گوجرانوالہ امتحانی مرکز میں کنزالمدارس بورڈ کے تحت پہلا
سالانہ امتحان میں علماۓ کرام کی آمد
.jpg)
کنزالمدارس
بورڈ ، دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 15 مارچ 2022 ء کو ملک بھر میں مختلف مقامات پر سالانہ امتحانات کا سلسلہ ہوا وہیں جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ گوجرانوالہ میں کنز
المدارس بورڈ کے امتحانی مرکز اور دورہ حدیث شریف کا
مختلف علماۓکرام نے وزٹ کیا جن میں :
1 ۔استاذالعلماء
حضرت علامہ مولانا قاری محمد یسین نعیمی مہتمم جامعہ شاذلیہ
2۔حضرت
علامہ مولانا قاری فیاض الحسن صدیقی مہتمم جامعہ نورالاسلام
للبنات
3 ۔حضرت
علامہ مولانا قاری شہباز احمد رضوی مہتمم جامعہ رحمانیہ رضویہ لدھیوالہ گوجرانوالہ
4 ۔حضرت
علامہ مولانا حافظ غلام عباس چٹھہ
5 ۔
حضرت علامہ مولانا عرفان گیلانی مہتمم جامعہ دربار والہ کوٹ اسحاق
6 ۔حضرت
علامہ مولانا مفتی عطاءمحمد عطاری قادری لدھیوالہ
7 ۔چوہدری
محمد عارف ناظم اعلی جماعت اہلسنت قلعہ دیدار سنگھ
8 ۔ ڈاکٹر غلام حسین لدھیوالہ
جامعۃ المدینہ کے استاذ الحدیث حضرت علامہ
مولانا مفتی اسد مدنی اور ناظم اعلی ٰتعظیم
مدنی و دیگر ذمہ داران نے ان کا استقبال کیا جامعۃ المدینہ ، کنزالمدارس بورڈ اور دیگر شعبہ جات کا تعارف کرایا جس
پر علماۓ کرام نے دعوت اسلامی کے کام کو سراہا اور دعاؤں سے نوازا۔ (رپورٹ:
شعبہ رابطہ برائے العلماء، کانٹینٹ: مصطفی
انیس )

اسماء اسم کی جمع ہے، اس کا معنی نام ہے، علمائے کرام
فرماتے ہیں:حضور پاک صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے بے شمار اسمائے مبارکہ ہیں، ان تمام اسمائے مبارک میں
سے سب سے افضل نام محمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم ہے، جس کو اللہ پاک نے تخلیقِ کائنات سے دو ہزار سال پہلے
اپنے محبوب کے لئے منتخب فرما دیا تھا، پہلی آسمانی کتابوں میں آپ کا نام مبارک
احمد تھا،اللہ پاک نے آپ کو بھی شمار اسماؤں سے نوازا ہے، کبھی آپ کو مدثر فرما دیا
تو کبھی آپ کو مزمل،کبھی اپنی محبت
کا مزید اظہار کرنے کے لئے آپ کو نور و بشیر کے خطاب سے نوازا تو کبھی فرمایا:اے
اللہ کے رسول۔حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تین نام حمد سے مشتق ہیں: محمد،
احمداورمحمود۔علمائے کرام کی رائے:امام ابوبکر بن العربی رحمۃ اللہ علیہ نے ترمذی شریف میں لکھا ہے:اللہ
پاک کے ایک ہزار اسم ہیں تو اسی طرح حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بھی ایک ہزار اسم ہیں۔ابنِ دحیہ نے کہا:آپ کے اسما و صفات 300 سے زائد ہیں۔اس
کی دلیل قرآنِ پاک کی آیتِ مبارکہ سے ہے۔ارشادِ باری:ترجمہ:محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، کفار پر بہت سخت ہیں۔(الفتح:29)ارشادِ باری:جو میرے بعد آئیں گے، ان کا نام احمد ہے۔( صف، آیت نمبر6) حدیثِ
مبارکہ:آپ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں محمد ہوں اور احمد ہوں اور میں ماحی ہوں،جس کے سبب اللہ پاک کفر کو مٹا دے گا
اور میں حاشر ہوں اور میرے قدموں میں لوگوں کو جمع کیا جائے گا اور میں عاقب ہوں۔قرآنِ پاک میں اسمائے مصطفی ملاحظہ کیجیئے:1۔آپ
کا ایک اسم مبارک المنذر ہے۔2۔آپ کا ایک
اسم مبارک الکریم ہے۔3۔آپ کا ایک
اسم مبارک نعمت اللہ ہے۔4۔آپ کا ایک
اسم مبارک النذیر ہے۔5۔آپ کا اسم
مبارک المبین ہے۔6۔آپ کا ایک
اسم مبارک الشھید ہے۔7۔آپ کا ایک
اسم مبارک الحق ہے۔8۔آپ کا ایک
اسم مبارک الصراط المستقیم ہے۔9۔آپ کا ایک اسم مبارک الحبیب ہے۔10۔آپ کا ایک
اسم مبارک البشیر ہے۔

ہمارے پیارے نبی،حضرت
محمد صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے اسمائے گرامی تمام مسلمانوں کے لئے نہایت عزت و احترام
رکھتے ہیں۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کئی مقامات پر صفاتی ناموں سے مخاطب فرمایا۔ یہ اللہ پاک کی نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص محبت ہے۔یہاں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے چند صفاتی
نام ترجمہ کے ساتھ ذکر کئے جاتے ہیں جن کا ذکر قرآنِ پاک میں ہے:(1)محمد: بہت زیادہ تعریف کیا گیا۔والذین امنو
اوعملوا الصلحت وامنوا بما نزل علی محمدترجمۂ
کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب
نبیوں میں پچھلے۔(پ 22:الاحزاب: 40)حضرت ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم کو
تعجب نہیں ہوتا۔اللہ پاک قریش کی گالیاں اور مجھ پر سے لعنت کیونکر ٹال دیتا ہے۔
وہ مذمم کو برا کہتے ہیں، اس پر لعنت کرتے ہیں۔ میں تو محمد ہوں۔(بخاری،حدیث:3533)(2)رحیم:رحم کرنے والا۔لقد جآء کم رسول من انفسکم
عزیز علیه ما عنتم حریص علیکم بالمؤمنین رءوف رحیم ترجمہ ٔکنزالایمان:بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے
وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے
مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔(پ 11: التوبہ:
28)اسی رحیمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:من
لا یرحم،لا یرحم ترجمہ:جو شخص دوسرے پر رحم نہیں
کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا۔(بخاری،حدیث:5997)یوں تو رحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری زندگی
عفو و درگزر اور مہربانی کے واقعات سے بھری پڑی ہے تاہم یہاں ایک واقعہ بیان کیا
جاتا ہے جس میں آپصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفقت اپنے خاندان اور امت کے لئے یکساں نظر آتی ہے۔سید
شہداء حضرت حمزہ رَضِیَ
اللہُ عنہ کا جو تعلق رحیمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ تھا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔
غزوۂ احد میں وحشی نے گھات لگا کر انہیں شہید کر دیا۔آپ نے مکہ فتح کیا تو یہ شخص
بھاگ کر طائف چلا گیا، پھر مدینہ منورہ آیا۔رسول اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا اور اپنے قصور کی معافی چاہی، رحیمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسے اپنے دامن رحمت میں جگہ دی اور معاف کر دیا۔انسانی تاریخ میں اپنے
محسنوں کے قاتلوں کو صرف اللہ پاک کی رضا کے لئے معاف کر دینا رءوف رحیم ہی کا
خاصہ ہو سکتا ہے۔(اسدالغابہ،5\410)(3)خیرالبشر:بہترین انسان۔قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرارسولاترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں
مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا۔(پ 15: بنی اسرائیل:93)حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت
ہے،رسول اللہصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے بغیر کھانا کھائے اگلے روز کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا
تو ایک صحابی نے عرض کی:اے اللہ پاک کے رسولصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! آپ تو روزہ رکھتے ہیں! تو خیرالبشرصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وَاَيُّكُمْ مِثْلِى اِنِّى اَبِيْتُ يُطْعِمُنِى رَبِّى وَيَسْقِينِترجمہ:تم میں سے کون میرے جیسا ہے؟ بے شک میرا رب مجھے رات
کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔(بخاری،حدیث: 1965)(4)رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیۡنَ:تمام جہانوں کے لئے رحمت۔وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیۡنَترجمۂ کنزالایمان:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے
جہان کے لئے۔(پ 17: الانبیاء: 107) (5)خاتم النبیین: سلسلہ نبوت ختم کرنے والا۔مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمْ
وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ۔ترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں
ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔(پ22: الاحزاب:40)حضرت ابو امامہ باہلی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت
ہے، رسول اللہصلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے لوگو !میرے بعد کوئی نبی نہیں اور
تمہارے بعد کوئی امت نہیں،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو،پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے
کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوة ادا کرو،اپنے حُکام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت
میں داخل ہو جاؤ۔(معجم کبیر، صدی بن العجلان ابو امامتہ الباہلی، الخ، محمد
بن زیاد الہانی عن ابی امامتہ،8/115،حدیث:7535)(6)شاہد:گواہی دینے والا۔اِنَّاۤ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا عَلَیْكُمْ كَمَاۤ
اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا ؕ
ترجمۂ کنزالایمان:بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے
کہ تم پر حاضر ناضر ہیں جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے۔(پ 29: المزمل: 15) (7) رسول اللہ: اللہ پاک کا رسول۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ وَ
الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ
والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل۔(پ 6: الفتح: 29)(8) عبداللہ:اللہ پاک کا بندہ۔هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰى
عَبْدِهٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ؕ-ترجمۂ کنزالایمان:وہی ہے کہ اپنے بندہ پر روشن آیتیں
اتارتا ہے کہ تمہیں اندھیریوں سے اجالے کی طرف لے جائے۔(پ 27: الحدید: 9)(9)سراج منیر: روشن چراغ۔وَّ دَاعِیًا اِلَى
اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴6)ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور
چمکا دینے والا آفتاب۔(پ 22: الاحزاب: 46)(10)رسول کریم:مہربانی کرنے والا رسول۔ اِنَّهٗ لَقَوْلُ
رَسُوْلٍ كَرِیْمترجمۂ کنزالایمان:بے شک یہ قرآن ایک کرم والے رسول سے باتیں
ہیں۔(پ 29: الحاقہ: 40)
کورنگی
میں فیضان نماز کورس کروانے لے لئے ایم پی اے غلام جیلانی اور صدر تنویر چوھدری سے ملاقات
.jpeg)
15
مارچ 2022 ء کو رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ داران نے کورنگی میں ایم پی اے غلام
جیلانی اور مسلم لیگ فنکشنل کے صدر تنویر چوھدری سے ملاقات کی اور کورنگی آفس میں فیضان نماز کورس کروانے پر گفتگو کی نیز دعوت اسلامی
کے تحت ہونے والے شبِ براءت اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دی ۔
اس کے
علاوہ ڈائریکٹر صولڈ ویسٹ کورنگی کے آفس میں مسجد کی تعمیرات کا کام شروع کروایا
نیز ایس ایچ او لانڈھی امین مغل ایچ ایم انور خان اور ڈیوٹی آفیسر علی اصغر سے
ملاقات کی ۔(رپورٹ:
شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ: مصطفی
انیس )

اللہ پاک نے اپنے
حبیبِ لبیب، محمد مجتبیٰ و مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو قرآنِ کریم میں
چند خصوصی صفاتِ جلیلہ والقابِ جمیلہ سے ہی مخاطب فرمایا۔ اعلیٰ حضرت امام احمد
رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:قرآنِ
عظیم کا محاورہ ہے کہ تمام انبیائے کرام
کو نام لے کر پکارتا ہے، مگر جہاں محمد رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے خطاب فرمایا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مبارک اوصافِ
جلیلہ و القابِ جمیلہ سے یاد کیا ہے، چنانچہ کہیں ارشاد فرمایا:یٰۤاَیُّهَا
النَّبِیُّ اِنَّاۤ َاَرْسَلْنٰك(احزاب:45)اے نبی ہم نے تمہیں
رسول کیا۔کہیں ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا
الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ (مائدہ: 47)اے رسول پہنچا جو تیری طرف اترا۔یٰۤاَیُّهَا
الْمُزَّمِّلُ ۙ قُمِ الَّیْلَ ( مزمل:1،2)اے کپڑےاوڑھے لیٹنے والے،رات میں قیام فرما۔کہیں ارشاد فرمایا:یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ ۙ۔قُمْ فَاَنْذِرْ۔اے جھڑمٹ مارنے والے، کھڑا ہو، لوگوں کوڈر سنا۔کہیں ارشاد فرمایا:یٰسٓۚ وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ اِنَّكَ
لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَۙ ( یس:1۔3)اے یٰسین!یا اے سردار!مجھے قسم ہے حکمت والے قرآن کی، بیشک تو مرسلوں سے ہو۔کہیں ارشاد فرمایا:طٰهٰ ۚ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ
لِتَشْقٰۤىۙ۔(طہ:1،2)اے طہٰ! یا اے پاکیزہ رہنما!ہم نے تجھ پر قرآن اس لئے نہیں
اتارا کہ تم مشقت میں پڑو۔کہیں ارشاد
فرمایا:یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ
مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ (احزاب:45)اے نبی بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر
بھیجا۔کہیں ارشاد فرمایا:وَدَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ
بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا (احزاب: 46) اور اللہ کی طرف
اس کے حکم سے بلانے والا او ر چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔ اسی طرح قرآنِ کریم میں آپ کا ذاتی نام محمد چار مقامات پر
آیا ہے۔1۔وَمَامُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ (ال عمران:144)اور محمد تو
ایک رسول ہی ہیں۔2۔مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ (احزاب:40)محمد تمہارے
مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں۔3۔وَ
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى
مُحَمَّدٍ (محمد:2) اورجو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے اور اس پر ایمان
لائے جو محمد پر اتارا گیا۔4۔مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ (فتح:48)محمد اللہ کے رسول ہیں۔کہیں ارشاد فرمایا:ولکن رسول اللہ و خاتم النبیین۔ (احزاب:33)لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے
والے ہیں۔تو کہیں ارشاد فرمایا:لَقَدْ
جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ
عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ (توبہ: 128)بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا
مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال
مہربان رحمت فرمانے والے۔تفسیر روح البیان
میں ا کابر بزرگانِ دین کے حوالے سے مذکور
ہے کہ سرورِ دوعالم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام جہانوں کے لئے خواہ عالمِ ارواح ہو یا عالمِ اجسام، ذوی العقول ہو یا غیرِ ذوی
العقول سب کے لئے مطلق، تام، کامل، عام اور جامع رحمت بنا کر بھیجا گیا ہے اور جو
تمام عالموں کے لئے رحمت ہو تو لازم ہے کہ وہ تمام جہان سے افضل ہو۔(روح البیان، الانبیاء، تحت الآیۃ: 528/5) معلوم ہوا! حضور پُر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دونوں جہاں کی سعادتیں حاصل ہونے کا ذریعہ ہیں،کیونکہ جو شخص دنیا میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ایمان لائے، آپ کی اطاعت و پیروی کرے ، اسے دونوں جہاں میں آپ کی رحمت سے
حصّہ ملے گا اور دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کرے گا ۔
فیروزآباد
ٹاؤن میں شب براء ت اجتماع کے حوالے سے ایس ایچ او ڈیفنس سے ملاقات
 - Copy.jpeg)
گزشتہ
دنوں رابطہ برائے شخصیات کے اسلامی
بھائیوں نے فیروزآباد ٹاؤن کے ذمہ دار ساجد عطاری کے ساتھ شب براء ت اجتماع کے
سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے ایس ایچ او
ڈیفنس پولیس اسٹیشن جناب شبیر حسین سے
انکے آفس میں ملاقات کی اور شب ِبراءت اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دی ۔
اس کے
علاوہ فیروزآباد ٹاؤن کے ذمہ دار ساجد عطاری کے ساتھ گراؤنڈ کا بھی وزٹ کیا اور یہاں کے انتظامات پر گفتگو کی ۔ (رپورٹ:
شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ: مصطفی
انیس )

جھوم جائیے!باادب
ہوجائیے! کیونکہ جب بات ہو میرے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی تو دل جھوم
جاتا ہے، دل سکون پاتا ہے، روح چین پاتی ہے اور کیوں نہ ہو کہ کسی نے کیا خوب کہا
ہے:
تیرا ذکر ہو تو
جزا ملے تیری فکر ہو تو
شفا ملے
تیرا نام لوں تو
بقا ملے تجھے تھام لوں تو خدا ملے
حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی خصوصیت ہے کہ اللہ پاک نے ہر نبی کو ان کے نام کے ساتھ ندا دی،مگر جب حضور
اکرم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلمکو ندا دی تو ان کو پیارے پیارے القاب سے پکارا۔ان شاء اللہ
اب میں آپ کو اسمائے نبی میں سے وہ 10 نام جو قرآنِ کریم میں بیان ہوئے،عرض کرتی ہوں۔1۔بَشِیْرًا:آیتِ مبارکہ ہے:اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ
بِالْحَقِّ بَشِیْرًا۔ (البقرة : 119)یعنی حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجنت کی خوشخبری دینے والے ہیں۔2۔نَذِیْرًا:مذکورہ آیتِ مبارکہ میں آگے آیا ہے:وَّ نَذِیْرًا ۙ (البقرة: 119)یعنی حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمڈر کی خبریں دینے والے ہیں۔3۔رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ:آیتِ مبارکہ: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا
رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَیعنی حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمتمام جہان کیلئے رحمت بناکر بھیجے گئے ہیں۔4۔سِرَاجًا
مُّنِیْرًا:آیتِ مبارکہ: وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(الاحزاب )یعنی حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممنور کرنے والے آفتاب بناکر بھیجے گئے۔5۔مُزَّمِّل:آیتِ مبارکہ:یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ ۙ۔(المزمل:1)جبریلِ امین علیہ السلام نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو یٰۤاَیُّهَا
الْمُزَّمِّلُ کہہ کر ندا دی، جس کے معنی ہیں: اے چادر اوڑھنے والے۔6۔مُدَّثِّر:آیتِ مبارکہ: یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ ۙ (المدثر:1)حضرت جبریلِ امین علیہ السلام نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یٰۤاَیُّهَا
الْمُدَّثِّرُ ۙکہہ کر ندا دی جس
کے معنی ہیں: اے چادر اوڑھنے والے۔7۔اَحْمَد:آیتِ مبارکہ:وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ
اَحْمَدُ ؕ۔(الصف:6)جب حضرت عیسی علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی بشارت کی خبر
بنی اسرائیل کو دی تو حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا احمد کے نام
سے ذکر کیا، جس کا ذکر قرآنِ پاک میں موجود ہے۔8۔خَاتَمُ النَّبِیّٖنَ:آیتِ مبارکہ:وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ
خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔(الاحزاب:40)خَاتَمُ
النَّبِیّٖنَ کا مطلب ہے: حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔9۔طٰهٰ:آیتِ مبارکہ: طٰهٰ۔( طٰهٰ: 1)طٰهٰیہ حروفِ مقطعات میں سے ہے۔ مفسرینِ کرام نےطٰهٰ کو حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے اسمامیں شمار
کیا ہے۔10۔مُحَمَّد:آیتِ مبارکہ:مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللّٰه ِ۔ؕ(الفتح: 29)محمد (صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) کا ذکر قرآنِ
پاک کی بہت سی آیاتِ مبارکہ میں آیا ہے،محمد (صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم) کے معنی:حمد کیا ہوا۔
آنکھوں کا تارا
نامِ محمد دل کا اجالا نامِ محمد
(صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم)
آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے بہت سے اسما ہیں، جن میں سے احمد اور محمد بہت مشہور ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ جب
بھی کسی کے لڑکا پیدا ہو تو وہ اپنے بچے کا نام محمد یا احمد رکھے کہ اس کی بہت فضیلتیں
ہیں،جن میں سے ایک فضیلت یہ ہے:نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جس کے لڑکا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نامِ پاک سے تبرک کیلئے
اس کا نام محمد رکھے،وہ اور اس کا لڑکا دونوں بہشت میں جائیں۔
محمد سید الکونین
و الثقلین والفریقین من عُرب و من عجم

ربِّ کریم
کا اپنےبندوں پر یہ فضل و اِحسان ہے کہ مسلمان جس دن یا جس رات کو بھی ذکرِ الہٰی
اور عبادت و طاعت کی بجاآوری میں بسر
کریں، وہ بارگاہِ صمدیت میں محمودقرارپاتی ہے۔ لیکن بعض ایام اور راتیں ایسی ہیں جن میں خصوصیت کے ساتھ نیک اَعمال کرنے کی ترغیب شریعتِ مطہرہ میں موجودہے اور اِس پر خاص اِنعاماتِ رَبانی
اور بارگاہِ الہٰی سے اپنےبندوں کے لئے بخشش ومعافی کی بِشارتیں خودسراجِ مُنیر،رسولِ بشرﷺنے سُنائی ہیں۔اُنہیں
عظمت والی راتوں میں سےایک رات شعبان المعظَّم کی نصف رات ہےجسے’’شبِ براءَت‘‘ کہاجاتا
ہے۔سرکارِ اقدسﷺ نےاپنی اُمّت کو15 شعبان کی رات عبادت میں گزارنےاوراس کےدن میں روزہ رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی ہے۔نیز اس رات میں رزّاق و رحمٰن
عزوجل
کی خاص تجلیوں، بخششوں اور عنایتوں کا
بیان فرمایاہے۔
تجلّیات
والی رات: چنانچہ’’سنن
ابنِ ماجہ‘‘ میں حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سےروایت
ہےکہ رسولِ عظیمﷺ نےارشادفرمایا: اِذَا کَانَ لَیْلَۃُ النَّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُوْمُوْا لَیْلَھَا وَ صُوْمُوْا نَھَارَھَا، فَاِنَّ اللہَ یَنْزِلُ فِیْھَا لِغُرُوْبِ الشَّمْسِ اِلٰی سَمَاءِ الدُّنْیَا فَیَقُوْلُ:اَلَامِنْ
مُسْتَغْفِرٍ لِیْ فَاَغْفِرَ لَہُ، اَلَا
مُسْتَرْزِق فَاَرْزُقَہُ، اَلَا مُبْتَلی فَاُعَافِیَہُ، اَلَا کَذَا، اَلَا
کَذَا حَتّٰی یَطْلُعَ الْفَجْرُ۔ جب شعبان کی
پندرھویں رات آجائے تو اُس رات قیام کرو
اور دن میں روزہ رکھوکہ رب تبارک وتعالیٰ غُروبِ آفتاب سے آسمانِ دُنیا پر خاص
تجلّی فرماتاہے اور فرماتاہے: کہ ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ اُسے بخشش دوں ، ہے کوئی روزی طلب کرنےوالا کہ اُسے روزی دوں، ہے
کوئی مبتلا (یعنی
مصیبت زدہ) کہ
اُسےعافیت دوں، ہے کوئی ایسا، ہے کوئی ایسا اور یہ
اس وقت تک فرماتاہے کہ فجر طلوع ہوجائے۔ (سنن
ابن ماجہ،2/160، حدیث:1388)
پچھلی
راتِیں رَحمت ربّ دِی کرے بلند آوازاں
بخشش
مَنگن والِیاں کارَن کُھلا ہے دروازہ
عظمت
والی راتیں: علمائے اسلام نےبھی
عظمت والی راتوں میں ’’شبِ براءت‘‘ کاشُمارفرمایاہےاوران راتوں میں
خاص طورپر عبادت کرنےکو مستحب قرار دیاہے۔ چنانچہنورُالاِیضاح میں ہے: نُدِبَ اِحْیَاءُ
لَیَالِی العَشْرِ الْاَخِیْرِ مِنْ رَمَضَانَ وَ اِحْیَاءُ لَیْلَتَیِ
الْعِیْدَیْنِ وَ لَیَالِی عَشْرِ ذِی
الْحِجَّۃِ وَ لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ۔ رَمضان
المبارَک کی آخری دس راتوں،عیدَین (عیدالفِطر اور عیدالاَضحیٰ) کی
راتوں، ذوالحجہ الحرام کی (پہلی) دس راتوں اور نصف شعبان کی رات(شبِ
براءت)
کوزندہ کرنا (یعنی
اِن راتوں کو عبادات میں گُزارنا)مستحب
ہے۔ (نورالایضاح،ص205-206 ، مكتبة
المدينه)
شبِ
براءت سےمتعلق ’’دُرِّ
مختار‘‘میں
ہےکہ: شبِ براءَت میں شب بیداری(کرکےعبادت)کرنامستحب ہے۔ (درمختار،
ج2، ص568)
لہٰذا اِس رات میں فضولیات اور گناہوں سے بچ کر فرائض
و وَاجبات اور سننِ مؤکَّدہ و غیر مؤکَّدہ
کی بجاآوری کےساتھ ساتھ نفلی نمازوں،تلاوتِ قرآن پاک، ذکر و دُرود،نفلی صدقات و
خیرات اور فوت شُدہ عزیز و اَقارب اور دیگر مسلمانوں کے لئے فاتحہ و اِیصالِ ثواب
کاخاص اہتمام کرنا چاہئے۔
مرحومین منتظر رہتےہیں: فوت شُدہ مسلمان عالمِ برزَخ میں زندوں کی طرف
سےکئےجانےوالےصدقےاور دُعائےمغفرت کےمنتظر رہتے ہیں۔ چُنانچہ امام جلالُ
الدین عبدالرحمن بن ابوبکر سُیوطی شافعی رحمۃُاللہ علیہ(المتوفّی911ھ) اپنی
مشہورکتاب’’شرحُ الصدور‘‘میں نقل فرماتے ہیں کہ رسولِ خُدا،حبیبِ کبریاﷺ نے
ارشادفرمایا:قبر میں مُردے کا حال ڈوبتےہوئےانسان کی مانند ہے جو شِدّت سےاِنتظار
کرتاہےکہ باپ یا ماں یا بھائی یا کسی
دوست کی دُعا اس کو پہنچےاور جب کسی کی دُعااسے پہنچتی ہے تو اس کے نزدیک وہ دنیا
و ما فیہا (یعنی دنیا اوراس میں جوکچھ ہے)
سب سے بہترہوتی ہے۔ اللہ عزوجل قبروالوں کو ان کےزندہ مُتعلقین کی طرف سے
ہَدِیَّہ کیا ہوا ثواب پہاڑوں کی مانِند
عطا فرماتاہے، زندوں کا تحفہ مُردوں کے لئے’’دعائےمغفرت کرنا‘‘ہے۔ (فردوس
الاخبار،2/336،حدیث:6664)، (شعب الایمان،باب فی برالوالدین،6/203،حدیث:7905)، (شرح
الصدور ’’متَرْجَم‘‘،ص518،مکتبۃالمدینۃ)
رُوحیں
گھروں پر آتی ہیں: عظمت
والےدِنوں اور راتوں بشمول ’’شبِ
براءَت‘‘میں فوت شُدہ مسلمانوں کی رُوحیں اپنے گھروں پر آکر صدقہ و خیرات
کا سوال کرتی ہیں۔اس بارےمیں اعلیٰ حضرت،امامِ اہل سنت رحمۃُاللہ علیہ ایک روایت نقل
فرماتے ہیں،اُس کاترجمہ ملاحظہ ہو: ’’غرائباورخزانہ میں منقول ہے کہ
مؤمنین کی رُوحیں ہر شبِ جمعہ ،روزِعید،روزِ عاشوراء اور شبِ برات کو اپنے گھر آکر
باہر کھڑی رہتی ہیں اور ہر رُوح غمناک بلند آواز سے نداکرتی ہے کہ اے میرے گھر
والو! اے میری اَولاد،اےمیرےقرابت دارو! صدقہ کرکےہم پر مہربانی کرو۔‘‘ (فتاویٰ
رضویہ،9/650،رضافاؤنڈیشن لاہور)
نیز’’خزانۃ
الروایات‘‘کے حوالے سے ایک روایت نقل فرماتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت ہے جب عید یا جمعہ یا عاشورےکادن یا شبِ
برات ہوتی ہے،اَموات (فوت شُدہ افراد)کی رُوحیں آکر
اپنےگھروں کےدروازوں پر کھڑی ہوتی اور کہتی ہیں:ہے کوئی کہ ہمیں یاد کرے،ہے کوئی
کہ ہم پر تَرس کھائے،ہےکوئی کہ ہماری غربت کی یاد دلائے۔ (فتاویٰ رضویہ، 9/653،رضافاؤنڈیشن لاہور)
ہمارےقریبی
رشتہ دار اوردوست و اَحباب جیسے ہی فوت
ہوکر عالَمِ دُنیا سےعالَمِ برزخ کی طرف منتقل ہوتے ہیں تو آنکھوں سےاُن کےغائب اورنہاں ہونےکی وجہ سے رَفتہ
رَفتہ ہم اُنہیں بُھول جاتے ہیں،لیکن یاد رکھیں۔۔۔ وہ ہمیں نہیں
بھولتےاور ہماری طرف سےدعائے مغفرت اورایصالِ ثواب کے منتظر رہتےہیں۔توجس طرح ہم
اپنےوالدین،اَولاد،بہن بھائی،عزیز و اَقارِب اور دوست و اَحباب وغیرہ کی دُنیوی
زندگی میں اُن پر اپنا مال خرچ کرتےہیں،اُنہیں اپنا وقت اور توجہ دےکراُن کی
دلجوئی کاسامان کرتے ہیں،یوہیں ہمیں چاہئےکہ ان کےدُنیاسےچلےجانےکےبعدبھی اُنہیں
اپنی دعاؤں، صدقہ و خیرات اورنیکیوں پر حاصل ہونےوالےاَجر و ثواب میں شریک کرتےرہاکریں۔خصوصاً بڑےدِنوں مثلاً یومِ عرفہ(9ذوالحجہ
کےدن)،یومِ
عاشورا (10محرم الحرام
کےدن)،عیدالفطراورعیدالاَضحیٰ
وغیرہ کےدن،نیز بڑی راتوں مثلاً رَمضان شریف کی راتوں،عیدَیْن (عیدالفِطراورعیدالاَضحیٰ)کی
راتوں،ذوالحجہ الحرام کی(پہلی) دس راتوں اور نصف
شعبان کی رات(یعنی
شبِ براءت)
وغیرہ میں خوب عبادت، دعائےمغفرت اورصدقہ و خیرات کرکےاپنےمرحومین اورتمام مؤمنین کو ایصالِ ثواب
کا اہتمام کرنا چاہئے۔
ہے کون
کہ گِریہ کرے یا فاتحہ کو آئے
بیکس کےاُٹھائےتِری
رحمت کےبَھرن پھول
(حدائقِ
بخشش،ص79)
حَرَّرَہُ : ابوالحقائق
راشدعلی رضوی عطاری مدنی
شبِ منگل،13شعبان المعظَّم1441ھ،مطابق6اپریل2020ء

15
مارچ 2022 ء کو کراچی میں ذمہ داران نے ڈی آئی جی آفس میں ڈی آئی جی ناصر آفتاب ، ایس
ایس پی انویسٹی گیشن عارف اسلم ، ڈی آئی بی
انچارج بشیر احمد ، ڈی ایس پی نیو کراچی عرفان کوبرا اور ڈی ایس پی منگھوپیر تصدق احمد سے ملاقات کی ۔
دورانِ
ملاقات ذمہ داران نے دعوت اسلامی کی دینی و سماجی خدمات کے بارے میں تعارف کروایا اور شب براءت اجتماع میں شرکت کی دعوت دی۔ (رپورٹ:
شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ: مصطفی
انیس )

1۔ یٰۤاَیُّهَا
الْمُزَّمِّلُ:اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ بھی ہے کہ وحی
نازل ہونے کے ابتدائی زمانے میں سیّد المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے،ایسی حالت میں حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ کو یٰۤاَیُّهَا
الْمُزَّمِّلُ کہہ کرندا کی۔دوسرا قول یہ ہے کہ ایک مرتبہ تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمچادر شریف میں لپٹے ہوئے آرام فرما رہے تھے، اسی حالت میں آپ کوندا کی گئی یٰۤاَیُّهَا
الْمُزَّمِّلُ۔(تفسیرخازن، المزمل،تحت الآیۃ:1،4/325-تفسیر
ابوسعود، المزمل، تحت الآیۃ:1،5/782،783)2۔ یٰۤاَیُّهَا
الْمُدَّثِّرُ:حضرت جابر رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:میں پہاڑِ حرا پر تھا کہ مجھے نداکی گئی :یا
محمد انک رسول اللہ۔میں نے اپنے دائیں بائیں دیکھا
تو کچھ نہ پایا اور جب اُوپر دیکھا تو ایک شخص(یعنی وہی فرشتہ جس نے ندا کی تھی) آسمان اور
زمین کے درمیان بیٹھا ہے،یہ دیکھ کر مجھ پر رُعب طاری ہوا اور میں حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے پاس آیا اور میں نے انہیں
کہا:مجھے چادر اڑھاؤ،تو انہوں نے چادر اڑھا دی۔اس کے بعد حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور انہوں
نے کہا: یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ اے چادر اوڑھنے والے۔(تفسیرمدارک،
المدثر، تحت الآیۃ:1،ص 1297)3۔شَاھِدًا:شاھد کا ایک معنی ہے:حاضر و ناظر یعنی مشاہدہ فرمانے والا
اور ایک معنی ہیں گواہ۔اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے شاھد کا ترجمہ حاضر ناظرفرمایا ہے۔(تفسیرخزائن العرفان، الاحزاب،تحت الآیۃ:45،ص 784)4۔دَاعِیاً اِلَی اللہِ بِاِذْنِہٖ:آیت میں حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے ایک وصف کا بیان ہے کہ اےحبیب! آپ کو اللہ پاک کے حکم سے لوگوں کو اللہ پاک
کی طرف بلانے والا بنا کر بھیجا گیا ہے۔(تفسیرروح
البیان،الاحزاب،تحت الآیۃ:46/197-تفسیرجلالین، الاحزاب، تحت الآیۃ:46، ص 355، ملتقطاً)5اور6۔مُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا:یہاں سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے دوا صاف بیان کئے گئے ہیں کہ اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو ایمان داروں کو جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں کو جہنم کے عذاب کا ڈر
سنانے والا بنا کر بھیجا۔(تفسیرمدارک،
الاحزاب، تحت الآیۃ:45،ص944)7۔سِرَاجاً
مُّنِیْرًا:یہاں سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا یہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو چمکا دینے والا آفتاب بنا کر
بھیجا۔اس بارے میں صدر الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:سراج کا ترجمہ آفتاب قرآنِ کریم کے بالکل مطابق
ہے کہ اس میں آفتاب کو سراج فرمایا گیا ہے۔(تفسیرخزائن
العرفان، الاحزاب،تحت الآیۃ:46،ص784)8۔ خَاتَمُ
النَّبِیّٖنَ:یعنی محمد مصطفی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمآخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے بعد کوئی نبی
نہیں آئے گا اور نبوت آپ پر ختم ہو گئی ہے اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں
مل سکتی، حتٰی کہ جب حضرت عیسٰی علیہ الصلوۃ و السلام نازل ہوں گے تو اگرچہ
نبوت پہلے پاچکے ہیں،مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اس شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی
کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔(تفسیرخازن،الاحزاب،تحت
الآیۃ:3،45/503) 9۔یٰسٓ:یہ حروفِ مقطعات میں سے ایک حرف ہے، اس کی مراد اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے،نیز
اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ سیّدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے اسمائے مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔ابو محمد مکی رحمۃ اللہ علیہحضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے روایت کرتے ہیں:حضور
صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:خدا کی بارگاہ میں میرے دس نام ہیں،ان میں طٰہٰ اور یٰسٓ بھی ہیں۔ (دلائل النبوۃ لابی نعیم،ص61، مصنف ابن ابی شیبہ،11/457)10۔طٰہٰ:طٰہٰ کی تفسیر میں
بعض نے کہا ہے کہ یہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے ناموں سے ایک
نام ہے اور بعض نے کہا:یہ اللہ پاک کا اسم ہے اور بعض نے اس کے معنی یَارَجُلُ(اے مرد)اور یاانسان کہے ہیں اور یہ بھی کہا گیا کہ یہ حروفِ مقطعات ہیں، جو
چند معنی میں ہیں، چنانچہ واسطی کہتے ہیں: اس سے مراد یَاطَاہِرُ، یَاہَادِیُ ہے۔

گزشتہ
دنوں شعبہ رابطہ برائے شخصیات کے ذمہ دار نے ڈی سی لاہور عمر شیر چٹھہ سے ملاقات
کی اور دعوت اسلامی کی دینی و سماجی خدمات کے بارے میں بتاتے ہوئے شب براءت اجتماع میں شرکت
کرنے کی دعوت پیش کی جس پر عمر شیر چٹھہ نے اجتماع میں شرکت کرنے کی نیت کی ۔
ذمہ
دار اسلامی بھائی نے مکتبۃ المدینہ کی کتاب غیبت کی تباہ کاریاں کا انگریزی ترجمہ "
Backbiting "تحفے میں پیش کی۔( رپورٹ: محمد عظیم عطاری شعبہ
رابطہ برائے شخصیات ڈسٹرکٹ لاہور ،کانٹینٹ: مصطفی انیس )

قرآن وحدیث میں
اسمائے مصطفے بکھرے موتی ہیں جو مختلف مقامات پر الگ الگ موجود ہیں۔علمائے کرام نے
انہیں مختلف جگہوں سے اکٹھا کر کے لکھ دیا ہے۔ بعض علما نے اسمائے مصطفی کی تعداد
بہت زیادہ بتائی ہے۔جس طرح اللہ پاک کے ان گنت اسمائے حسنی منقول ہیں لیکن ذاتی
نام صرف اللہ ہے اسی طرح حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے صفاتی نام تو
بے شمار ہیں لیکن ذاتی نام صرف دو ہیں۔محمد اور احمد حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا:
زمین پر میرا نام محمد اور آسمان پر احمد ہے۔ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسما کے حوالے سے علما کے متعدد اقوال ہیں۔قرآنِ کریم میں حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکااسمِ مبارک چار جگہ محمد اور ایک جگہ احمد آیا ہے۔ محمد(اٰل عمران: 144-الاحزاب:40میں)،محمد (آیت نمبر2 میں-الفتح، آیت نمبر29 میں)۔محمد نام حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے دادا عبدالمطلب نے رکھا تھا ۔ اس
کا معنی ہے وہ شخصیت جس کی تمام مخلوق میں سب سے زیادہ تعریف کی جائے ۔احمد( الصف:6) سابقہ کتابوں میں بھی اس کا تذکرہ موجود ہے ۔ خود قرآنِ پاک
میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبانی یہ نقل
ہوا ہے کہ میں تمھیں بشارت دیتا ہوں اپنے بعد آنے والے رسول کی جس کا نام احمد ہے
۔( الصف: 6)اللہ پاک نے
آسمانوں پر بھی نبی پاک صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو احمد کے نام سے پکارا۔ احمد کا مطلب اللہ پاک کی سب سے
زیادہ حمد بیان کرنے والا اور اس میں ذرہ بھر مبالغہ نہیں ۔آپ سے زیادہ اللہ پاک کی
حمد نہ کسی نے کی ہے نہ کوئی کر سکتاہے۔اس کے علاوہ مکمل قرآنِ پاک میں اللہ پاک
نے نبی پاک صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو مختلف القاب سے مخاطب کیا ہے ۔خاتم النبیین(الاحزاب :40 )آپ پر انبیا کا سلسلہ مکمل ہوگیا ہے ۔ آپ پر نبوت ختم ہو چکی
ہے۔ اب آپ کے بعد نہ کوئی نبی ہے نہ رسول ۔ آپ خاتم النبیین ہیں ۔ قرآنِ کریم کی سورۂ الاحزاب آیت نمبر 40 میں اس کا
ذکر ہے۔اپنے خاتم النبیین ہونے کا تذکرہ
خود نبی پاک صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا ہے ۔ ایک حدیث ملاحظہ کیجیے : رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : رسالت اور نبوت کا سلسلہ
ختم ہو گیا ۔ میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔ ( ترمذی ، کتاب الرؤیا، باب ذہاب النبوۃ ۔ مسند احمد ، مرویات ، انس بن مالک)
رسول اللہ( الاعراف:158) ۔ النبی( الاحزاب:56) ۔رحمۃ للعلمین(الانبیاء:107)رب
العلمین نے اپنے محبوب کو دونوں جہانوں کے لیے رحمت بنایا اور خود
کلام پاک میں اس بات کو بیان بھی فرمایا اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت
بنا کر بھیجا۔المزمل( المزمل آیت :1)
المدثر( المدثر آیت :1) یٰسٓ(یس:1)مُبَشِّرًا
وَّ نَذِیْرًا (الاحزاب: 45) سراجاً منیراً(الاحزاب : 46)