قرآن پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں،  ان میں سے چند یہ ہیں:

1۔حدیث کا مفہوم:

نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مُعظم ہے :خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَعَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

(صحیح البخاری، ج3، ص410)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمٰن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے "اِسی حدیث نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"( فیض القدیر، ج3، ص 618)

2۔حدیث کامفہوم:

پیارے آقا نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مُعظم ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اِسی پر عمل کیا، تو قرآن پاک اِس کی شفاعت کرے گا اور اسے جنت میں لے جائے گا ۔

3۔حدیث کا مفہوم:

روایت ہے، حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے کہ" جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یادین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"( جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص381، حدیث22454)

4۔حدیث کا مفہوم:

حدیث میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"( تاریخِ دمشق، ا بن عساکر، ج59 ، ص390)

عطا ہو شوق مولا مدرسہ میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا



قرآن پڑھانے کے بے شمار فضائل ہیں،  ان میں سے چند یہ ہیں:

1۔حدیث کا مفہوم:

نورِ مجسم، رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مُعظم ہے :خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَعَلَّمَہٗ۔ "یعنی تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جس نے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

(صحیح البخاری، ج3، ص410)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمٰن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے "اِسی حدیث نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"( فیض القدیر، ج3، ص 618)

2۔حدیث کامفہوم:

پیارے آقا نورِ مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ مُعظم ہے:" جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اِسی پر عمل کیا، تو قرآن پاک اِس کی شفاعت کرے گا اور اسے جنت میں لے جائے گا ۔

3۔حدیث کا مفہوم:

روایت ہے، حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے کہ" جس شخص نے قرآن مجید کی ایک آیت یادین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لئے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اس سے بہتر ثواب کسی کے لئے بھی نہیں ہوگا۔"( جمع الجوامع للسیوطی، ج7، ص381، حدیث22454)

4۔حدیث کا مفہوم:

حدیث میں ہے:" جس شخص نے کتاب اللہ کی ایک آیت یا علم کا ایک باب سکھایا، اللہ عزوجل تاقیامت اس کا اجر بڑھاتا رہے گا۔"( تاریخِ دمشق، ا بن عساکر، ج59 ، ص390)

عطا ہو شوق مولا مدرسہ میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا



قرآن مجید سکھانے کے بہت سے فضائل ہیں،  اجمالی طور پر اتنا سمجھ لینا کافی ہے کہ یہ اللہ تعالی کا کلام ہے، فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:"بے شک تم میں سے افضل وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"(بخاری شریف)

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:"جو شخص طلبِ علم کے لئے کسی راستے پر چلا، اللہ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے اور جب بھی لوگ اللہ تعالی کے گھروں( مسجدوں) میں سے کسی گھر (مسجد) میں ہوتے ہیں، اللہ تعالی کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور آپس میں اسے سیکھتے سکھاتے ہیں تو ان لوگوں پر سکون و اطمینان نازل ہوتا ہے، رحمتِ الہی انہیں ڈھانپ لیتی ہے، فرشتے پر باندھ کر ان پر چھائے رہتے ہیں اور اللہ تعالی ملائک اعلی کے فرشتوں میں ان کا ذکر کرتا ہے ۔"( ابو داؤد، مسلم)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسندیدہ لوگ :

حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے جب مسجد میں لوگوں کے قرآن پڑھنے، پڑھانے کی آواز سنی تو فرمایا:انہیں مبارک ہو، یہ وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند تھے۔(طبرانی)

فرمانِ باری تعالیٰ:ترجمہ کنزالایمان:"اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا

ہوئی کہ تم ضرور لوگوں سے اسے بیان کر دینا۔"(پ4 ، آلِ عمران، 187)

جب نبی کریم، رؤف الرحیم نے یہ آیِ مبارکہ تلاو فرمائی تو ارشاد فرمایا:اللہ عزوجل نے جس عالم کو علم عطا فرمایا ہے، اس سے وہی عہد لیا جو انبیاء کرام علیہم السلام سے لیا تھا کہ وہ اسے لوگوں سے بیان کردے گا اور نہیں چھپائے گا۔

سببِ قُربِ الہی عزوجل:

عقلی اعتبار سے بھی علم کی فضیلت پوشیدہ نہیں، عالم لوگوں کے اخلاق کو سنوارتا ہے اور اپنے علم کے ذریعے ایسی چیزوں کی طرف دعوت دیتا ہے، جو اللہ عزوجل کا قرب عطا کرتیں، فرمانِ باری تعالی:"اپنے ربّ کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقے پر بحث کرو، جو سب سے بہتر ہو۔"

اللہ والے:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!وہ کون لوگ ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وہ قرآن پڑھنے، پڑھانے والے ہیں ، جو اللہ والے ہیں اور اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں۔"( سنن ابنِ ماجہ، 215، لباب الاحیاء)


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ محفل نعت کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں فیصل آباد ریجن پاکپتن زون فرید کوٹ کابینہ میں محفلِ نعت کا انعقاد کیا گیاجس میں شعبہ محفل نعت کی زون مشاورت اسلامی بہن سمیت 30 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے نیکی کی دعوت کو بیان کرتے ہوئے اندازِ زندگی کو شریعت کے مطابق گزارنے کا ذہن دیا نیز محفلِ نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے، ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے اور دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔


حضرت سیّدنا عثمان بن غفار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالی کے رسول صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:"تم میں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"

( صحیح بخاری، سنن ابو داؤد)

اس حدیث شریف میں قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے والے بندے کو سب سے اَفضل اور بہتر بندہ قرار دیا ہے، جس طرح اللہ تعالی کو اپنی مخلوق پر فضیلت و عظمت حاصل ہے، اسی طرح اللہ تعالی کے کلام کو بھی مخلوق کے کلام پر عظمت و فضیلت حاصل ہے، تو ظاہر ہے کہ اس کا سیکھنا، سکھانا بھی دوسرے کاموں سے افضل و اَشرف ہوگا۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کا سب سے اہم پیغمبرانہ وظیفہ وحی کے ذریعے قرآن مجید کو اللہ تعالی سے لینا، اس کی حکمت کو سمجھانا اور اسے دوسروں تک پہنچانا تھا۔ اسی لئے اب قیامت تک جو بندہ قرآن مجید کے سیکھنے سکھانے کو اپنا شغل و وظیفہ بنائے گا، وہ گو یا رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے مشن کا خادم ہوگااور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص الخاص نسبت حاصل ہوگی، اسی وجہ سے قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے والے کو سب سے افضل و اشرف بندہ قرار دیا گیا۔

ایک اور حدیث شریف میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے قرآن پاک کے سیکھنے اور سکھانے والے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ایک بار آپ صلى الله عليه وسلم چند اَصحاب ِصفہ کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا: اور کچھ یوں مخاطب ہوئے" تم میں سے کون پسند کرتا ہے کہ وادئی بطحان یا عقیق جائے اور وہاں سے موٹی تازی دو اُونٹنیاں لے آئے اور اس میں کسی گناہ وقطع رحمی کا مرتکب بھی نہ ہو "صحابہ نے عرض کی اے رسول صلى الله عليه وسلم!ہم سب یہ چاہتے ہیں، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:"تمہارا ہر روز مسجد جاکر 2 آیتیں سیکھ لینا 2 اونٹیوں کے حصول سے بہتر ہے، تین آیتیں سیکھ لینا تین اونٹنیوں سے بہتر ہے، اِسی طرح جتنی آیتیں سیکھو گے اُتنی اونٹنیوں سے بہتر ہے۔ سبحان اللہ


دعوتِ  اسلامی کے شعبہ محفل نعت کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں فیصل آباد ریجن پاکپتن زون کی پاکپتن کابینہ میں ایک اسلامی بہن کے گھر محفلِ نعت کا انعقاد کیا گیا جس میں 50 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

شعبہ شب و روز کی کابینہ ذمہ دار اسلامی بہن نے ”آئیں توبہ کریں“ کے موضوع پر بیان کیا اور محفلِ نعت میں شریک اسلامی بہنوں کو نمازو کی پابندی کرنے، ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنےاوراپنی زکوة و عطیات دعوت اسلامی کو دینے کا ذہن دیا۔


قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی آ خری و آسمانی مقدس کتاب ہے، جو روح الا مین کے ذریعہ خاتم النبین، حضرت محمد صلى الله عليه وسلم پر 23 سال کے عرصے میں تھوڑا تھوڑا کر کے نازل ہوتا رہا، قرآن پاک اللہ تعالیٰ کا کلام ہےاور قیامت تک جن وانس کے لئے ذریعہ ہدایت ہے، تمام آسمانی کتابوں میں قرآن مجید وہ واحد کتاب ہے، جو اپنی اصل حالت میں حرف بہ حرف موجود ہے، صدیاں گزر چکی ہیں لیکن آج تک زیر زبر کا کبھی اضافہ یا کمی نہیں ہوئی، کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمّہ اللہ تعالیٰ نے لیا ہے،

ترجمہ:"ہم نے ہی قرآن مجید نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں۔"

قرآن مجید رمضان میں اُتارا گیا اور حج کے دوران مکمل ہوا، قرآن مجید کے55 نام ایسے ہیں جو قرآن مجید میں ہی بیان ہوئے ہیں، قرآن مجید میں 114 سورتیں، 6236 آیات، 540 رکوع اور 30 پارے ہیں۔

ترجمہ:"اور آپ صلى الله عليه وسلم پر ہم نے اُتاری کتاب سچی، تصدیق کرنے والی سابقہ کتابوں کی، ان کے مضامین پر نگران۔"(المائدہ، 48/5)

اسلوب اور معنی ہر پہلو سے قرآن مجید کے اتنے فضائل ہیں کہ ان کو شمار کرنا بنی نوع انسان کے بس کی بات نہیں ہے، قرآن مجید پڑھنا، پڑھانا ثواب اور جنت میں جانے کا ذریعہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ترجمہ:" مجھے معلم بنا کر بھیحا گیا ہے۔"

اللہ تعالیٰ نے آپ صلى الله عليه وسلم کو تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے معلم بنا کر بھیجا، اس سے معلم کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔

بے حساب ثواب:

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:" جس نے قرآن مجید(قرآن عظیم) کی ایک آیت سکھائی، جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی، اس کے لئے ثواب جاری رہے گا۔"

سب سے افضل کلام:

قرآن مجید سب سے افضل کلام ہے، رسول اکرم صلى الله عليه وسلم کا ارشادہے:"اور اللہ تعالیٰ کے کلام کی فضیلت باقی سب کلام پر اس طرح ہے، جیسے اللہ تعالیٰ کی فضیلت اپنی مخلوق پر ۔"

قرآن مجید افضل کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا اجرِ عظیم ہے، فرمانِ مصطفی صلى الله عليه وسلم: قرآن مجید کی تلاوت کیا کرو، کیوں کہ قیامت کے روز یہ تلاوت کرنے والوں کی سفارش کریگا، جو شخص روانی سے قران مجید پڑھتا ہے، اسے معزز اور نیک فرشتوں کی معیت حاصل ہوتی ہے اور جو شخص اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہے اور اسے پرھنے میں مشقت اٹھانی پڑتی ہے، (لکنت کی وجہ سے) اسے دگنا اجر ملتا ہے۔"

جو شخص قرآن مجید کا ایک حرف پڑھتا ہے، اسے ایک نیکی ملتی ہے جو دس نیکیوں کے برابر ہوتی ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے یعنی الم پڑھنے سے تیس نیکیاں ملتی ہیں،(کہ یہ تین حروف کا مجموعہ ہے)

حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا:"میں تمھارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر ان پر عمل کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے، ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید اور دوسری میری سنت۔"

اس حدیث مبارکہ میں قرآن مجید پڑھنے اور اس کی پیروی کرنے کی تاکید کی گئی ہے، قرآن مجید کی تعلیم دینا سنت مصطفی صلى الله عليه وسلم ہے ، قرآن مجید کا پڑھنا پڑھانا شفاعت کا ذریعہ ہے۔(تلاوت کی فضیلت، اسلامیات بورڈ بُک x)


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں فیصل آباد ریجن  اوکاڑہ زون کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہواجس میں زون،کابینہ اور ڈویژن ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

فیصل آباد ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور رسالہ و نیک اعمال جائزہ کارکردگی وقت پر جمع کروانے اور بہتر بنانے کا ذہن دیا۔رسالہ کارکردگی کا سافٹ وئیر میں اندراج کے حوالے سے بریف کیا نیز سالانہ ڈونیشنز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ڈونیشن کو بڑھانے کی ترغیب دلائی۔


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام گزشتہ دنوں فیصل آباد ریجن  میانوالی زون کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذریعہ کا ل مدنی مشورہ ہوا جس میں زون،کابینہ اور ڈویژن نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

فیصل آباد ریجن نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے تربیت کی اور رسالہ و نیک اعمال جائزہ کارکردگی وقت پر جمع کروانے اور بہتر بنانے کا ذہن دیا۔رسالہ کارکردگی کا سافٹ وئیر میں اندراج کے حوالے سے بریف کیا نیز سالانہ ڈونیشنز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے ڈونیشن کو بڑھانے کی ترغیب دلائی۔ 


اللہ تبارک تعالی نے حضرتِ انسان کو بڑا عظیم الشّان پیدا کیا ہے اور اشرف المخلوقات بھی بنایا اور یہ بھی ایک مسلمّہ حقیقت ہے کہ علم کا ادراک ہی وہ خاصیت ہے، جو انسان کو دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے۔

بیشک یہ علم ہی تھا جس کی فضیلت کی بنا پر آدم علیہ السلام کے لئے فرشتوں کو سجدے کا حکم ہوا، کہیں یہ فرمایاگیا" کہ کیا علم والے اور بغیر علم والے برابر ہو سکتے ہیں؟

ہرگز نہیں، انسان علم ہی کی بدولت اچھے، بُرے، کھرے، کھوٹے کی تمیز کرتا ہے اور اس پر مُستَزاد یہ کہ اللہ تعالی نے ہمیں اپنے حبیبِ لبیب، طبیبوں کے طبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمّت میں پیدا فرمایا، خوش نصیب ہیں وہ لوگ کہ جنہیں نیک عمل کی توفیق کے ساتھ قرآنی علم بھی ودیعت کیا گیا اور یہ توفیق بھی بخشی گئی کہ وہ اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لوگوں کو نیک اعمال کی طرف متوجّہ کرتے ہیں، جیسا کہ نمازوں کی طرف بلانا، قرآن پاک کی تعلیم دینا وغیرہ وغیرھا اور اس کے بے شمار فضائل بھی ہیں، قرآن مجید فرقان حمید اللہ ربُّ الانام عزوجل کا مبارک کلام ہے، اس کا پڑھنا، پڑھانا، سننا، سنانا ثواب کا کام ہے۔

تلاوت کی توفیق دے دے الٰہی

گناہوں کی ہو دُور دِل سے سیاہی

نبی اکرم، نورِ مجسم، رسول ِاکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:

"تم میں بہترین شخص وہ ہے، جس سے قرآن سیکھا اور دوسروں کو سکھایا۔"

(صحیح البخاری، ج 3، ص410، حدیث5027)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارک نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

( فیض القدیر، ج3، ص618، تحت الحدیث3983)

عطا ہو شوق مولی مدرسے میں آنے جانے کا

خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے کا پڑھانے کا

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہِ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔" ( تاریخ دمشق لابن عساکر، ج 41، ص3)

مندرجہ بالا روایت سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن کا سیکھنا اور سکھانا بہت بڑی سعادت مندی ہے اور دورِ حاضر میں ہم دعوتِ اسلامی کی صورت میں ایسی تحریک دیکھتے ہیں کہ جو امیرِاہلسنت کے فیضان سے ایسا عظیمُ الشان کام سرانجام دے رہی ہے کہ اس گناہوں بھرے دور میں بھی لاکھوں لاکھ لوگ اِس تحریک سے وابستہ ہوکر قرآنی تعلیمات حاصل کر رہے ہیں اور ہم پڑھ رہے ہیں، قرآن پڑھا رہے ہیں، چاہے وہ بالغان کے مدرسے ہوں یا مدرسۃ المدینہ للبنین و للبنات کی صورت میں ہوں، یہ کتنی بڑی تبدیلی ہے کہ آج کے اس پُرفتن دور میں بھی بے شمار لوگ قرآنی تعلیمات سے وہ مستفیض ہو رہے ہیں، اپنے مخارج کی دُرستگی کر رہے ہیں اور نمازوں کی اصلاح کر رہے ہیں اور وہ نوجوان نسل جو اپنی زندگی گناہوں میں بسر کر رہی تھی، آج اُس کی ایسی کایا پلٹ ہوئی کہ وہ فیشن ایبل نوجوان دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر مسجد کے اِمام کے مصلٰی پر کھڑا ہو چکا ہے۔

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں

اے دعوت اسلامی تیری دھوم مچی ہو

اے میری اُمت کے نوجوان! کیا آج آپ کا دل نہیں کرتا کہ آپ بھی اس پیاری تنظیم سے وابستہ ہوجائیں اور صلوۃ و سنت کی راہ پر آ جائیں، کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ہمارے دل خوفِ خدا اور عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے دھڑکیں۔۔۔۔؟


قرآن پاک پڑھنے پڑھانے کے بے شمار فضائل و برکات  ہیں، قرآن پاک پڑھانے والے کے تو کیا کہنے، سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک پڑھانے والے کے تو وارے ہی نیا رے ہیں، چنانچہ اللہ پاک کے اخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے جوکہ حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہٗ۔"یعنی تم میں سے بہتر وہ ہے، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔"(رواہ البخاری)

اس حدیث پاک کے تحت مفسر ِشہیر حکیمُ الاُمّت حضرتِ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن پاک سیکھنے اور سکھانے میں بہت وسعت ہے، بچوں کو قرآن کے ہجے روزانہ سکھانا، قاریوں کا تجوید سیکھنا سکھانا، صوفیائے کرام کا اسرارو رموزِ قرآن بسلسلہ طریقت سیکھنا سکھانا، سب قرآن ہی کی تعلیم ہے ، صرف الفاظِ قرآن کی تعلیم مراد نہیں، لہذا یہ حدیث فقہاء ِکرام کے اس فرمان کے خلاف نہیں کہ فقہ سیکھنا تلاوت قرآن سے افضل ہے، کیونکہ فقہ احکامِ قرآن ہے اور تلاوت میں الفاظِ قرآن، چونکہ کتاب اللہ عز وجل تمام کلاموں سے افضل ہے، لہذا اس کی تعلیم تمام کاموں سے بہتر ہے اور اسرارِ قرآن الفاظِ قرآن سے افضل ہیں کہ الفاظِ قرآن کا نزول حضور ِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کے کان مبارک پر ہوا اور اسرارو احکام کا نزول حضورِ انور صلی اللہ علیہ وسلم کے دل شریف پر ہوا، تلاوت سے علمِ فقہ افضل، ربّ تعالٰی فرماتا ہے:‏فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰى قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللہ(97، 2)

ترجمہ کنزالایمان: تو اس (جبریل) نے تمہارے دل پر اللہ عزوجل کے حکم سے یہ قرآن اتارا۔

عمل باالقران علمِ قرآن کے بعد ہے، لہذا عالم عامل سے افضل ہے، آدم علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃ والسلام عالم تھے اور فرشتے عامل، مگر حضرت سیدنا آدم علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃو السلام افضل و مسجود رہے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح)

حضرت سیّدنا ابو عبدالرحمن سُلَمی رضی اللہُ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے تھے اور فرماتے:" اِسی حدیثِ مبارکہ نے مُجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔"

(فیض القدیر تحت الحدیث 3983، ج3، ص618)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے

ہراِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے

حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم، رحمتِ عالم، نورِ مجسم، شاہ بنی آدم، رسولِ محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان معظم ہے :"جس شخص نے قرآن پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآن پاک میں ہے، اُس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔"

(تاریخِ دمشق لابن عساکر، ذکر من اسمہ عقیل، 4734، عقیل بن احمد بن محمد، ج 41، ص3)

سبحان اللہ عزوجل!قرآن پاک پڑھانے کے کتنے ہی فضائل و برکات ہیں، آئیے اب قرآن پاک کی صرف ایک آیت سکھانے کی فضیلت سنئے اور جھومئے، چنانچہ حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ "جس شخص نے قرآن مجید کی کوئی ایک آیت یا دین کی کوئی سُنت سکھائی، قیامت کے دن اللہ عزوجل اس کے لیے ایسا ثواب تیار فرمائے گا کہ اِس سے بہتر ثواب کسی کے لیے نہیں ہوگا۔( جمع الجوامع للسیوطی، حرف المیم، الحدیث 22404، ج7، ص209)

معلوم ہوا کہ قرآن پاک پڑھانا بہت ہی بڑی سعادت کی بات ہے، کیوں کہ قرآن پاک پڑھنا پڑھانا نیکی ہے اور قرآن پاک پڑھانا نیکی کی راہ دکھانا ہے اور نیکی کی راہ دکھانے والے کے بارے میں ہمارے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الدَّالُ علٰي الْخَیْرِ کَفَا عِلِہ۔

ترجمہ: یعنی نیکی کی راہ دکھانے والا، نیکی کرنے والے کی طرح ہے۔

اسی طرح جس نے کسی کو ایک آیت سکھائی، جب تک وہ اس آیت کو پڑھتا رہے گا، سکھانے والے کو بھی اس کا ثواب ملتا رہے گا اور پڑھنے والے کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں آئے گی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" جس نے ہدایت کی دعوت دی، ا سے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجروں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔"

چونکہ قرآن کریم کا پڑھنا اور سکھانا ہدایت کی دعوت دینا ہے، کیونکہ قرآنِ کریم، فرقانِ حمید ہدایت ہی ہدایت ہے۔

اللہ مجھے حافظِ قرآن بنا دے

قرآن کے احکام پہ بھی مجھ کو چلا دے

اللہ کریم ہمیں درست مخارج کے ساتھ قرآن مجید سیکھنے کی سعادت عطا فرمائے اور ہمیں دوسروں کو قرآن عظیم پڑھانے کی بھی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


ملتِ اسلامیہ کو پہلا درس معلمِ کائنات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہے ، آپ نے پڑھایا بھی، سکھایا بھی اور سمجھایا بھی، پھر درس و تدریس اور تعلم و تعلیم کا ایسا عظیم اور مبارک سلسلہ شروع ہوا کہ چو دہ صدیاں گزر گئیں مگر یہ سلسلہ روز بروز بڑھتا ہی جا رہا ہے، قرآن مجید ہمارے علم و حکمت اور عقل و دانائی کی بنیاد اور مرکز ہے، علم و حکمت کی ساری بہاریں اور ساری رعنایاں اس کے دم سے ہیں، مگر افسوس! کہ قرآن مجید پڑھانے والا، علمِ دین سکھانے والا، ہماری نظر میں کچھ وقعت اور قدرو منزلت نہیں رکھتا، حالانکہ معلمِ کامل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ:" تم میں سے بہترین شخص وہ ہے، جو قرآن خود بھی سیکھے اور دوسروں کو بھی سکھائے۔"( صحیح بخاری، جلد 2، ص752)

کلامِ پاک چونکہ اصل دین ہے، اس کی بقا اور اشاعت پر ہی دین کا مدار ہے، اس لئے اس کے پڑھنے پڑھانے کا افضل ہونا ظاہر ہے، البتہ اس کی انواع مختلف ہیں، کمال اس کا یہ ہے کہ مطالب و مقاصد سمیت سیکھے اور ادنٰی درجہ اس کا یہ ہے کہ فقط الفاظ سیکھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا ارشاد حدیث مذکور کی تائید کرتا ہے جو سعید بن سلیم رضی اللہ عنہ سے مرسلاً مذکور ہے، " جو شخص قرآن شریف کو حاصل کرے اور پھر کسی دوسرے شخص کو جو کوئی اور چیز عطا کیا گیا ہو، اپنے سے افضل سمجھے تو اس نے حق تعالیٰ کے اس انعام کی جو اپنے کلام پاک کی وجہ سے اس پر فرمایا ہے، تحقیر کی ہے اور یہ بات کھلی ہوئی ہےکہ جب کلامِ الہی سب کلاموں سے افضل ہے تو اس کا پڑھنا پڑھانا یقیناً سب چیزوں سے افضل ہونا چاہئے۔

ایک دوسری حدیث میں ملا علی قاری نے نقل کیا ہے:"کہ جس شخص نے کلامِ پاک کو حاصل کیا، اس نے علومِ نبوت کو اپنی پیشانی میں جمع کر لیا۔"

سہل تستری فرماتے ہیں کہ" حق تعالی شانہٗ سے محبت کی علامت یہ ہے کہ اس کے کلامِ پاک کی محبت دل میں ہو ۔"

شرح احیاء میں ان لوگوں کی فہرست میں جو قیامت کے ہولناک دن میں عرشِ بریں کے سایہ کے نیچے رہیں گے، اُن لوگوں کو بھی شمار کیا ہے، جو مسلمانوں کے بچوں کو قرآن پاک کی تعلیم دیتے ہیں، حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" جس شخص نے کسی بندہ کو کتاب اللہ کی ایک آیت کی تعلیم دی ہے، وہ اس کا مولی ہے، وہ اس کو نامراد نہ کرے اور نہ ہی اس پر اپنے آپ کو ترجیح دے۔( مجمع الزوائد طبرانی)

قرآن پاک پڑھانے کی فضیلت اس روایت سے بھی معلوم ہوتی ہے کہ چنانچہ سیّدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جب معلم بچے سے کہتا ہے کہ پڑھو" بسم اللہ الرحمن الرحیم" بچہ پڑھنے والا جب پڑھتا ہے، تو اللہ تبارک و تعالی بچے اور معلم اور بچے کے والدین کے لئے آزادی لکھ دیتا ہے۔"

سبحان اللہ! کتنی پیاری فضیلت بیان کی گئی ہے، غور کریں !جو ماں باپ اپنے بچوں کو قرآن نہیں پڑھاتے، ہائی کو الیفیکشن کے لئے یہودو نصارٰی کے سپرد کردیتے ہیں۔

ایک اور حدیث پڑھئے اور ایمان تازہ کیجئے، پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو شخص بھی دنیا میں اپنے بچے کو قرآن سکھائے، اُسے قیامت کے دن تاج پہنایا جائے گا اہلِ جنت اسے جنت میں اسی حوالے سے جانیں گے کہ وہ شخص ہے کہ اس نے دنیا میں اپنے بچے کو قرآن سکھایا تھا۔" سبحان اللہ( مجمع الزوائد)

پیارے قارئین! قرآن پاک پڑھا نا بہت ہی بڑی فضیلت اور خوش قسمتی ہے، یہ اللہ عزّوجلّ کا پاک کلام ہے، ایک روایت ہے کہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حماد نے جب اپنے استاد سے سورۃ فاتحہ پڑھ لی تو اِمام اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے معلم کو ایک ہزار درہم عطا کئے، معلم نے امام اعظم سے کہا:میں نے ایسا کون سا بڑا کام کیا ہے، کہ اتنی بڑی رقم عطا فرمائی ؟

امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کہ آپنے میرے بچے کو جو پڑھایا ہے، وہ بہت بڑی دولت ہے، خدا کی قسم! اگر میرے پاس اس سے بھی زیادہ رقم ہوتی، تو وہ بھی بلا تامل آپ کی نظر کر دیتا۔"

قرآن پڑھانے والے، علمِ دین سکھانے والے کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول بہت مشہور ہے، کہ فرماتے ہیں" جنہوں نے مجھے علم کا ایک حرف بھی سکھایا، میں اس کا غلام ہوں، اگر وہ چاہے تو مجھے بیچ دے، اگر چاہے تو مجھے آزاد کر دے اور اگر چاہے تو مجھے غلام بنا ئے رکھے۔"

قرآن پڑھانے والے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں، دنیا و آخرت میں بھی اور معاشرہ میں بھی، ہمیں چاہئے کہ ہم ان معلم کی قدر کریں اور ان کا احترام کریں اور اللہ پاک ہمیں توفیق دے کہ ہم قران پڑھنے اور پڑھانے والے بن جائیں۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم