روزے کی قبولیت کے ذرائع

Wed, 7 Apr , 2021
3 years ago

روزہ شریعت میں اسے کہتے ہیں کہ انسان صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک بہ نیتِ عبادت اپنے آپ  کو قصداً کھا نے پینے اور عمل ِزوجیت سے روکے رکھے۔

اِسلامی روزے کی غرض و غایت قرآن کریم نے یہ بیان فرمائی ہے کہ روزے "خدا ترسی" کی طاقت انسان کے اندر مستحکم کر دیتے ہیں، تقوی، پر ہیز گاری، نفس پر قابو اور خوفِ خدا جیسی خاصیتیں اُجاگر ہوتی ہیں اور یہی وہ صفات ہیں جو روزے کی قبولیت کے ذرائع ہیں، یہی روزے کی اصل روح ہے، غور کریں کہ یہ گرمی کا موسم ہے، روزہ دار کو سخت پیاس لگی ہے، اِنسان تنہا ہے، کوئی ٹوکنے والا اور ہاتھ روکنے والا نہیں، کوری صراحی میں صاف ستھرا نکھرا ہوا ٹھنڈا پانی اس کے سامنے موجود ہے مگر پانی نہیں پیتا۔

روزے دار کو سخت بھوک لگی ہوئی ہے، بھوک کی وجہ سے جسم میں ضعف بھی محسوس کرتا ہے،

نفیس خوش ذائقہ مرغن غذا میسر ہے، کوئی شخص اسے دیکھ بھی نہیں سکتا، کسی کو کانوں کان خبر نہ ہو گی، مگر وہ کھانا نہیں کھاتا۔

پیاری دل پسند بیوی گھر میں موجود ہے جہاں نہ خویش ہے نہ بیگانہ، نہ اپنا ہے نہ پرایا، محبت کے جذبات اسے اُبھارتے ہیں، اُلفت نے دونوں کو ایک دوسرے کاشیدا بنا رکھا ہے، لیکن روزہ دار اس سے پہلو تہی اختیار کرتا ہے، وجہ یہ ہے کہ خدا کے حکم کی عزت و عظمت اس کے دل میں اس قدر جاگزیں ہے کہ کوئی جذبہ بھی اس پر غالب نہیں آسکتا اور روزہ ہی اس عظمت و جلال الہی کے دل میں قائم ہونے کے باعث ہوا ہے، یہ ظاہر ہے کہ جب ایک ایمان دار آدمی خدا کے حکم کی وجہ سے جائز، حلال و پاکیزہ خواہشوں کو چھوڑ دینے کی عادت کر لیتا ہے تو وہ بالضرور خدا کے حکم کی وجہ سےحرام، ناجائز اور گندی عادتوں اور خواہشوں کو چھوڑ دے گا، یہی وہ صفات و اخلاقی برتری ہے ، جس کا روزے دار کے اندر پیدا کرنا مقصود ہے اور یہی روزے کی قبولیت کا ضامن ہے۔

اس لئے غیبت، فحش زبانی، بد نگاہی، بری باتوں اور تمام گناہوں سے روزے میں بچے رہنے کی سخت تا کیدیں احادیث میں آئی ہیں، چنانچہ ارشاد ہے :"کہ جو روزہ دار جھوٹ کہنا، لغو بکنا اور فضول کاموں کو کرنا نہیں چھوڑتا تو خدا کو کچھ پرواہ نہیں، اگر وہ کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے ۔"

مندرجہ بالا اِرشاد میں بھی روزے کی قبولیت کا ذریعہ بتایا گیا ہے ، روزہ صرف بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں، بلکہ ہر طرح کے گناہوں سے بچنے اور جسمانی اورذہنی فضولیات سے بھی بچنے کا نام ہے۔

اللہ پاک عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں روزے کی اصل روح کے مطابق فرض و نفلی روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور بطفیلِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم روزوں کو قبول فرمائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم