث: 22525)

یہ فرمان مبالغے کے طور پر ہے سیاہ و سفید پہاڑ قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دور دور ہوتے ہیں مقصد یہ ہے کہ اگر شوہر (شریعت کے دائرے میں رہ کر) مشکل سے مشکل کام کا بھی حکم دے تب بھی بیوی اسے کرے۔ (مراۃ المناجیح، 5/106)

3۔ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: نیک بیوی کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کا شوہر اسے دیکھے تو (اپنے ظاہر و باطن حسن و جمال سے) اسے خوش کردے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث: 1857)

اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عورت کا اپنے شوہر کے لیے گہنا (زیور) پہننا بناؤ سنگھار کرنا باعثِ اجر عظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)

4۔ سرکار ﷺ نے فرمایا: اللہ کریم اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کے وقت اٹھے پھر نماز پڑھے اور اپنے شوہر کو جگائے اگر وہ نہ اٹھے تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔ (ابو داود، 2/48، حدیث: 1308)

پانی کے چھینٹے مارنے کی اجازت اس صورت میں ہے جب جگانے کے لیے ایسا کرنے میں خوش طبعی کی صورت ہو یا دوسرے نے ایسا کرنے کا کہا ہو۔

5۔ آخری نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: دنیا ایک مال ہے اور دنیا کے مال میں سے نیک عورت سے زیادہ کوئی چیز فضیلت والی نہیں۔ (ابنِ ماجہ، 2/412، حدیث: 1855)

معلوم ہوا نیک عورت دنیا کا ایک قیمتی سرمایہ ہے نیک عورت شوہر کے لیے باعثِ فخر اور سب سے انمول ہے

مثالی بیوی اپنے شوہر کے ہر دکھ اور سکھ کی سچی ساتھی ہوتی ہے اپنی خواہشات اپنے شوہر کی آمدنی کے حساب سے پوری کرتی ہے اپنے شوہر سے پرخلوص اور شوہر کی جان و مال کی حفاظت کرنے والی ہوتی ہے صبر و شکر کے ساتھ اپنے شوہر کا ہر حالات میں ساتھ دیتی ہے یاد رکھئے کہ عورت کے لیے شوہر کی فرمانبرداری ہی دنیا اور آخرت میں کامیابی ہے۔

اللہ کریم عمل کی توفیق سے نوازے۔ آمین یارب العالمین


شوہر اور بیوی کا رشتہ بہت اہم رشتہ ہوتا ہے ان دونوں کے آپس میں حقوق ہیں اگر ان حقوق پر عمل کیا جائے تو ہمارا معاشرہ بہت حد تک خوشگوار بن سکتا ہے جہاں مرد پر عورتوں کے حقوق ادا کرنا ضروری ہے وہیں عورت پر بھی لازم ہے کہ شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ برتے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں۔

مرد یا خاوند عورتوں یا بیویوں کے افسر مقرر کئے گئے ہیں بیویاں ان کی ماتحت ہیں۔

شوہر کے بیوی پر حقوق:

1۔ اس کو ایذا نہ دے: ہر ایسے کام سے اجتناب کرے جو اس کے شوہر کو ناپسند ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکارِ دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورِ عِین کہتی ہیں: خدا تجھے قتل کرے، اِسے ایذا نہ دے، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آجائے گا۔ (ترمذی، 2/ 392، حدیث: 1177)

2۔ اپنی اور گھرکی حفاظت ا ور اسکی اطاعت کرے: اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اپنے شوہر سے خیانت نہ کرے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: عورت جب اپنی پانچ نمازیں پڑھے اور اپنے ماہِ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)

3۔ اس کے لیے بناؤ سنگھار کرے: میلی کچیلی نہ رہے صفائی کا لحاظ رکھے خاوند کے لیے بنے سنورے ایسا کرنے سے شوہر کا دل خوش ہوتا ہے۔ فرمایا: اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ اسے(اپنے ظاہری اور باطنی حسن و جمال سے خوش کردے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث: 1857)

عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا (زیور)پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعثِ اجر ِعظیم اور اس کے حق میں نمازِ نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)

4۔ شوہر کی شکر گزار رہے: اس کی جانب سے جو کچھ ملے اس پر قناعت کرے صبر و شکر کرتی رہے۔ نبیِّ پاک ﷺ نے فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/463، حدیث:5197، ملتقطاً)

5۔ شوہر سے اجازت طلب کرنا: بیوی کو چاہیئے کہ اپنے شوہر سے اجازت طلب کرے جو عورَت(بلاحاجتِ شرعی) اپنے گھر سے باہَر جائے اور اس کے شوہر کو ناگوار ہو جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہرفِرِشتہ اُس پر لعنت کرے اور جِنّ و آدَمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اُس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث: 9231)

پیاری اسلامی بہنو! غور کیجیئے اگر آپ شادی شدہ ہیں تو کہیں شوہر کے حقوق میں کوتاہی تو نہیں ہورہی؟ اگر جواب مثبت میں ہے تو توبہ کے تقاضے پورے کیجیئے اگر شادی شدہ نہیں ہے تو شادی سے پہلے شوہر کے حقوق کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کیجیئے۔

اللہ پاک ہم سب کو ایک دوسرے کے حقوق احسن انداز میں پورے کرنے والی بنائے۔ آمین یا رب العالمین


شادی کے بعد زندگی ایک نئے دور سے شروع ہوتی ہے تو اس زندگی کو خوشحال بنانے میں شوہر اور بیوی دونوں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اسی لیے اسلام نے دونوں میاں اور بیوی پر کُچھ حقوق لازم کر دیئے ہیں اگر دونوں انہیں پورا کرنے کی کوشش کرے تو ہر گھر خوشی اور مسرت کا خزانہ بن سکتا ہے اسلام نے مرد کو تھوڑا سا بلند رتبہ عطا کیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عورت کی دیکھ بھال، اس کی خیر گیری کرتا ہے۔

شوہر کے حقوق:

1۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے: تقویٰ کے بعد صالح عورت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں کہ شوہر اس کو جو کہے وہ مانے، شوہر جب اس کو دیکھے تُو وہ خوش ہو جائے اور اگر شوہر اس کو قسم دے کر کُچھ کہے تُو وہ اس کی قسم پوری کر دے اور شوہر گھر پر نہ ہو تو اپنے آپ کی اور اس کے مال کی پوری حفاظت کرے۔

میاں بیوی کا آپس میں ایک ایسا ساتھ ہے کہ ساری زندگی دونوں کی اسی میں گزرتی ہے اگر دونوں کا دل یعنی مزاج آپس میں ملے ہوئے ہو تو اس سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں۔

2۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہو گی۔ (ترمذی، 2/ 386، حدیث: 1164)

بیوی کو چاہیے کہ شوہر کی حیثیت سے بڑھ کر کوئی ایسی فرمائش نہ کرے جو اس کے لیے آزمائش بن جائے۔ بلکہ اپنے شوہر کی خوشیوں کا خیال رکھے اور اسے راضی رکھنے کی کوشش کرے۔

3۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت پانچوں وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کا حکم مانے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ (مسند امام احمد، 1/406، حدیث: 1661)

حدیث بالا میں بتایا گیا ہے کہ جو عورت نمازیں پڑھے، رمضان کے روزے رکھے اور خود کو بُرائیوں سے بچائے یعنی اپنے نفس کو محفوظ رکھے اور اپنے خاوند کی باتوں کی فرمانبرداری کرے جن کی فرمانبرداری کا حکم شریعت نے اسے دیا ہے تو آخرت میں اس کا ٹھکانہ جنت ہو گا۔

4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

اِن احادیث میں خاوند کے حقوق کی اہمیت ظاہر کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنا حرام ہے۔ اور شرک ہے اور اگر رسول اللہ ﷺ اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کو سجدہ کرنے کا حکم دیتے تو عورت کو دیتے کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرےاور آپ ﷺ کے اس فرمان سے خاوند کے حقوق کا خاص خیال رکھنے کی تاکید مقصود ہے۔

5۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے جہنم میں اکثریت عورتیں دیکھیں، وجہ پوچھی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری، 3/ 463، حدیث: 5197)

بیوی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے شوہر کی نا شکری سے بچے کیونکہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیا بلکہ آخرت بھی تباہ کر سکتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہر بیوی کو اپنے شوہر کا فرمانبردار بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین