روزے کی قبولیت کے ذرائع

Wed, 7 Apr , 2021
3 years ago

روزہ بہت ہی پیاری عبادت ہے،  اللہ عزوجل نے فرمایا:" روزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزا میں خود دوں گا۔"اللہ عزوجل کا مزید ارشاد ہے:" بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو صرف میری وجہ سے ترک کرتا ہے۔" روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور ایک اپنے ربّ عزوجلسے ملاقات کے وقت، روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ عزوجل کے نزدیک مُشک سے زیادہ پاکیزہ ہے، کتنی پیاری بشارت ہے اُس روزہ دار کے لئے جس نے اس طرح روزہ رکھا، جس طرح روزہ رکھنے کا حق ہے، یعنی اپنے تمام اعضاء کو گناہوں سے بچا کر رکھا، جُھو ٹ، غیبت، چغلی وغیرہ گناہوں سے روزے کی نو رانیت چلی جاتی ہے، اس لئے ہمیں ایسے ذرائع اختیار کرنے چاہئیں جس سے ہمارے روزے قبول ہوں، بھوک کا روزہ رکھنے کے ساتھ اعضاء کا روزہ بھی رکھئے اور اپنے اعضاء کو گناہوں سے بچائیے، اگر ہم اپنے اعضاء کو گناہوں سے نہیں بچائیں گے تو شاید ہم ان پیاری پیاری روایات جس میں روزہ داروں کے لئے بشارت ہے ہم اس کے مصداق نہ بن پائیں، اعضاء میں آنکھ کاروزہ ، کان کا روزہ، زبان کا روزہ، ہاتھوں کا روزہ، پاؤں کا روزہ وغیرہ ان کی کچھ تفصیل عرض کی جارہی ہے :

آنکھ کا روزہ:

آنکھ کا روزہ اس طرح رکھنا چاہیئے کہ آنکھ جب بھی اٹھے تو صرف اور صرف جائز اُمور (کاموں) کی طرف اُٹھے، ہماری آنکھ حرام نہ دیکھے، ہماری آنکھ اُس طرف اُٹھے، جس کے دیکھنے سے ہمیں ثواب ملے نہ کہ گناہ، مثال کے طور پر علماء کرام کی زیارت کیجئے کہ علماء کی زیارت بہت زیادہ اجر و ثواب کا باعث ہے، قرآن مجید کی زیارت کیجئے کہ قرآن پاک کو دیکھنا بھی عبادت ہے، اللہ عزوجل کی عطا کردہ آنکھوں سے ہرگز ہرگز فلمیں، ڈرامے نہ دیکھئے۔

کان کا روزہ:

کانوں کا روزہ یہ ہے کہ صرف اور صرف جائز باتیں سنیں، مثلاً کانوں سے تلاوت سنیں، نعتیں، بیانات اور اچھی اچھی باتیں سنیں، کان اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے، اس سے ہرگز ہرگز کسی کی چغلی نہ سنیں، غیبت نہ سُنیں، گانے باجے نہ سنیں، اگر کوئی چُھپ کر بات کر رہا ہو تو کان لگا کر نہ سنیں کہ حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے:" کہ جو شخص کسی کی باتیں کان لگا کر سنے، جو وہ اس بات کو پسند نہ کرتے ہوں ، تو قیامت کے روز اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔"

زبان کا روزہ:

زبان کا روزہ یہ ہے کہ صرف اور صرف نیک باتوں کے لئے ہی زبان کو حرکت میں لائیں، تلاوت کریں، ذکر و دُرود کیجئے، نعت شریف پڑھئے اور اچھی اچھی باتیں کیجئے، جھوٹ غیبت، چغلی وغیرہ قبیح گناہوں سے زبان نا پاک نہ ہونے پائے۔

ہاتھوں کا روزہ:

ہاتھوں کا روزہ یہ ہے کہ جب بھی ہاتھ اُٹھیں تو وہ صرف اور صرف نیک کاموں کے لیے اٹھیں، مثلاً قرآن مجید کو ہاتھ لگائیے کہ قرآن پاک کو چھونا بھی عبادت ہے، نیک لوگوں سے مصافحہ کیجئے، ہو سکے تو کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرئیے، ان ہاتھوں کی نعمت سے کسی پر ظلماً ہاتھ نہ اٹھائیں، نہ کسی کا مال چُرائیں۔

پاؤں کا روزہ:

پاؤں کا روزہ یہ ہے کہ پاؤں اُٹھیں تو صرف نیک کاموں کے لئے، مثلاً پاؤں چلیں تو سنتوں بھرے اجتماع کی طرف چلیں، کاش! مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی طرف چلیں ، ہرگز ہرگز سینما گھر کی طرف نہ چلیں، بُرے دوستوں کی مجلس کی طرف نہ چلیں۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اور پیاری پیاری اسلامی بہنو!واقعی حقیقی معنوں میں روزے کی برکتیں تو اُسی وقت نصیب ہوں گی، جب ہم تمام اعضاء کا بھی روزہ رکھیں گے، ا عضاء کا روزہ رکھنا قبولیت کے سب سے بڑے ذرائع ہیں، ہمیں انہیں اختیار کرنا چاہئے تاکہ ہمیں قبولیت کی سند نصیب ہو ۔

اللہ پاک ہمیں احسن طریقے سے روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمین بجاہ نبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم