
نیکی کی دعوت کو عام کرنے کے جذبے کے تحت گزشتہ ہفتے یوکے میں ہونے والے اسلامی بہنوں کےدینی
کاموں کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے:
377اسلامی بہنوں نے روزانہ ایک پارہ پڑھنے کی
سعادت حاصل کی۔
452اسلامی بہنوں نے روزانہ آدھا پارہ پڑھنے کی
سعادت حاصل کی۔
600اسلامی بہنوں نے روزانہ گھر درس دیا۔
1ہزار 963 اسلامی بہنوں نے 313 درودپاک روزانہ
پڑھے۔
887 اسلامی بہنوں نے 1200 درودپاک روزانہ پڑھے۔
653 اسلامی بہنوں نے 12 منٹ روزانہ مطالعہ کیا۔

ہفتہ وار مدنی مذاکرے میں امیر اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کسی ایک مدنی رسالے کے مطالعے کی ترغیب ارشاد
فرماتے ہیں اور رسالہ پڑھنے اور سننے والوں کو اپنی دعاؤں سے بھی نوازتے ہیں۔
مطالعہ کرنے یا سننے والے خوش نصیبوں کی کارکردگی امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں پیش بھی کی جاتی ہے۔
پچھلے ہفتے امیر اہل ِسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے رسالہ”قبر کی پہلی رات“ پڑھنے یا سننے کی ترغیب دلائی۔
اسی سلسلے میں یوکے کے مانچسٹر یجن سے 4ہزار411
، لندن ریجن سے 2ہزار194، بریڈ فورڈ ریجن سے 5ہزار511، برمنگھم ریجن سے 6ہزار868،
آئرلینڈ سے 64 اور اسکاٹ لینڈ ریجن سے 470
بار اسلامی بہنوں نے پڑھنے یا سننے کی سعادت حاصل کی، مجموعی طور پر تقریبًا19ہزار518
اسلامی بہنوں نےرسالہ ”قبر کی پہلی رات“ پڑھنے /سننے کی سعادت حاصل کی۔

دعوتِ اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے
زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں یوکےکے شہر ایسٹ برمنگھم( East Birmingham) میں اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں 46 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے سنتوں بھرا بیان کیا اور
اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال کے بارے میں معلومات فراہم
کرتے ہوئے اپنے اعمال کا روزانہ جائزہ لینے اور عاملاتِ نیک اعمال بننے کا ذہن
دیا۔
یوکے برمنگھم
ریجن کی ویسٹ مڈلینڈز کابینہ اور بلیک
کنٹری میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد

گزشتہ ہفتے دعوت اسلامی کے زیراہتمام یوکے
برمنگھم ریجن کی ویسٹ مڈلینڈز کابینہ
اور بلیک کنٹری (West Midlands and
Black Country)میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم وبیش 578 اسلامی
بہنوں نے شرکت کی۔
مبلغات
نے ” معاف کرنے کے فضائل“ کے موضوع
پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک
اسلامی بہنوں کو دعوت اسلامی کے مدنی ماحول
سے وابستہ رہتے ہوئے علم دین سیکھنے کی ترغیب دلائی۔

-
ایک حدیث شریف میں ہے جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم رحمت عالم نور مجسم شاہ بنی آدم رسول محتشم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان مغظم ہے : جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اسکی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا ۔
الہی خوب دے دے شوق قرآن کی تلاوت کا
شرف دے گنبد خضری کے سائے میں شہادت کا
قرآن مجید سننا تلاوت کرنے اور نفل پرھنے سے افضل ہے گرمیوں میں صبح قرآن مجید ختم کرنا بہتر ہے اور سردیوں میں اول شب کو ۔ حدیث میں ہے : جس نے شروع دن قرآن ختم کیا شام تک فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں ۔
اللہ عزوجل سے دعا ہے وہ ہمیں خوب خوب تلاوت قرآن کی سعادت بخشے اور قرآن پرھنے کا شوق نصیب فرماے اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے
کہ ہر اونچے سے اونچا پرچم اسلام ہو جائے

قرآن
پاک آسمانی کتابوں میں سب سے آخری کتاب ہے،
یہ23 سال کے عرصے میں ماہ ِرمضان المبارک میں
آخری نبی، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ وسلم
پر نازل ہوا، قرآن پاک پوری امتِ محمدیہ صلی
اللہ علیہ وسلم کے لئے برہان ہے، قرآن پاک کو آسمانی کتب کے علاوہ
بھی تمام کتب پر فضیلت حاصل ہے، قرآن پاک شفا
بھی ہے کیونکہ اس میں موت کے علاوہ تمام بیماریوں کا علاج ہے، قرآن پاک وہ واحد کتاب ہے جو تمام کتب سے زیادہ
آسان ترین کتاب ہے، ہمارے مدینے والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو تو قرآن پاک حفظ تھا، مگر عوام الناس(یعنی عام لوگ) بھی حفظ کر سکتے ہیں اور جس کے بہت سے فضائل ہیں مگر میں
قرآن پاک پڑھانے کے فضائل تحریر کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں ۔
امیر
المؤمنین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی اکرم، نورِ مجسم صلی اللہ
علیہ
وسلم
نے ارشاد فرمایا: تم میں سے بہترین وہ شخص
ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
( قرآن سیکھے اور سکھائے، جلد3 ، صفحہ
نمبر7)
حضرت سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےحضور صاحبِ لولاک،
سیاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:تم اللہ کی طرف
قرآن سے افضل کسی عمل کے ساتھ نہیں لوٹو گے۔ ( جنت میں لے جانے والے اعمال ، صفحہ
نمبر390)
حضرت
سیدنا ابو سلمان خطاب رضی اللہ عنہ"معالم
السنن" میں فرماتے ہیں کہ روایت میں آیا کہ قرآن کی آیتوں کی تعداد جنت کے
درجات کے برابر ہے، لہذاقاری سے کہا جائے گا کہ تو جتنی آیتیں پڑھ سکتا ہے، اتنے درجات طے کرتے جاؤ، جو اُس وقت پورا قرآن پڑھ لے گا، وہ جنت کے اِنتہائی درجے کو پا لے گا اور جس نے
قرآن کا کوئی جُز پڑھا تو اس کے ثواب کی حد قراءت کی انتہا تک ہوگی۔ (جنت میں لے
جانے والے اعمال، صفحہ نمبر389)
فروغِ
دینِ ا سلام کے لئے اللہ
تبارک و تعالی نے اپنے کلامِ مجید میں متعدد مقامات پر اَحکامات کا صدور فرمایا ہے،
چند آیتیں درج ذیل ہیں:اِرشادِ باری تعالٰی
ہے کہ: اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ
رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ترجمۂ کنزالایمان: اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت
سے۔(پ14،النحل:125)
حدیث
پاک میں فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
ہے کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر ورضی اللہ
عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ مدینہ، سُرورِ قلبِ سینہ صلی اللہ
علیہ وسلم اپنی مسجد میں دو مجلسوں کے پاس سے گُزرے تو فرمایا:دونوں
بھلائی پر ہیں مگر ایک مجلس دوسری سے بہتر ہے ،ایک مجلس کے لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا
کررہے ہیں ،اس کی طرف راغب ہیں ، اگر چاہے انہیں دے چاہے نہ دے۔ اور دوسری مجلس کے
لوگ خود بھی فقہ اور علم سیکھ رہے ہیں اور نہ جاننے والوں کو سکھا بھی رہے ہیں،یہی
افضل ہیں ،میں معلم ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ '' پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ
واٰلہٖ وسلّم انہی میں تشریف فرما ہوئے ۔ ( مشکوۃ المصابیح کتاب العلم، الحدیث : 60 ، ج1، ص117)
ایک
حدیث شریف میں ہے: جس شخص نے کتاب اللہ
کی آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ
تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔
عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا ، پڑھانے کا
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور قرآن کی عظمت:
جب
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ
کے صاحبزادے حماد نے سورہ فاتحہ ختم کی تو
امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ
نے ان کے استاد کو پانچ سو دراہم بھجوائے، (ایک روایت میں ہے کہ ہزار درہم عطا
فرمائے) اس رقم کو دیکھ کر استاد
صاحب کہنے لگے:میں نے کیا ایسا کام انجام
دیا ہے، جس کے بدلے آپ نے کثیر رقم بھیجی ہے؟

فضائل
فضیلت کی جمع ہے، فضیلت" فضل"
سے بنا ہے، اس کے معنی زیادتی کے ہیں، قرآن کے بعض فضائل عَمومی ہیں یعنی سارے قرآن کے
فضائل اور بعض خصوصی فضائل ہیں، یعنی بعض
سورتیں یا بعض آیتوں کے خصوصی فائدے وتاثیریں ہیں۔
حدیث ِمبارکہ کا مفہوم:حضرت
عثمان رضی اللہُ عنہ
سے روایت، فرماتے ہیں، فرمایا رسول
اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے:" تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
اِسی
طرح حضرت عائشہ رضی اللہُ عنہا
فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"قرآن
کا عالم معزز فرشتوں ومحترم ومعظم نبیوں کے ساتھ ہو گا اور جو قرآن پڑھتا ہو، اس میں اَٹکتا ہو اورقران اِس پر گراں ہو، اس کیلئے دو ثواب ہیں۔
سبحان اللہ!عالمِ قرآن کا وہ مرتبہ ہے، جو ابھی ذکر ہوا اور جو کُند ذہن، موٹی زبان والا قرآن پاک سیکھ تو نہ سکے، مگر کوشش میں لگا رہے کہ مرتے دم تک کوشش کئے جائے
وہ ڈبل ثواب کا مُستحق ہے، خیال رہے! کہ یہ دوگنا ثواب عالمِ قرآن کے مقابلہ میں
نہیں ہے، عالمِ قرآن تو فرشتوں، نبیوں اور صحابہ کے ساتھ ہے، بلکہ اسکے مقابلے میں بے تکّلف قرآن پڑھ کر بس
کر دے۔
دیکھا
آپ نے! قرآن کریم پڑھنے کے کتنے فضائل ہیں، ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:"
اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اُس
گھر سے بھاگ جاتا ہے۔ جس میں سورہ بقرہ پڑھی
جائے۔"
اس سے مُراد یعنی اپنے گھروں کو ذکر اللہ سے خالی نہ رکھو جیسے قبرستان
خالی ہوتا ہے، ایسے گھر قبرستان ہیں، خیال
رہے مؤمن مُردے اپنی قبروں میں ذکر اللہ کرتے ہیں مگر وہ ذکر ہم نہیں
سنتے، ہم کو قبرستان سُنسان معلوم ہوتا ہے، اس لیےیہ ارشاد فرمایا۔
پیارے
اسلامی بھائیو! سارا سارا دن کام کاج میں صرف کر دیتے ہیں، لیکن ہمارے پاس افسوس! قرآن پڑھنے کا وقت نہیں
ہوتا، نیت کریں اِن احادیث پر عمل کریں گے، قرآن کی تلاوت ضرور کریں گے۔

قرآن
پاک کو اچھی نیت سے تجوید کے ساتھ پڑھانا یقیناً
سعادت کی بات ہے، قرآن پڑھانے کے چند
فضائل درج ذیل ہیں۔۔
آیت سکھانے کی فضیلت:حضرت سیّدنا
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنّت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں
ہوگا۔(جمع الجو امع للسیوطی، ج 7، ص281، حدیث
22454)
ذوالنورین،
جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ
منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک
اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین،
شفیع المذ نبین، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے
ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص2821، حدیث22455۔22454)
ایک
اور شریف میں ہے کہ"جس شخص نے کتابُ اللہ
کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اِس کا اَجر بڑھاتا رہے
گا۔"(تاریخِ دمشق ابنِ عساکر، ج5، ص 290)
آقا
صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے
ہیں:" بلاشبہ تم میں سب سے افضل وہ ہے، جس نے قرآن کی تعلیم حاصل کی یا دوسرے کو اس کی تعلیم دی۔"( بخاری
شریف)
حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمانِ عالیشان ہے کہ :"تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن کو سیکھے اور سکھائے۔( بخاری شریف)
حضرت
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ مدنی
سرکار صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمان عایشان ہے کہ :" جو قوم بھی کتاب اللہ (قرآن)کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی( ایک دوسرے کو) پڑھنے پڑھانے کے لیے
اللہ عزوجل کے گھر وں میں سے کسی گھر
میں جمع ہوتی ہے، ان پر سکینہ( چین و سُکون)
نازل ہوتی ہے اور ان پر اللہ عزوجل
کی رحمت چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں( حفاظت کے لیے) گھیر لیتے ہیں اور اللہ عزوجل ان کا اپنے قریب والے (فرشتوں) میں
ذکر فرماتا ہے۔"(مشکوٰۃ، ابن داؤد، ابن ماجہ)
"جس
نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے اِس پر عمل کیا، قرآن
شریف اِس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے جائے گا۔"(دار قطنی، باب الخاء، 2/ 830)
حضرت
سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ شہنشاہِ
مدینہ، قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نزولِ سکینہ، فیضِ گنجینہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا:"رشک صرف دو آدمیوں پر کیا
جا سکتا ہے، ایک اُس شخص پر جسے اللہ عزوجل
نے قرآن سکھایا اور وہ دن رات اُسے پڑھتا رہے اور اُس کا پڑوسی اُسے سُن کر کہے،
کاش! مُجھے بھی فُلاں شخص کی مثل قرآن کی
توفیق ملتی تو میں بھی اس کی طرح عمل کرتا، دوسرا اُس شخص پرجسے اللہ عزوجل نے مال عطا فرمایا اور وہ راہِ
حق میں اُسے خرچ کرے اور کوئی شخص کہے کہ کاش! مُجھے بھی فُلاں شخص کی مثل مال ملتا تو میں بھی اُس کی طرح خرچ کرتا۔"
قرآن سکھانے والے کو اللہ چار نعمتوں سے
نوازتا ہے:
1۔ان
پر سکینہ نازل کی جاتی ہے۔
2۔ اللہ ان پر رحم فرماتا ہے۔
3۔فرشتے
ان کے گرد احترام سے کھڑے رہتے ہیں۔
4۔ اللہ اُن کا ذکرِخیر فخریہ طور پر
فرشتوں کے سامنے کرتا ہے۔(مسلم شریف)
قرآن
سکھانے والے پر اللہ اپنی رحمتیں نازل فرماتا ہے، قرآن
سکھانے والوں کے لئے فرشتے اور زمین وآسمان کی دیگر مخلوقات حتٰی کہ چیونٹیاں اور
مچھلیاں بھی دُعا کرتی ہیں۔(اِبنِ ماجہ)
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے
ہر اِک پرچم سے اُونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

قرآن
مجید ایسی مُقدّس کتاب ہے جو اللہ
عزوجل نے اپنے پیارے حبیب، مکی مدنی مصطفی صلی اللہ
علیہ وسلم پر نازل فرمائی، اس کا ایک نام ہے "عزیز" جس کے معنی ہیں
غالب اور بے مثل، اس کے مثل اورکوئی کتاب
نہیں، قرآن پاک سکھانے کے بہت سے فضائل ہیں، قرآن پاک میں اِرشاد ہے، آیتِ مبارکہ کے ایک حصّے میں فرمایا گیا:
"اور
اسے پھیلاؤ "۔(صراط الجنان میں آیت مبارکہ کا ایک جزو ہے)
حدیث مبارکہ میں ہے:
بہترین شخص:
نبی
مکرم، نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔یعنی
تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا
اور دوسروں کو سکھایا۔" (صحیح بخاری، جلد 3 ، صفحہ 410، حدیث 5027)
سیدنا
ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ
مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے اور فرماتے کہ"اسی حدیث مبارکہ نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"( تلاوت کی فضیلت)
ایک آیت سكهانے کی فضیلت:
حضرت
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ" جس شخص نے قرآن کی کوئی آیت یا دین کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لئے ایسا ثواب تیار
فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہ ہوگا۔"(بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)
ایک آیت سكهانے والے کے لئے قیامت تک ثواب:
ذُوالنورین،
جامعُ القرآن، عثمان بن عفان رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"
جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس
کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"
اور
ایک حدیث پاک میں حضرت انس رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:"جس نے
قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت
کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری
رہے گا۔" (بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)
قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا :
حضرت
سیدنا انس رضی اللہ عنہ
روایت ہے کہ رَسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ
علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:" جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا
اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا، قرآن پاک اُس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔"(بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)
اللہ تعالی قیامت تک
اجر بڑھاتا رہے گا :
ایک
حدیث شریف میں ہے:"جس نےکتاب اللہ کی
ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجلتاقیامت
اس کا اَجر بڑھاتا رہے گا۔"(بحوالہ رسالہ، تلاوت کی فضیلت)
عطاہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا
دعوتِ اسلامی میں قرآن سکھانا :
الحمداللہ عزوجل دعوتِ اسلامی کا ایک اہم
شعبہ مدرسۃ المدینہ للبنین اور بالغات بھی ہے، جس میں بچوں، بچیوں کی سنتوں کے مطابق تربیت بھی کی جاتی ہے
اور قرآن پاک کی حفظ و ناظرہ کی تعلیم بھی
دی جاتی ہے، آپ بھی اپنے بچوں اور بچیوں
کو ان مدارس میں داخلہ دلوائیے اور قرآن پاک کا صحیح معنوں میں علم سکھائیے۔
اللہ عزوجل ہمیں صحیح معنوں میں قرآن پاک سیکھنے، سکھانے کی توفیق عطافرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم

قرآن
پاک پڑھنے اور پڑھانے کا بہت ثواب ہے، ایک لفظ پڑھنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں، جہاں قرآن کریم پڑھنے کا بہت ثواب ہے، وہاں قرآن کریم پڑھانے یعنی سکھانے کا بہت اَجر
و ثواب ہے کہ ایک حدیث شریف میں ہے:" کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب
سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اَجر بڑھاتا رہے
گا۔( تلاوت کی فضیلت)
تقریبِ
بسم اللہ کی شرعی عمر کے متعلق
سوال کے جواب میں اعلیٰ حضرت نے جواب اِرشاد فرمایا:" کہ کُچھ مقرر نہیں، ہاں مشائخِ کرم رحمھم اللہ السّلام کے یہاں چار برس، چار مہینے، چار دن مُقرر ہیں، بہرحال قرآن پاک پڑھانے کی بہت فضیلت ہے، ذوالنّورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدار مدینہ
منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
اِرشاد فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سکھانے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"
ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ہے" جس نے قرآنِ عظیم
کی ایک آیت سکھائی، جب تک اُس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"
اِس کائنات میں اَفضل شخص کون ہے، سب سے اچھی نوکری کون سی ہے؟ اگر اِسکا جواب آقا
صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین
کی روشنی میں دیا جائے تو یہ ہو گا: خَیْرُکُم
مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی" تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نےقران سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"
تو اے کاش! ہم اِس کتاب سے ہمیشہ کے لیے مربوط
ہو جائیں اور اس کو پڑھنے پڑھانے میں لگ
جائیں، ارے! یہی وہ مبارک کتاب ہے، جس نے
حضرت عمر رضی اللہُ عنہ
کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا تھا، قرآن
کریم بے عیب، بے مثل اور بے مثال کتاب ہے کہ توریت، زبور، انجیل یہ بھی کتابیں کتاب اللہ ہیں، لیکن قرآن پاک کتاب
اللہ اور ایسی مبارک کتاب ہے کہ جو اسے
اَٹک اَٹک کر پڑھے، اُس کے لیے دوہرا ثواب ہے، جس جگہ قرآن پاک کی تلاوت ہوتی ہے، اُس جگہ پر اللہ عزوجل کی رحمت کا نزول ہوتا ہے، اگر محض خیروبرکت کے لیے اپنے مکان میں قرآن مجید
رکھ دیا جائے تو بھی یہ کام باعثِ اجرو ثواب
ہے تو جس مکان میں قرآن سیکھا یا سکھایا جائے وہ ثواب سے کیونکر محروم رہ سکتا ہے، لہذا قرآن پاک کا اس دنیا میں بھی ثواب ملے گا
اورآخرت میں بھی اس کو پڑھانے والا محروم نہیں رہے گا۔

قرآن
پاک ایسی عظیم کتاب ہے، جو اپنی فصاحت و
بلاغت، اَسلوب، قصص اور
مثالوں میں یکتا ہے کہ اس جیسی کتاب کبھی
کوئی پیش کر سکا ہے نہ کر سکے گا، الغرض
ہر شعبہ زندگی کے مسائل کا حل اس میں موجود ہے، قرآن پاک کے فوائد اِسے یعنی قرآن
پاک کو سیکھنے، سکھانے سے ہی حاصل ہو سکتے
ہیں، اَحادیثِ مبارکہ میں قرآن پاک سکھانے
کے کثیر فضائل وارد ہوئے ہیں:
بہترین شخص کون ہے:نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"تم
میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا
اور دوسروں کو سکھایا۔" (تلاوت کی فضیلت، ص4)
حضرت
سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ
عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے:" اِسی
حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" (تلاوت کی فضیلت، ص5)
قرآن شفاعت کرے گا:حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ
وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور
سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس
پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(
تلاوت کی فضیلت، ص5)
قرآن پاک میں ایک
ایسی سورت ہے جو اپنے قاری کے لیے جھگڑا کرے گی: حضرت سیّدنا
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رحمتِ عالم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قرآن کریم میں
ایک سورت ہے، جو اپنے قاری کے بارے میں
جھگڑا کرے گی، یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کرا دے گی اور وہ یہی سورہ ملک ہے ۔( مدنی پنجسورہ، صفحہ نمبر83)
ایک آیت سکھانے کی فضیلت:حضرت سیدنا
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک
آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے
دن اللہ تعالیٰ اس کے لئے
ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔ (تلاوت کی فضیلت، ص6)
اللہ تعالی قیامت تک
اجر بڑھاتا رہے گا:ایک حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک
باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔" (تلاوت کی فضیلت،
ص8)
دُگنا ثواب:ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ
منورہ، سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے
قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے
سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔" (تلاوت کی فضیلت، ص7)
قیامت تک ثواب:حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع المذنبین، رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے
قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت
کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب
جاری رہے گا۔"
مذکورہ
فرامین سے واضح ہوا کہ قرآن کریم سکھانے کے کتنے فضائل ہیں، لہذا ہمیں بھی چاہئے کہ خود قرآن پاک سیکھیں اور
دوسروں کو سکھائیں، قرآن کریم سیکھنے سکھانے کا ایک بہترین ذریعہ دعوتِ اسلامی کے
مدارسُ المدینہ ہیں۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن کریم
سیکھنے سکھانے کی سعادت عطا فرمائے۔اٰم
ین

قرآن
کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے، جو اکیلا
معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، اللہ عزوجل نے جو عظمت و شان قرآن مجید کو
عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، چنانچہ قرآن مجید کو پڑھانے
کے بھی اَحادیثِ طیبہ میں کثیر فضائل آئے ہیں، چنانچہ حدیث مبارکہ میں آتا ہے:
عن عُثْمَانَ قَالَ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ
وَ عَلَّمَہٗ۔
روایت ہے حضرت عثمان سے فرماتے ہیں، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:"
تم میں سے بہتر وہ ہے ، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"
شرح:
قرآن
پاک سیکھنے اور سکھانے میں بہت وُسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا قرآن پاک کی تجوید سکھانا، علماءِ کرام کا قرآنی اَحکام حدیث وفقہ کےذریعے
سکھانا، صوفیائے کرام کا اَسرار و رموزِ
قرآن بسلسلہ طریقت سکھانا سب قرآن ہی کی تعلیم ہے۔
(مراۃ المناجیح، ج3، ص233)
دورِ
حاضر میں ہمیں قرآن پاک کی تعلیم کو عام کرنے کی بہت حاجت ہے، کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
اگر ہم نے تعلیمِ قرآن کو بھلایا نہ ہوتا
یہ زمانہ نہ
زمانے نے دکھایا ہوتا
سیدنا
ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ
مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے اور فرماتے کہ" مجھے اس حدیث مبارکہ نے جو حضرت عثمان والی حدیث مبارکہ اوپر بیان ہوئی ہے نے روک رکھا ہے۔"
( فیض القدیر، ج3، ص618)
مزید روایت سنتے ہیں:
سیّدنا
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا
اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا،
قرآن کریم اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں
لے جائے گا۔"( تاریخ دمشق لا بن عساکر، ج41، ص3)
الٰہی خوب دےدے شوق قرآن کی تلاوت کا
شرف دے گُنبد ِخضراء کے سائے میں شہادت کا
روایت
میں آتا ہے :"حضرت انس رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ" جس شخص نے قرآن کی کوئی آیت یا دین
کی کوئی سنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لئے ایسا ثواب تیار
فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہ ہوگا۔"(جمع الجوامع للسیوطی،
ج 7، ص281)
تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی
بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی
ایک
روایت میں آتا ہے:سیّدنا ذُوالنورین، جامعُ القرآن، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ
منورہ، سردارِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:"
جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس
کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"
ایک
اور روایت میں آتا ہے :حضرت انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، شفیع
المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم
فرماتے ہیں:"جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"
(جمع الجوامع، ج 7، ص284)
تلاوت کا جذبہ عطا کر الہی
معاف فرما میری خطا ہر الہی
اللہ تعالیٰ قیامت تک
اجر بڑھاتا رہے گا :
ایک
حدیث شریف میں ہے کہ "جس شخص نے کتاب اللہ
کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے
گا۔"
عطا ہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق
دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا
اللہ ربّ العزت ہمیں قرآن پاک پڑھانے
کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم