روزے کا تعارف:روزے کو عربی
زبان میں صوم کہتے ہیں۔صوم کا لغوی معنی امساک یعنی رکنے کے ہیں۔شرعی اصطلاح میں صبحِ صادق سے لے غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور
عملِ مباشرت سے رک جانے کا نام روزہ ہے۔
آقا جان ﷺ کی روزوں سے محبت:آقا ﷺ کی مبارک زندگی کے معمولات سے
معلوم ہوتا ہے کہ پیارے آقا ﷺ کو روزوں سے بے حد محبت تھی کہ آپ (ماہِ رمضان)کے فرض
روزوں کے علاوہ دیگر دنوں میں بھی روزہ
دار ہوتے۔آقاﷺ سید المعصومین ہوکر بھی اکثر دن روزے کی حالت میں گزارتے،
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں روزوں کی فضیلت بیان فرماتے۔
فرمانِ مصطفےٰ ﷺ:جس
نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال(کی
مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔(جمع
الجوامع،7 /190 ،حدیث:22251)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے عرض کی:یا
رسول اللہ ﷺ!مجھے کوئی عمل بتائیے۔ ارشاد فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی
عمل نہیں؟میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے۔ فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس
جیسا کوئی عمل نہیں۔میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے۔ فرمایا: روزے رکھا
کرو کیونکہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(نسائی،ص370،
حدیث:2220)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں
نے فرمایا:جب رجب المرجب کا مہینا شروع ہوتا تو حضورﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے:اے اللہ
پاک!ہمارے لئے
رجب اور شعبان بابرکت بنا دے اور ہمیں رمضان نصیب فرما۔ (معجم اوسط ، 3 / 85 ،حدیث:3939)(لوامع الانوار،ص260)
رسولِ اکرم ﷺ کا شعبان کے بارے میں فرمانِ مکرم ہے:شعبان میرا مہینا ہے اور رمضان اللہ
پاک کا مہینا ہے۔(جامع صغیر ، ص301، حدیث:4889)
حضرت عائشہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما فرماتیں
ہیں کہ حضورﷺ رمضان کے علاوہ صرف شعبان میں ہی پورے ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے، اس
لیے کہ یہ رمضان کے ساتھ متصل ہے۔
(معجم کبیر،23/256 ،حدیث:529-527)
اکثر اوقات حضورﷺ شعبان کے روزوں کو رمضان المبارک
کے ساتھ ملا دیا کرتے تھے یعنی پورے ماہِ شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔اس سے ثابت
ہوتاہے کہ ماہِ شعبان کے روزے رکھنا پیارے آقا ﷺ کو بہت محبوب ہیں۔
ماہِ شعبان آقاﷺ کا پسندیدہ مہینا ہے:ماہِ رجب میں
روزوں کا اہتمام فرماکر پیارے آقاﷺ رجب میں ہی رمضان کی تیاریاں شروع فرما دیا
کرتے تھے، چونکہ رمضان المبارک میں روزے رکھنا فرض ہیں۔پیارے آقاﷺ کو تو روزوں سے
پہلے ہی بہت محبت تھی کہ آپ نفلی روزے رکھا کرتے تھے تو رمضان سے محبت کیونکر کم
ہوتی، بلکہ آپ ﷺ کو تو سارا سال رمضان کا انتظار رہتا تھا۔
جمعرات اور پیر شریف کا روزہ:جمعرات اور پیر شریف کو روزہ
رکھنا پیارے آقاجانﷺکی سنتِ مبارکہ ہے۔آقا ﷺ جمعرات اور پیر شریف کو روزہ رکھتے
تھے۔جب پیر شریف کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیاگیاتو ارشاد فرمایا:یہ وہ
دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی اور اسی دن میں مبعوث ہوا، یا مجھ پر قرآن نازل فرمایا
گیاگیا۔(مسلم، ص455 حدیث: 2747)
آقاﷺ ہر مہینےکے شروع میں تین دن روزے رکھا کرتے
تھے۔چنانچہ فرمانِ
مصطفےٰ ﷺ ہے:ہر مہینے تین دن روزے رکھنا پوری زندگی روزے رکھنے کی طرح ہے ۔(بخاری
،1/649،
رقم:1975)