قرآن کریم اللہ پاک کی وہ واحد کتاب ہے، جسکا محافظ خود ربّ عزوجل ہے، جس پر عمل کرنے والا دونوں جہاں میں بیشمار نعمتوں سے سر فرازہوتا ہے، جن حضرات نے قرآن کو پڑھا، اُن کے دل قرآن کے نور سے منوّر ہو گئے، احادیثِ مبارکہ میں قرآنِ پاک کو پڑھنے اور یاد کرنے کے بارے میں کثیر فضائل مذکور ہیں۔

چنانچہ حضرت علی کرم اللہ وجھہٗ سے روایت ہے، آقائے دوجہاں صلى الله علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے قرآن پڑھا اور پھر اُسے یاد کر لیا، اسکے حلال کو حلال جانا، اس کے حرام کو حرام جانا، تو اللہ پاک اُسے جنت میں داخل فرمائے گا اور اُسکے گھر والوں میں ایسے دس افراد کے حق میں اُس کی شفاعت قبول فرمائے گا، جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی۔

(جنت میں لے جانے والے اعمال، رقم الحدیث1080، ص387مکتبہ المدینہ)

میٹھے اسلامی بھائیو !قرآن پڑھنا ثواب کا کام ہے، لیکن قرآن پر عمل کرنے کے متعلق احادیثِ مبارکہ بھی مروی ہیں، چنانچہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ پُر نور صلى الله علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے قرآن پڑھا اور اس پر عمل کیا، قیامت کے دن اُس کے والدین کو ایسا تاج پہنایا جائے، جس کی روشنی دُنیا کے سورج سے زیادہ ہو گی تو تمہارا قران پر عمل کرنے والے کے بارے میں کیا خیال ہے۔

جبکہ دوسری روایت میں اِس طرح فرمایا، حضرت بریدہ رضى الله عنه سے روایت ہے کہ سرور ذیشان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے قرآن پڑھا اور اُسے سیکھا اور اُس پر عمل کیا، اس کے والدین کو قیامت کے دن نُور کا ایک تاج پہنایا جائے گا، جس کی چمک سُورج کی طرح ہو گی اور اُس کے والدین کو دو حُلے پہنائے جائیں گے، جن کی قیمت یہ دُنیاادا نہیں کر سکتی تووہ پوچھیں گے، " ہمیں یہ لباس کیوں پہنائے گئے ہیں؟ تو اُن سے کہا جائے گا "تمہارے بچوں کے قرآن کو تھامنے کے سبب۔"(ایضاً، رقم الحدیث 1085۔1084)

میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے جسم کے اعضاء کے لئے عبادت میں سے حصّہ ہے، آنکھ کے متعق حدیث مروی ہےچنانچہ حضرت ابو سعید خُدری رضى الله عنه سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" تم اپنی آنکھوں کو اس کی عبادت میں سےحصّہ دو، عرض کی گئی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آنکھ کا عبادت میں سے کیا حصّہ ہے؟اِرشاد فرمایا" قرآن مجید کو دیکھ کر پڑھنا"، اس (کی آیات اور معانی) میں غور فکر کرنا اور اس میں بیان کئے گئے عجائبات کی تلاوت کرتے وقت عبرت ونصیحت حاصل کرنا۔


(شعب الایمان، التاسع بشر من شعب الایمان۔۔الخ فصل فی الخراءۃ من المصخو 488، حدیث 44440)

اللہ عزوجل ہمیں قرآن پڑھ کر اُس کے فضائل حاصل کرنےکی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

(1) بہترین انسان:

حضور نور مجسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔

"یعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔"

اس حدیث شریف میں مذکورہ قرآن مجید پڑھانے کی فضیلت پانے کے لیے اِس حدیث شریف کے راوی حضرت سیدنا ابو عبدالرحمن رضی اللہ عنہ 38 سال سے زیاہ عرصہ تک لوگوں کو قرآن کی تعلیم دیتے رہے ۔( فیضُ القدیر، ج3، ص618، تحت الحدیث 3983)

(2) اللہ والے:

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں، صحابہ کرام نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کون سے لوگ ہیں؟

قرآن پڑھنے پڑھانے والے ہیں، جو اللہ والے ہیں، اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں۔"

( سنن ابن ماجہ، ص 215)

(3) گناہ کی بخشش کا ذریعہ:

حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:" جو شخص اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن کریم سکھائے، اس کے سب اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔"

( مجمع الزوائد، ج7، ص 344 حدیث11271)

(4)قیامت تک ثواب:

"جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سیکھی اور سکھائی یا علم کا ایک باب سکھایا، تو اللہ عزوجل اس کے ثواب کو قیامت تک کے لئے جاری فرما دے گا۔"

( کنز العمال کتاب العلم الباب الاوّل، الحدیث 287، ج10، ص)

(5)بہتر ثواب:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ"جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یا دین کی کوئی ایک سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"

( جمع الجوامع، الحدیث 22454، ج7، ص209)

(6) قرآن پاک شفاعت کرے گا:

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہٗ وَ آَخَذَ بِمَافِیْہِ کَانَ لَہٗ شَفِیْعًا وَّ دَلِیْلاً اِلٰی الْجَنَّۃَ۔

"جس نے قرآن مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(المؤتلف والمختلف للدار قطنی، 830/21)

(7) اونٹنیوں سے بہتر عمل:

ترجمہ: حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ورآں حالانکہ ہم چبوترے پر( بیٹھے ہوئے) تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم میں سے کسی کو یہ پسند ہے کہ وہ ہر روز صبح بطحان( مدینہ کی پتھریلی زمین) یا عقیق ایک بازار جائے اور وہاں سے بغیر کسی گناہ اور قطعِ رحمی کے دو بڑے بڑے کوہان والی اونٹنیاں لے آئے؟ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سب کو یہ بات پسند ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" پھر تم میں سے کوئی شخص صبح کو مسجد میں کیوں نہیں جاتا، تاکہ قرآن پاک کی دوآیتیں خود سیکھے اور دوسروں کو سکھائے اور یہ دو آیتوں کی تعلیم دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین تین سے چار علی ھذا القیاس ، آیات کی تعداد اُونٹنیوں کی تعداد سے بہتر ہے۔ "

(مسلم شریف، ج2، ص 583)

(8)درس قرآن کی فضیلت:

حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو لوگ اللہ تعالی کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہوتے ہیں اور وہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے اور دوسرے کو اس کا درس دیتے ہیں، تو ان پر سکون نازل ہوتا ہے، رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالی اُن کا ذکر فرشتوں میں فرماتا ہے۔"( مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ الاستغفار)

(9) اللہ تعالی قیامت تک اجر بڑھاتا رہے گا :

ایک حدیث شریف میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تا قِیامت اس کا اَجْر بڑھاتا رہے گا۔"(تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 9، ص290)


قرآن پاک کے فضائل و برکات وعظمت و شان  کے کیا کہنے، یہ ایسی لاجواب کتاب ہے کہ جس کو دیکھنا عبادت ، چھونا عبادت،سننا عبادت، سنانا عبادت، سیکھنا عبادت، سکھانا عبادت، پڑھنا عبادت اور پڑھانا بھی عبادت ہے۔

قرآن کریم کی اتنی عظمتوں رفعتوں کے باوجود بد قسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایک بڑی تعداد ہے جو قرآن مجید پڑھنا نہیں جانتی ، اس کی ایک اہم وجہ قرآن کی درست تعلیم دینے والوں کی کمی ہے، حالانکہ قرآن پڑھانا تو ایسا مبارک عمل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام علیھم الرضوان بلکہ جنات تک کو اس کی تعلیم دی، جیسا کہ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے وَ یُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ ترجمہ کنز العرفان: اور انہیں کتاب (یعنی قرآن) اور حکمت(یعنی سنت و احکامِ شریعت) کا علم عطا فرماتاہے ۔ (البقرۃ : 129)

اور پھر ان صحابہ کرام میں سے قراء صحابہ کرام جیسے حضرت مصعب بن عمير، حضرت عبد اللہ ابن ام مکتوم اور حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہم کو مختلف قبائل میں قرآن پڑھانے اور اس کے احکام سکھانے کے لیے بھیجا۔

قرآن مجید کی تعلیم دینے والے کا کیا مقام ہے اسے ان احادیث سے سمجھئے چنانچہ

1:اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ ( بخاري، کتاب: فضائل القرآن، باب: خيرکم من تعلم القرآن وعلمه، 4 / 1919، الرقم: 4739)

2:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کتاب اللہ میں سے ایک آیت سکھائی تو اس کے لئے سیکھنے والے سے دگنا ثواب ہے۔ (جمع الجوامع، ج7، ص282، حديث22455)

3: ایک مرتبہ مولی علی شیرخدا کرم اللہ وجہہ الکریم نے مسجد میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے کی آوازیں سنیں تو آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ انہیں مبارک ہو کہ یہ وہ لوگ ہیں جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پسند تھے۔ (المعجم الأوسط، 7 / 214، الرقم: 7308)

4:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن پڑھایا اس کے اگلے پچھلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (مجمع الزوائد، کتاب التفسیر، باب فیمن علم ولدہ القرآن، الحدیث: ۱۱۶۷۱، ج۷، ص۳۴۴)

لہذا ہمیں دوسرے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کو بھی قرآن کی درست تعلیم دینی چاہئےتاکہ احادیث میں اس کے جو فضائل بیان ہوئے ان کے مستحق ہوسکیں۔

قرآن کی تعلیم کے مختلف انداز:

قرآن کے سیکھنے سکھانے میں بہت وسعت ہے، جیسے بچوں کو اس کے ہجے سکھانا، ناظرہ پڑھنا سکھانا، حفظ کروانا، علم تجوید سکھانا،علما کا احکام قرآن سکھانا، صوفیا کرام کا قرآن کے اسرار و رموز بسلسلہ طریقت سکھانا، یوں ہی صرف، نحو، فقہ، اصول فقہ، حدیث اور اصول حدیث کی تعلیم بھی بالواسطہ قرآن ہی کی تعلیم ہے۔ (مرآۃ المناجیح، ج3، کتاب فضائل القرآن)

معزز قارئین کرام یقین جانیئےجو قرآن کریم پڑھانا جانتے ہیں وہ بہت بڑے فائدے میں ہیں، لہذا ہم میں سے جو قرآن پڑھانا جانتے ہیں انہیں چاہئے کہ جن کو قرآن پڑھنا نہیں آتا ان کو پڑھنا سکھائیں، اس کا ایک بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کے مدرسۃ المدینہ بالغان بھی ہیں، کیا معلوم کہ کسی ایک کو قرآن پاک پڑھنا سکھادینے سے ہی ہمارا بیڑاپار ہو جائے۔ 


قرآن سیکھنے سکھانےکے فضائل: امیر المؤمنین حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛تم میں بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اورسکھائے۔ (صحيح بخاری،ص١٢٩٩حديث:٥٠٢٧)

سب سے بہتر ثواب: حضرت سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس شخص نے قرآن پاک کی ایک آیت یا ایک سنت سکھائی قیامت کے دن اللہ تعالی اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گاکہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔(تلاوت کی فضیلت ص٦)

ایک آیت سکھانے والے کیلئے قیامت تک ثواب:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین ،رحمۃ العالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جس نے قرآن عظیم کی ایک آیت سکھائی جب تک اس آیت کی تلاوت ہوتی رہے گی اس کے لیے ثواب جار ی رہے گا۔(تلاوت کی فضیلت ص٧)

قرآن پڑھنے پڑھانےوالوں پر سکینہ نازل ہوتا ہے:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو قوم بھی کتاب اللہ کی تلاوت کرنے اور اس کو باہمی پڑھنے پڑھانے کیلئےاللہ تعالی کےگھروں میں سے کسی گھرمیں جمع ہوتی ہے ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے اور ان پر اللہ تعالی کی رحمت چھاجاتی ہے اور فرشتے انھیں گھیرلیتے ہیں اور اللہ تعالی ان کا اپنے قریب والوں میں ذکر فرماتاہے۔ (ابن ماجہ 49حدیث225)

اس حدیث مبارکہ میں طلبہ اساتذہ ،مکاتب ومدارس اور وہ مساجد جن میں قرآن پاک پڑھا پڑھایاجاتا ہے ان سب کی ایک عظیم فضیلت بیان کی گئی ہے کہ جو لوگ بھی قرآن پاک سیکھنے سکھانے کے لیے کسی جگہ جمع ہوکر قرآن پاک پڑھنے پڑھانے میں مصروف ہوتے ہیں ان کے دل کو ٹھنڈک ،اطمینان اور روحانی طور پر چین و سکون نصیب ہوتا ہے اللہ تعالی کی خاص رحمت ان پر نازل ہوتی ہے اور فرشتے ان کو ہر طرف سے اپنی حفاظت ونگہداشت میں لے لیتے ہیں اور ان کو کوئی نقصان پہنچنے کا امکا ن نہیں رہتا اسی پر بس نہیں بلکہ ان پڑھنے پڑھانے والوں کو سب سے بڑا اعزازیہ ملتا ہے کہ رب کائنات اپنے ملائکہ کے بیچ ان کا ذکر فرماتا ہے کہ میرے فلاں اور فلاں بندے میری کتاب کی تعلیم وتعلم میں مشغول ہیں یہ کتنا بڑا اعزاز ہے جسے یہ نصیب ہوجائے وہ کتنا خوش نصیب ہوگا۔


قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے والے کو حدیث پاک میںbest person ( بہترین شخص ) فرمایا گیا ہے، اِس سے قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، چنانچہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗیعنی تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔

(بخاری کتاب فضائل القرآن، باب خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ نے 40 سال تک مسجد میں قرآنِ کریم پڑھایا اور فرماتے: اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔

(فیض القدیر حرف الخاء، 3/618)

اے کاش!قرآن کریم پڑھنے اور پڑھانے کا ہمارا بھی ذہن بن جائے۔

ایک اور حدیث پاک اور اس کی فضیلت ملاحظہ ہو، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے قرآن پاک کی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ پاک اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے بھی نہیں ہوگا۔

(جمع الجوامع قسم الاقوال حرف المیم، 7/209)

صحابہ کرام کا قرآن پاک سکھانا:

صحابہ کرام علیہم الرضوان نے آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن پاک سیکھ کر اسےدوسروں کو سکھانے کی بھی حتی المقدور کوشش فرمائی اور جسے جس قدر قرآن پاک آتا وہ دوسروں کو سکھا دیتا، جیسا کہ ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !جو کچھ اللہ پاک نے آپ کو سکھایا ہے اس میں سے مجھے بھی سکھائیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قرآن سیکھنے کے لئے اپنے ایک صحابی کے پاس بھیج دیا، انہوں نے انہیں سورۃ الزلزال سکھانی شروع کی اور جب اس سورت کی آخری آیت پر پہنچے:

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸) ترجمۂ کنزالایمان: تو جو ایک ذرّہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا اور جو ایک ذرّہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا۔(پ30،الزلزلۃ:7،8)

تو سیکھنے والے صحابی نے عرض کی: بس مجھے یہی کافی ہے، سکھانے والے صحابی نے یہ بات بارگاہِ رسالت میں عرض کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو اس نے سیکھ لیا ہے۔

(روح البیان، پارہ 16، تحت الآیۃ 102)

قرآن پاک سکھانے کے لئے سفر:

قرآن پاک سے دیگر لوگوں کو روشناس کرنے کے لئےہمارے صحابہ کرام اور بزرگانِ دین نے دوردراز علاقوں کا سفر کیا، مشکلات برداشت کیں مگر اس راہ سے نہیں ہٹے، چنانچہ ایک بار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاری صحابہ کرام کو تعلیمِ قرآن پاک کے لئےروانہ فرمایا۔(مسلم، باب کتاب الامارۃ، باب ثبوت الحیۃ، ص 758، حدیث1470 )

اسی طرح سیدنا ابو موسی اشعری کے بارے میں آتا ہے کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے قرآن سکھانے کے لئے یمن تشریف لے گئے تھے۔(حلیۃ الاولیاء،1/422)

غوثِ پاک قرآن پڑھایا کرتے:

حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کو تفسیر، فقہ، نحو، کلام وغیرہ پڑھاتے، جبکہ ظہر کے بعد قراءتوں کے ساتھ قرآن پاک پڑھایا کرتے۔

( غوث پاک کے حالات، ص 22)

اللہ پاک ہمیں قرآن کریم سیکھنے اور دوسروں کو سکھانے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

عطا ہو شوق مولی مدرسہ میں آنے جانے کا

خدا یا ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا 


دعوت اسلامی کے شعبہ پروفیشنلز کے زیر اہتمام 11 اپریل 2021ء کو عظیم الشان آن لائن پروفیشنلز اجتماع ہونے جارہا ہے۔

ا س اجتماع میں مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا حاجی عبد الحبیب عطاری خصوصی بیان فرمائیں گے۔

واضح رہے کہ آن لائن شرکت کرنے کے طریقہ کار کا اعلان بعد میں کیا جائیگا۔


مدنی مرکز فیضان مدینہ نارووال میں مصنف کتب کثیر علامہ غلام مصطفٰے مجددی نوری صاحب، مفتی حسنین رضا قادری صاحب، مولانا ذیشان عادل صاحب، مولانا رانا سعید صاحب اور دیگر علمائے کرام کی آمد ہوئی۔

علمائے کرام نے فیضان مدینہ میں مرکزی جامعۃ المدینہ اور مختلف شعبہ جات کا وزٹ کیا جبکہ ذمہ داران نے انہیں دعوت اسلامی کے دینی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی۔

اس موقع پر علمائے کرام نے دعوت اسلامی کے دینی کاوشوں کو سراہا اور دعوت اسلامی کی مزید ترقی کے لئے دعائیں کیں۔


شعبہ رابطہ بالعلماء کے تحت مولانا مشتاق عطاری مدنی (رکن کابینہ ظاہر پیر) نے پیر حسنین شاہ صاحب بستی نور شاہ (سجادہ نشین آستانہ عالیہ حضرت منظور شاہ رحمۃ اللہ علیہ ) ،حافظ شبیر احمد صاحب (امام مسجد دھوپ سڑی) اور صاحبزادہ مولانا مظفر حسین قادری صاحب اور صاحبزادہ مولانا عبد الواحدصاحب (مہتمم ادارہ سلطان المدارس الاسلامیہ خانبیلہ شریف) سے ملاقات کی۔

مولانا مشتاق مدنی نے انہیں دعوت اسلامی کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کیا اور فیضان مدینہ آنے کی دعوت دی۔


پچھلے دنوں مقصود احمد( D.I.Gسیکورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن) نے عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ کراچی کا دورہ کیا۔

شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دار محمد یوسف سلیم عطاری اور دیگر اسلامی بھائیوں نے انہیں خوش آمدید کہا اور فیضان مدینہ میں قائم مختلف شعبہ جات(اسلامک ریسرچ سینٹر، مدنی چینل، ٹرانسلیٹ ڈیپارٹمنٹ) کا وزٹ کروایا۔

یوسف سلیم عطاری نے مقصود احمد کو دعوت اسلامی کے تحت دنیا بھر میں ہونے والے دینی کاموں پر بریفنگ دی جس پر انہوں نے دعوت اسلامی کے دینی کاوشوں کو سراہا اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔


03اپریل 2021ء کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوا جس میں بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کو علم و حکمت سے بھرپور مدنی پھول عطا فرمائے۔ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہزاروں جبکہ بیشتر مقامات پر لاتعداد عاشقانِ رسول نے جمع ہوکر اس مدنی مذاکرے میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔

مدنی مذاکرے کے مدنی پھول ملاحظہ کیجئے

سوال : فضول بات کسے کہتے ہیں ؟

جواب : فضول بات وہ ہے جس کا نہ دنیا کا فائدہ ہو نہ آخرت کا بلکہ آخرت میں اس کا حساب دینا ہوگااوردنیا میں فضول باتوں سے وقت ضائع ہوتاہے ،اس وقت میں ذکردُرودکیاجاسکتا ہے۔

سوال : حیا کسےکہتےہیں ؟

جواب: حیاجسے اردومیں شرم کہا جاتاہے ، یہ تمام انسانوں میں ہوتی ہے بلکہ بعض جانوروں میں بھی ہوتی ہے جیسے ہاتھی میں ،حیا کا معنی ہے:عیب لگائے جانے کے خوف سے شرمانا ،اس میں خاصیت یہ ہےکہ یہ اللہ پاک کے ناپسندیدہ کاموں سے روکتی ہے اورلوگ جس بات کو ناپسندکریں اس سے بھی شرم وحیا والابندہ رک جاتاہے،پسندیدہ حیا وہ ہےجس کی وجہ سے اللہ پاک کی نافرمانی نہ ہو۔

سوال: شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کس زمانے کے بزرگ ہیں ؟

جواب: یہ حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے کے ہیں ،انہوں نے حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت پائی ہے ،ان کا مزاربغدادشریف میں ہے ۔

سوال: کیا جنت میں کسی قسم کا خوف ورنج ہوگا ؟

جواب:نہیں !جنت میں کسی قسم کی کوئی ٹینشن ،خوف،رنج،ظلم بلکہ گنا ہ کا تصوربھی نہیں ہوگا ۔

سوال : آپ نے کس طرح دینی کام کیا ہے ؟

جواب: میں نے سینکڑوں بلکہ ہزاروں مساجد میں جاجاکرنمازیں پڑھی ہیں (بیانات کئے ہیں،مدنی قافلوں میں سفرہواہے،نیکی کی دعوت دی ہے )،اسی طرح جنازے بہت زیادہ پڑھائےہیں، تدفین میں شرکت کی ہے،نکاح پڑھائے ہیں،شادی کے موقع پر محفلِ نعت کا رواج بھی اَلْحمدُللہ دعوتِ اسلامی نے دیا ہے۔

سوال: پیٹ بھرجائے پھربھی کھانے کو جی چاہے تو کیا کرنا چاہئے ؟

جواب: بُھوک کے تین حِصّے کرنا بہتر ہے۔ایک حصّہ کھانا،ایک حِصّہ پانی اور ایک حِصّہ ہوا۔مَثَلاً تین روٹی میں سَیر ہوجاتے ہیں تَو ایک روٹی کھایئے ایک روٹی جتنا پانی اور باقی ہوا کیلئے خالی چھوڑدیجئے۔اگر پَیٹ بھرکر بھی کھا لیا تو مُباح ہے کوئی گُناہ نہیں۔ مگر کم کھانے کی دینی و دُنیوی بَرَکتیں مرحبا! تجرِبہ کر کے دیکھ لیجئے۔ اِن شاء اللّٰہُ الکریم پیٹ ایسا دُرُست ہو جائے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو پیٹ کا قفلِ مدینہ نصیب فرمائے۔ یعنی حرام سے بچنے اور حلال کھانا بھی ضَرورت سے زیادہ کھانے سے بچائے۔(کھانے کا اسلامی طریقہ،ص24)

سوال: اِس ہفتے کارِسالہرشتہ داروں سے بھلائی پڑھنے یاسُننے والوں کو امیرِاہلِ ِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 16 صفحات کا رسالہرشتہ داروں سے بھلائی پڑھ یا سُن لےاُسے اور اُس کے سارے خاندان کو حج، مدینۂ پاک کی باادب حاضری، جلوۂ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں شہادت کی موت اور جنتُ الفردوس میں بے حساب داخلہ عطا فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


03اپریل 2021ء کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوا جس میں بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کو علم و حکمت سے بھرپور مدنی پھول عطا فرمائے۔ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہزاروں جبکہ بیشتر مقامات پر لاتعداد عاشقانِ رسول نے جمع ہوکر اس مدنی مذاکرے میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔

مدنی مذاکرے کے مدنی پھول ملاحظہ کیجئے

سوال : فضول بات کسے کہتے ہیں ؟

جواب : فضول بات وہ ہے جس کا نہ دنیا کا فائدہ ہو نہ آخرت کا بلکہ آخرت میں اس کا حساب دینا ہوگااوردنیا میں فضول باتوں سے وقت ضائع ہوتاہے ،اس وقت میں ذکردُرودکیاجاسکتا ہے۔

سوال : حیا کسےکہتےہیں ؟

جواب: حیاجسے اردومیں شرم کہا جاتاہے ، یہ تمام انسانوں میں ہوتی ہے بلکہ بعض جانوروں میں بھی ہوتی ہے جیسے ہاتھی میں ،حیا کا معنی ہے:عیب لگائے جانے کے خوف سے شرمانا ،اس میں خاصیت یہ ہےکہ یہ اللہ پاک کے ناپسندیدہ کاموں سے روکتی ہے اورلوگ جس بات کو ناپسندکریں اس سے بھی شرم وحیا والابندہ رک جاتاہے،پسندیدہ حیا وہ ہےجس کی وجہ سے اللہ پاک کی نافرمانی نہ ہو۔

سوال: شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ کس زمانے کے بزرگ ہیں ؟

جواب: یہ حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے کے ہیں ،انہوں نے حضورغوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کی صحبت پائی ہے ،ان کا مزاربغدادشریف میں ہے ۔

سوال: کیا جنت میں کسی قسم کا خوف ورنج ہوگا ؟

جواب:نہیں !جنت میں کسی قسم کی کوئی ٹینشن ،خوف،رنج،ظلم بلکہ گنا ہ کا تصوربھی نہیں ہوگا ۔

سوال : آپ نے کس طرح دینی کام کیا ہے ؟

جواب: میں نے سینکڑوں بلکہ ہزاروں مساجد میں جاجاکرنمازیں پڑھی ہیں (بیانات کئے ہیں،مدنی قافلوں میں سفرہواہے،نیکی کی دعوت دی ہے )،اسی طرح جنازے بہت زیادہ پڑھائےہیں، تدفین میں شرکت کی ہے،نکاح پڑھائے ہیں،شادی کے موقع پر محفلِ نعت کا رواج بھی اَلْحمدُللہ دعوتِ اسلامی نے دیا ہے۔

سوال: پیٹ بھرجائے پھربھی کھانے کو جی چاہے تو کیا کرنا چاہئے ؟

جواب: بُھوک کے تین حِصّے کرنا بہتر ہے۔ایک حصّہ کھانا،ایک حِصّہ پانی اور ایک حِصّہ ہوا۔مَثَلاً تین روٹی میں سَیر ہوجاتے ہیں تَو ایک روٹی کھایئے ایک روٹی جتنا پانی اور باقی ہوا کیلئے خالی چھوڑدیجئے۔اگر پَیٹ بھرکر بھی کھا لیا تو مُباح ہے کوئی گُناہ نہیں۔ مگر کم کھانے کی دینی و دُنیوی بَرَکتیں مرحبا! تجرِبہ کر کے دیکھ لیجئے۔ اِن شاء اللّٰہُ الکریم پیٹ ایسا دُرُست ہو جائے گا کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔ اللہ پاک ہم سب کو پیٹ کا قفلِ مدینہ نصیب فرمائے۔ یعنی حرام سے بچنے اور حلال کھانا بھی ضَرورت سے زیادہ کھانے سے بچائے۔(کھانے کا اسلامی طریقہ،ص24)

سوال: اِس ہفتے کارِسالہرشتہ داروں سے بھلائی پڑھنے یاسُننے والوں کو امیرِاہلِ ِسُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 16 صفحات کا رسالہرشتہ داروں سے بھلائی پڑھ یا سُن لےاُسے اور اُس کے سارے خاندان کو حج، مدینۂ پاک کی باادب حاضری، جلوۂ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں شہادت کی موت اور جنتُ الفردوس میں بے حساب داخلہ عطا فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم


 شعبہ رابطہ برائے وکلاء دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام یکم اپریل 2021ء بروز جمعرات جوڈیشل آفیسرز ریذیڈینشل کمپلیکس ملیر میں ملیر کابینہ کے ذمہ دار اسلامی بھائی نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج صاحب سے ملاقات کی اور ان کو بروز اتوار 4 اپریل کو فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن ملیر کابینہ کے تحت لگنے والے ایک روزہ بلڈ کیمپ کے متعلق آگاہ کیا اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج صاحب کو دیگر ججز کے ہمراہ بلڈ کیمپ کے دورے کی دعوت بھی پیش کی۔(رپورٹ: محمد صہیب یوسف عطاری ایڈووکیٹ، شعبہ رابطہ برائے وکلاء ملیر کابینہ)