
قرآن پاک اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔اس میں
ہر خشک و تر کا بیان ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب قرآن پاک ہے۔
قرآن پاک اللہ پاک کی سب سے پیاری کتاب ہے۔ اس کی زیارت کے اورتلاوت
کے بے شمار فضائل ہیں ، اسی طرح اس کے
پڑھنے اور پڑھانے کے بھی کثیر فضائل ہیں۔
حضور صلی اللہ
تعالی علیہ وسلم کی احادیث قرآن پاک پڑھانے کے فضائل میں ہیں ۔حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ" تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن پڑھے اور
پڑھائے۔ (صحیح بخاری ، جلد 3 ،
صفحہ410 ، حدیث : 5027)
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے
ہر ایک پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہو
جائے
اسی طرح ہمارے بزرگان دین کا بھی یہ طریقہ
رہا ہے کہ قرآن پاک کی تدریس فرمایا کرتے تھے۔
حضرت عبدالرحمن سلمی رضی اللہ تعالی عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا کرتے تھے اور
فرماتے اس حدیث مبارک (خیر کم من تعلم القرآن و علمہ)نے
مجھے یہاں بیٹھا رکھا ہے۔ (فیض القدیر ، ج3
، ص 618 ، تحت الحدیث : 3983)
قرآن پاک پڑھانے کے بے شمار مخلوق فضائل
ہیں قرآن کی برکت سے آخرت بھی بہتر ہوگی اور دنیا بھی۔ قرآن شفاعت کرنے والا ہے ۔قرآن
پڑھنا جنت میں لے جانے والا عمل ہے، اس کے
ساتھ قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی برکت سے ان
شاءاللہ عزوجل جنت نصیب ہوگی ۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے جس نے قرآن پاک سیکھا
اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔ (تاریخ دمشق لابن عساکر، ج41ص3)
اسی طرح اپنے چھوٹے بچوں کو بھی قرآن پاک
پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں ہمارے بچے بچپن سے ہی قران پاک پڑھنا سیکھ لیں گے اور
ساری زندگی پڑھیں گے اس کا ثواب ہمیں ملتا رہے گا بچوں کے قرآن پڑھنے کی برکت سے اللہ پاک زمین والوں سے عذاب دور فرما دیتا ہے۔ سنن دارمی میں ہے اللہ
عزوجل زمین والوں پر عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے لیکن جب بچوں کو قرآن پاک پڑھتے
سنتا ہے تو عذاب کو روک لیتا ہے۔[1] (دارمی ، ج2، ص530 ، حدیث : 3345 دارالکتاب
العربی بیروت)
میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو
کر اخلاص ایسا عطا یا الٰہی
دعوت اسلامی کے بے شمار مدارس المدینہ دنیا
بھر میں بچوں اور بچیوں کو قرآن پاک سکھانے میں مصروف عمل ہیں بڑوں کے لیے بھی مدرستہ
المدینہ بالغان موجود ہیں۔اے عاشقان رسول خودبھی قرآن سیکھے اور اپنے بچوں کو بھی قرآن پاک پڑھنا سکھایئے ۔اللہ پاک قرآن پاک کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرنے اس کو پڑھنے پڑھا نے کی توفیق عطا فرمائے ۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

قرآن
پاک وہ مقدس کتاب ہے، جس کو اللہ پاک نے جس زبان میں اُتارا، وہ زبان تمام زبانوں سے افضل اور جس مہینے میں
نازل فرمایا، وہ مہینہ تمام مہینوں سے
افضل اور جس رات میں نازل فرمایا وہ رات ہزار راتوں سے افضل، جس نبی
محترم صلی اللہ علیہ وسلم
پر نازل فرمایا، وہ نبی معظم تمام انبیاء علیہم
الصلوٰۃ والسلام سے افضل اور جو شخص اس کتاب مجید کو، اس جوہرِ نایاب کو سیکھے اور سکھائے ، وہ تمام
انسانوں سے بہتر۔
جس
طرح کے شفیع المذنبین، آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔
ترجمہ: تم میں سب سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن
کو سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"( صحیح
البخاری، جلد2،حدیث5027، باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ)
حافظ
شہاب الدین احمد بن علی بن حجر عسقلانی رحمۃ
اللہ علیہ اس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:"ہم کہتے ہیں کہ
قرآن مجید اشرفُ العلوم ہے، پس جو شخص قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے اور اس سے
زیادہ اشرف ہوگا، جو غیرِ قرآن مجید کو سیکھے
اور سکھائے اور اس میں شک نہیں ہے کہ جو قرآن مجید کی تعلیم اور تعلم(یعنی سیکھنا)
کو جمع کرنے والا ہو، وہ اپنے نفس کی بھی تکمیل کرتا ہے اور دوسرے کی بھی تکمیل کرتا ہے، وہ النفعُ القاصر اور النفعُ المتعدی کا جامع ہے
، اس وجہ سے وہ سب سے افضل ہے، اللہ تعالی
فرماتا ہے: وَ مَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَاۤ
اِلَى اللّٰهِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ(۳۳) ترجمہ کنزالایمان:اور اس سے زیادہ
کسی کی بات اچھی، جو اللہ کی طرف بلائے اور نیکی کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں۔(حٰم السجده، آيت 33)
اوران
امور کی دعوت دینے میں سے قرآن مجید کی
تعلیم بھی ہے اور وہ سب سے افضل ہے۔
( فتح الباری شرح صحیح البخاری، جلد9 ، صفحہ62)
تابعی
بزرگ حضرت سیدنا خالدبن معدان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قرآن پاک
پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے سورت ختم ہونے تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، اس لئے جب تم میں سے کوئی (دن کے آغاز
میں)کوئی سورت پڑھے تو اس کی دو آیتیں چھوڑ دے اور دن کے آخری حصّے میں اسے ختم
کرے تا کہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے استغفار کرتے
ہیں۔"(دارمی، صفحہ نمبر1013، حدیث3319،
کتاب فضائل القرآن ، ترجمہ سنن دارمی، ص461،
حدیث3352، شبیر برادر پبلشر)
حضرت
انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ خاتم النبیین، شفیع المذ نبین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت
کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"
( جمع الجموع للسیوطی، جلد9، صفحہ نمبر552، حدیث22310)
عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے ، پڑھانے کا

قرآن
پاک وہ واحد کتاب ہے کہ جسکا پڑھنا تو باعث ثواب ہے ہی مگر دیکھنا ، سننا ، ہاتھ
لگانا اور پڑھانا بھی کار ثواب ہے، قرآن
پاک پڑھانے والے کے لئے تو یہی فضیلت کافی ہے کہ معلم کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کو قرآن پاک پڑھایا ۔لیکن مزید ترغیب کے لیے
چند روایات پیش خدمت کی جاتی ہے ملاحظہ فرمائیں :
1۔ :تا قیامت اجر :
ایک
حدیث میں ہے کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک
آیت یا علم کا ایک باب سکھایا اللہ پاک تا قیامت اسکا اجر بڑھاتا رہے گا
۔ ( تاریخ ابن عساکر ج۔59۔ ص 290 )
2۔ قرآن شفاعت کرے گا :
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے کہ معراج والے پیارے آقا کا فرمان ہے جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن مجید اسکی شفاعت کرے گا
ج۔ ( تاریخ ابن عساکر ج۔41 ص۔3)
3۔ثواب جاریہ :
حضرت
انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ اللہ پاک
کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
وسلم
فرماتے ہیں: جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی
تلاوت ہوتی رہے گی اسکے ( پڑھانے والے) لیے ثواب جاری رہے گا ( جمع الجوامع، ج7، ص282)
ماہنامہ
فیضان مدینہ کے محترم قارئین کرام دیکھا آپ نے قرآن پاک پڑھانے کے کتنے برکات و
فضائل ہیں ۔
قرآن
پاک پڑھنے پڑھانے کا ایک ذریعہ دعوت اسلامی کے تحت چلنے والے مدارس المدینہ بھی ہیں
جو چھوٹے بچوں بچیوں کے لئے الگ الگ ہیں اور بڑے اسلامی بھائیوں کے لئے ہر شہر میں روزانہ عشاء کی نماز کے بعد تقریبا 41 منٹ کےلیے
لگائے جاتے ہیں۔ اس میں قرآن پڑھنے کے ساتھ ساتھ فرض علوم ( وضو اور غسل کے ضروری
مسائل ، نماز کے شرائط و واجبات ،سنن ،و مستحبات) بھی سکھائے جاتے ہیں ۔
میری
آپ سے گزارش ہے اگر آپ درست مخارج سے پڑھنا نہیں جانتے تو پڑھنا سیکھئے اور اگر صحیح
پڑھنا جانتے ہیں تو پڑھانے کے لئے کمربستہ ہوجائیں ان شاء اللہ ڈھیرو ڈھیر ثواب ہاتھ آئے گا ۔

یہی
آرزو ہے کہ تعلیم قرآن عام ہوجائے
ہرایک
پرچم سے اونچا پرچم اسلام ہوجائے
قرآن
مقدس کی عظمت و رفعت کے لیے یہی کافی ہے
کہ یہ رب تعالی کا کلام ہے اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی وسلم کا سب سے
بڑا معجزہ ہے ۔
یہ
کتاب نوع بنی آدم کے لیے منارہ نور و ہدایت کا سرچشمہ ہے خصوصاً ان پاک
باز افراد کے لیے جو دولت ایمان سے مالامال ہیں اور یہ اللہ تعالی کی لٹکتی ہوئی وہ رسی
ہے جو اس رسی کو جتنا مضبوطی سے پکڑے گا
اتنا ہی اس کا ایمان و عمل مضبوط ہوگا۔
اب
اس کو مضبوطی سے پکڑنے کے چند طریقے ہیں :
اس
کو پڑھنا ، پڑھانا ، جو پڑھا ، پڑھایا اس پر عمل کرنا ، اس کی
تعلیمات کو عام کرنا وغیرہ
حدیث
پاک میں جہاں متعلم( قرآن مقدس پڑھنے والے
) کے فضائل بیان ہوے وہیں معلم (قرآن مقدس پڑھانے والے ) کے بھی فضائل ہوئے ہیں ۔
قاری
و مقری کے لیے یہ فضیلت کیا کم ہے کہ اللہ تعالی جل وعلا نے طوی کی مقدس وادی میں موسی علیہ السلام سے
کلام کرنے کے لیے جس درخت کو منتخب فرمایا تھا اور اس کو ایک نوعیت کا شرف
عطا فرمایا تھا وہی شرف ان دونوں کو ایک بار نہیں دن میں بار بار نصیب ہوتا ہے اسی لیے تو بزرگ فرماتے ہیں کہ جب
تم اللہ تعالی سے
باتیں کرنا چاہو تو قرآن مقدس پڑھنا شروع کردو ، یقیناً یہ بہت
بڑی دولت ہے جو امت
محمدیہ صلی اللہ تعالی
علیہ وسلم کو عطا کی گئی ہے۔
حدیث
پاک میں متعلم و معلم دونوں کو ” خیرکم “کی نوید جانفزا سنائی گئی ہے کیوں کہ
جہاں قرآن مقدس پڑھنا سرمدی و ابدی نجات کا پروانہ ہے وہیں اس کو پڑھانا بھی بے شمار حسنات کا
گنجینہ ہے ، احادیث کریمہ میں قاری و مقری کے بہت سارے فضائل بیان ہوے ہیں
بطور نمونہ چند حاضر خدمت ہے ملاحظہ ہو ۔
حدیث
موقوف ہے : عن عاصم بن کلیب عن ابیہ قال :سمع
علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ ضجة ناس فی المسجد یقرٔون القرآن و یقرٔون فقال طوبی لھؤلاء کانوا احب الناس الی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
(رواہ الطبرانی )
حضرت
علی رضی اللہ تعالی
عنہ
نے مسجد میں کچھ لوگوں کی آواز سنی جوخود بھی قرآن پاک پڑھ رہے تھے اور دیگر افراد کو بھی پڑھا رہے تھے تو آپ نے فرمایا : خوش خبری ہو ان کے لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ایسے لوگ یعنی قرآن مقدس پڑھنے اور پڑھانے
والے بہت زیادہ محبوب تھے ۔
اس سے ہمیں سمجھ میں آتا ہے کہ آج بھی کوئی صاحب
ایمان قرآن پڑھتا اور پڑھاتا ہے تو یقیناً رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا وہ محبوب
ہے ۔
دوسری حدیث پاک :
عن سعد رضی اللہ تعالی
عنہ :قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم خیرکم من تعلم القرآن و علمہ ، قال اخذ بیدی
فاقعدنی مقعدی ھذا اقرء۔ ( رواہ البخاری و ابن ماجہ )
آقا
علیہ الصلوہ والسلام نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے بہتر وہ ہے جو خود قرآن پاک
سیکھتا ہے اور اوروں کو بھی سکھاتا ہے۔ حضرت
عاصم رضی اللہ تعالی
عنہ
فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب رضی اللہ تعالی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ کو اعلی مقام پر
بٹھایا اور فرمایا :یہ سب سے بڑے قاری ہیں ۔
کتنا
خوش بخت و عالی مقدر ہے وہ انسان جو ان دونوں صفتوں سے متصف ہو یعنی جو متعلم بھی رہا ہو اور قرآن کی تعلیمات کو عام کرنے کے خاطر اوروں کو بھی
تعلیم دے رہا ہو ، ایمان سے کہیے تو وہ صرف پڑھا نہیں رہا ہے بلکہ نونہال نسل کی
روحوں میں عرفان حق کے جلوے اتار رہا ہے۔

سب خوبیاں اللہ کے لئے ہیں، جس نے اپنے پیارے محبوب، حبیبِ لبیب صلی اللہ
علیہ وسلم اور قرآن مجید کے ذریعے بندوں پر احسان فرمایا، قرآن پاک روشنی اور نور ہے، اہلِ علم کے نزدیک کوئی چیز اس کے فوائد کا
احاطہ نہیں کرسکتی، اس پر عمل کرنے والا
فلاح پا گیا، قرآن عظیم ایسی بلند و بالا
اور شان و عظمت والی کتاب ہے کہ جس کا پڑھنا، پڑھانا نہایت ہی شرف و فضیلت والی بات ہے، چنانچہ
حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمانِ عالیشان ہے:'تم میں سےبہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو
سکھایا۔"(صحیح بخاری، الحدیث5027)
حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن سلمی
رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے" مجھےاسی حدیث مبارکہ
نے یہاں بٹھا رکھا ہے۔" (احسن القدیر،
218/3،تحت الحدیث 3983)
سبحان اللہ! قرآن پاک سکھانے، پڑھانے والے کی کتنی فضیلت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو بہترین قرار دیا۔
ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
تاجدار مدینہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جس نے قرآن
مجید کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے
والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع الجوامع، الحدیث 22455)
قرآن کریم پڑھانے کی کیا ہی بات
ہے، سبحان اللہ! اللہ تبارک و تعالی کی
شان کہ وہ قرآن کریم پڑھانے والے کو دُگنا ثواب عطافرماتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن
پڑھنے اور آپس میں سیکھنے، سکھانے کے لئے
جمع ہوتے ہیں، ان پر سکینہ اُترتا ہے، رحمت اُن پر چھا جاتی ہے اور فرشتے ان کو گھیر
لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کو اس جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ کے خاص قُرب میں ہیں۔ (مسلم، ص1447، الحدیث 2699)
اےعاشقانِ رسول:
قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کے
فضائل ہی فضائل ہیں اور کیوں نہ ہوں کہ اِس کلام کو نازل کرنے والا اللہ تبارک
تعالیٰ ہے، جس کا کوئی ثانی نہیں۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رِضائے اِلٰہی کے لئے خود
قرآن پڑھنے اور دوسروں کو پڑھانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام
ہوجائے
ہرا ک پر چم سے اونچا پرچمِ اسلام
ہو جائے
قرآن مجید فرقان حمید اللہ رب الا
نام کامبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے ۔
بہترین شخص:
نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلى الله علیہ و سلم کا فرمانِ
معظم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ
الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح
بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)
حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی
رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ
مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)
ایک آیت سکھانے والے کے لئے قیامت تک ثواب :
ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ
پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک
آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی
رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص282، حدیث22455۔22456)
قرآن شفاعت کر کے
جنت میں لے جائے گا:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا
اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا تو قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے
گا۔"
( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 4، المعجم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص197)
اللہ تعالی قیامت تک
اجر بڑھاتا رہےگا:
ایک حدیث شریف میں ہے:' جس شخص نے کتاب اللہ کی
ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"(
تاریخ دمشق لابن عساکر، ج4)
عطا ہو شوق مولی مدرسے میں آنے
جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا
پڑھانے کا
یہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل ہیں،
لہذا جس مسلمان سے بن پڑے تو وہ قرآن پاک سیکھے اور
پھر دوسروں کو بھی سکھائے اور ان فضائل کو حاصل
کرنے کی کوشش کرے۔
آیت یا سنت سکھانے
کی فضیلت:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب
تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجوامع
للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)

قرآن مجید فرقان حمید اللہ رب الا
نام کامبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے ۔
بہترین شخص:
نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلى الله علیہ و سلم کا فرمانِ
معظم ہے:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ
الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح
بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)
حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی
رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ
مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"(فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)
ایک آیت سکھانے والے کے لئے قیامت تک ثواب :
ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیّدنا عثمان ابن عفان رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:" جس نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، اس کے لئے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیثِ پاک میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ
پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:" جس نے قرآن عظیم کی ایک
آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی
رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"(جمع الجو امع ، ج 7، ص282، حدیث22455۔22456)
قرآن شفاعت کر کے
جنت میں لے جائے گا:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا
اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اس پر عمل کیا تو قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے
گا۔"
( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 4، المعجم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص197)
اللہ تعالی قیامت تک
اجر بڑھاتا رہےگا:
ایک حدیث شریف میں ہے:' جس شخص نے کتاب اللہ کی
ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"(
تاریخ دمشق لابن عساکر، ج4)
عطا ہو شوق مولی مدرسے میں آنے
جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا
پڑھانے کا
یہ قرآن پاک پڑھانے کے فضائل ہیں،
لہذا جس مسلمان سے بن پڑے تو وہ قرآن پاک سیکھے اور
پھر دوسروں کو بھی سکھائے اور ان فضائل کو حاصل
کرنے کی کوشش کرے۔
آیت یا سنت سکھانے
کی فضیلت:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب
تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔(جمع الجوامع
للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)

قراٰنِ پاک کی عظمت و شان اور اس کی
فضیلت ہم کماحقّہٗ
بیان کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ ہماری عقلیں اس کی حقیقت کے ادراک سے عاجز ہیں۔ یہ کلام
انتہائی فصیح و بلیغ خوبصورت اور نہایت جامع
ہے۔ یہ پاکیزہ کلام ہدایت، رحمت، برکت اور عنایت کا عظیم ترین ذریعہ ہے جو کہ
عجائب و غرائب، رموز و اسرار، دقائق و اشارات ، احکام و اعمال، واقعات و بشارات کا
حسین سنگم ہے۔ یہ بابرکت کلام ایسا شیریں ہے کہ اس کا قاری بار بار تکرار کرنے پر
اس سے اُکتاتا نہیں بلکہ ہر بار ایک الگ ہی لذت اور چاشنی پاتا ہے، یہ وہ باعظمت
کلامِ پاک ہے جس کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا اور سننا سب عبادت کے کام ہیں۔ اس مبارک
کلام کے ایک ایک حرف پڑھنےپر دس دس نیکیوں کا ثواب ہے اور پڑھنا
ہی نہیں بلکہ قراٰن پڑھانا اور سکھانا بھی بےشمار فضائل و برکات اور اجر و ثواب
پانے کا ذریعہ ہے۔ احادیثِ کریمہ میں جہاں قراٰنِ پاک سیکھنے اور پڑھنے کے فضائل
وارد ہوئے ہیں وہیں قراٰنِ پاک سکھانے اور پڑھانے کی بھی فضیلتیں اور برکتیں بیان ہوئی ہیں۔
قراٰن ِ پاک سیکھنے سکھانے اور پڑھنے پڑھانے کے فضائل پر مشتمل چند
فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم ملاحظہ کیجئے:(1) تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قراٰن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔(بخاری،3/410،حدیث:5027) حضرت ابو عبدُ الرّحمٰن سُلَمی رضی اللہُ عنہ (مسجِدمیں) قراٰنِ پاک
پڑھایا کرتے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک
نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔(فَیضُ القدیر، 3/418، تحت الحدیث:3983) (2) جس شخص نے قراٰنِ پاک سیکھا اور
سکھایا اور جو کچھ قراٰنِ پاک میں ہے اس
پر عمل کیا ، قراٰن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے جائے گا۔ (معجمِ
کبیر،10/198، حدیث: 10450) (3)جس نے قراٰنِ مُبین کی ایک آیت سکھائی اس کے لئے سیکھنے
والے سے دُگنا ثواب ہے (4) جس نے قراٰنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی جب
اس آیت کی تلاوت ہو گی اس کے لئے ثواب ہوگا۔(جمع الجوامع، 7/209، حدیث: 22456، 22455)
محترم قارئین! ذکر کی گئی احادیثِ مبارکہ سے قراٰنِ پاک
پڑھانے اور سکھانے کی فضیلت معلوم ہوئی کہ قراٰن سیکھنا اور سکھانا بہترین عمل ہے،
قراٰنِ پاک سکھانا اور پڑھانا کثیر اجر و ثواب کا باعث ہے، قرانِ کریم پڑھانے اور
سکھانے والا شفاعت اور جنّت کا مستحق ہے الغرض قراٰنِ پاک پڑھانا ثوابِ جاریہ کا
عظٰم ذریعہ ہے اور یقیناً ہر مسلمان ہی اجر و ثواب اور شفاعت و جنّت کا طلب گار ہے،
تو ان فضائل کے حق دار بننے کے لئے خوب خوب
تعلیمِ قراٰن عام کیجئے، قراٰنِ پاک سیکھئے دوسروں کو سکھائیے اور قراٰن کے فیضان کو عام کیجئے۔

قرآن
پاک اللہ پاک کی
آخری برحق کتاب ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اُتاری گئی اور انسان
کی ہدایت کا سر چشمہ بھی ہے، اِس مقدّس
کتاب کو پڑھنا جہاں فضیلت کا باعث ہے، وہاں پڑھانا بھی باعثِ برکت اور وجہ سعادت ہے، حضرت عثمان ابن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اِنَّ اَفْضَلَکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔
"
تم میں سے بہتر شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے
اور سکھائے۔"
جو
شخص کسی کو قرآن سکھاتا ہے تو اُس پر اللہ
کی رحمت ضرور ہوتی ہے اور فرشتے قرآن
پڑھانے والے کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ
پاک اپنے پاس رہنے والوں سے اُس کا ذکرفرماتا ہے، قرآن مجید کی تعلیم دینے والا
شخص خوش بخت ہوتا ہے اور اللہ تعالی کا خاص محبوب بندہ ہوتا ہے۔
سعد بن عبید نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمٰن سلمی رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے
تک تعلیم دی، وہ کہا کرتے تھے کہ "یہی
حدیث ہے جس نے مُجھے اِس جگہ قرآن مجید پڑھانے کے لیے بٹھا رکھا ہے۔"(صحیح
البخاری، کتاب فضائل القرآن، حدیث نمبر 5027) قرآن مجید پڑھانا یعنی اِس کی تعلیم دینا تمام اچھے کاموں میں افضل ہے۔
اللہ
تعالیٰ ہمیں اپنی خاص رحمت سے نوازے۔(اٰمین)

نبی مکرم، نورِ مجسم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔ (صحیح
بخاری، ج 3، ص410، حدیث 5028)
حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی
رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک
نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔ (فیض القدیر،
ج 3، ص618، تحت الحدیث 3983)
اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے
قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا
دے
قرآن شفاعت کر کے
جنت میں لے جائے گا:
حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ
قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے
جائے گا۔ (تاریخِ دمشق لا بن عساکر، ج 41، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی ج 10، ص 198،
حدیث 10450)
آیت یا سنت سکھانے
کی فضیلت:
حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے:جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب
تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔ (جمع الجوامع
للسیوطی، ج7، ص 281، حدیث 22454)
تلاوت کروں ہر گھڑی یا الہی
بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی
(تلاوت کی فضیلت، ص4،5، 6)

قرآن
مجید فرقانِ حمید وہ بے مثل و لاجواب کتاب ہے، جس کے کمالات و اوصاف کما حقہٗ بیان
کرنے سے ہم قاصر ہیں، اس عظیم کتاب کو
پڑھنے اور پڑھانے اور اس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں سُرخرو ہوتا ہے اور خالقِ
کائنات کی بارگاہِ اَقدس سے خصوصی انعامات سے نوازا جاتا ہے، قرآن کریم سے بندوں
کا تعلق مستحکم کرنے میں اوّلین حیثیت قرآن مجید پڑھانے والوں کو حاصل ہے، جہاں قرآن کریم پڑھنے والوں کے فضائل ملتے ہیں، وہیں قرآن عظیم پڑھانے والوں کے بھی فضائل ملتے
ہیں، چنانچہ مدرس کی شان و عظمت اور قرآن
مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ کے
حبیب، حبیبِ لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے کثیر فرامین موجودہیں، جن میں سے
ایک یہ بھی ہے:
میرے
میٹھے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا
ایک باب سکھایا تو اللہ اس
کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرمادے
گا۔
( کنز العمال کتاب العلم، الباب الاول، الحدیث 28700، ج10، ص61، دارالکتب العلمیہ)
اسی
طرح ایک مقام پر ارشاد فرمایا:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو
سکھائے
۔
سبحان اللہ !اس مبارک حدیث میں مذکور قرآن مجید
پڑھانے کی فضیلت پانے کے لئے اس حدیث شریف
کے راوی حضرت سیدناابو عبدالرحمن علیہ الرحمۃ الرحمن 38 سال سے زیادہ عرصہ تک لوگوں کو قرآن کریم کی تعلیم دیتے رہے۔
اسی
طرح ایک اور مقام پر میرے رحمت والے آقا، دو جہاں کے داتا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ اور اس کے فرشتے لوگوں کو خیر کی
تعلیم دینے والےپر رحمت بھیجتے ہیں، حتٰی
کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں
سمندر میں اس کے لئے دعائے مغفرت کرتی ہیں۔(المعجم الکبیر ، الحدیث 7912، ج8، ص334، دار احیاء العراث العربی)
ان
مبارک فرامین سے قرآن کریم پڑھانے کے فضائل معلوم ہوئے، مگر یاد رہے کہ یہ فضائل و
اجرو ثواب اسی وقت حاصل ہو سکتے ہیں جب کہ پڑھانے والا اہل ہو، کیونکہ غلط طریقے پر پڑھانا بجائے ثواب کے وعید
و عذاب کا باعث ہے پڑھانے والے کو چاہئے کہ پہلے خود اپنی اصلاح کرے یعنی درست طریقے سے
پہلے خود پڑھ لے، پھر اس کی تعلیم کو عام
کرنے کی بھر پور کوشش کرے۔
اللہ پاک ہمیں بھی قرآن پاک پڑھانے کے
فضائل سے حصہ پانا عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ و سلم
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہوجائے
ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

قرآن
کریم اس ربِّ عظیم عزوجل
کا بے مثل کلام ہے، جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، اللہ تعالی
نے جو عظمت و شان قرآن مجید کو عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، اِرشادِ باری تعالیٰ ہے : ترجمہ کنزالایمان:"اے لوگو بے شک
تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور
نازل کیا۔
قرآن
کریم کو پڑھانے کے فضائل کہ جس طرح اِس کو پڑھنے کے فضائل متعدد احادیث و آیات میں
وارد ہوئے، اِسی طر ح اِس کو پڑھانے کے
فضائل بھی بہت سی احادیث سے ثابت ہیں لہذاحضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولِ اکرم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے بہتر شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔( بخاری)
حکیمُ
الامّت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ
علیہ اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:" قرآن سیکھنے سکھانے میں
بہت وُسعت ہے، قرآن پاک پڑھانے، قرآن پاک کے ہجّے سکھانے والے بہترین لوگ ہیں، مندرجہ بالا حدیثِ مبارکہ کے تحت سب سے بہترین
شخص قرآن پاک کی تعلیم دینے والے کو کہا گیا ہے کہ حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمٰن سلمی
رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآن پاک پڑھایا
کرتے اور فرماتے" اِسی حدیث مبارکہ نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے ۔"
( فیض القدیر، جلد3 ، صفحہ618)
حضرت
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"
جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے اِس پر عمل کیا، قرآنِ پاک اِس کی شفاعت کرے گا اور جنّت میں لے
جائے گا۔"سبحان اللہ عزوجل
حدیثِ
مبارکہ میں قرآن پڑھانے اور اِس پر عمل کرنے والے کو جنّت کا انعام ملے گا، جو کہ خوش نصیبی ہے، اِسی طرح ایک اور حدیثِ مبارکہ میں قرآن پاک
پڑھانے کے فضائل بیان ہوئے ہیں، چنانچہ
حضرت سیّدنا انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سنّت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے
گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں
ہوگا۔(جمع الجو امع للسیوطی، ج 7، ص281)
ایک
اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب
سکھایا، اللہ عزوجل تا قیامت اِس کا اَجر بڑھاتا رہے
گا۔"
حضورِ
پاک، صاحبِ لولاک، سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس
نے قرآن کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت
کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"
عطا ہو شوق مولٰی مدرسے میں آنے جانے کا
خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا، پڑھانے کا
اللہ عزوجل ہمیں قرآن کو پھیلانے اور اسکا فیضان
لینے کی توفیق دے ۔اٰمین