اسلام میں اکثر اعمال کسی نہ کسی روح پرور واقعے کی یاد  تازہ کرنے کیلئے مقرر کئے گئے ہیں مثلاً صفا و مروہ کے درمیان حاجیوں کی سعی حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کی یادگار ہے۔آپ اپنے لختِ جگر حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کے لئے پانی تلاش کرنے کے لئے ان دونوں پہاڑوں کے درمیان سات بار چلی اور دوڑی تھیں۔اللہ پاک کو حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا کی یہ ادا پسند آگئی،لہٰذا اسی ادائے ہاجرہ کو اللہ پاک نے باقی رکھتے ہوئے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کے لئے صفاومروہ کی سعی واجب فرمادی۔اسی طرح ماہِ رمضان المبارک میں کچھ دن حضور ﷺ نے غارِحرا میں گزارے تھے ،اس دوران آپ دن کو کھانے سے پرہیز کرتے اور رات کو ذکراللہ میں مشغول رہتے تھے تو اللہ پاک نے اُن دنوں کی یاد تازہ کرنے کیلئے روزے فرض کئے تاکہ اس کے محبوب ﷺ کی سنت قائم رہے۔( فیضان رمضان، ص 73)

اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے :یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳)اَیَّامًا مَّعْدُوْدٰتٍؕ-فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-وَ عَلَى الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَهٗ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْكِیْنٍؕ-فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗؕ-وَ اَنْ تَصُوْمُوْا خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۱۸۴) (پ 2،البقرۃ:183تا 184)

ترجمہ کنز الایمان:اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے گنتی کے دن ہیں تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلے میں ایک مسکین کا کھانا پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو۔

آپ ﷺ رمضان المبارک کے روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے بھی رکھا کرتے تھے۔

سرکارِ مدینہ ﷺ کا فرمانِ عظمت نشان ہے:رمضان کے بعد سب سے افضل شعبان کے روزے ہیں تعظیمِ رمضان کے لئے۔( شعب الایمان،4/377، حديث:3819)

بخاری شریف میں ہے:حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رسولِ اکرم ﷺ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے نہ رکھتے بلکہ پورے شعبان ہی کے روزے رکھ لیتے اور فرمایا کرتے:اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو کہ اللہ پاک اس وقت تک اپنا فضل نہیں روکتا جب تک تم اُکتا نہ جاؤ۔

( بخاری،1 /648، حديث:1970)

شارحِ بخاری حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں: مراد یہ کہ شعبان میں اکثر دنوں میں روزہ رکھتے تھے اسے تغلیباً( غلبے اور زیادت کے لحاظ سے ) کُل( سارے مہینے کے روزے رکھنے) سے تعبیر کر دیا ہے جیسے کہتے ہیں:فلاں نے پوری رات عبادت کی جب کہ اس نے رات میں کھانا بھی کھایا ہو اور ضروریات سے فراغت بھی کی ہو یہاں تغلیباً اکثر کو کُل کہہ دیا۔

( نزہۃ القاری، 3 / 380،377)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:حضور ﷺ پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔ فرماتی ہیں:میں نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ!کیا سب مہینوں میں آپ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ شعبان کے روزے رکھنا ہے؟تو آپ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک اس سال مرنے والی ہر جان کو لکھ دیتا ہے اور مجھے پسند ہے کہ جب میرا وقت رخصت آئے اور میں روزہ دار ہُوں۔(مسند ابی یعلی،4 / 277 ،حدیث: 4890)

حضرت عبد اللہ بن ابی قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضورﷺ کا پسندیدہ مہینا شعبان تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے، پھر اسے رمضان المبارک سے ملا دیتے۔( ابوداود،2 / 476 ،حدیث: 2431)

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور ﷺ چار چیزیں نہ چھوڑتے تھے:عاشورا کا روزہ،عشرہ ذی الحجہ کے روزے، ہر مہینے میں تین دن کے روزے اور فجر( کے فرض)سے پہلے دو رکعتیں۔

( نسائی، ص 395، حديث:2413)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم ﷺ فرماتے ہیں:پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔

(ترمذى،2 / 187 ،حديث: 748)

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ سے پیر شریف کے روزے کا سبب دریافت کیا گیا تو فرمایا:اسی میں میری ولادت ہوئی، اسی میں مجھ پر وجہ نازل ہوئی۔(مسلم،ص591 ،حديث:198- 1162)

حضرت عبد اللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے نبی،حضرت محمد ﷺ کا فرمانِ بشارت نشان ہے:جو بدھ اور جمعرات کے روزے رکھے اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔( مسند ابی یعلی، 5 / 114،حديث: 5610)

اللہ پاک کے محبوب ﷺ پیر شریف اور جمعرات کو روزے رکھا کرتے تھے ،اس کے بارے میں عرض کی گئی تو فرمایا:ان دونوں دنوں میں اللہ پاک ہر مسلمان کی مغفرت فرماتا ہے مگر وہ دو شخص جنہوں نے آپس میں جدائی کرلی ہے ان کی نسبت فرشتوں سے فرماتا ہے:انہیں چھوڑ دو یہاں تک کی صُلح کر لیں۔

( ابن ماجہ،2 / 344،حديث: 1740)

روزہ ایک عظیم الشان عبادت ہے۔شریعت میں روزہ یہ ہے کہ صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک روزے کی نیت سے کھانے پینے اور ہم بستری سے بچا جائے۔(تفسیر خازن،1 / 119)

ہمارے پیارے آقا ﷺ کو روزوں کے ساتھ بہت محبت تھی جس کا اندازہ ان احادیثِ مبارکہ سے لگایا جاسکتا ہے۔چنانچہ

آقا ﷺ عبادت پر کمر بستہ ہوجاتے:ہمارے پیارے آقا ﷺ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی عبادتِ الٰہی میں بہت زیادہ مگن ہو جایا کرتے تھے۔چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان آتا تو میرے سرتاج حضور ﷺ اللہ پاک کی عبادت کے لیے کمر بستہ ہوجاتے اور سارا مہینا اپنے بستر منور پر تشریف نہ لاتے۔(تفسیر در منثور،1 /339)

آقاﷺ رمضان میں خوب دعائیں مانگتے تھے:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ماہِ رمضان آتا تو حضور ﷺ کا رنگ مبارک متغیر ہوجاتا، آپ نماز کی کثرت فرماتے ،خوب گڑگڑا کر دعائیں مانگتے اور اللہ پاک کا خوف آپ پر طاری رہتا۔(شعب الایمان،3 / 310 ،حدیث: 3620)

ماہِ رمضان میں ہمیں بھی اللہ پاک کی خوب خوب عبادت کرنی چاہیے اور ہر وہ کام کرنا چاہیے جس میں اللہ پاک اور اس کے نبی ﷺ کی رضا ہو۔اگر اس پاکیزہ ماہ میں بھی کوئی اپنی بخشش نہ کروا سکا تو پھر کب کروائے گا؟

ہمارے پیارے آقا ﷺ رمضان المبارک کے ساتھ ساتھ نفلی روزوں کا بھی اہتمام فرمایا کرتے تھے۔

پیر اور جمعرات کا روزہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اعمال پیر و جمعرات کو پیش کئے جاتے ہیں۔لہٰذا میں چاہتاہوں کہ میرے عمل اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزہ والا ہوں۔(ترمذی،2/187،حدیث: 747)

روزوں کی تقسیم :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،فرماتی ہیں کہ رسولﷲ ﷺ ایک مہینے میں ہفتہ،اتوار اور پیر کا روزہ رکھتے تھے اور دوسرے مہینے میں منگل،بدھ اور جمعرات کا۔

(ترمذی،2/186، حدیث:746)

یعنی آپ نے ہفتے کے سارے دنوں میں اپنے روزے تقسیم کردیئے تھے تاکہ کوئی دن حضور انور ﷺ کے روزے کی برکت سے محروم نہ رہے۔چنانچہ ایک مہینے میں تین دن اور دوسرے مہینے میں اگلے تین دن روزے رکھتے تھے جبکہ جمعہ کے روزے کی تو عادتِ کریمہ تھی ہی جیساکہ ابھی حدیثِ پاک میں گزرا۔ہم لوگ دنوں سے برکت حاصل کرتے ہیں اور نبی کریم ﷺ کی عبادات سے دن برکت پاتے تھے جیسے ہم چاند سے روشنی پاتے ہیں اور چاند سورج سے۔(مراۃ المناجیح، 3/190)

رمضان شریف کے روزوں کے علاوہ شعبان میں بھی قریب قریب مہینا بھر آپ روزہ دار ہی رہتے تھے۔ سال کے باقی مہینوں میں بھی یہی کیفیت رہتی تھی کہ اگر روزہ رکھنا شروع فرما دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں چھوڑیں گے ،پھر چھوڑ دیتے تو معلوم ہوتا تھا کہ اب کبھی روزہ نہیں رکھیں گے۔خاص کر ہر مہینے میں تین دن ایامِ بیض کے روزے،دو شنبہ و جمعرات کے روزے، عاشورا کے روزے،عشرۂ ذی الحجہ کے روزے،شوال کے چھ روزے معمولاً رکھا کرتے تھے۔کبھی کبھی آپ صَومِ وصال بھی رکھتے تھے، یعنی کئی کئی دن رات کا ایک روزہ، مگر اپنی امت کو ایسا روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے، بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی:یا رسولَ اللہ (ﷺ)!آپ تو صومِ وصال رکھتے ہیں!ارشاد فرمایا:تم میں مجھ جیسا کون ہے؟میں اپنے رب کے دربار میں رات بسر کرتا ہوں اور وہ مجھ کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔

(سیرت مصطفی،ص596 ،597)

اللہ پاک ہمیں بھی اپنے پیارے حبیب ﷺ کے صدقے میں روزوں کی محبت عطا فرمائے۔آمین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ

اللہ پاک اپنے کلام قرآنِ مجید کے پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت 35 میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ- اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)(پ22،الاحزاب:35)ترجمہ:اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ(اور روزے والے اور روزے والیاں)کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبدُ اللہ بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض و نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں۔

(تفسیر نسفی، 2 / 345) ( فیضان رمضان،ص326)

اللہ پاک کے محبوب ﷺ کا فرمانِ عالی شان ہے:روزہ عبادت کا دروازہ ہے۔(جامع صغیر،ص146، حديث: 2415)

ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ اللہ پاک کی بہت زیادہ عبادت فرمایا کرتے تھے۔آپ ﷺ دیگر عبادات کے ساتھ ساتھ فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کا بھی بہت اہتمام فرمایا کرتے۔

شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے،خاص طور پر شوال کے 6 روزے،ہر مہینے ایامِ بیض کے روزے، عاشورا کے روزے،عشرۂ ذو الحجہ کے روزے یہ معمولاً رکھا کرتے تھے۔(سیرتِ مصطفی ، ص597،596)

آئیے!حضور ﷺ کے روزوں سے متعلق چند احادیث ملاحظہ کیجئے کہ آقا ﷺ روزوں سے کتنی محبت فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ

دس محرم یعنی عاشورا کے دن روزہ رکھنا سنت ہے:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے سلطانِ دوجہاں ﷺ کو کسی دن کے روزے کو اور دن پر فضیلت دے کر رغبت فرماتے نہ دیکھا مگر یہ کہ عاشورا کا دن اور یہ کہ رمضان کا مہینا۔ (بخاری ،1 / 657 ،حدیث: 2006)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:رسولِ کریم ﷺنے عاشورا کو روزہ خود رکھا اور ا س کے رکھنے کا حکم فرمایا۔(مسلم،ص573،حدیث:133(

صرف دس محرم کا روزہ نہ رکھا جائے بلکہ اس کے ساتھ آگے یا پیچھے ایک روزہ ملایا جائے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:عاشورا کے دن کا روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو،عاشورا کے دن سے پہلے یا بعد میں ایک دن کا روزہ رکھو۔

(مسند امام احمد، 1 / 518، حدیث:2154)

ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ کا شعبان میں مبارک عمل:حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ! میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح آپ شعبان میں(نفل) روزے رکھتے ہیں اس طرح کسی بھی مہینے میں نہیں رکھتے!فرمایا:رجب اور رمضان کے بیچ میں یہ مہینا ہے، لوگ اس سے غافل ہیں،اس میں لوگوں کے اعمال اللہ پاک کی طرف اٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل اس حال میں اٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں۔(نسائی، ص 387 ،حدیث: 3354)

سبحان اللہ! ہمارے کریم آقا ﷺ معصوموں کے سردار ہونے کے باوجود یہ پسند فرماتے کہ میرا عمل جب اللہ پاک کی بارگاہ میں اٹھایا جائے تو میں روزہ دار ہوں۔اس سے ظاہر ہوا کہ آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں روزہ دار ہونا پسند فرمایا، اس سے آپ کی روزوں سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔

رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے:حضور اکرم ﷺ بھی شوال المکرم کے 6 روزے رکھا کرتے اور آپ نے اس کے کئی فضائل بھی بیان فرمائے ہیں ۔چنانچہ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ شوال میں روزے رکھے، تو ایسا ہے جیسے دہر(عمر بھر) کا روزہ رکھا۔(مسلم،ص 592 ،حدیث: 1164)

بہتر ہے کہ یہ روزے متفرق رکھے جائیں البتہ اکٹھے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔

ایامِ بیض کے روزے:ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ چار چیزیں نہیں چھوڑتے تھے:عاشورا کا روزہ،عشرۂ ذی الحجہ کے روزے،ہر مہینے میں 3 دن کے روزے اور فجر(کے فرائض) سے پہلے 2 رکعتیں( یعنی 2 سنتیں)۔(نسائی، ص 395 ،حدیث: 2413)

ایامِ بیض میں روزہ رکھنے کی آقا کریم ﷺ کی ایسی پیاری عادتِ مبارکہ تھی کہ سفر میں ہوتے یا حضر(قیام) میں ایامِ بیض میں بغیر روزہ کے نہ ہوتے ( بہتر یہ ہے کہ یہ روزے چاند کی 13، 14، 15 تاریخ کو رکھے جائیں)

غرض احادیثِ طیبہ کا مطالعہ کریں تو یہ بات نظر آتی ہے کہ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ فرض روزوں کے ساتھ ساتھ بہت نفل روزے بھی رکھتے اور اس کے فضائل بھی بیان فرماتےیعنی آپ کو روزوں سے محبت تھی۔اللہ پاک اپنے محبوب ﷺ کے طفیل ہمیں بھی سارے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے بھی عافیت کے ساتھ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ خاتمِ النبیین ﷺ

روزے کا تعارف:روزے کو عربی زبان میں صوم کہتے ہیں۔صوم کا لغوی معنی امساک یعنی رکنے کے ہیں۔شرعی اصطلاح میں صبحِ صادق سے لے غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور عملِ مباشرت سے رک جانے کا نام روزہ ہے۔

آقا جان ﷺ کی روزوں سے محبت:آقا ﷺ کی مبارک زندگی کے معمولات سے معلوم ہوتا ہے کہ پیارے آقا ﷺ کو روزوں سے بے حد محبت تھی کہ آپ (ماہِ رمضان)کے فرض روزوں کے علاوہ دیگر دنوں میں بھی روزہ دار ہوتے۔آقاﷺ سید المعصومین ہوکر بھی اکثر دن روزے کی حالت میں گزارتے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں روزوں کی فضیلت بیان فرماتے۔

فرمانِ مصطفےٰ ﷺ:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال(کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔(جمع الجوامع،7 /190 ،حدیث:22251)

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ!مجھے کوئی عمل بتائیے۔ ارشاد فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں؟میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے۔ فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں۔میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے۔ فرمایا: روزے رکھا کرو کیونکہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(نسائی،ص370، حدیث:2220)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:جب رجب المرجب کا مہینا شروع ہوتا تو حضورﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:اے اللہ پاک!ہمارے لئے رجب اور شعبان بابرکت بنا دے اور ہمیں رمضان نصیب فرما۔ (معجم اوسط ، 3 / 85 ،حدیث:3939)(لوامع الانوار،ص260)

رسولِ اکرم ﷺ کا شعبان کے بارے میں فرمانِ مکرم ہے:شعبان میرا مہینا ہے اور رمضان اللہ پاک کا مہینا ہے۔(جامع صغیر ، ص301، حدیث:4889)

حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما فرماتیں ہیں کہ حضورﷺ رمضان کے علاوہ صرف شعبان میں ہی پورے ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے، اس لیے کہ یہ رمضان کے ساتھ متصل ہے۔

(معجم کبیر،23/256 ،حدیث:529-527)

اکثر اوقات حضورﷺ شعبان کے روزوں کو رمضان المبارک کے ساتھ ملا دیا کرتے تھے یعنی پورے ماہِ شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔اس سے ثابت ہوتاہے کہ ماہِ شعبان کے روزے رکھنا پیارے آقا ﷺ کو بہت محبوب ہیں۔

ماہِ شعبان آقاﷺ کا پسندیدہ مہینا ہے:ماہِ رجب میں روزوں کا اہتمام فرماکر پیارے آقاﷺ رجب میں ہی رمضان کی تیاریاں شروع فرما دیا کرتے تھے، چونکہ رمضان المبارک میں روزے رکھنا فرض ہیں۔پیارے آقاﷺ کو تو روزوں سے پہلے ہی بہت محبت تھی کہ آپ نفلی روزے رکھا کرتے تھے تو رمضان سے محبت کیونکر کم ہوتی، بلکہ آپ ﷺ کو تو سارا سال رمضان کا انتظار رہتا تھا۔

جمعرات اور پیر شریف کا روزہ:جمعرات اور پیر شریف کو روزہ رکھنا پیارے آقاجانﷺکی سنتِ مبارکہ ہے۔آقا ﷺ جمعرات اور پیر شریف کو روزہ رکھتے تھے۔جب پیر شریف کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیاگیاتو ارشاد فرمایا:یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی اور اسی دن میں مبعوث ہوا، یا مجھ پر قرآن نازل فرمایا گیاگیا۔(مسلم، ص455 حدیث: 2747)

آقاﷺ ہر مہینےکے شروع میں تین دن روزے رکھا کرتے تھے۔چنانچہ فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے:ہر مہینے تین دن روزے رکھنا پوری زندگی روزے رکھنے کی طرح ہے ۔(بخاری ،1/649، رقم:1975)

ایامِ بیض:آقاﷺ ایامِ بیض(یعنی قمری مہینے کی تیرہ،چودہ اور پندرہ تاریخ)کو روزے رکھتے تھے۔یہ روزے رکھنا مستحب ہے۔مہینے کے اول،درمیان،آخر یا متفرق دنوں میں تین روزے رکھ لینے سے حدیث شریف کے مطابق یہ فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔

2 ستمبر 1981 میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی معرضِ وجود میں آئی تو اس وقت صرف اسلامی بھائی ہی اس تحریک سے وابستہ تھے اور امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ کے ساتھ مل کر اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کے مقدس جذبے کے تحت نیکی کی دعوت کی دھومیں مچاتے تھے،پھر جوں جوں اس تحریک کی مقبولیت بڑھی تو پردہ نشین خواتین بھی اس کے اندازِ تبلیغ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں اور اشاعتِ دین کی خاطر اس پیاری تحریک کا حصہ بن کر اس کے پیغام کو طبقہ خواتین میں اصلاحی انداز میں عام کرنے میں کوشاں ہو گئیں۔خواتین میں اس دینی تحریک کی روز بروز بڑھتی مقبولیت کے پیشِ نظر ان میں دینی کاموں کو مزید منظم انداز میں فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا یوں کہ دعوتِ اسلامی کے تحت اسلامی بہنوں کے کئی شعبہ جات قائم کئے گئے،ان شعبہ جات سے وابستہ اسلامی بہنیں گھریلو مصروفیات کے باوجود شرعی احتیاطوں کے ساتھ سنتوں کی دھومیں مچانے میں مصروفِ عمل ہیں۔اسلامی بہنوں کے مختلف شعبہ جات کی طرف سے شعبہ ماہنامہ خواتین کو بھیجی گئی 2023 اور 2024 کی رپورٹ کا اگر سرسری جائزہ لیا جائے تو ہمیں پتا چلے گا کہ اسلامی بہنیں کس قدر اخلاص،استقامت،محنت و لگن اور شوق و ذوق کے ساتھ سنتوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔بطور ترغیب اس رپورٹ کا مختصر جائزہ پیشِ خدمت ہے:

شعبہ جات

کام

کارکردگی2023

کارکردگی 2024

اضافہ2024

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات

تعداد اجتماعات

15514

16880

1366

مدنی کورسز

کورسز

24022

49777

25755

قرآن ٹیچر ٹریننگ کورس

کورسز

3337

3554

217

مدرسۃ المدینہ بالغات

مدرسۃ المدینہ بالغات درجے

13931

17696

3765

گلی گلی مدرستہ المدینہ

مدارس المدینہ درجے

6961

10045

3084

شعبہ حج و عمرہ

سیشنز

94

1215

1121

شعبہ فیضانِ صحابیات

مدنی مراکز اسلامی بہنیں

160

275

115

نیو سوسائٹیز

نیو سوسائٹیز

157

243

86

رہائشی کورسز(سابقہ نام رہائشی فیضانِ صحابیات)

رہائشی کورسز

179

242

63

فنانس ڈیپارٹمنٹ

ای رسید اکاؤنٹس

11389

12572

1183

فیضانِ مرشد

کل منسلک

5727

6050

323

روحانی علاج

ہفتہ وار بستوں کی تعداد

162

334

172


بنتِ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، حسنین کریمین کی والدہ ٔماجدہ، زوجۂ مولانا علی مشکل کشا، خاتونِ جنت حضرت سیدتنا فاطمۃ الزہراء رضی اللہُ عنہا کو رب تبارک و تعالیٰ نے بہت عزت و شان سے نوازا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ دین اسلام کی خاطر آپ کی بے پناہ قربانی ہیں۔

آپ رضی اللہُ عنہا کےفضائل سے عاشقانِ رسول کے دلوں کو اُجاگر کرنے کے لئے شیخ طریقت امیر اہلسنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اس ہفتے 21 صفحات کا رسالہ فیضانِ فاطمۃ الزہراپڑھنے/سننے کی ترغیب دلائی ہے اور پڑھنے/سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے نوازا ہے۔

دعائے عطار

یا اللہ پاک! جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ فیضانِ فاطمۃ الزہراپڑھ یا سن لے اُس کو صحابہ و اہل بیت کے طفیل دونوں جہانوں میں شاد و باد رکھ۔ اللّٰھم اٰمین بجاہِ خاتَم النبیّن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلم

یہ رسالہ آڈیو میں سننے اور اردو سمیت کئی زبانوں میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کیجئے:

Download


بیرونِ ملک میں ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں دعوتِ اسلامی کے تحت 4 فروری 2025ء کو Thorncliffe کی تمام ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ منعقد کیا گیا۔

معلومات کے مطابق اس مدنی مشورے میں مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے Thorncliffeمیں ہونے والے اسلامی بہنوں کے دینی کاموں کا جائزہ لیا نیز فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول سسٹم کا بھی فالو اپ کیا۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے دینی کاموں بالخصوص سنتوں بھرے اجتماعات کو مضبوط کرنے کی ترغیب دلائی اور ڈونیشن کے حوالے سے اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کی جس پر انہوں نے اہداف لئے۔


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 3 فروری 2025ء کو  ایک مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبہ مدنی کورسز کی ملک سطح کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مدنی مشورے کے دوران ذمہ دار اسلامی بہن نے 8 دینی کاموں پر کلام کرتے ہوئے مختلف سیشنز کروانے اور جن علاقوں میں دینی کام کم ہے وہاں فیضانِ تلاوت کورس کا انعقاد کرنے کے اہداف دیئے تاکہ زیاہ سے زیادہ اسلامی بہنیں دینی ماحول سے وابستہ ہوں۔اس کے علاوہ ذمہ دار اسلامی بہن نے شعبہ فیضان ویک اینڈ اسلامک اسکول سسٹم کے بارے میں اسلامی بہنوں سے مشاورت کی اور اُن کی رہنمائی کی۔


عالمی سطح پر تعلیمِ قراٰن عام کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 3 فروری 2025ء کو مدنی مشورے کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک سطح کی سٹی ذمہ داران اور مدرسات نے شرکت کی۔

اس دوران ذمہ دار اسلامی بہن نے راہِ خدا عزوجل میں خرچ کرنے کے فضائل پر گفتگو کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے شعبہ جات کے لئے ہونے والے ڈونیشن کے اہداف دیئے۔

اس کے علاوہ ذمہ دار اسلامی بہن نے” زکوٰۃ کورس“ کرنے والی تمام ذمہ دار اسلامی بہنوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور جنہوں نے کورس نہیں کیا انہیں مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ ”چندہ کرنے کی شرعی و تنظیمی احتیاطیں“ پڑھ کر اس کا ٹیسٹ دینے کی ترغیب دلائی۔

آخر میں ذمہ دار اسلامی بہن نے ہر سٹی میں فیضانِ تلاوت کی کلاس مقامی زبان میں لگانے اور اس کے لئے مدرسات کو تیار کرنے کے متعلق مشاورت کی۔

2 فروری 2025ء کو دنیا بھر میں خدمتِ دین کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت ایٹوبیکوک کی ذمہ داران کا  مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں دیگر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں ذمہ دار اسلامی بہن نے دینی کاموں کا جائزہ لیتے ہوئے فیضانِ ویک اینڈ اسلامک اسکول سسٹم اور مدرسۃ المدینہ گرلز کے حوالے سے کلام کیا۔

علاوہ ازیں ذمہ دار اسلامی بہن نے ہمیلٹن میں دعوتِ اسلامی کے تحت سیشنز کروانے پر تبادلۂ خیال کیا جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اپنی اپنی رائے پیش کی۔


9 فروری 2025ء کو خیرپور ڈسٹرکٹ، سکھر میں ایک شخصیت اسلامی بہن کے گھر پر دعوتِ اسلامی کے تحت سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں اہم ذمہ داران اور مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر دعوتِ اسلامی کی نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ”راہِ خدا عزوجل میں خرچ کرنے کی اہمیت و فضائل“ کے موضوع پر بیان کیا اور وہاں موجود اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے نیک اجتماعات میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔


سکھر ڈویژن، سندھ کے ڈسٹرکٹ خیرپور میں 9 فروری 2025ء کو دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں تمام تحصیل کی  ذمہ دارا اسلامی بہنوں اور تمام شعبہ جات کی ذمہ داران و و یوسی سطح تک کی ذمہ داران نے شرکت کی۔

نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کرتے ہوئے دینی کاموں میں درپیش مسائل کا حل بتایا اور انہیں نئے مقامات پر اجتماعات شروع کروانے کے اہداف دیئے۔

اسی دوران نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے ذمہ دار اسلامی بہنوں کو رمضان ڈونیشن کس انداز میں کرنا ہے؟ اس حوالے سے مدنی پھول دیئے جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔بعدازاں ذمہ دار اسلامی بہنوں کی حوصلہ افزائی کے لئے اُن کے درمیان تحائف تقسیم کئے گئے۔