.png)
پچھلے دنوں مدنی مرکز فیضانِ مدینہ جوہرٹاؤن
لاہور میں مختلف علمائے کرام کی تشریف آوری ہوئی جن میں
خطیبِ داتا دربار مولانامفتی رمضان سیالوی
صاحب اورپیرزادہ معاز المصطفی قادری صاحب سمیت دیگر علمائے کرام شامل تھے۔
اس دوران مرکزی مجلسِ شوریٰ کے اراکین حاجی
یعفور رضا عطاری اور صدرِ کنزالمدارس بورڈ پاکستان حاجی محمد جنید عطاری مدنی نے
علمائے کرام کو بزریعہ و یڈیو لنک ملک بھر کے جامعات المدینہ میں ہونے والے امتحانات کے مناظر دِکھائے۔
اس موقع پر کنز المدارس بورڈ پاکستان کے کنسلٹنٹ
پروفیسر جاوید اسلم باجوہ کی بھی حاضری رہی، جس دوران انہوں نے علمائے کرام کو شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی نیز شعبہ جامعۃ المدینہ کی نیو
موبائل ایپ (Jamiatul Madina Global
Mobile App) کے حوالے سے بتایا گیا-
رکنِ شوریٰ حاجی جنید عطاری مدنی نے کنزالمدارس
بورڈ پاکستان کا تعارف پیش کیا اور علمائےکرام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ:عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ
اسلامی کے جامعات المدینہ کا تعلیمی سال مکمل ہونے کے بعد قائم شدہ کنزالمدارس بورڈ
پاکستان جو وازرتِ تعلیم پاکستان سے منظور شدہ ہے اس کے پہلے سالانہ امتحان کا
آغاز10مارچ 2022ء کو ہوا۔
مزید رکنِ شوریٰ کا کہنا تھا کہ اس امتحان میں درسِ نظامی، تخصص فی الفقہ، تخصص
فی الحدیث، تخصص فی الامامت اور تجوید و قرات کےکم و بیش 56238 طلبہ و طالبات
نےشرکت کی جن کے لئے ملک بھر میں 523
امتحانی مراکز قائم کئے گئے۔جبکہ امتحانی امور کی نگرانی کے لئے تقریبا 2 ہزار
ذمہ دران کا تقرر کیا گیا ہے۔ساتھ ہی تمام
امتحانی مراکز میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدبیر کا بھی انتظام کیا
گیا۔
علماء کرام نے انتظام و انصرام کا جائزہ لیا اور
اچھے انتظامات پر ذمہ داران کی حوصلہ افزائی فرمائی نیز دُعاؤں سے بھی نوازا بعدازاں رکنِ شوریٰ حاجی یعفور
رضا عطاری نے بھی علمائےکرام سے ملاقات کرتے
ہوئے انہیں لاہور ڈویژن میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے آگاہی دی۔(رپورٹ:محمد امیرحمزہ
عطاری پروجیکٹ منیجرآئی ٹی ڈیپارٹمنٹ آف جامعۃ المدینہ بوائزپاکستان، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)

نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے اسمائے پاک بےشمار ہیں۔اسما کا کثیر ہونا صفات کی کثرت کی وجہ سے ہوتا ہے۔قرآنِ
پاک میں اللہ پاک نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا کثیر اسمائے
مبارکہ سے نام رکھا جن میں سے دس اسمائے پاک درج ذیل ہیں:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:محمد وہ ہے،جس کی بہت زیادہ حمد کی جائے بوجہ اس کی کثرتِ خصال کے۔(تفسیرروح البیان، پارہ 22، ص 57، مکتبہ غوثیہ)فضیلت: سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جس کے لڑکا پیدا ہوا اور وہ میری محبت اور میرے نامِ پاک سے
تبرک کیلئے اس کا نام محمد رکھے، وہ اور اس کا لڑکا دونوں بہشت میں جائیں۔(فتاویٰ رضویہ، 15/280، مکتبہ غوثیہ بحوالہ کنز العمال، 16/422،حدیث:45223)مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللہ کے سارے حروف کے بے نقطہ ہونے میں راز:کلمہ مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللہ کے سب حروف بے نقطہ ہیں۔اس میں علمائے عجم نے ایک لطیفہ
لکھا ہے کہ آپ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکے جسم پر مکھی نہ بیٹھتی تھی، لہٰذا یہ کلمہ پاک کلی نقطوں
سے محفوظ رہا کہ وہ شبیہ مکھیوں کے ہیں۔ (فتاوی
رضویہ،19/ 373، مکتبہ غوثیہ)2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:احمد کا معنی ہے:بہت ہی حمد فرمانے والے۔(مراة المناجیح،8/48، قادری پبلشرز) آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم(ربّ کریم کی) سب سے زیادہ حمد کرنے والے ہیں۔(تفسیر مظہری،9/ 383، ضیاء القرآن پبلیکیشنز)خصوصیت:نام محمد و احمد کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کے نامِ
مبارک کی ایسی حفاظت فرمائی کہ کسی نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے زمانہ اقدس سے پہلے یہ دونوں نام نہیں رکھے۔(شفا شریف، 1/208، کتب خانہ امام احمد رضا)3۔رَحْمَةٌ
لِّلْعٰلَمِیْن:عالم میں جتنی چیزیں داخل ہیں، سیدِ عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمان سب کیلئے رحمت ہیں۔(صراط الجنان،6/ 386،مکتبۃ
المدینہ) رب کی صفت رَبُّ الْعٰلَمِیۡن اور حضور
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلمکی صفت ہے رَحْمَةٌ لِّلْعٰلَمِیْن ، یعنی جس کا خدا پاک ربّ ہے، اس کیلئے حضور علیہ الصلوة والسلام رحمت ہیں۔(شانِ حبیب الرحمن، ص 157، حسن پبلیشرز)4۔خَاتَمُ النَّبِیّٖن:ختم کا معنی ہے:ما یطبع بہ(وہ شے جس سے مہر لگائی جائے) اب معنی یہ ہوا کہ حضور علیہ الصلوة
والسلام وہ ذات ہیں،جن سے انبیاء علیہم السلام کی نبوت پر مہر لگادی گئی کہ آپ پر نبوت ختم ہوگئی،آپ آخری
نبی ہیں۔(تفسیرروح البیان، پارہ 22، ص 65، مکتبہ غوثیہ)5۔حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ:حَرِیۡصٌ
عَلَیۡکُمۡ کا معنی ہے کہ وہ دنیا و آخرت میں تمہیں بھلائی پہنچانے پر
حریص ہیں۔ (تفسیرصراط الجنان، 273/4، مکتبۃ المدینہ) کوئی اپنی اولاد کے آرام کا حریص ہوتا ہے، کوئی اپنی عزت
کا، مگر محبوب صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمنہ اولاد کے،نہ اپنے آرام کے،بلکہ تمہارے حریص ہیں،اسی لئے
ولادتِ پاک معراج، حتی کہ بوقتِ وصال بھی ہمیں یاد فرمایا۔(شانِ حبیب الرحمن،ص 120، حسن پبلشرز)6۔اَلْقَلَم:قلم بھی سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا نامِ پاک ہے، آپ علیہ الصلوة والسلام کو قلم اس لئے کہتے ہیں کہ جیسے تحریر سے پہلے قلم ہوتا ہے،
ایسے ہی عالم سے پہلے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہوئے۔(شانِ حبیب الرحمن،ص 268، حسن پبلشرز)7۔سِرَاجًا
مُّنِیْرًا:سراج منیر بھی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا اسمِ گرامی ہے کہ اللہ پاک نے آپ علیہ
الصلوة و السلام کو چمکادینے والا آفتاب بناکر بھیجا۔(تفسیرصراط الجنان،8/ 59)حقیقت میں آپ کا
وجودِ مبارک ایسا آفتاب عالمِ تاب ہے، جس نے ہزارہا آفتاب بنادئیے اسی لئے اس کی
صفت میں منیر ارشاد فرمایا گیا۔(تفسیرصراط
الجنان،8/ 60)8۔اَلنَّجْم:نجم بھی حضور علیہ الصلوة و السلام کا نامِ نامی ہے،ربِّ کریم ارشاد فرماتا ہے:وَالنَّجْمِ
اِذَا ھَوٰی(پ27،النجم:1) آیت کے معنی یہ
ہوں گے کہ اس پیارے چمکتے تارے محمد مصطفیٰ (صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) کی قسم! جب وہ معراج کی رات آسمانوں سے اترے۔(تفسیرصراط الجنان،9/ 545)9۔اَوْلٰی:اسمِ مبارک اَولیٰ کے معنی ہیں،نزدیک تر۔(شانِ حبیب الرحمن،ص 178،حسن پبلشرز)دنیا میں سب سے زیادہ قریب ہماری جان ہے۔ اگر جسم کو ذرا بھی تکلیف پہنچ جاوے
تو روح کو خبر ہوجاتی ہے اور جان سے بھی زیادہ قریب مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ
اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمہیں۔(شانِ حبیب
الرحمن،ص 179، حسن پبلشرز)10۔بُرہان:بُرہان
کے معنی دلیل،جس سے دعوے کو مضبوط کیا جاتا ہے، یہاں دلیل سے مراد معجزات ہیں،جس
قدر معجزے پہلے پیغمبروں کو ملے، وہ سب کے سب حضور علیہ الصلوة والسلام کو عطا ہوئے اور
اس کے علاوہ اور بےشمار معجزات ملے،بلکہ حق تو یہ ہے کہ حضور علیہ الصلوة والسلام اَز سر
تا قدمِ پاک خود اللہ کی وحدانیت کی دلیل ہیں،لہٰذا بُرہان سے مراد حضور علیہ الصلوة و السلام کی ذاتِ پاک ہے۔(شانِ حبیب الرحمن،ص 71)
دئیے معجزے انبیاء
کو خدا نے ہمارا نبی معجزہ بن کے آیا

اللہ پاک نے حضور
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کو تمام مخلوقات میں افضل واعلیٰ پیدا فرمایا۔جس طرح کوئی
کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کو کثیر القابات و اسماء سے پکارتا ہے، جو کہ انتہائی
خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح ربّ کریم نے اپنے محبوب حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بھی قرآنِ پاک میں کثیر القابات و صفات و اسماء سے مخاطب فرمایا، چنانچہ ان
میں سے چند خوبصورت اسماء درج ذیل ہیں۔1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اس نام مبارک سے اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خطاب فرمایا، اس کا لغوی معنی ہے: بہت زیادہ تعریف کیا ہوا۔2۔الاُمّیْ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآن کی سورۂ الاعراف کی آیت نمبر 157 میں اس اسم مبارک سے آپ کا پیارا ذکر
فرمایا، چنانچہ اس لفظ اُمّی کا معنی ہے:بےپڑھا ہوا، یعنی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کسی مخلوق سے پڑھنا لکھنا نہ سیکھا، بلکہ خالق نے تعلیم فرمائی۔(مفتی قاسم کی تحریر نبی صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی خوبصورت شان، مخلصاً)۔3۔نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ پاک کی سورۂ
الاعراف کی آیت 157 میں اللہ پاک نے نبی کے پیارے اسم سے مخاطب فرمایا، اس کے معنی
ہیں غیب کی خبریں دینے والے، چنانچہ تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر میں ہے:اعلیٰ
حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا ترجمہ غیب کی خبریں دینے والا کیا ہے اور یہ نہایت
صحیح ترجمہ ہے، کیونکہ نَبَّاَ خبر کو
کہتے ہیں۔4۔مصدق صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:اس کا معنی ہے:تصدیق کرنے والا، کیوں کہ آپ تمام آسمانی
کتابوں کی تصدیق فرماتے تھے، (صراط الجنان، آیت101،
سورۂ البقرہ)۔5۔رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اس صفاتی نام سے
آپ کا ذکر سورۂ البقرہ، آیت 101 ہی میں ہوا ہے، جس کا معنی ہے:پیغام پہنچانے والا۔6۔خاتم
النبین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم:اس کا معنی سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے، سورۃ
الاحزاب کی آیت 40 میں صفاتی نام سے متصف کیا گیا ہے۔7۔المزمل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی چادر اوڑھنے والے۔ ایک قول کے مطابق آپ چادر میں لپٹے آرام فرما رہے تھے
تو آپ کو اس صفاتی نام سے پکارا گیا۔8۔شاہدٌا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی مشاہدہ کرنے والا، یعنی مشاہدہ کے ساتھ علم رکھنے والا۔9۔مبشراً صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی (جنت کی)خوشخبری دینے
والا۔10۔نذیراً صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:ڈر سنانے والایعنی آپ کافروں کا جہنم کے عذاب کا ڈر سنانے
والے ہیں اور ان دونوں صفاتی ناموں کا تذکرہ سورۃ الاحزاب کی آیت 45 میں ہوا ہے۔
آنکھوں کا تارا
نامِ محمد دل کا اجالا
نامِ محمد

اَلْحَمْدُ سے لے کر والنَّاس تک قرآنِ پاک کا
لفظ لفظ محبوب کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی مدح وثناء میں نازل ہوا، جگہ جگہ اللہ کریم نے اپنے پیارے
محبوب صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے لئے مختلف نام استعمال فرمائے، اپنے ذکرِ جلیل کے ساتھ
ذکرِ خلیل ملایا، اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا بہترین ناموں
کے ساتھ ذکر فرمایا۔1۔یٰسین:فرمایا:یٰس والقرآن الحکیم۔(پ22، سورۂ یٰس:2،1)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:خدا پاک
کی بارگاہ میں میرے دس نام ہیں، ان میں طٰہ اور یٰس بھی ہیں۔ایک قول ہے کہ یٰس سے
مرادیا سید ہے۔(الشفاء، ص 45 ملتقطاً)2۔نور:فرمایا:قَدْ جَاءَکُمْ مِّنَ اللہِ نُوْرٌوَّکِتَابٌ مُّبِیْنٌ۔(پ6، المائدہ:15)ایک روایت
ہے :نور سے مراد حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں۔3۔شاہد:فرمایا:اِنَّا اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا۔(پ22،الاحزاب:45)شاہد،بمعنی گواہ۔4۔کریم:فرمایا:اِنَّہٗ لَقَوْلُ
رَسُوْل کَرِیْم۔(پ30، التکویر:19)کریم بمعنی بھلائی کرنے والے، احسان کرنے والے، معاف فرمانے
والے۔5۔الرءوف:فرمایا:بِالْمُؤمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَحِیْمٌ۔(پ11، التوبہ: 128)رءوف بمعنی مہربان۔6۔نذیر:فرمایا:وَنَذِیْرًا
وَدَاعِیًا اِلَی اللہِ بِاِذْنِہ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا۔(پ22، الاحزاب: 46)نذیر بمعنی
ڈر سنانے والا۔7۔امی:فرمایا:الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ
النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ۔(پ9،الاعراف:157)امی بمعنی بے پڑھے ہوئے۔8۔ طٰہ:
فرمایا:طٰہٰ وَمَا اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لِتَشْقٰی۔(پ16، طہ: 2)یہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ناموں میں سے
ایک نام ہے اور یہ حروفِ مقطعات ہیں۔9۔محمد:فرمایا:مَا کَانَ مُحَمَّدٌ
اَبَا اَحَد مِّنْ رِّجَالِکُمْ۔(پ22، الاحزاب: 40)محمد بمعنی
بار بار تعریف کیا ہوا ۔10۔خاتم النبین: فرمایا:مَا
کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنّ رَسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ
النَّبِیِّیْنَ۔(پ22،الاحزاب40) خاتم النبین بمعنی
نبیوں کے خاتم، آخری نبی۔یہاں کس کس کا بیان ہو، قرآنِ کریم کا حرف حرف آپ کی ثناء
بیان کر رہا ہے، آپ کی ذاتِ عالی پر، آپ کی صفات و اسماء پر کروڑوں سلام۔اللہ کریم
ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

سرور کہوں کہ
مالک و مولا کہوں تجھے باغِ
خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے(اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ)
نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام جہانوں کے لئے رحمت بن کر آئے، آپ نے لوگوں کو ایک ربّ کی عبادت کرنے کا
درس دیا، آپ تمام خصلتوں کے جامع ہیں اور
اس بنا پر آپ کے بہت سے نام ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:1۔بشیر: خوشخبری دینے والے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خوشخبری سنانے والا بنا کر بھیجا گیا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم قرآن کو ماننے والوں اور اس کے احکام پر عمل کرنے والوں کو نجات و فلاح اور
جنت کی خوشخبری دیتے ہیں، قرآنِ پاک میں ارشادِ باری ہے:اے حبیب!بے شک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈر کی خبریں دینے
والا بنا کر بھیجا۔(سورۂ فاطر، آیت24)2۔ نذیر:ڈر سنانے والا، آپ دوزخ سے ڈرانے کی خبریں دینے والے ہیں، آپ کی تبلیغ
کے باوجود اگر کوئی جہنم کی راہ جاتا ہے
تو اس کے متعلق آپ سے سوال نہ ہوگا کہ وہ کیوں ایمان نہ لایا، کیونکہ آپ نے اپنا فرض پوری
طرح ادا کر دیا ہے۔ قرآن مجید میں ہے:ترجمہ صراط
الجنان:بے شک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا، خوشخبری دیتا اور پھر ڈر سناتا اور تم سے دوزخ والوں کا سوال نہ ہوگا۔(سورۂ بقرہ، آیت119)3۔مزمل:کپڑے میں
لپٹنے والے، روایاتِ صحیحہ میں ہے کہ شروع میں جب وحی کی دہشت اور نقل سے آپ کا
بدن کانپنے لگا تو آپ نے گھر والوں سے فرمایا:زملونی
زملونی(مجھے کپڑا اڑھاؤ، کپڑا اڑھاؤ)چنانچہ کپڑا اڑھا دیا گیا، اللہ پاک نے اس اور اس سے اگلی صورت میں آپ کو وہی
نام لے کر پکارا، قرآنِ مجید میں ہے:یا ایھا المزمل اے کپڑے میں لپٹنے والے۔(سورۂ مزمل، آیت 1)4۔رؤف:نرم
دل، مہربان، آپ نرم دل کے مالک تھے، آپ لوگوں پر مہربان تھے اور ان کی خطاؤں کو
معاف فرما دیتے تھے، جنگِ احد میں عتبہ بن ابی وقاص نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دندان مبارک کا کچھ حصہ شہید کر دیا اور عبداللہ بن قمیہٕ نے چہرہ انور کو
زخمی کردیا، مگر آپ نے ان لوگوں کے لئے اس
کے سوا کچھ نہ فرمایا:اے اللہ پاک! میری قوم کو ہدایت دے، کیوں کہ یہ لوگ مجھے نہیں
جانتے ۔(الشفا بتعریف حقوق المصطفی فصل واماالحلم۔الخ، ج1،ص105)5۔صادق:سچ کہنے والا، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہمیشہ سچ بولتے ہیں، آپ کے سچ بولنے کی وجہ سے لوگ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو صادق و امین پکارنے لگے، آپ کی سچائی کا قائل ابوجہل جیسا کافر بھی تھا۔
جس کو کافر بھی
تسلیم کرتے تھے حق اس
صداقت امانت پہ لاکھوں سلام
6۔عاقب: پیچھے
آنے والا، رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم سب سے آخر میں تشریف لائے، سب سے آخری کتاب آپ کو ملی، سب
سے آگے حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا دین آیا اور قیامت تک حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا دین باقی رہے
گا۔ آپ نے فرمایا:میرا نام عاقب ہے، عاقب وہ ہے جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم، حدیث6096)7۔قاسم:تقسیم کرنے والا، آپ خزانوں میں سے تقسیم کرنے والے ہیں، بانٹنے والے ہیں، اگر کوئی فقیر آتا تو خود
بھوکے رہتے تھے، مگر اپنا کھانا اس فقیر کو
دے دیتے، آپ نے فرمایا:اَللہُ الْمُعْطِیْ وَاَنَا قَاسِمٌ۔اللہ پاک دینے والا ہے اور ہم اس کو تقسیم کرنے والے ہیں۔(بخاری، 3116)8۔محمود:تعریف کیا
ہوا، آپ کا یہ صفاتی نام ہے۔ حضرت عباس رَضِیَ اللہُ عنہ نے فرمایا:آپ
کا یہ نام زبور میں بھی موجود ہے، نیز حضرت ابنِ عباس رَضِیَ
اللہُ عنہما سے روایت ہے: آپ کا نام مبارک آسمانوں میں محمود ہے۔9۔حامد:تعریف
کرنے والا، آپ کی والدہ ماجدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ عنہا فرماتی ہیں:میں نے خواب میں
دیکھا کہ کوئی کہنے والا کہتا ہے :اے آمنہ!تیرے شکم میں ساری مخلوق سے بہتر اور سب
کے سردار جلوہ افروز ہیں، ان کا نام حامد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم رکھنا۔(الریاض الانیقہ،139)10۔احمد:سب سے زیادہ حمد کرنے والا، آپ اللہ پاک کی سب سے زیادہ حمد کرنے والے
ہیں، آپ کی زبان مبارک ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہتی۔حضرت عیسی علیہ السلام نے فرمایا:میں بشارت دیتا ہوں کہ میرے بعد ایک
شان والا رسول آئے گا، اس کا نام احمد ہوگا ۔
لیکن رضا نے ختمِ
سُخن اس پہ کر دیا خالق کا
بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے(اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ
علیہ)
.jpeg)
گزشتہ دنوں پاکستان کے شہر گجرات میں دعوتِ
اسلامی کے زیرِ اہتمام مدنی مشورے کا انعقاد ہوا جس میں ڈویژن گجرانوالہ میں قائم جامعات المدینہ بوائز کے ناظمینِ کرام سمیت
اہم ذمہ داران نے شرکت کی۔
اس دوران مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد
اظہر عطاری نے ناظمین سے گفتگو کرتے ہوئے رمضان المبارک عطیات کے متعلق کلام کیا
جبکہ صوبۂ پنجاب کےذمہ دار مولانا سیّد ناظم لطیف شاہ عطاری مدنی نےطلبۂ کرام کی سالانہ امتحانات کی تیاریوں کے حوالے سے اہم
موضوعات پر مشاورت کی۔
اس موقع پر نگرانِ شعبہ مولانا ظفر عطاری مدنی
اور رکن شعبہ مولانا طاہر سلیم عطاری مدنی بھی موجود تھے۔(رپورٹ:محمد امیرحمزہ عطاری پروجیکٹ منیجرآئی ٹی
ڈیپارٹمنٹ آف جامعۃ المدینہ بوائزپاکستان، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

اللہ پاک نے ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو بہت ہی خوبصورت اسمائے کرام سے نوازا ہے اور قرآنِ کریم میں جگہ جگہ آپ کو
بہت ہی احسن انداز میں مخاطب فرمایا ہے۔متعدد نام رکھنے کا سبب دراصل نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بلند مرتبے اور اللہ پاک کی نظر میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے عزت و احترام کو بیان کرنا ہے، کیونکہ اہلِ عرب جب کسی
چیز کی اپنے دل سے تعظیم کرتے ہیں تو اس کے زیادہ نام رکھتے ہیں، اللہ پاک کے نزدیک
آپ سے برگزیدہ اور عظیم ہستی کوئی نہیں۔اللہ پاک نے آپ کو عمدہ صفات سے مزین فرمایا،
یہ صفات آپ کی ذات پر بکثرت استعمال کی وجہ سے آپ کا اسم اور لقب بن گئیں اور اللہ
پاک نے ان اسماء کو پڑھنے اور یاد کرنے والے کیلئے جنت کی نعمتیں تیار کر رکھی ہیں،
آپ کے ہر نام کے ساتھ درود شریف پڑھنا چاہئے کہ درود پاک کی بڑی برکتیں ہیں اور آپ
کا ذکر مبارک ہو تو درود شریف پڑھو اور دعا مانگو کہ یہ قبولیت کی گھڑی ہوتی ہے،
آپ کا ذکرِ مبارک کرنے والے پر سُکون اور رحمت نازل ہوتی ہے۔ایک حدیثِ مبارکہ میں
ارشاد ہے:قرآن میں میرے سات نام ہیں، پھر آپ نے ان میں سے محمد،احمد،یسین، طہ،مدثر،مزمل،عبداللہ
بیان فرمائے۔(اسمائے
نبی کے فضائل و خصوصیات،صفحہ63)1۔محمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ کا
اسمِ گرامی محمد قرآنی آیات اور حدیث میں وارد ہوا ہے، نیز اس نام پر امتِ محمدیہ
کا اجماع ہے، قرآنِ کریم میں اللہ پاک کا ارشاد ہے: مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ۔محمد
اللہ کے رسول ہیں۔(سورۂ
فتح، آیت 29)وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ
وَ اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْۙ۔اور جو ایمان
لائے اور اچھے کام کئے، اس پر ایمان لائے جو محمد پر اتارا گیا (سورۂ محمد:2)محمد نام کا مطلب لائقِ حمد ہے، حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمد بہت جامع ہے، جس میں حضور انور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بے شمار فضائل بیان ہوئے ہیں، محمد کے معنی ہیں ہر طرح،
ہر وصف میں بے حد تعریف کئے ہوئے۔ایک سروے کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ رکھا
جانے والا نام محمد ہے اور کیوں نہ ہو کہ اس نام کے رکھنے کی بڑی برکتیں ہیں، نبی
کریم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس
نے میرے نام سے برکت کی امید کرتے ہوئے، میرے نام پر نام رکھا، قیامت تک صبح و شام
اس پر برکت نازل ہوتی رہے گی۔(نام رکھنے کے احکام، صفحہ22)سبحان اللہ! آپ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے نام
مبارک پر نام رکھنے کی فضیلت کتنی ہے، جب نام کی برکت کا یہ عالم ہے تو صاحبِ نام
کا کیا عالم ہوگا کہ نام رکھنا دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا تو آپ کے قول کو ماننا،
آپ کے فعل کی پیروی کرنا، سب ہمارے لئے باعثِ رحمت اور آخرت میں باعثِ نجات ہوگا۔لیکن
خبردار!ایک احتیاط بہت ضروری ہے، جو ہمارے
بزرگانِ دین نے ہمیں محمد نام رکھنے کے حوالے سے بیان کی ہے کہ یہ نام اتنا مقدس
ہے، جس کی ادنیٰ بے ادبی کہیں ہمارے لئے
پکڑ کر سبب نہ بن جائے۔جیسا کہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اگر
نام بگڑنے کا اندیشہ نہ ہو تو یہ نام رکھا جائے اور ایک صورت یہ ہے کہ عقیقہ کا
نام یہ ہو اور پکارنے کے لئے کوئی دوسرا نام تجویز کر لیا جائے۔اعلیٰ حضرت رحمۃُ
اللہِ علیہ نے اپنے بیٹوں،بھتیجوں
کاعقیقے میں صرف محمد نام رکھا، پھر نامِ اقدس کے حفظِ آداب اور باہم تمیز کے لئے
عُرف جدا مقرر کئے۔(نام
رکھنے کے احکام)
نامِ محمد کتنا میٹھا میٹھا میٹھا لگتا ہے
2۔احمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے:وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی
اسْمُهٗۤ اَحْمَدُؕ۔اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوں، جو میرے بعد تشریف لائیں
گے ان کا نام احمد ہے۔(سورۂ الصف:آیت 6)احمد: حمد سے مشتق ہے اور یہ حمد سے اسم تفصیل ہے، آپ تمام
تعریف کئے ہوؤں اور تمام تعریف کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعریف کرنے والے ہیں،
روایات میں آیا ہے: آپ کا نام آسمان میں احمد ہے، اللہ پاک نے آپ کا نام آسمانوں
پر احمد رکھا، اس سے آپ کی بلند شان اور مرتبہ ظاہر ہوتا ہے۔فرمانِ مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:روزِ قیامت دو شخص اللہ پاک کے حضور کھڑے کئے جائیں گے،
حکم ہوگا:انہیں جنت میں لے جاؤ، عرض کریں گے:الہٰی! ہم کس عمل پر جنت کے قابل ہوئے؟
ہم نے تو کوئی کام جنت کا نہ کیا؟ اللہ پاک فرمائے گاجنت میں جاؤ، میں نے حلف فرمایا
ہے، جس کا نام احمد یا محمد ہو، وہ دوزخ میں نہ جائے گا۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، حدیث 883، پوسٹ دعوت اسلامی
احمد یا محمد نام رکھنے کی برکت)
کیوں بارہویں پہ ہے سبھی کو پیار آگیا آیا
اسی دن احمدِ مختار آگیا
3۔یسصلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے:یٰسٓ ۚ۔
وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِ ۙ۔ترجمہ:یسین۔حکمت بھرے قرآن کی قسم ۔ (سورۂ یاسین، آیت1)یسین حروفِ مقطعات میں سے ہے، نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یسین کے ساتھ مخاطب فرمایا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسمِ گرامی یسین اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ آپ علیہ السلام کو بلند مقام حاصل ہے اور اس نام کے ذریعے اللہ پاک کا قسم کھانا آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عظمت کی دلیل ہے۔4۔طہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:طٰهٰ ۚ۔ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ
الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤى ۙ۔ ترجمہ:طہ، ہم نے
تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ تم مشقت میں پڑو۔(سورۂ طہ)طہ حروفِ مقطعات میں سے ہے،ایک قول کے
مطابق طہ اللہ پاک کا نام ہے اور اللہ پاک
نے اس نام کے ذریعے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو پکارا ہے، نیز اس خطاب کے ذریعے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بلند مرتبے کا اظہار کیا ہے۔یسین اور طہ نام رکھنا منع
ہے:بہارِشریعت میں ہے:طہ اور یسین نام نہ رکھے جائیں کہ یہ مقطعاتِ قرآنیہ سے ہیں،
جن کے معنی معلوم نہیں، یہ نام اسمائے نبی یا اسمائے الہیہ میں سے ہے، جب معنی
معلوم نہیں تو ہو سکتا ہے کہ اس کے ایسے معنی ہوں، جواللہ پاک اور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص ہوں۔(نام رکھنے کے احکام، صفحہ 37)محمد یسین یامحمد طہ:ان ناموں کے ساتھ محمد ملا کر کہنا بھی
ممانعت کو دور نہیں کرے گا تو یوں بھی نام نہ رکھا جائے۔غلام یسین یا غلام طہ۔ا ن
ناموں کے ساتھ غلام ملا کر کہنا درست ہے۔
سرور کہوں کہ مالک و مولا کہوں تجھے باغِ
خلیل کا گلِ زیبا کہوں تجھے
5۔المزمل صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک
فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ۔اے جھرمٹ مارنے والے۔(سورۂمزمل:1)اس تفسیر میں ہے کہ اپنے کپڑوں سے لپٹنے والے۔ اس کا شانِ نزول میں کئی اقوال ہیں،ایک
قول یہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم چادر شریف
میں لپٹے ہوئے آرام فرما تھے، اس حالت میں آپ کو نداء کی گئی:
یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ، بہرحال یہ نداء بتاتی ہے کہ محبوب کی ہر ادا پیاری ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے
کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ رداء نبوت و چادرِرسالت کے حامل و لائق تھے۔(کنزالایمان تفسیر و ترجمہ)6۔ المدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا
الْمُدَّثِّرُۙ۔اے بالاپوش اوڑھنے والے۔(سورۂ مدثر، آیت 1)حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میں حرا پہاڑ کے اوپر تھا، مجھے آواز دی گئی: اےمحمد!
بے شک آپ اللہ پاک کے رسول ہیں، میں نے دائیں بائیں دیکھا، لیکن کچھ نظر نہ آیا،
پھر میں نے اوپر کی طرف دیکھا تو عرش پر ایک فرشتہ بیٹھا ہوا تھا اور مجھےپکارے جا
رہا تھا، آپ فرماتے ہیں:مجھ پر رعب طاری ہو گیا اور میں حضرت خدیجہ رضی اللہُ عنہا کے پاس آیا اور ان سے کہا:مجھے کمبل اڑھاؤ(ایک قول)آپ کی حالت ایسی تھی کہ آپ کا دل کانپ رہا تھا، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے کمبل میں لپیٹ دو، مجھے کمبل لپیٹ دو، اس
کے بعد وحی کا سلسلہ منقطع ہو گیا، کچھ وقفہ کے بعد جب رسالت کے بارے میں پہلی آیت نازل ہوئی تو ربّ کریم نے آپ کو اےبالا
پوش اوڑھنے والے کہہ کر مخاطب فرمایا۔
کہیں مزمل کہیں مدثر یا روح القرآن
میں تیرے قربان محمد
7۔بشیر صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:8۔نذیر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا
النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔
اے غیب کی
خبریں بتانے والے نبی!بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر
سناتا۔(الاحزاب:45)مبشر اور بشیر آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے گرامی ہیں، اللہ پاک نے ان دو ناموں کے ذریعے آپ
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی تعریف
فرمائی، ایمانداروں کو جنت کی خوشخبری سناتے ہیں، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں کو وہ باتیں یاد دلاتے ہیں، جن سے ان کے دل خوش ہوتے
ہیں، لوگوں کو جنت کے محلات، خوبصورتی، ان میں موجود نعمتوں کے بارے میں بتاتے ہیں،
جنت میں موجود نہروں کے حال بتاتے ہیں، اور بھی ایسی خوشخبریاں سناتے ہیں کہ جس سے
بندہ مؤمن خوش ہو جاتا ہے اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کتنے ہی صحابہ کرام کو دنیا میں بھی جنتی فرما دیا تھا، جن میں دس صحابہ
کرام عشرہ مبشرہ کے نام سے مشہور ہیں۔اس کے علاوہ بھی آپ علمِ غیب رکھتے تھے اور
آنے والے شخص کے جنتی ہونے کی خبر بھی دے دیا کرتے تھے، اسی طرح کافروں کو عذابِ
جہنم کا ڈر سناتے ہیں، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں کو اللہ پاک کے عذاب اور اس کی ناراضی سے ڈراتے تھے، نذیر ڈرانے میں
مبالغہ کرنے والے کو کہتے ہیں اور احادیث مبارکہ میں موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کافروں کے جہنمی ہونے اور جہنم میں ان کے ساتھ پیش آنے
والے عذابات کو بیان کرکے لوگوں کو اس سے ڈرایا کرتے تھے۔9۔النور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:قَدْ
جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ۔بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور اور روشن کتاب۔(سورۂ مائدہ:15)اس کی تفسیر میں ہے کہ اللہ پاک کی طرف سے آنے والے نور سے
مراد یا نبی کریم کی ذاتِ گرامی ہے اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نور اس لئے فرمایا گیا کیونکہ آپ سے تاریکی وکفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی ہے۔النور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اسمِ گرامی ہے، یہ اللہ پاک کا نام بھی ہے، بے شک نبی
کریم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم اللہ پاک
کے نور ہیں۔
تم ہو خدا سے کب جدا نورِ
خدا ہو باخدا
آئینہ خدا نما صلی
علی محمد
اللہ پاک کا اپنا نام اپنے محبوب کو دینا نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مرتبہ و مقام کے بلند واعلیٰ ہونے کی واضح دلیل ہے۔یا
نور:
اس اسم کی
بہت برکت ہے، اگر کوئی شخص سات مرتبہ سورۂ نور اور 1001 یا نور پڑھے تو ان شاءاللہ
اس کا دل روشن ہو جائے گا۔(مدنی پنج سورۂ)10۔خاتم
النبیین صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے:مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ
رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ۔ترجمہ:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، ہاں اللہ
کے رسول، سب نبیوں میں پچھلے۔(سورۂ احزاب، آیت 40)خاتم النبیین کا معنی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سب سے آخر میں آ کر نبوت کو ختم اور مکمل کرنے والے ہیں، یعنی ہمارے نبی آخری
نبی ہیں، اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مبعوث فرماکر نبوت و رسالت کو مکمل فرمایا۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اس اسمِ گرامی سے ہمارا عقیدہ ختم نبوت واضح ہوتا ہے
اور جب ربّ نے آپ کو خاتم فرمایا توکسی بھی قسم کی گنجائش نہیں کہ ہم اس کا انکار
کریں، اس عقیدہ کے بارے میں قرآن میں صریح نَص موجود ہے اور آپ کے خاتم النبیین
ہونے میں شک کرنے والا بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔آپ کا یہ خوبصورت نام آج کے دور
میں اُٹھنے والے خطرناک فتنے کی صراحتاً نفی کرتا ہے، ہمارا ایمان ہے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین ہیں۔اللہ پاک ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے۔آمین
فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود ختمِ
دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

اسمائے نبی سے
مراد حضرت محمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے 99 صفاتی نام ہیں، قرآنِ مجید میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دو ذاتی نام محمد اور احمد بیان ہوئے ہیں اور بعض جگہ آپ کو مدثر کہہ کر
مخاطب کیا گیا اور کہیں مزمل پکارا گیا، کہیں طہٰ کے لقب سے پکارا گیا اور کہیں یٰسٓ
خطاب کیا گیا، اسی طرح امی کے ذریعے آپ کی شان اُمّیت اور خاتم النبین کے ذریعے
شانِ ختمِ نبوت کا بطورِ خاص بیان ہوا ہے۔
اہلِ ایمان کو خوشخبری دینے کے لئے آپ کو بشیر ومبشر اور
کفار و منافقین کو عذابِ الہٰی کی وعید سنانے کے لئے آپ کو نذیر اور منذر کے القاب
سے پکارا گیا۔1۔رحمۃ للعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ وَمَا اَرْسَلْنٰکَ
اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ۔(انبیاء:107)اور اے رسول! ہم
نے آپ کو نہیں بھیجا، مگرتمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر۔
2۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:مَا
کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنّ رَسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ
النَّبِیِّیْنَ۔وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْماً۔(الاحزاب)
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، مگر اللہ کے
رسول اور نبیوں میں سے آخری ہیں اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔3۔نذیر:اِنَّا اَرْسَلْنٰکَ بِالْحَقِّ بَشِیْرًا
وَّ نَذِیْرًا۔ بے شک ہم نے تمہیں
حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا۔4۔شاھد:یٰاَیُّھَا النَّبِیُّ اِنَّا اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا۔(الاحزاب)اے نبی بے شک ہم نے تمہیں بھیجا خوشخبری دینے والا بنا کر۔5۔داعی الی اللہ:وَدَاعِیاً اِلَی اللہِ بِاِذْنِہ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا۔ اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے
والا آفتاب۔ (الاحزاب)6۔لَقَدْ
جَاءَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسَکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ
عَلَیْکُمْ بِالْمُؤمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَحِیْمٌ۔(التوبہ)رَءُوْفٌ:بہت
مہربان۔7۔رَحِیْمٌ: رحم فرمانے والا ۔بے شک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لائے، جن پر
تمہارا مشقت میں پڑنا بھاری گزرتا ہے اور وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے، مسلمانوں
پر بہت مہربان رحمت فرمانے والے ہیں۔8۔ عبداللہ:اس کا
معنی ہے:اللہ پاک کا بندہ، حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بندگی کے اس مقام پر فائز ہیں کہ جس تک کوئی نہیں پہنچ سکتا،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ نام سورۂ الجن (19:72) میں مذکور ہے۔9۔اٰمِرٌ:یَاْمُرُھُمْ
بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھٰھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ۔وہ انہیں اچھی باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بری باتوں سے منع فرماتے ہیں۔(الاعراف،7:157) 10۔اُمِّیٌ:فَاٰمِنُوْ
بِااللہِ وَرَسُوْلِہ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ۔ (الاعراف،158:7)سو تم اللہ اور اس کے
رسول پر ایمان لاؤ، شان امیت (کا حامل) نبی
ہے۔

اے عاشقان ِرسول!ربّ
کریم کا صد ہاکروڑ شکرہے کہ اللہ پاک نے ہمیں اپنے محبوب مکی مدنی سرکار، صاحبِ
معراج صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کی اُمّت میں بنایا، جو کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے سردار اور
آقا ہیں،اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں جہاں بھی انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا، دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کو ربِّ العزت نے ان کے ناموں کے ساتھ خطاب فرمایا۔، جیسا
کہ حضرت موسیٰ علیہ
السلام کا ذکر سورۂ ھود، آیت نمبر 96 میں فرمایا:ولقد
ارسلناموسٰی بایتنا وسلطن مبین۔ ترجمہ کنز العرفان:اور بے شک ہم نے موسی کو اپنی آیتوں اور
روشن غلبے کے ساتھ بھیجا۔ اسی طرح حضرت عیسٰی
علیہ السلام کا ذکر سورۂ النساء، آیت نمبر 157 میں فرمایا: عیسی
ابن مریم رسول اللہ۔ترجمہ کنز العرفان:عیسی بن مریم اللہ کے رسول۔ مگر اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مختلف
القابات کے ساتھ مخاطب فرمایا،جن میں سے کچھ اسمائے مصطفٰی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بیان کئے جاتے ہیں۔ 1۔ اللہ پاک نے فرمایا:مَا كَانَ
مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠۔ترجمۂ کنزالایمان:اور محمد
تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں
پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔(سورہ ٔالاحزاب،آیت40)اس آیتِ مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا سب سے مشہور و معروف نام محمد ذکر کیا گیا، مزید اس آیتِ مبارکہ سے یہ بھی
ظاہر ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی
ہونا قطعی ہے۔2۔طٰهٰۚ۔مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤىۙ۔ترجمہ:طٰہٰ، اے حبیب ہم نے تم پر یہ قرآن اس لئے نہیں نازل
فرمایا کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ۔(سورۂ طٰہٰ، آیت1،2)طٰہٰ حروفِ مقطعات میں سے ہے، مفسرین نے اس کے مختلف معنی بیان
کئے ہیں، ان میں سے ایک قول یہ بھی ہے کہ طٰہٰ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء میں سے ہے، جس طرح ربّ کریم نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمد رکھا، اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا نام طٰہٰ بھی
رکھا۔(تفسیر ترطبی، طہ، تحت الآیۃ1،2،صراط الجنان، جلد 6، سورۂ
طہ، آیت 1)3۔قال اللہ: یا ایھا المزمل۔ ترجمہ کنزالعرفان:اے چادر اوڑھنے والے۔(سورۂ
مزمل،آیت1)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مزمل کہہ کر پکارا۔4۔ قال اللہ : یا ایھاالمدثر ۔ترجمہ کنزالعرفان:اے
چادر اوڑھنے والے۔(سورۂ مدثر، آیت 1)اس آیتِ
مبارکہ میں اللہ پاک نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو مدثر کہہ کر پکارا۔5،6۔قال اللہ : یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ
اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔ وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ
بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا۔ترجمہ کنزالعرفان:اے نبی!بےشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر
سنانے والا اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور چمکا دینے والا آفتاب بنا
کر بھیجا۔(سورۃ الاحزاب، آیت45،46)اس آیتِ مبارکہ کے ابتدائی حصّہ میں پیار آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے یاایھاالنبی کہہ کر خطاب فرمایا، اس کے علاوہ آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء شاھداورسرجا منیرا ذکر فرمائے گئے ہیں۔ شاھد کا ایک معنی ہے: حاضر و
ناظر، یعنی مشاہدہ فرمانے والا اور ایک معنی ہے: گواہ۔اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام شہید اور شاہد بھی رکھا ہے۔سراجا منیرا کا معنی ہے: چمکا دینے والا
آفتاب۔ اللہ پاک نے اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام سراجا منیرا رکھا ہے ۔صدرالافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:سراج
کا ترجمہ آفتاب قرآن کے بالکل مطابق ہے کہ
اس میں آفتاب کو سراج فرمایا گیا ہے، جیسا کہ سورۂ نوح میں ہے: وجعل
الشمس سراجاً۔ ترجمۂ
کنزالعرفان:اور سورج کو چراغ بنایا۔ در حقیقت
ہزاروں آفتابوں سے زیادہ روشنی آپ کے نورِ نبوت نے پہنچائی اور کفر و شرک کے ظلماتِ
شدیدہ کو اپنے نورِ حقیقت افروز سےدور فرما دیا۔(تفسیر خزائن العرفان، الاحزاب،تحت الآیۃ:46،صفحہ 784)7۔یٰسٓ
ۚ۔وَالْقُرْاٰنِ
الْحَكِیْمِ ۙ۔ترجمۂ کنز العرفان:یسٓ،حکمت
والے قرآن کی قسم۔(سورۂ یسین، آیت1،2)اس آیتِ مبارکہ میں حرف یسین حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد ربّ کریم
ہی بہتر جانتا ہے۔مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ یسین سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(جلالین
مع صاوی، یسین، تحت الآیۃ 1،5، صفحہ 1705)8۔ قال
اللہ:وَمَاۤ
اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ ۔ترجمۂ کنز الایمان:اور ہم نے
تمہیں نہ بھیجا، مگر رحمت سارے جہاں کے لئے۔ (سورۂ الانبیاء، آیت107)اس آیتِ مبارکہ میں
اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو رحمت للعالمین فرمایا، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ربّ کریم
نے اپنے محبوب صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام جہاں والوں کے لئے رحمت بنایا۔ میرے آقا، اعلیٰ
حضرت رحمۃ اللہ علیہ حدائقِ بخشش میں لکھتے ہیں:
تم ہو جواد و کریم،
تم ہو رؤف و رحیم
بھیک ہو داتا عطا،
تم پہ کروروں درود
9۔قال اللہ :قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ
اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌۙ ۔ترجمۂ کنزالعرفان:بےشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور
آ گیا اور ایک روشن کتاب۔(سورۂ مائدہ، آیت15)اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام نور رکھا ہے۔ علامہ صاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام اس آیتِ مبارکہ میں نور رکھا گیا ہے، اس لئے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم بصیرتوں کو روشن کرتے ہیں، انہیں رُشد و ہدایت فرماتے ہیں اور اس لئے کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہر نور سنی اورمعنوی کی اصل ہیں۔(تفسیر صاوی،
المائدہ، تحت الآیۃ15، ص 486)10۔قال اللہ :والضحی ترجمۂ کنز العرفان:چڑھتے دن کے وقت کی قسم۔(سورۂ الضحٰی، آیت1)اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو الضحٰی فرمایا گیا۔ مفسرین نے فرمایا:یہاں چاشت سے
جمالِ مصطفٰی کے نور کی طرف اشارہ ہے۔
(تفسیر روح البیان، الضحٰی، تحت الآیۃ2،ص453)
ہے کلامِ الٰہی میں
شمسُ الضحٰی، تیرے چہرہ نورِ فزا کی قسم
قسمِ شبِ تار میں
رازیہ تھا، کہ حبیب کی زُلفِ دو تا کی قسم

کسی شخصیت کے
مشہور ہونے اور اس کی صفات کی زیادتی کا اندازہ کثرتِ اسماء سے بھی کیا جاسکتا ہے
کہ جس کثرت سے ان کے نام ہوں، اتنی ہی زیادہ ان میں خصوصیات پائی جاتی ہیں، اللہ پاک
نے اپنے محبوب صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو جہاں اور کمالات و فضائل عطا فرمائے، وہیں اپنی پیاری
کتاب قرآن میں ان کے پیارے پیارے نام بھی ذکر فرمائے، مصطفی جانِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی محمد(صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)تو قرآن میں صرف چار بار ذکر فرمایا گیا ہے، باقی قرآنِ مجید
میں تو ان کو بہت ہی دلنشین انداز میں پیارے پیارے القابات سے پکارا گیا ہے۔ آئیے!
ان میں سے دس اسماء کے بارے میں پڑھتی ہیں:1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:قرآنِ کریم میں سیّد عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نامِ نامی ان
آیات میں آیا ہے:٭ سورۂ احزاب پارہ نمبر
22 اور آیت نمبر 40میں فرمانِ باری ہے:ترجمۂ
کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں۔٭سورۂ محمد پارہ نمبر 26 اور آیت نمبر 2میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر ایمان لائے
جو محمد پر اتارا گیا۔٭سورۂ فتح، پارہ نمبر 26، آیت
نمبر29:ترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں۔ 2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام احمد بھی ہے جو سورۂ الصف، آیت نمبر 6، پارہ نمبر 28 میں ذکر ہوا:ترجمہ کنز الایمان:اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا، جو میرے
بعد تشریف لائیں گے، ان کا نام احمد ہے۔3۔خاتم
النببین صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم:مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام خاتم
یعنی آخری، سب سے پچھلا بھی ہے، اللہ پاک نےآپ کو خاتم النبیین فرمایا، چنانچہ سورۃ
الاحزاب، پارہ 22، آیت نمبر 40 میں ہے:ترجمہ:ہاں
اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔ یہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خاصیت ہے کہ آپ آخری نبی ہیں۔4۔شاہد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:مصطفیٰ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام شاہد یعنی حاضر و ناظر ہے اور یہ بھی آپ کی ایک
خاصیت ہے، چنانچہ سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 45، پارہ 22 میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اے غیب کی خبریں بتانے والے(نبی)بے شک ہم نے تمہیں بھیجا حاضروناظر۔5۔رؤوف صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام مبارک رؤوف یعنی کمال مہربان ہے کہ آپ اپنے امتیوں پر کمال مہربان
ہیں۔ سورۂ توبہ، پارہ 11، آیت نمبر 128 میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان۔6۔مزملصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک نے
اپنے محبوب کو ایک اور خوبصورت نام سے پکارا، مزمل یعنی جھڑمٹ مارنے والا۔ سبحان
اللہ۔ چنانچہ سورۂ مزمل، پارہ 29، آیت نمبر 1 میں فرمایا:ترجمۂ کنزالایمان:اے جھڑمٹ مارنے والے۔7۔رحیم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک نام
مبارک رحیم یعنی مہربان ہے اور یہ آپ کی صفت ہے کہ اللہ پاک اپنے بندوں پر مہربان
ہے تو یہ بھی مہربان ہیں، اللہ پاک فرماتا ہے، سورۂ توبہ، پارہ 11، آیت نمبر 128
میں ہے:ترجمۂ کنزالایمان:مسلمانوں پر کمال مہربان، مہربان۔8۔ نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک نے اپنے
پیارے نبی صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کو نور فرمایا،سورۂ مائدہ، پارہ 6، آیت نمبر 15 میں ارشادِ
باری ہے:ترجمہ:بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور
روشن کتاب۔تفسیر خزائن العرفان میں ہے:سید عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو نور فرمایا گیا، کیوں کہ آپ سے تاریکی کفر دور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی۔(صفحہ 213)9۔مدثر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:ایک اور خوبصورت خطاب،ایک اور خوبصورت نام المدثریعنی بالاپوش اوڑھنے والے۔اللہ پاک نے سورۂ مدثر،پارہ29،آیت نمبر1میں فرمایا: ترجمہ: اے
بالاپوش اوڑھنے والے۔سبحان اللہ۔10۔ داعی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:11۔سراجا منیرا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک اور
خوبصورت نام اور ایک خوبصورت وصف داعی یعنی بلانے والا اور ساتھ ہی فرمایا:سراجامنیرایعنی
چمکادینے دینے والا آفتاب۔اللہ پاک نے اپنے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بارے میں فرمایا:سورۂ احزاب،پارہ نمبر 22،آیت نمبر 46:ترجمۂ کنزالایمان:اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور
چمکا دینے والا آفتاب۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں
اس مبارک ناموں کا صدقہ عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
.jpeg)
پنجاب پاکستان کے شہر فیصل آباد کی مشہور شخصیت حاجی محمد بشیر کے انتقال پر دعوتِ اسلامی کی
مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن ونگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہدعطاری نے ان کے بیٹے سے تعزیت فرمائی۔
اس موقع
پر اسلامی بھائیوں نےحاجی بشیر کے ایصالِ
ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا جبکہ
نگران پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہدعطاری نے ’’قبر و آخرت‘‘ کے بارے میں شرکا کو مدنی پھول ارشاد فرما تے ہوئے قبروآخرت
کی تیاری کرنے اور نمازوں کی پابندی کرنےکا ذہن دیا۔
اس کے علاوہ نگرانِ پاکستان مشاورت نے وہاں موجود
اسلامی بھائیوں کی اپنی اولاد کو حافظِ
قراٰن اور عالمِ دین بنانے کے بارے میں
ذہن سازی کی۔بعدازاں نگرانِ پاکستان
مشاورت نےایک کلام بھی پڑھا اور مرحوم کے لئے دعا کروائی۔واضح رہے نگرانِ پاکستان مشاورت کے ہمرہ دیگر ذمہ دار اسلامی بھائی بھی موجود تھے۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالواپ ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث
الدین عطاری)
فیضانِ
عطار مسجد نشتر بستی کراچی میں شعبہ کفن دفن کے تحت سیکھنے سکھانے
کا مدنی حلقہ

14
مارچ 2022 ء کو فیضانِ عطار مسجد نشتر بستی کراچی میں شعبہ کفن دفن کے تحت سیکھنے سکھانے
کا مدنی حلقہ ہوا جس میں علاقے کے اسلامی بھائی اور مسجد انتظامیہ کے افراد شامل
تھے۔
رکن
مجلس کفن دفن عزیر عطاری نے غسل میت
دینے کی فضیلت اور نہ دینے کے نقصانات
پر سنتوں بھرا بیان کیا جس میں میت کو غسل
دینے کا طریقہ ، کفن کاٹنے اور پہنانے کا
طریقہ سکھایا ۔