میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! جس طرح قرآن پاک پڑھنے کے بے شمار فضائل ہیں،  اسی طرح قرآن پاک سکھانے کے بھی بے شمار فضائل ہیں، چنانچہ اِس ضمن میں چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ ہوں:

چنانچہ سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سب سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ ( بخاری، رقم الحدیث5027)

ایک اور مقا م پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا، جن کے راوی حضرت انس رضی اللہُ عنہ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس شخص نے قرآن سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن کریم میں ہے اسے اپنایا، تو قرآن اس کا شفیع ہوگا اور جنت کی طرف لے جانے والا قا ئد ہوگا۔( جمع الجوامع، ج 7، ص134)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک، صاحبِ لولاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو قوم بھی کتاب اللہ کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی پڑھنے پڑھانے کے لئے اللہ عزوجل کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتی ہے، اس پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور ان پر اللہ کی رحمت چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور ان کا اپنے قریب والوں یعنی فرشتوں میں ذکر فرماتا ہے ۔( ابو داؤد، ص 229، ج 1 ، ابنِ ماجہ، ص20)

حضرت ابو امامہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" جس شخص نے قرآن کریم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے

گی، تب تکا اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔

( جمع الجوامع، ج 7، ص209۔133 ، مجمع الزوائد، ج 7، ص121)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو ان احادیث کو سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


قرآن پاک اللہ عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے۔

بہترین شخص کون:

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔

حدیث کی شرح:

مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن سیکھنے اور سکھانے میں بڑی وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے سکھانا، قاری صاحبان کا تجوید سیکھنا سکھانا، علمائے کرام کا قرآنی احکام کا بذریعہ حدیث وفقہ سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارِ رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، یہ سب قرآن ہی کی تعلیم ہے اس کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے ۔( مراةالمناجیح)

قرآن شفاعت کرے گا:

سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

٭حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:"جس نے قرآنِ کی ایک آیت سکھائی، تو جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"(تلاوت کی فضیلت)

٭حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن پاک کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔

( تلاوت کی فضیلت)

٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا:"جس نے قرآن کی کوئی آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی،تو قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔( تلاوت کی فضیلت)

٭ حافظ ابنِ حجر لکھتے ہیں کہ"اس میں کوئی شک نہیں کہ جس نے قرآن کا سیکھنا اور سکھانا اپنی ذات میں جمع کر لیا، اس نے خود کو بھی مکمل کرلیا اور دوسروں کو بھی مکمل کر دیا، وہ شخص اپنے نفع اور دوسروں کے نفع کا جامع بن گیا، لہذا دوسروں سے افضل ہو گیا۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا 


اے عاشقانِ قرآن:

یوں تو قرآن پاک پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں، مگر اسے پڑھانے والوں کے بھی فضائل کم نہیں ہیں اور معاشرے میں لوگوں کی کثیر تعداد یہ کہتی نظر آتی ہے کہ ہمیں قرآن پاک پڑھانا نہیں آتا، لمحہ فکر کی بات ہے ہمارے لئے، اگر ہم انہیں قرآن پاک کے پڑھانے کے متعلق قرآن و احادیث کی روشنی میں اس کے فضائل سنائیں اور ان کا ذہن بنائیں، تو ان کے پڑھانے کی ترکیب بن سکتی ہے اور اس پر فتن دور میں تو ہر ایک کو قرآن پاک پڑھنے کی حاجت ہے اور قرآن پاک ہم پر اتنا سیکھنا تو فرض ہے کہ ہم اپنی نماز کو درست مخارج کے ساتھ پڑھ سکیں، کیونکہ نماز میں 3 آیتوں کے جتنی تلاوت کرنا واجباتِ نماز میں سے ہے اور کثیر تعدادا ایسی ہے جو قواعدو مخارج کا لحاظ نہیں رکھتے، اگر جنہوں نے قرآن پاکدرست مخارج کے ساتھ پڑھا ہوا ہے وہ ہمارا ساتھ دیں تو مدینہ مدینہ، وہ محض ان کے فضائل و ثواب کو پیشِ نظر رکھ کر پڑھائیں گے تو یقیناً بہت سے فضائل لوٹنے اور ثواب کمانے میں کامیاب ہوجائیں گے، ہمارا مدنی کاموں میں سے ایک شعبہ مدرسہ المدینہ بالغات ہے، اس شعبے پر تو کثیر تعداد میں مدرسات کی حاجت ہے، آپ سب سے تعاون کی مدنی التجاء ہے ، امید ہے کہ میں آپ تک اپنی بات کو پہنچا سکوں گی، ہر ایک اگر اپنے اندر احساسِ ذمہ داری پیدا کرے تو اس شعبے کو چار چاند لگ سکتے ہیں، جذبہ رہنمائی کرتا ہے، آئیے سنتے ہیں:

احادیث مبارکہ کی روشنی میں قرآن پاک کو پڑھانے کے فضائل:

قرآن پاک کو سیکھنے اور سکھانے والے کو حدیث پاک میںBest person(یعنی بہترین شخص) فرمایا گیا ہے، اس میں قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کی اہمیت سمجھی جا سکتی ہے، چنانچہ صاحبِ قرآن مبین، محبوبِ ربُّ العلمین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"( صحیح بخاری، ج3)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"اے کاش! قرآن پڑھنے اور پڑھانے کا ہمارا بھی ذہن بن جائے۔(بازو پر ٹیٹو بنانا کیسا، کتاب)

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت :

فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281 ، حدیث22404)

تلاوت کروں میں ہر گھڑی یا الہی

بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی

اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا:

ایک حدیث شریف میں ہے" جس شخص نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قِیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"

( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج59 ، ص290)

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

قرآن شفاعت کر کے جنت میں لے جائے گا:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمت عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی

آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 41، ص3، المعبحم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص198 ، حدیث10450) 


درود شریف کی فضیلت:

دو جہاں کے سلطان، محبوب رحمٰن عزوجل صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مغفرت نشان ہے:"مجھ پر دُرود پاک پڑھنا پُل صراط پر نور ہے ، جو روز ِ جمعہ مُجھ پر 80 بار درود پاک پڑھے، اس کے اسّی سال کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔"

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہوجائے

ہر اِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

بہترین شخص:

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے "تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

قرآن پاک اللہ عزوجل کا کلام ہے ، اس کا پڑھنا ، پڑھانا اور سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:"جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھے گا، اُس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی، میں نہیں کہتا المّ ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف، لام ایک حرف اور میم ایک حرف ہے۔

قرآن پاک شفاعت کے جنت میں لے جائے گا :

1۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن پاک اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

آیت یا سنت سکھانے کی فضیلت:

2۔حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔

3۔"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

4۔"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"

جب قرآن پاک سکھانے کے اس قدر فضائل ہیں تو چاہئے کہ سب پہلے دُرست مخارج کے ساتھ خود قرآن پڑھنا سیکھیں، پھر دوسروں کو بھی سکھائیں کہ سکھانے پر زیادہ ثواب کا حقدار بنے گا۔ 


قرآن پاک اللہ عزوجل کا بے مثال کلام ہے، جو اس نے دو عالم کے تاجدار، حبیب بے مثال صلی اللہ علیہ وسلم پر تھوڑا تھوڑا کرکے تقریباً23 سال کے عرصے میں نازل فرمایا، تاکہ اس کے ذریعے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اللہ تعالی پر ایمان لانے اور دینِ حق کی پیروی کی طرف بلائیں اور ان کے لئے دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کی راہیں آسان فرمائے۔

اللہ تعالی نے جو عظمت و شان قرآن پاک کو عطا کی ہے، وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں، اس لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کی پیروی کریں، تاکہ اللہ تعالی ان پر رحم فرمائے، چنانچہاللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے،

ترجمہ کنزالعرفان:"اور یہ (قرآن )وہ کتاب ہے، جسے ہم نے نازل کیا ہے، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگار بنو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔"( انعام :155)

قرآن مجید کی تلاوت کرنے اور پڑھانے کے بہت سے فضائل ہیں، چنانچہ اللہ تعالی اِرشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالعرفان:"بے شک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں، جو ہرگز تباہ نہیں ہو گی تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب سے بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بے شک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔"

اور احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، ان میں سے پانچ فضائل ملاحظہ ہوں:

(1)حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تم میں سے بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اورسکھائے۔"(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،باب 3 خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہ، /410، حدیث 5027)

(2) نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" "جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

( تاریخ ابن عساکر، 3/41، معجم کبیر 198/10، حدیث10450)

(3) حضرت سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم صفہ میں تھے، کہ حُضورِ انور، نور مجسم، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور اِرشاد فرمایا: تم میں کون چاہتا ہے کہ صبح بطخان یا عقیق جائے، پھر کسی گناہ( چوری یا غصب وغیرہ) کا ارتکاب کئے بغیر یا رشتہ توڑے بغیر دو بڑے کوہان والی اونٹنیاں لیتا آئے؟ ہم نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہم سبھی یہ چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تو کیوں نہیں تم میں سے کوئی مسجد جاتا اور کتاب اللہ کی دو آیتوں کی تعلیم دیتا یا اُنہیں پڑھتا، یہ دو آئتیں اس کے لئے دو بڑے کوہان والی اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی اور تین آیتیں اس لیے تین اونٹنیوں سے بہتر اور چار آئتیں اس کے لیے چار اونٹنیوں سے بہتر ہوں گی، اسی طرح جتنی آیتیں سکھائے یا پڑھے اتنی اونٹنیوں اور اونٹوں سے بہتر ہوں گی۔( صحیح مسلم، کتاب فضائل القرآن، باب فضل قراءۃ القران فی الصلوۃ و تعلمہ، الحدیث1872، ص804، المسند الا مام احمدبن جنبل، حدیث عقبہ بن عامر الجھنی، الحدیث 17413، ص140)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں قرآن پڑھے اور آپس میں قرآن سیکھنے اور سکھانے کے لئے جمع ہوتے ہیں، ان پر سکینہ( یعنی چین) اُترتا ہے اور (اللہ عزوجل کی )رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالی ان لوگوں کو(مقرب فرشتوں کی) جماعت میں یاد کرتا ہے، جو اللہ تعالی کے خاص قرب میں ہے۔"

( مسلم، ص 1447، الحدیث38، 2699)

حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن مجید کی تعلیم دینے کا حکم فرمایا۔" ( معجم کبیر، 291/8 ، حدیث8119)

اللہ عزوجل ہمیں زندگی کی آخری سانس تک اخلاص و استقامت کے ساتھ قرآن پاک پڑھنے پڑھانے اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


یہی ہے آرزوتعلیمِ قرآں عام ہو جائے

تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے

قرآن مجید فرقانِ حمید اللہ ربّ الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا پڑھانا، سننا سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک پڑھانے کے فضائل کے تو کیا ہی کہنے!

سبحان اللہ! قرآن پاک پڑھانے کے فضائل توکئیں احادیث کریمہ میں وارد ہوئے ہیں، جیسا کہ کہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نےقرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

( صحیح البخاری، ج3، ص41 ، حدیث 5087)

حدیث مبارکہ میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے والے کو بہترین شخص کہا گیا ہے، ہمیں بھی دیکھنا چاہئے کہ کیا ہم بھی اس بہترین لسٹ میں شامل ہیں۔

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص 6، تاریخ دمشق لابن عساکر، ج8، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی، ج10، ص 198)

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبد خضرا ءکے سائے میں شہادت کا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہترین ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔

تلاوت کا جذبہ عطا کر الٰہی

معاف فرما میری خطا ہر الہی

ایک اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخ دمشق عساکر، ج9، ص390)

ان تمام احادیث مبارکہ سے قرآن پاک پڑھنے اور پڑھانے کے فضائل ثابت ہو رہے ہیں، جو شخص قرآن کریم پڑھاتا ہے، اس کی بدولت اسے صرف اجرو ثواب اور بے بہا انعامات ہی نہیں ملتے بلکہ ایک عظیم خزانہ اس کے ہاتھ آجاتا ہے، جو اس کے لئے صدقہ جاریہ کا سبب بنتا ہے، قرآن سیکھنے والا جب تک قرآن کو پڑھتا رہے گا، اس وقت تک قرآن پاک پڑھانے والے کو ثواب ملتا رہے گا۔

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

اسی لئے قرآن پاک پڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ پہلے خود تجوید و قراءت کے مطابق پڑھانا آتا ہو، اس کے لئے آپ کو چاہئے کہ رضائے الہی کے لئے دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ برائے بالغان میں شرکت کیجئے، خود بھی اچھے انداز میں قرآن پاک پڑھ کر دوسروں کو بھی تجویدو قراءت کے ساتھ پڑھنا سکھائیے۔

امیرا ہلسنت دامت برکاتھم العالیہ کیا خوب فرماتے ہیں:

میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو

کر اِخلاص ایسا عطا یا الٰہی

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں اس عظیم عبادت کو عظیم الشان طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


قرآن مجید فرقان حمید اللہتبارک و تعالیٰ کی وہ آخری اور مکمل و جامع کتاب ہے، جسے اللہ عزوجل نے اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا، قرآن مجید اللہ تعالی کا ایسا کلام ہے، جو کہ رشدو ہدایت اور علم و حکمت کا اَنمول خزانہ ہے، اس کتاب مقدس نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو سیدھے راہ کی طرف راہنمائی فرمائی، قرآن کریم کو دیکھنا، چھونا، پڑھنا اور پڑھانا سب عبادت ہے، اس پر عمل دونوں جہاں میں سعادتمندی اور کامیابی کا ذریعہ ہے، مگر افسوس! آج کا مسلمان اِس فانی دنیا میں اپنی دنیوی ترقی و خوش حالی کے لئے نت نئے علوم و فنون سیکھنے اور سکھانے میں تو ہر وقت مصروفِ عمل نظر آتا ہے، جبکہ ربّ عزوجل کے نازل کردہ قرآن کریم کو پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں کوتاہی و غفلت کا شکار ہے۔

وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہوکر

اور تم خار ہوئے تارکِ قرآں ہوکر

دینِ اِسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لئے اللہ تعالی نے اپنے کلام قرآن مجید میں مختلف مقامات پر متعدد احکامات کا صدور فرمایا، جیسا کہ اِرشادِ ربّانی ہے کہ اُدْعُ اِلیٰ رَبِّكَ ، ترجمہ: اپنے ربّ کی( راہ

کی) طرف بلاؤ۔"(پارہ 20، سورۃ 28، آیت 87)

ایک اور مقام پر اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اُدْعُ اِلىٰ سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ۔

ترجمہ: "اپنے ربّ کی راہ کی طرف پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے بلاؤ۔"

(پارہ 14، سورت 16، آیت 125)

قرآن مجید پڑھانے کے فضائل کے سلسلے میں اللہ عزوجل کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے کثیر فرامینِ مبارکہ موجود ہیں، جن میں سے چند یہاں پیش کئے جاتے ہیں:

الحدیث:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"(صحیح بخاری، کتاب فضائل القرآن،3/410، حدیث 5027)

فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ:"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(المؤتلف والمختلف للدار قطنی، باب الخاء 2/830)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281 ، حدیث22404)

الٰہی خوب دیدے شوق قرآں کی تلاوت کا

شرف دے گنبدِ خضرا ءکے سائے میں شہادت کا

ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"( جمع الجوامع، ج 7، ص282، حديث 22455)

ایک اور حدیث میں حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم النبیین، رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

( جمع الجوامع، ج 7، ص282، حديث 22456)

ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ"جس شخص نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قِیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"

( کنزالعمال، کتاب العلم، الباب الاوّل، الحدیث 28700 ، ج 10، ص61)

عطا ہو شوق مولا مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

جب امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حماد نے سورۃ فاتحہ ختم کی تو اِمام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے استادِ محترم کو پانچ سو دِراہم بھجوائے۔"( ایک روایت کے مطابق ہزار دراہم عطا فرمائے) اس رقم کو دیکھ کر استاد صاحب کہنے لگے:میں نے کیا ایسا کام انجام دیا ہے، جس کے بدلے آپنے کثیررقم بھیجی ہے ؟

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کو بُلا بھیجا اور معذرت کی، پھر فرمایا: میرے لڑکے کو جو کچھ آپ نے سکھایا ہے، اس کو حقیر نہ جانیں، واللہ ! اگر میرے پاس اس سے زیادہ ہوتا، تو قرآن شریف کی عظمت کے پیشِ نظر وہ سب آپ کی نظر کر دیتا۔"

( الخیرات الحسان فی مناقب الامام ابی حنیفۃ النعمان، ص93)

علم نور ہے! علمِ قرآن کی تعلیم دینا ایک طریقہ سے اللہ عزوجل کی عبادت ہے، اور باطنی طریقہ سے اس کی خلافت ہے اور یہ خلافت اللہ عزوجلکی سب سے بڑی نعمت ہے، کیونکہ اللہ تعالی نے عالمِ دین کے دل پر وہ صفت جو اس کی صفات میں سے خاص تر ہے، مفتوح فرمائی تو گویا عالمِ دین کا دل اللہ تعالی کے عمدہ خزینوں کا خزانچی ہوتاہے، پھر اُسے اجازت ہے کہ جس چیز کا محتاج ہے، اسے وہ چیز دے ڈالے، اب غور کیجئے کہ اس سے زیادہ کون سا رُتبہ ہوگا کہ انسان اللہ تعالی اور اس کی مخلوق میں واسطہ ہو کر ان کو اللہ تعالیٰ کی نزدیکی اور جنت کی طرف کھینچتا رہے، یہاں تک کہ انہیں منزل ِمقصود تک پہنچا دے۔

کسے خبر کے ہزاروں مقام رکھتا ہے، وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روح قرآنی

خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی، یہی مقام ہے کہتے ہیں جس کو سلطانی

قرآن پڑھانے کے فضائل

Mon, 5 Apr , 2021
3 years ago

الحمدللہ ہم مسلمان ہیں اور مسلمان کے ایمان کا بنیادی تقاضا اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلى الله علیہ و سلم سے محبت ہے، جبکہ اللہ پاک سے محبت کی ایک علامت قران کریم سے محبت ہے اور قرآن پاک وہ مقدس کتاب ہے جس کو اللہ پاک نے جس زبان میں نازل فرمایا وہ زبان تمام زبانوں سے افضل ہے، جس مہینے میں نازل فرمایا وہ مہینہ سب مہینوں میں افضل، جس رات میں نازل فرمایا وہ رات ہزار مہینوں سے افضل، جس نبی پر نازل فرمایا وہ نبی تمام نبیوں سے افضل اور جو اس کو سیکھے سکھائے وہ انسانوں میں بہترین انسان بن جائے، جیسا کہ اللہ کے آخری نبی، مکی مدنی سلطان، سرکار صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗیعنی تم میں بہترین شخص وہ ہےجو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

مجھ کو اللہ سے محبت ہے

یہ اسی کی عطا و رحمت ہے

دل میں قرآن کی میری عظمت ہے

اور پیاری ہر ایک سنت ہے

صحابہ کرام علیہم الرضوان نے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم سے قرآن پاک سیکھ کر اسے دوسروں کو سکھانے کی بھی حتی المقدر کوشش فرمائی۔

اہلِ صفہ اور قرآن پاک :

اصحابِ صفہ کا تعارف کراتے ہوئے امام ابو نعیم ا صفہانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یہ وہ مقدس وپاکیزہ حضرات ہیں، جنہیں اللہ پاک نے نہ صرف دنیا کی آرائش وزیبائش پر عاشق ہونے سے محفوظ رکھا، بلکہ انہیں فقراء اور غرباء کا اِمام وپیشواہ بنایا انہیں کوئی حالت اللہ کے ذکر سے غافل نہ کرتی، یہ لوگ قرآن کریم سیکھنے اور سمجھنے میں مشغول رہتے۔

عبادت ہو تو ایسی ہو، تلاوت ہو تو ایسی ہو

سر شبیر تو نیزے پہ بھی قرآن سُناتا ہے

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ نے 40سال تک مسجد میں قرآن کریم پڑھایا، اسقدر خدمتِ قرآن کی وجہ بیان کرتے ہوئے خود ارشاد فرماتے ہیں، کہ ایک فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے مسجد میں قرآن پاک پڑھانے کے لئے بٹھا رکھا ہے،اور وہ فرمانِ عالیشان ہے: تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہو جائے

تلاوت کرنا صبح و شام میرا کام ہو جائے

حضور غوثِ پاک قرآن کریم پڑھاتے:حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ دوپہر سے پہلے اور بعد

دونوں وقت لوگوں کو تفسیر، فقہ، اصول اور نحو جبکہ ظہر کے بعد قراءتوں کے ساتھ قرآن کریم

پڑھایا کرتے تھے۔

فرشتے استغفار کرتے ہیں:

تابعی بزرگ حضرت سیدنا خالد بن معدان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قرآن پاک پڑھنے پڑھانے والے کے لئے سورت ختم ہونے تک فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں، اس لئے جب تم میں سے کوئی دن کے آغاز میں کوئی سورت پڑھےتو اس کی دو آیتیں چھوڑ دے اور دن کے آخری حصّے میں اسے ختم کرے، تا کہ دن کے شروع سے آخر تک پڑھنے اور پڑھانے والے کے لئے فرشتے اِستغفار کرتےر ہیں۔

دے شوقِ تلاوت، دے ذوقِ عبادت

رہوں با وضو میں سدا یا الہٰی

ہمارے اسلاف میں کس قدر خدمتِ قرآن کریم کا جذبہ تھا، شب و روز خدمتِ قرآن پاک کی برکت سے ان کی معطر روحیں دوسروں کے سینوں کو مہکایا کر تیں اور ان کے روشن دل دوسروں کے دلوں میں علم کی شمع جلایا کرتے۔(مدرسۃ المدینہ بالغان کتاب، مکتبہ المدینہ) 


صحیح البخاری شریف،  جلد 3، ص410، حدیث5027 پر ہے:' نبی مکرم، نور مجسم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان معظم ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

فیض القدیر، ج 3، ص618، تحت الحديث 3983ہے :حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پڑھایا اور فرمایا کرتے:"اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے

قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

تاریخِ دمشق لا بن عساکر، جلد 41، ص13، المعجم الکبیر للطبرانی، ج 10، ص198، حدیث 10450 ہے:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا

شرف دے گنبدِ خضریٰ کے سائے میں شہادت کا

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:" جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔ (جمع الجوامع للسیوطی، ج 7، ص281، حدیث22454)

تلاوت کروں ہر گھڑی یا الٰہی عزوجل

بکوں نہ کبھی بھی میں واہی تباہی

ذوالنورین، جامع القرآن، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ مکہ مکرمہ کے سلطان صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:"جس نے قرآن مُبین کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"

اور ایک اور روایت میں ہے حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

تلاوت کا جذبہ عطا کر الٰہی عزوجل

معاف فرما میری ہر خطا یا الہی عزوجل


قرآن مجید فرقان حمید اللہ پاک کا کلام ہے، جو سب سے آخری رسول محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور اس میں قیامت تک کے تمام بنی نوع انسان کے لئے ہدایت و رہنمائی کا سامان موجود ہے، جہاں قرآن پاک کو دیکھنا، چھُونا، دُرست پڑھنا، سننا بے شمار اجرو ثواب کا کام ہے، وہیں قرآن پاک پڑھانے کے لئے بھی بے شمار فضائل ہیں، چنانچہ نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین مقدسہ ملاحظہ ہوں ۔

(1) اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی، محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا ار شادِ رحمت نشان ہے ۔

خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو خود قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"

(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ ۔۔۔۔۔ 3/410، حدیث 5027)

(2)من تعلم القرآن وعلمہ واخذ بمافیہ کان لہ شفیعا ود کیلا الی الجنۃ۔

"جس نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(المؤتلف والمختلف للدار قطنی، باب الخاء 2/830، فیضانِ تجوید، ص 5)

(3) جنتی صحابی، خا دم النبی، حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"(تلاوت کی فضیلت، ص 6، تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 41، ص3، المعجم الکبیر للطبرانی، ج10، ص 198، حدیث 1045)

(4)ایک حدیثِ شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"

(تاریخِ دمشق لابن عساکر، ج 59، ص290، تلاوت کی فضیلت، ص8)

(5) جنتی صحابی مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ امیر المؤمنین، ذوالنورین، جامع القرآن حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"جس نے قرآن پاک کی ایک آیت سکھائی، اس کے لیے سیکھنے والے سے دُگنا ثواب ہے۔"ایک اور حدیث پاک میں جنتی صحابی، خا دم النبی، حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، رحمۃ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتےہیں:"جس نے قرآنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی، اُس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔"

(تلاوت کی فضیلت، ص7، جمع الجوامع، ج7، ص282، حدیث 22455، 22456)

(6) جنتی صحابی حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سردارِ مکہ مکرمہ، سلطانِ مدینہ منورہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:"جو شخص اپنے بیٹے کو قرآن مجید سکھائے، اللہ پاک اس کو قیامت کے دن جنت میں ایک تاج پہنائے گا۔"

(المعجم الاوسط، الحدیث 96، جلد 1، ص40، اصلاحِ اعمال، ص270)

اللہ پاک ہمیں قرآن مجید درست پڑھنے، اس کے احکام پر عمل پیرا ہونے اور دوسروں کو سکھانے والا بنائے۔آمین

عطا ہو شوق مولیٰ مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا


قرآن مجید فرقان حمید اللہ ربّ الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا سب ثواب کا کام ہے، قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے، جب قرآن پاک کا ایک حرف پڑھنے پر اس قدر ثواب ہے تو پڑھانے کے کتنے فضائل ہوں گے، آئیے آگے پڑھتے ہیں:

بہترین شخص:

الحدیث:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

(صحیح البخاری، ج1، ص410)

ایک آیت سکھانے کی فضیلت:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔"(جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص281)

قرآن سکھانے والوں کے لئے قرآن کی شفاعت:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(معجم الکبیر للطبرانی، ج10 ، ص198)

الہی خو ب دے دے شوق قرآن پاک سکھانے کا

شرف دے گنبدِ خضراء کے سائے میں شہادت کا

ایک آیت سکھانے والوں کے لئے قیامت تک اجر:

جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخِ د مشق ابن عساکر، ج 59، ص290)

عطا ہو شوق مولیٰ تلاوت سیکھنے اور سکھانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے اور سنانے کا

جب قرآن پاک سیکھنے سکھانے، پڑھنے پڑھانے کے اس قدر فضائل ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہم بھی ان فضائل سے حصّہ پانے کی غرض سے خود بھی سیکھیں اور سکھائیں۔


دو جہاں   کے سلطان ، سرورِ ذیشان، صاحِبِ قراٰن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ مغفِرت نشان ہے: ’’ جو شخص اپنے بیٹے کو ناظِرہ قُراٰنِ کریم سکھائے اس کے سب اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ۔

صحیح البخاری کی حدیث مبارک ہے : حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ ، سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ . قَالَ : وَأَقْرَأَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي إِمْرَةِ عُثْمَانَ حَتَّى كَانَ الْحَجَّاجُ ، قَالَ : وَذَاكَ الَّذِي أَقْعَدَنِي مَقْعَدِي هَذَا

ترجمہ : حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہعلیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے۔ سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ ابوعبدالرحمٰن سلمی نے لوگوں کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت سے حجاج بن یوسف کے عراق کے گورنر ہونے تک قرآن مجید کی تعلیم دی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ یہی حدیث ہے جس نے مجھے اس جگہ ( قرآن مجید پڑھانے کے لیے ) بٹھا رکھا ہے۔ ( صحیح البخاری حدیث نمبر 5027 کتاب فضائل القرآن )

ایک اور حدیثِ پاک میں ہے حضرتِ سیِّدُنا اَنَس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نَبوت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : جس نے قراٰنِ عظیم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی اس کے لیے ثواب جاری رہے گا۔

تلاوت کا جذبہ عطا کر الہٰی

مُعاف فرما میری خطا ہَر الہٰی