
قرآن
کریم، فُرقانِ حمید جو کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف
سے پیارے آقا محمد مصطفیٰ صلى الله
عليه وسلم کا معجزہ ہے، اس کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کو پڑھانے، چُھونے، سُننے اور پکڑنے کی بھی برکتیں ہیں، یہ رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کے لئے مکمل ہدایت ہے، آئیے اِسی ضمن میں ایک
عاشقِ قرآن کی حکایت سنتے ہیں:
واہ کیا بات ہے عاشقِ قرآن کی:
حضرت
سیّدنا ثابت بنانی قدس سِرہ النورانی
روزانہ ایک بار ختمِ قرآن پاک فرماتے تھے، ہمیشہ روزہ رکھتے، قیامُ الّلیل فرماتے، جس مسجد سے گزرتے اس میں دو رکعت ضرور پڑ ھتے، تحدیثِ نعمت کے طور پر فرماتے" میں نے جامع
مسجد کے ہر سُتون کے پاس قرآن پاک کا ختم اور بارگاہِ الہی میں گر یہ کیا ہے،
" نمازو تلاوت کے ساتھ آپ کو خصوصی محبت تھی، پھر ایسا کرم ہوا کہ رشک آتا
ہے، چنانچہ وفات کے بعد دورانِ تدفین
اچانک ایک اینت سِرک کر اندر چلی گئی تو جب اینٹ اُٹھانے کے لئے جھُکے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ آپ رحمۃ اللہ علیہ قبر میں کھڑے ہو کر نماز
پڑھ رہے ہیں، گھر والوں سے جب معلوم کیا گیا،
تو شہزادی صاحبہ نے بتایا"کہ والدِ
محترم روز دعا فرمایا کرتے تھے، کہ یا اللہ اگر تو کسی کو وفات کے بعد قبر میں
نماز پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے تو مجھے بھی مشرف فرما نا۔
یہ
بھی منقول ہے کہ جب بھی لوگ آپ رحمۃ اللہ
علیہ کے مزارِ پُرانوار سے گزرتے تو قبرِانور سے قرآن پاک کی آواز آ رہی ہوتی۔سبحان اللہ عزوجل
معلوم
ہوا کہ جب قرآن پڑھنے کا یہ اَجر وثمر ہے تو قرآن سکھانے کا کیا اَجر ہو گا، جب کہ قرآن سکھانا تو صدقہ جاریہ بن جاتا ہے کہ
جس کو سکھایا جب تک وہ بندہ پڑھتا رہے گا،
ثواب ملتا رہے گا۔
بہترین شخص :
نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ
وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔"
قران شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا :
حضرت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہےکہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس
شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی عزوجل
معاف فرما میری خطا ہر الہی عزوجل
سبحان اللہ! جب آقا صلى الله عليه وسلم کے اِن الفاظ سے بشارت مل
گئی تو اب کسی شک کی گنجائش ہی نہیں، کون
مؤمن، کون عاشقِ رسول نہ چاہے گا کہ اسے یہ اِنعام واکرام ملے، بے شک ہر مؤمن کی یہی آرزو
ہے کہ شفاعت پا کر جنت میں داخل ہو تو ہمیں
بھی چاہئے کہ ایک عظیم جذبے کے تحت تعلیمِ
قرآن کو پھیلائیں اور اس کے فضائل حاصل کریں۔
الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا
شرف دے گنبد خضراء کے سائے میں شہادت کا

1۔ قراٰنِ مجید، فُرقانِ حمید اللہ َ ربُّ الانام عَزَّوَجَلَّ کامبارَک کلام ہے ، اِس کا پڑھنا ، پڑھانااور سننا سنانا سب ثواب کا کام
ہے۔ قراٰنِ پاک کا ایک حَرف پڑھنے پر 10نیکیوں
کا ثواب ملتا ہے ، چُنانچِہ خاتَمُ الْمُرْسَلین، شفیعُ الْمُذْنِبیْن، رَحمَۃٌ
لِّلْعٰلمین صلی اﷲ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کا فرمانِ دِلنشین ہے: ’’جو شخص کتابُ اﷲ کا ایک حَرف
پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس
کے برابر ہوگی۔ میں یہ نہیں کہتا
الٓمّٓ ایک حَرف ہے، بلکہ اَلِف ایک حَرف ، لام ایک حَرف اور میم ایک حَرف ہے۔
2) حضرتِ سیِّدُنااَنَس
رضی اللہ تعالٰی
عنہ
سے رِوایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ
عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ معظَّم ہے: جس شخص نے قراٰنِ پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا
، قراٰن شریف اس کی شفاعت کریگااور
جنّت میں لے جائے گا۔ (تاریخ دمشق لابن
عساکِر ج۴۱ ص۳،اَلْمُعْجَمُ الْکبِیْرلِلطَّبَرانِیّ ج۱۰ص۱۹۸حدیث ۱۰۴۵۰)
3)ایک حدیث
شریف میں ہے: جس شخص نے کتابُ اللہ کی
ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ عَزَّوَجَلَّ تا قِیا مت اس کا اجر
بڑھا تا رہیگا۔ (تاریخ دمشق لابن
عساکِر ج۵۹ ص۲۹۰)
4) اللہ عَزَّوَجَلَّ زمین والوں پر عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے لیکن جب بچّوں کو قراٰنِ پاک
پڑھتے سنتا ہے تو عذاب کوروک لیتا ہے۔ ( سُنَنِ دارمی، ج۲ ،
ص۵۳۰ ، حدیث: ۳۳۴۵ ، دار الکتاب العربی بیروت)

قرآن
کریم اللہ تعالٰی کا کلام
ہے، اِس پر اِسلام اور اَحکامِ اسلام کا
دارومدار ہے، اِس کی تلاوت کرنا اس کے معنی
و مفہوم کو سمجھنا اور اس کے معانی و مطالب میں غور و فکر اِنسان کو خدا کا مُقرّب
بناتا اور اس کی دُنیا و آخرت سنْوار تا ہے۔
یہی
وہ کتاب ہے جس کا دیکھنا ثواب، چُھونا ثواب، پڑھنا ثواب اور سمجھنا اور اس پر عمل کرنا مؤجبِ
نجات ہے، کلام اللہ(قرآن مجید) کی فضیلت دوسرے کلاموں پر ایسی ہے، جیسی اللہ
عزوجل کی فضیلت اس کی مخلوق پر ہے، قرآن مجید اللہ عزوجل کا وہ مبارک کلام ہے، جس کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور
دس حرف پڑھنے پر سونیکیاں ملتی ہیں، الغرض جتنا زیادہ پڑھتے جاؤ، اُتنی زیادہ نیکیاں حاصل کرتے جاؤ۔
بہترین شخص:
فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی
تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"
تو آخر وہ شخص کسی سے کم درجے والا کیسے ہوسکتا
ہے، جس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے بہتر قرار دیا، جیسےقرآن مجید پڑھنے والے کے لئے بہت اَجر و
ثواب ہے، اِسی طرح قرآن مجید پڑھانے والے
کے لئے بہت اجر و ثواب اور رحمتوں اور برکتوں کی بشارت ہے۔
قرآن پاک پڑھانے کے فضائل فرمانِ مصطفی کی روشنی میں:
ویسے
تو قرآن مجیدپڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں لیکن جو فضائل احادیثِ مبارکہ میں وارد ہیں،
ان میں چند فضائل درج ذیل ہیں:
(1)
فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
ہے:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"
(2)
تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے ۔"
(3)
حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی مُکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:"جس
نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"
(4)حضرت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا
اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس
پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"
(5)
حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار ِمدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"
جس نے قرآن پاک کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے دُ گنا اَجر ہے۔"
سبحان اللہ!اَحادیثِ
مبارکہ میں قرآن مجید پڑھانے کے لئے کتنے پیارے پیارے فضائل بیان کئے گئے ہیں، مُفتی
احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں کہ قرآن پاک سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن مجید کے ہجے سکھانا، قاریوں کا قرآن پاک کی تجوید سیکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی احکام حدیث وفقہ کےذریعے
سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرار و رموزِ
قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا سب قرآن پاک کی تعلیم دینا ہے۔
احادیثِ
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ قرآن مجید پڑھنا اور پڑھانا دونوں بہترین عمل ہیں اور بہتر
کیوں نہ ہو کہ یہ آخر دونوں عالم کے ربّ عزوجل کا کلام ہے اور قرآن پاک پڑھانے والا شفاعت اور
جنت کا مستحق ہے اور اس کے ساتھ ساتھ قرآن پاک سکھانا اور پڑھانا کثیراَجرو ثواب اور
ثوابِ جاریہ کا ذریعہ ہے۔
الغرض
یہ بڑی بَرکت والی کتاب ہے، اس لئے سب
مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس کتاب مبارکہ کی پیروی کریں اور پرہیزگاربن جائیں تاکہ اللہ عزوجل ان پر رحم فرمائے۔
اللہ عزوجل
ہمیں صحیح صحیح قرآن مجید پڑھنے، سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور دوسروں کو یہ مبارک
کتاب سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔(اٰمین بجاہ
النبی الامین)

قرآن
مجید پڑھنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، اِجمالی طور پر اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا مبارک کلام ہے، اس پر اِسلام اور اَحکامِ اسلام کا مدار ہے۔"
(بہارِ شریعت، حصّہ 16، قران مجید پڑھنے کے فضائل ، ص126تا127)
چنانچہ
اللہ تبارک وتعالیٰ پارہ 24،
سورہ حٰم سجدہ، آیت 33 میں اِرشاد فرماتا
ہے: ترجمہ
کنزالایمان:"اور اس سے زیادہ کس کی بات اچھی، جو اللہ کی
طرف بلائے اور نیکی کرے۔"
نبی
مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلى الله
عليه وسلم کا فرمانِ معظم ہے:خَیْرُکُمْ
مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین
شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھااور دوسروں کو سکھایا۔"
(صحیح البخاری، ج3، ص410، حدیث 5027)
حکایت:حضرت سیّدنا ابو عبد الرحمن سلمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے اور
فرماتے تھے کہ اسی حدیث (جو مذکور ہوئی) نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"
(فیض القدير، ج3، ص618، تحت الحديث 3983)
اے
عاشقانِ قرآن مجید! قرآن مجید فُرقانِ حمید اللہ
ربُّ الانام عزوجل کا
مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے۔(تلاوت کی فضیلت، صفحہ نمبر 3)
ذُوالنورین،
جامعُ القرآن ، حضرت سیّدنا عثمان ابن
عفان رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ صلى الله
عليه وسلم نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مبین کی ایک آیت سکھائی،
اس کے لئے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔"
ایک اور حدیث پاک میں حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلى الله عليه وسلم فرماتے
ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجوامع،
ج7، ص282، حديث 22455۔22456)
عطا ہو شوق مولٰی عزوجل مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا، پڑھانے کا
(وسائل بخشش )
اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن پاک تجوید
کے ساتھ صحیح معنوں میں پڑھنے اور پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم

نبی
اَکرم، نُورِ مجسم، رَسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدمصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:" تم میں
بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"(صحیح بخاری،جلد
3، ص 410، حدیث 5027)
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے: " اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(فیض
القدیر، ج 3، ص618، تحت الحديث 3983)
اللہ مجھے
حافظِ قرآن بنا دے
قرآن کے اَحکام پہ بھی مجھ کو چلا دے
ذُوالنورین،
جامعُ القرآن، حضرت سیّدنا عثمان بن عفان
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ
مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"
ایک
اور حدیث میں حضرت سیّدنا انس رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ خاتمُ النبیین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے
قرآنِ کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی
تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری
رہے گا۔"(جمع الجوامع، ج 7، ص282، حديث
22455)
تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی
معاف فرما میری خطا ہر الہی
افسوس! اِسلامی معلومات کی کمی کی وجہ سے آج
مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد قرآن پاک پڑھنے، پڑھانے وغیرہ کے شرعی احکام سے نابَلد ہے۔

قرآن
مجید فُرقانِ حمید اللہ عزوجل
کا وہ مُبارک کلام ہے کہ جسے پڑھنا ہو یا پڑھانا، سُننا ہو یا سُنانا سب عظیم عبادت ہے، لا عجب فیہ
کہ اس کو چھُو کر
اِس کی برکتوں سے مُستفیض ہونا بھی وہ کام
ہے جو ثواب سے خالی نہیں، قرآنِ عظیم وہ
عظیم کلام ہے کہ جس کا ایک حرف پڑھنے پر
دس نیکیاں ملتی ہیں اور دَس حرف پڑھنے پر سو نیکیوں کا ثواب، مزید جتنا پڑھو اُتنا ثواب حاصل ہوتا ہے، جس طرح قرآن پاک پڑھنے سے بندہ ڈھیروں برکتوں، نیکیوں اور فضائل کا حقدار بنتا ہے، اِسی طرح
قرآن پاک پڑھا نے والے کو بھی ڈھیروں برکتوں اور اِنعامات سے نوازا جاتا ہے اور کیوں نہ نوازا جائے کہ قرآن کریم یقیناً ربّ عزوجل
کا بہت عظمت و برکت والا کلام ہے، تو اِس کو پڑھانے والاکیونکر ربِّ کریم کی
رحمتوں، اُس کے کرم اور اُس کی برکتوں سے محروم رہ سکتا ہے، اگر یوں کہیں تو غلط نہ ہو گا کہ قرآن پاک پڑھانا
ربّ تبارک وتعالی کی رِضا و خوشنودی اور صاحبِ قرآن صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ِکرم پانے کا ذریعہ
ہے، قرآن پاک پڑھانے کے فضائل کا کیا کہنا!
کہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل خود صاحبِ قرآن و آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری پیاری اَحادیث
میں بیان فرمائے، جو ہمارے لئے سب سے بڑھ
کر سراپا ترغیب ہیں، چونکہ قرآن عظیم تمام کلاموں میں اَفضل، لہذا اِس کی تعلیم دینا تمام کاموں میں
بہتر اور بہتر بھی کیوں نہ ہو کہ پڑھانا
بھی تو کیسا عظیم و مبارک کلام ہے کہ جس کے صرف ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں
کے ثواب کی نوید (بشارت) ہے، تو پھر ایک
آیت اور پھر پورا قرآن پڑھنے پڑھانے پر
ملنے والے ثواب کا عالم کیا ہوگا۔
بہترین شخص کون:سرکارِ مدینہ منورہ، سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے: خَیْرُکُمْ
مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن پاک سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"
(صحیح بخاری، ج3، ص410 ، حدیث5027)
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی
حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" اللہ ! اللہ !اللہ !
مفتی
احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ
اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:" کہ قرآن پاک سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن پاک کے ہجّے سکھانا، قاریوں کا قرآن
پاک کی تجوید سکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی اَحکام حدیث وفقہ کے ذریعے سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا، سب قرآنِ پاک ہی کی تعلیم دینا ہے۔
قرآن پاک پڑھانے کے فضائل اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی میں:
یوں
تو قرآن پاک پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، لیکن جو فضائل احادیث میں بیان ہوئے اُن میں سے چند فضائل اَحادیثِ مبارکہ کی روشنی
میں درج ذیل ہیں:
(1)ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے قرآن مجید کی ایک آیت سکھائی،
اس کے لئے دُگنا اَجر ہے۔"
(2) حضرت سیدنا انس رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ میٹھے میٹھے مدنی آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس
نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک
اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"
(3)
ایک اور حدیث جو حضرت انس رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ اللہ
پاک کے آخری نبی، حضور مکی مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ ہے:"جس نے قرآن پاک سیکھا اور جو کچھ قرآن
پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اُس کی شفاعت کرے گا اور اُسے جنت میں لے جائے گا۔
سبحان اللہ!کتنے پیارے پیارے فضائل ہیں قرآن
پاک پڑھانے کے، مگر محرومی ہے اُن لوگوں کی جو قرآن پاک پڑھانا
تو بعید پڑھنے کی طرف بھی نہیں آتے، جبکہ اس کے برعکس ہمارے اَسلاف نے کتنی قربانیاں دیں اِس علم کے لئے کہ کُچھ
صحابہ کرام جو بہت غریب و نادار تھے،
اُنہیں اَصحابِ ِ صُفّہ کہا جاتا ہے، یہ اَصحاب مسجدِ نبوی کے چبوترے کے پاس
مُستقل طور پر رہتےاور اپنے شفیق و مہربان آقا سےقرآن و اَحادیث کا علم سیکھتے،
گویا یہ مدرسہ نبوی تھا، جس میں سب کو بھر بھر کر قرآن و احادیث کا علم سکھایا
جاتا۔
عشق
کی بات تو یہ ہے کہ صاحبِ قرآن صلی اللہ
علیہ وسلم سے بڑھ کرقرآن
سکھانے والا کوئی نہیں اور اَصحابُ النّبی صلی
اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر آقا صلی اللہ علیہ وسلم سےقرآن کا علم لینے والے
نہیں۔
عطا ہو شوق مولا مدرسہ میں آنے جانے کا
خدایا! شوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا
اللہ عزوجل اَصحابِ صُفہ کے جذبہ قرآنی کے
صدقے میں ہمیں بھی قرآن پاک کی تعلیم حاصل کرنے اور پھر صحیح صحیح دوسروں کو اس کی
تعلیم دینے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم

فرمانِ
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
ہے:"تم سے بہترین وہ ہے، جو خود بھی قرآن سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے۔"
یعنی
لوگوں میں سے بہتر وہ ہے جو خود بھی قرآن پاک کا علم سیکھے، یعنی عِلمُ التجوید اچھے طریقے سے سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے
تاکہ وہ صحیح طریقے سے قرآن پاک پڑھ سکیں۔
قرآن
پاک اس نیت سے پڑھانا چاہئے کہ وہ ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں، کیونکہ آقا صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا:"الم
میں نہیں کہتا کہ یہ ایک حرف ہے، بلکہ الف
ایک حرف ہے، لام ایک حرف
ہے اور میم ایک
حرف، تو اگر ہم کسی کو قرآن پاک پڑ ھائیں تو
ہم انہیں نجانے کتنے الفاظ پڑھائیں گے اور
ہر حرف پڑھنے پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں تو ہمارے لئے تو اللہ نے چاہا تو ڈھیروں ڈھیر نیکیوں
کا خزانہ لگ جائے گا۔
الحمدللہ!دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے
مدرسۃ المدینہ بالغات میں بہت علمِ دین سیکھنے
کو ملتا ہے اور قرآن پاک صحیح مخارج اور قوائد کے ساتھ پڑھایا جاتا ہے، جو صحیح طریقے سے قرآن پاک پڑھنا نہیں جانتے
انہیں پڑھائیں۔
"تم
میں جو کوئی کسی شخص کو نیکی کی طرف بلائے اور وہ اس نیکی پر عمل بھی کرے تو اِس عمل کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا اور اِس نیکی کی
طرف بلانے والے کو بھی ثواب ملے گا اور اِس عمل کرنے والے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور تم میں جو
کوئی کسی شخص کو برائی کی طرف اور وہ اس
پر برائی پر عمل بھی کرے تو اس عمل کرنے
والے کو بھی گناہ ملے گا اور اس برائی کی طرف بلانے والے کو بھی گناہ ملے گا اور
اس برائی کرنے والے کے گناہ میں کوئی کمی
نہیں ہوگی۔
اِس
سے پتہ چلا کہ کسی کو نیکی کی طرف بلانے سے
کوئی ہمارے لئے صدقہ جاریہ بن سکتا ہے اور اس پر جتنے لوگ عمل کرتے رہیں گے سب کے
برابر اس رہنمائی کرنے والے کو ثواب ملتا
رہے گا تو جب ہم کسی کو پڑھائیں گے تو اس سے ہمارے ثواب میں اِضافہ ہوگا اور اللہ تبارک و تعالی نے چاہا تو وہ ہمارے لئے صدقہ
جاریہ بن جائے گا۔
جو ہماری اسلامی بہنیں خود تو صحیح و دُرست
مخارج کے ساتھ قرآن پاک پڑھ لیتی ہیں، ان
اِسلامی بہنوں کو چاہئے کہ وہ دوسروں کو
بھی سکھائیں۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ تحریر میں
جو بھی غلطی ہوئی، اسے معاف فرمائے اور ہمیں صحیح و دُرست طریقے سے
قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا ربّ العلمین

جنات کے بارے میں دلچسپ معلومات اورحکایات کا مجموعہ
قومِ
جنات اور امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ
اِس کتاب کی چندخصوصیات:
٭دیدہ زیب ودلکش سرورق(Title)وڈیزائننگ(Designing) ٭عصرحاضرکے
تقاضوں کے پیش نظرجدید کمپوزنگ وفارمیشن ٭عبارت کے معانی ومفاہیم سمجھنے کیلئے
’’علامات ترقیم ‘‘(Punctuation Marks) کا اہتمام ٭تقریباً
ہرآیت مبارکہ میں ترجمہ ٔکنزالایمان کا التزام ٭پڑھنے والوں کی دلچسپی برقرار
رکھنے کیلئے عنوانات (Headings) کا قیام
٭فکرِآخرت پرمشتمل اِصلاحی موادکی شمولیت ٭قراٰنی آیات مع ترجمہ ودیگر تمام
منقولہ عبارات کے اصل کتب سے تقابل(Tally) کا اہتمام ٭آیات،
احادیث ودیگر عبارات کےحوالوں(References) کا خاص اہتمام ٭ایک
ہی نظرمیں رسالے کے عنوانات دیکھنے کیلئے کتاب کے آخر میں فہرست(Index) ٭جن کتب کا حوالہ دیا گیا ہے ان کے مصنفین، مکتبوں اورشہرطباعت کی
’’ماخذومراجع‘‘میں تفصیل ٭پورے کتاب کی دارالافتاء اَہلِ سنت کے مفتیانِ کرام سے
شرعی تفتیش ٭اَغلاط کوکم سے کم کرنے کیلئے مکمل کتاب کی کئی بار پروف ریڈنگ
262 صفحات پر مشتمل یہ کتاب 2015 ء سے اب تک3مختلف ایڈیشنز میں تقریباً9
ہزار500کی تعداد میں پرنٹ ہو چکی ہے۔
اس کتاب کی PDF
دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کی جاسکتی ہے۔

قرآن
مجید پڑھانے کے بہت سے برکات و فضائل ہیں، اس ضمن میں کچھ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کیجئے
چنانچہ:
احادیثِ مبارکہ :
خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"تم
میں سب سے افضل وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
اللہ عزوجل قیامت تک اَجر
بڑھاتا رہے گا :
ایک
حدیث شریف میں ہے "جس شخص نے کتاب اللہ
کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل
تاقیامت اِس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص10)
امیر
المؤمنین حضرت سیّدنا فاروق اعظم رضی اللہُ
عنہ روزانہ صبح قرآن مجید کو چُومتے اور فرماتے "یہ میرے
ربّ عزوجل کا عہد
اور اس کی کتاب ہے۔"(تلاوت کی فضیلت،ص11)
ایک آیت سکھانے کی فضیلت:
حضرت
سیدنا انس رضی اللہُ عنہ
سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اس سے بہتر کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"(تلاوت کی فضیلت،07)
تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی
بکوں نہ کبھی بھی و اہی تباہی
ایک آیت سکھانے والے کیلئے قیامت تک عظیم ثواب:
ذُوالنورین،
جامعُ القران، حضرت سیّدنا عثمان ابنِ
عفان رضی اللہُ عنہ
سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ نے اِرشاد فرمایا:"جس
نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔"
حضرت
سیدنا انسرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین،
شفیع المذنبین، رحمۃ اللعلمین صلی اللہ
علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔" (تلاوت کی
فضیلت، ص07)
تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی
معاف فرما میری خطا ہر الہی
آج
کل کے جدیدترین دور میں اس اَمْر کی بہت شِدّت سے حاجت ہے کہ ہم سب مسلمان پہلے
خود قرآن پاک کو دُرست پڑھیں، جن کو پڑھنا
نہیں آتا تو سیکھیں، سیکھ کر اپنی اولاد
اور دوسروں کو بھی سکھائیں، کیونکہ اَحادیث کی روشنی میں قرآن پاک پڑھانے کے ڈھیروں ڈھیر فضائل و برکات بیان ہوئے ہیں، لہذا ہم سب کو قرآن آنا چاہئے تاکہ ہم دوسروں
کو سکھا کر اس کے فضائل و برکات کے حقدار
بن سکیں۔
بہت
افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑ رہی ہے کہ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد قرآن پاک پڑھنے
پڑھانے، سننے سنانے ، چھونے اٹھانے وغیرہ کے احکام سے نا بلد ہے۔

قرآن شریف پڑھانے کی فضیلت میں ربّ کا فرمان:
قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت سے
فضائل ہیں، چنانچہ اللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے: اِنَّ
الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا
مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ
تَبُوْرَۙ۔لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ۔
ترجمہ کنزالایمان:" بےشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں
اور نماز قائم رکھتے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور
ظاہر وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں (ف۷۷) جس میں ہرگز ٹوٹا(نقصان) نہیں، تاکہ ان کے ثواب
اُنہیں بھرپور دے اور اپنے فضل سے اَور زیادہ عطا کرے بےشک وہ بخشنے والا قدر
فرمانے والا ہے ۔(سورہ فاطر، آیت نمبر 29 اور 30)
قرآن شریف پڑھانے کی فضیلت میں حدیثِ مبارکہ:
بہترین شخص کون:
حضرت
عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:"تم میں سے بہتر شخص
وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،3 باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ،
حدیث 5027)
روزِ قیامت قرآن شفیع ہو گا:
حضرت
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد
فرمایا:"قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اَصحاب کے لئے شفیع ہو کر آئے
گا۔"
(مسلم، باب فضائل القرآن، ص 403، حدیث 202)
قرآن سکھانے کا ثواب بہت بڑا ہے:
حضرت عبیدہ ملیکی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد
فرمایا:" اے قرآن والو! قرآن کو تکیہ نہ بناؤ یعنی سُستی اور غفلت نہ برتو اور رات اور دن میں اس کی تلاوت کرو جیسا تلاوت کرنے
کا حق ہے اور اس کو پھیلاؤ اور تفنّٰی کرو یعنی اچھی آواز سے پڑھو یا اس کا معاوضہ نہ لو اور جو کچھ اس میں ہے اس پر
غور کرو تاکہ تمہیں فلاح ملے، اس کے ثواب میں جلدی نہ کرو کیونکہ اس کا ثواب بہت بڑا ہے۔"
(
شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔
الخ، فصل فی الاامان تلاوتہ، 2/350، 351، حدیث 2008، 2009)
ہزار رکعتوں سے بہتر عمل:
"تمہارا
کسی کو کتاب اللہ عز وجل کی ایک آیت
سکھانے کے لئے جانا، تمہارے لئے سورکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے اور تمہارا کسی کو علم کا ایک
باب سکھانے کے لئے جانا خواہ اس پر عمل کیا
جائے یا نہ کیا جائے، تمہارے لئے ہزار
رکعتیں ادا کرنے سے بہتر ہے۔"
(سنن ابنِ ماجہ، کتاب السنۃ، الحدیث 219، ج1، ص 142)
قرآنی آیات پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں، جس پر قرآن وحدیث مالامال ہیں، ربّ تعالیٰ
ہمیں بھی قرآن سیکھنے، پھر اسے سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن
بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

قرآن
پاک نُور ہے، ہدایت ہے، اِس کا پڑھنا بھی ثواب پڑھانا بھی ثواب، قرآن پاک پڑھانے کی ترغیب پر مشتمل فضائل قرآن
پاک اور اَحادیث وبزرگان دین کے عمل سے ثابت ہیں:
قرآنی آیات کی روشنی میں:
وَ اِذْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّهٗ لِلنَّاسِ وَ لَا تَكْتُمُوْنَهٗ۔
ترجمہ کنزالایمان:" اور یا دکرو، جب اللہ
نے عہد لیا، ان سے جنہیں کتاب عطا ہوئی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کر دینا اور
نہ چھپانا۔"(احیاء العلوم، جلد 1، صفحہ 59)
وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ۔ترجمہ کنزالایمان:"اور
انہیں تیری کتاب اور بہت علم سکھائے۔ "
(احیاء العلوم،
جلد 1، صفحہ 60)
بہترین شخص:
رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی
تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"
ابو عبدالرحمن سُلَمی کا عمل:
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی
حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(قرآن سیکھیں اور سکھائیں)
اللہ مجھے
حافظِ قرآن بنا دے
قرآن کے اَحکام پر بھی مجھ کو چلا دے
ثواب قیامت تک جاری:
"جس
نے کتاب اللہ میں سے ایک
آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تواللہ
اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دیتا ہے ۔"(قرآن سیکھیں اور
سکھائیں)
تلاوت کا جذبہ عطا یا الہی
معاف فرما میری ہر خطا یا الہی
قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:
حضرت
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کافرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"
الٰہی خوب دیدے
شوق قرآں کی تلاوت کا
شرف دے گنبدِ خضرا ءکے سائے میں شہادت کا
(تلاوت کی فضیلت، ص5)
اس
حدیثِ مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ قرآن پاک اپنے سکھانے والے کی بھی شفاعت کرے گا۔
بہتر ثواب کسی اور کے لئے نہیں:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :"جس شخص نے
قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔ (تلاوت کی فضیلت، ص6)

فضائل فضیلت
کی جمع ہے فضیلت فضل سے بنا بمعنی زیادتی عرف میں فضیلت اس خصوصی بزرگی کو کہتے
ہیں جو دوسرے کو حاصل نہ ہو ۔
خیال رہے کہ
فضل صفت ہے اور فضول عیب یعنی عبث یا
فائدہ سے خالی۔
قرآن کریم اللہ پاک کی وہ مقدس کتاب ہے جو حضور پُرنور صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلّم کے قلب اطہر پر نازل ہوئی۔ قرآن کریم کے جہاں بےشمار فضائل
ہیں وہیں قرآن مجید پڑھانے کے بھی بےشمار فضائل ہیں۔کچھ فضائل زینت تحریر ہیں۔
حضرت عثمانِ
غنی رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " تم میں بہتر
وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔
(بخاری کتاب
فضائل القرآن,باب خیرکم من تعلم
القرآن وعلمہ،410/3,
حدیث 5027،قرآن سیکھیں اور سکھائیں حصہ اول ص 6)
حضرت مفتی
احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ الرحمن اس حدیث مبارکہ کے تحت فرماتے
ہیں: قرآن سیکھنے سکھانے میں بہت وسعت ہے بچوں کو قرآن کی ہجے روزانہ سکھانا
،قاریوں کا تجوید سیکھنا،علماء کا قرآنی احکام بذریعہ حدیث و فقہ سیکھنا سکھانا
صوفیائے کرام کا اسرار و رموز قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا سب قرآن ہی کی تعلیم
ہے۔ (مراۃالمناجیح ج 3 ص 239)
ایک
آیت سکھانے والے کے لیے قیامت تک ثواب:
خاتم
المرسلین،رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:" جس نے قرآن کریم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے
گی اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔
(جمع
الجوامع ج 7 ص282 حدیث 22456،تلاوت کی فضیلت ص 7)
اللہ
قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا:
ایک حدیث
شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ
عزوجل تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔
(تاریخ
دمشق لابن عساکر، ج 59 ص290 ،تلاوت کی فضلیت، ص 8)
حضرت انس رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا:جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن کریم میں ہے اس پر عمل
کیا،قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔(تاریخ دمشق لابن عساکرج
41 ص 3 المعجم الکبیر للطبرانی ج 10 ص 198 حدیث 10450، تلاوت کی فضلیت ص 5)
ایک
آیت سکھانے والے کے لیے قیامت تک ثواب:
ذوالنورین،جامع
القرآن حضرت عثمانِ غنی ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے
کہ سرکار صلی اللہ علیہ
وسلم
نے فرمایا:جس نے قرآن مبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لیے سیکھنے والے سے دگنا ثواب
ہے۔ (جمع الجوامع، ج 7 ، ص 282 ،حدیث : 22455،تلاوت کی فضیلت ص 7)
نعمتیں:
قرآن مجید
سکھانے والے کو اللہ
تعالیٰ درج ذیل چار نعمتوں سے نوازتا ہے۔
1) قرآن
سکھانے والے پر سکینہ نازل کیا جاتا ہے۔
2) اللہ
تعالیٰ قرآن کریم سکھانے والے پر رحم فرماتا ہے۔
3)فرشتے قرآن
کریم سکھانے والے کے گردوپیش احتراماً کھڑے رہتے ہیں۔
4) اللہ
تعالیٰ قرآن کریم سکھانے والے کا ذکر خیر فخریہ طور پر فرشتوں کے سامنے فرماتا ہے۔
عطا
ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا
اللہ عزوجل ہمیں اخلاص کے ساتھ خوب خوب قرآن
عظیم پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے
آمین بجاہ
النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم