.jpeg)
14
مارچ 2022 ء کو شعبہ رابطہ برائے شخصیات
کے ذمہ داران نے فیصل آبادمیں ایس ایس پی پٹرولنگ پولیس ریجن فیصل آباد مرزا انجم کمال بیگ، پی آر
او ٹو ایس ایس پی محمد رضوان بھٹی اور سینئر کرائم رپورٹر 24 نیوز محمد وقاص بیگ سے
پنجاب کلچر ڈے کے موقع پر ملاقات کی ۔
اس کے
علاوہ کمال پور ، پٹرولنگ پوسٹ پرایس ایس پی کے تحت 51 پوسٹوں پر ایم او یو سائن کر کے ایف جی آر ایف کے
ذریعے 2500 پودے لگائے گئے نیز ڈی جی
پی ایچ اے ایوب خاں بلوچ سے ان کے آفس میں
ملاقات کی اور شہر کے مختلف پارکس میں شجر کاری کے حوالے سے گفتگوکی ۔(رپورٹ:
شعبہ رابطہ برائے شخصیات ، کانٹینٹ: مصطفی
انیس )

سب سے اعلیٰ،
افضل، با برکت اور خوبصورت ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اسماء مبارکہ ہیں، خواہ وہ اسمِ محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے یا ان کے اسماء صفات مثلاً محمد، احمد، حامد، محمود،ذوالفضل العظیم۔ ان کی برکات بے شمار ہیں، بعض علماء نے
فرمایا: نبی اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کی تعداد اللہ پاک کے اسماء حسنہ کی تعداد کے
برابر ننانوے ہے۔علامہ ابنِ وحیہ رحمۃ اللہ علیہ نے رسالتِ مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کی تعداد تین سو تک بتائی
ہے۔ امام ابو بکر ابنِ عربی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ترمذی کی شرح میں بتایا:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایک ہزار اسماء گرامی ہیں، جن میں
سے بعض قرآن و حدیث میں وارد ہیں اور بعض کتبِ قد یمیہ میں پائے جاتے ہیں۔امام ابنِ
عربی رحمۃ اللہ علیہ نے عارضۃ الا
خوذی 10/381 میں فرمایا:اللہ
پاک نے رسولِ کریم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنی صفات کا مظہر بنایا ہے، ان کے اسماء کی تعداد اپنے
اسماء کی تعداد کےبرابر رکھی۔ جب شے عظیم ہوتی ہے تو اس کے اسماء بھی عظیم بن جاتے
ہیں،اس کے بعد اللہ پاک کے حبیب رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء و صفات ہیں، جن کا تذکرہ اللہ پاک نے اپنی کتب تورات ، زبور، انجیل اور قرآنِ پاک میں کیا۔محمد، احمد، بشیرو
نذیر،سراج منیر، رؤف رحیم، حریص علیکم،مبشر، شاہد، نور اور رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر اوراقِ قرآن شاہد ہیں، خود رسالتِ مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے اسماء گرامی کا تذکرہ فرمایا۔حضرت
جبیربن مطعم رَضِیَ
اللہُ عنہ سے ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:اننی اسماء انا محمد و انا
احمد و انا الماحی الذی یمحوا اللہ بی الکفر وانا الحاثر الذی یحشر الناس علی قدمی
وانا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی۔(بخاری و مسلم)ترجمہ:میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں
ماحی ہوں،جس کے ذریعے اللہ نے کفر کو مٹایا، میں حاشر ہوں، جس کے قدموں میں لوگوں
کو اٹھایا جائے گا، میں عاقب ہوں عاقب وہ ہوتا ہے، جس کے بعد نبی نہ ہو۔ان اسماء مبارک کی معنوی جھلکیاں:یہ اسماء مبارکہ اپنے اندر
کس قدر معانی اور برکات رکھتے ہیں، ان کا صحیح اور کامل علم اللہ پاک ہی کو ہے،کوئی
دوسرا ان کا احاطہ نہیں کر سکتا۔اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات کو باکمال، بے عیب بنایا اور اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کو بھی باکمال اور بے عیب بنایااور اپنی لاریب کتاب میں بھی اپنے محبوب کے اسماء کا ذکر
فرمایا۔قرآنِ کریم میں کئی مقامات میں اسماء النبی کا ذکر چمک دمک رہا ہے، جیسے سورۂ
مزمل میں یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ ۙاور سورۂ مدثر میں : یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ،نیز پوری سورۂ طٰہ آپ کے لئے اُتری،سورۂ محمد آپ کے نام پر ہے، اس طرح یٰس اور دیگر کئیں سورتوں کی ابتداء ہی آپ کے صفاتی
ناموں سے ہوئی ہے۔

خصوصیت:یوں تو
اللہ پاک نے آپ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو بہت سی خصوصیات سے نوازا ہے، جن میں سے ایک خصوصیت یہ
بھی ہے کہ اللہ پاک نے دوسرے انبیائے کرام کو ان کے نام سے مخاطب کیا، مگر خاتم
المرسلین صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کو ان کے نام سے مخاطب نہ کیا، بلکہ آپ کو یاایھا
الرسول، یاایھا النبی وغیرہ سے مخاطب فرمایا۔1۔یٰسٓ: یٰسین حروفِ مقطعات میں سے ہے، اس کی مراد
اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے، اس کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ سیّد
المرسلین صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے اسماء مبارکہ میں سے ایک اسم ہے۔(صراط الجنان، سورۂ یس، آیت نمبر 1)2۔طہ: طہ
حروفِ مقطعات میں سے ایک ہے، طہ کی تفسیر میں بعض نے کہا: یہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔(صراط الجنان، سورۂ طہ، آیت نمبر 1)3۔یاایھا المزمل:اس کے معنی ہیں:اے
چادر اوڑھنے والے،ایک مرتبہ جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یاایہا
المزمل کی ندا دی۔(صراط الجنان، سورۂ
مزمل، آیت نمبر 1)4۔یاایہا المدثر:اس کے معنی ہیں:اے چادر اوڑھنے والے۔ایک مرتبہ جبریل علیہ السلام نے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یاایہا المدثر کہا۔(صراط الجنان، سورۂ مدثر، آیت نمبر 1)5۔مصدِّق:اس کے معنی ہے: تصدیق فرمانے والا، آیتِ مبارکہ میں بیان ہوا کہ وہ رسول
کتابوں کی تصدیق فرمانے والا ہے۔(صراط الجنان، سورۂ
ال عمران، آیت نمبر 81)6۔یاایہا النبی:اے غیب بتانے والے نبی!تم اپنی
بیویوں کی رضا چاہتے ہو۔اس آیت کے بارے میں شانِ نزول
بیان کیا گیا ہے کہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے شہد تناول
فرمایا۔(صراط الجنان، سورۂ تحریم، آیت نمبر 1)7۔نذیر مبین:ڈر سنانے والا۔اور میں تو صرف یہی ڈر سنانے والا ہوں۔اس آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوا!آپ کو ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا گیا ہے۔(صراط الجنان، سورۂ ملک، آیت نمبر 26)8۔محمد:محمد تو ایک رسول ہی ہیں۔ جنگِ اُحد میں کافروں نے شور مچایا کہ محمد مصطفٰی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم شہید ہوگئے تو کچھ صحابۂ کرام
اضطراب میں آ کر میدانِ جنگ سے پیچھے ہٹ گئے، پھر جب ندا کی گئی کہ سرکارِ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم صحیح سلامت تشریف فرما ہیں تو صحابۂ کرام کی ایک جماعت واپس آگئی۔(صراط الجنان، سورۂ ال عمران، آیت نمبر 144) 9۔ مبشر:خوشخبری دینے والا۔اے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! ہم نے آپ کو ایمان
اور اطاعت پر جنت کی خوشخبری دینے والا بناکر بھیجا ہے۔(صراط الجنان، سورۂ فرقان، آیت نمبر 56) عظمتِ مصطفیٰ:اس سے ثابت ہوا!ہمارےآقا و مولا،حبیبِ خدا،
محمد مصطفیٰ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم تمام انبیاء علیہم الصلوة
والسلام میں سے سب سے بہتر و اعلیٰ اور افضل ہیں۔
وہ خدا نے ہے
مرتبہ تجھ کو دیا، نہ کسی کو ملے نہ کسی کو ملا
کہ کلامِ مجید نے
کھائی شہا تیرے شہر و کلام و بقا کی قسم(حدائق بخشش)

گزشتہ
دنوں شعبہ حج وعمرہ کے تحت صوبائی ذمہ
دار محمد عدنان مدنی اور ان کے ہمراہ دیگر
ذمہ داران نے حاجی کیمپ لاہور میں دورہ کیا جہاں کیمپ کے اسٹاف اور دیگر شخصیات
سے ملاقات کی ۔
دورانِ
ملاقات رمضان المبارک میں حاجی کیمپ میں افطار اجتماع کروانے کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور ڈپٹی ڈائریکٹر حج کو فیضانِ
مدینہ جوہر ٹاؤن وزٹ کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے رمضان المبارک میں فیضانِ مدینہ
آنے کی نیت کی۔(رپورٹ:
شعبہ حج وعمرہ ، کانٹینٹ: مصطفی انیس )
.jpg)
گزشتہ
دنوں شعبہ ایگریکلچر لائیو اسٹاک کے تحت یونیورسٹی آف ویٹرینری اینڈ اینیمل سائنسز، لاہور میں مدنی مشورہ ہوا جس میں تقریبا 76 اسٹوڈنٹس نے شرکت کی ۔
ہیڈ
آف آل پاکستان ایگریکلچر اینڈ لائیواسٹاک یونیورسٹیز ڈاکٹر احمد شہزاد عطاری نے دعوت اسلامی کا تعارف کرواتے ہوئے اصلاح
نفس اور دینی کاموں کے سلسلے میں نوجوانوں کی ذہن سازی کی ، ذمہ داران نے یو
نیورسٹی میں قائم ہاسٹل میں جا کر 12 مدنی درس دیئے جس میں اکثر
اسٹوڈنٹس نے شرکت کی ۔(رپورٹ: شعبہ ایگریکلچر لائیو اسٹاک ، کانٹینٹ: مصطفیٰ انیس )
27مارچ کو
پاکستان بھر میں ”سالانہ تقسیم اسناد اجتماعات“ منعقد ہوں گے ، ہزاروں طلبہ
میں اسناد تقسیم کی جائیں گی

27
مارچ 2022ء کو ملک بھر میں سالانہ تقسیم اسناد اجتماعات منعقد ہوں گے
قرآن
پاک حفظ کرنے والے 8ہزار 895 اور ناظرہ مکمل کرنے والے44 ہزار 691 بچوں اور بچیو ں
کواسناد دی جائیں گی
بچوں
میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عام کرنے، انہیں قرآن پاک حفظ کروانے اور ناظرہ پڑھانے کے لئے دعوت اسلامی نے دنیا بھر
میں ہزاروں مدارس بنام ”مدرسۃ المدینہ“ قائم کر رکھے ہیں جن میں لاکھوں بچے اور
بچیاں قرآن پاک حفظ و ناظرہ کرنے کی سعادت حاصل کررہے ہیں۔ ہر سال ان اداروں سے
قرآن پاک حفظ و ناظرہ مکمل کرنے والےہزاروں بچوں اور بچیوں کو اسناد بھی دی جاتی ہیں جس کے
لئے ہر سال ملک و بیرون ملک ”تقسیم اسناد اجتماعات“ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
اسی
سلسلے میں 27 مارچ 2022ء بروز اتوار دوپہر
2:30 بجے پاکستان بھر میں ”سالانہ تقسیم اسناداجتماعات“ منعقد ہونے جارہے
ہیں جن میں قرآن پاک حفظ مکمل کرنے والے 8ہزار 895 اور 44 ہزار 691 بچے اور بچیوں کو
ناظرہ مکمل کرنے پر اسناد دی جائیں گی۔
بچوں
کے سرپرست اور دیگر عاشقان رسول سے ان اجتماعات میں شرکت کرنے کی درخواست ہے۔
گھونگھٹ میرج ہال دار السلام سوسائٹی میں کورنگی روڈ
”زکٰوۃ سیمینار“ کا انعقاد کیا گیا، مفتی شفیق صاحب نے گفتگو فرمائی

دارالافتاء
اہل سنت دعوت اسلامی کے زیر اہتمام 16 مارچ 2022ء بروز بدھ گھونگھٹ
میرج ہال دار السلام سوسائٹی میں کورنگی روڈ کراچی میں ”زکٰوۃ سیمینار“کا
انعقاد کیا گیا جس میں کاروباری حضرات اور دیگر عاشقان رسول نے شرکت کی۔
سیمینار
میں مفتی محمد شفیق عطاری مدنی صاحب مُدَّ ظِلُّہُ العالی نے زکٰوۃ
کے شرعی و فقہی مسائل پر خصوصی گفتگو فرمائی۔
زکوۃ
سیمینار میں جن مسائل پر گفتگو ہوئی ان کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
٭زکوۃ کی شرائط کیا ہیں اور ان کی تفصیل! ٭وہ کون کون سے مال ہیں جن پر زکٰوۃ نکالی جائے
گی؟ ٭مستحق زکٰوۃ کون کون ہیں؟ ٭زکٰوۃ کی ادائیگی کے اہم مسائل ٭نصاب اور حاجت اصلیہ کسے کہتے ہیں؟ ٭زکوۃ کن 6چیزوں پر فرض ہے؟ ٭کون کون سے رشتہ دار ہیں جن کو زکوٰۃ دیناجائز
ہے؟
آج عالمی مدنی مرکز
فیضان مدینہ کراچی میں سنتوں بھرا اجتماع بسلسلہ شب براءت کا انعقاد کیا جائے گا

گناہوں
کی مغفرت اور دعاؤں کی قبولیت کی رات”شب براءت“ 15 شعبان المعظم 1443ھ عنقریب آنے والی ہے جس
میں ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ساری رات یاد ِخدا میں عبادت و ریاضت کرتے
ہوئے گزرے۔
دعوت
اسلامی کے زیر اہتمام 18 مارچ 2022ء جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات عالمی مدنی مرکز
فیضان مدینہ کراچی میں ”شبِ براءت“ کے سلسلے میں سنتوں بھرے اجتماع کا
انعقاد کیاجائے گا جس میں نفلی اعتکاف، نوافل، تلاوت قرآن پاک، نعت شریف، سنتوں
بھرا بیان اور مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوگا۔یہ اجتماع مدنی چینل پر براہ راست نشر
کیا جائے گا۔
اجتماع کا شیڈول:
٭بعد
نماز عصر: اعتکاف (نفل)، رقت انگیز دعا
٭ بعد
نماز مغرب: چھ نوافل، سورہ یٰسین شریف کی تلاوت، دعائے نصف شعبان، بعد نوافل لنگرِ
رضویہ
٭بعد
نماز عشاء: سنتوں بھرا بیان، مدنی مذاکرہ،
نعتیں، لنگرِ رضویہ (سحری)

1۔ محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی بہت زیادہ تعریف کئے ہوئے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مشہور ترین اسمِ گرامی محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے، اللہ پاک نے
حضرت آدم علیہ السلام بلکہ تمام مخلوق کے پیدا کرنے سے 20 لاکھ سال پہلے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کانامِ نامی محمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم رکھا۔ 2۔ احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی اللہ پاک کی سب سے زیادہ تعریف کرنے والا۔ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے ذات دو ہیں، احمد اور محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم۔ کتبِ سابقہ میں احمد اور قرآنِ مجید
میں محمد صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم ہے، نیز آسمان میں احمد اور زمین میں محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے۔3۔ محمود صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: یعنی تعریف کئے ہوئے۔ حضرت داؤد علیہ السلام کی کتاب زبور میں سرکار دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نام محمود واقع ہوا ہےاور تورات سے بھی یہی نقل ہوا کہ آسمانوں میں بھی آپ کا نام محمود ہے۔ 4۔ حاشر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی قیامت کے دن سب سے پہلے رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرمائیں گے:اللہ پاک میرے ذریعے کفر کو مٹائے گا اور میں حاشر ہوں، لوگ میرے
پیچھے قیامت کے دن اکٹھے ہوں گے۔5۔ طہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اللہ پاک کا ارشاد ہے: اے محبوب!ہم
نے تم پر قرآن اس لئے نہیں اتارا کہ تم مشقت میں پڑو اور اس کو نصیحت جو ڈررکھتا
ہو۔6۔یٰس:اللہ پاک کا ارشاد ہے:مجھے راحت والے قرآن کی قسم!بے شک اے محمد(صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم)!تم سیدھی راہ پر بھیجے گئے ہو، جومنزلِ مقصود کو پہنچانے
والی ہے، جس کی ہر راہ توحید اور ہدایت کی راہ ہے، تمام انبیاء علیہم السلام اسی راہ پر ہیں۔7۔
مزمل صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم:یعنی جھرمٹ مارنے والا یا لپٹنے والا۔بعض مفسرین نے کہا ہے:ابتدائے
زمانہ وحی میں سید عالم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم خوف سے اپنے کپڑوں میں لپٹ جاتے تھے ، ایسی حالت میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو جبرائیل علیہ
السلام نے یا ایھا المزمل کہہ کر نداء دی۔ 8۔ ناصر صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی مددگار۔حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم اسلام کی تبلیغ و اشاعت اور جہاد کے ذریعے اللہ پاک کے دین
کی مدد کرنے والے ہیں۔9۔ منصور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم: یعنی مدد کئے ہوئے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا اور آخرت میں یعنی دوجہاں میں منصور ہیں۔10۔ شہید صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم:یعنی ہر شے کے نگہبان۔ ہر نبی کو ان کے امت کے اعمال پر مطلع کیا جاتا ہے، تاکہ روزِ قیامت
امت کی شہادت دیں، کیونکہ ہمارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شہادت عام ہوگی، اس لئے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم تمام امت کے
احوال پر مطلع رہے ہیں۔قرآنِ پاک میں ان ناموں کے علاوہ اور بھی بہت سے نام آئے ہیں،
جن میں مبین، غنی ،روؤف، عزیز،مصدق، مدثر،
منیر ،بشیر ،شفیع وغیرہ ہیں۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے، ان لوگوں کے لئے جو اللہ پاک اور آخرت کے دن پر امید رکھتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین ثم آمین

تمام تعریفیں
اللہ پاک کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا ربّ
اور تمام خوبیوں کا مالک ہے، اسی نے تمام خوبیوں سے متصف پیارے رسول، بلکہ اپنے
محبوب، تمام نبیوں کے سردار ، دوجہاں کے مالک و مختار، ہم غریبوں کے غمگسار،رسولِ
محتشم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے نور کو تمام اوائل (ہر چیز) سے پہلے پیدا فرمایا، پھر تمام انبیاءورُسل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ارواحِ مقدسہ کی تخلیق سے پہلے آپ علیہ السلام کو نبی اور رسول
بنایا۔ہر نبی کو معجزے عطا فرمائے، لیکن ہمارے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے اعلیٰ و لازوال معجزہ قرآنِ کریم عطا فرمایا اور اس عظیم معجزے کو
تعریفِ مصطفی میں نازل فرمایا، کہیں اداؤں کی تعریف کی گئی تو کہیں نامِ مصطفی کی
تعریف کی گئی اور مختلف القاب سے قسم کے ساتھ ذکر فرمایا گیا، جس کی مثال بہت سے
مقامات سے ملتی ہے۔1۔مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ
رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠0 ترجمہ:حضرت محمد تم میں سے کسی
مرد کے باپ نہیں، مگر وہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہر چیز
کو خوب جاننے والا ہے۔(پارہ نمبر 22، سورۃ الاحزاب،
آیت نمبر 40) اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین کہہ کر پکارا گیا ہے ۔2۔اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا
وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔ ترجمہ:بے شک ہم نے آپ کو گواہ، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا
ہے۔(پارہ نمبر 26،سورۂ الفتح، آیت نمبر 8)اس آیتِ مبارکہ میں
آپ صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کو شاہد، مبشر اور نذیر کہہ کر پکارا گیا ہے۔
3۔یٰا
یُّھَاالْمُزَمّل ترجمہ: اے !چادر اوڑھنے والے۔(پارہ 29،سورۂ المزمل، آیت نمبر 1)اس آیتِ
مبارکہ میں آپ علیہ
السلام کو مزمل کہہ کر پکارا گیا، یعنی آپ کی اداؤں کو آپ کی تو صیف
کے لئے ذکر کیا گیا ۔4۔وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌۚ-قَدْ
خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُؕ۔ ترجمہ:حضرت محمد نہیں ہیں، مگر اللہ کے رسول، آپ سے پہلے
تمام رسول گزر چکے ہیں۔(پارہ نمبر 4، سورۂ آل عمران،
آیت نمبر 144) اس سے معلوم ہوا! آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظاہری طور پر تمام نبیوں سے بعد آئے اور اسمِ محمد کے ساتھ آئے ۔5۔وَّ دَاعِیًا اِلَى
اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا ۔ ترجمہ:اور اس کے حکم سے اللہ کی طرف بلاتے ہیں
اور روشن چراغ ہیں۔(پارہ نمبر 22، سورۃ الاحزاب،
آیت نمبر 46)( سراج منیرکہہ کرتعریف ِنبی کی گئی۔)6۔وَ
مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ ترجمہ:اور ہم نے آپ
کو نہیں بھیجا، مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر۔(پارہ نمبر 17، سورۂ الانبیاء، آیت نمبر 107)اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو رحمت اللعالمین
کہہ کر پکارا گیا۔7۔یا ایہا المدثرترجمہ:اے چادر والے ۔(پارہ نمبر 29، سورۂ
المدثر، آیت نمبر 1)اس آیتِ مبارکہ میں المدثر کے نام سے مخاطب کیا گیا۔8۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ وَ
الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ ترجمہ:حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو ان کے
ساتھ ہیں، وہ کفار پر سخت ہیں اور آپس میں مہربان ہیں۔(سورۂ الفتح، آیت نمبر 29) اس آیتِ مبارکہ
میں محمد رسول اللہ ذکر آیا ہے۔9۔یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ ترجمہ: اے نبی ۔ (پارہ نمبر 10، سورۂ الانفال، آیت نمبر 64)اس آیتِ مبارکہ میں آپ کو نبی کہہ کر ذکر کیا گیا۔10۔لَقَدْ جَآءَكُمْ
رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ ترجمہ:بیشک تمہارے درمیان تمہی میں سے رسول آیا، تمہارا دکھ اسے گراں گزرتا ہے
اور وہ تم پر تمہارے نفع کا حریص ہے اور ایمانداروں پر شفیق و مہربان ہے۔(پارہ نمبر 10، سورۂ التوبہ، آیت نمبر 128)اس آیتِ مبارکہ میں رسول ،رؤف ،الرحیم کہہ کر آپ علیہ السلام کو مخاطب کیا گیا۔
.jpeg)
دعوتِ اسلامی کے تحت 14 مارچ 2022ء بروز پیر فیصلِ
آبادمیں واقع امین پور بازار میں مدنی
مشورے کا اہتمام کیا گیا جس شعبہ تقسیمِ رسائل کے صوبائی ذمہ داران نے شرکت کی۔
اس مدنی مشورے میں پاکستان سطح کے ذمہ دار سیّد
محمد حسنین عطاری نے ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف موضوعات پر کلام کیا جن
میں سے چند یہ ہیں: رمضان عطیات، رمضان اعتکاف،شب براءت اجتماعات میں تقسیمِ
رسائل کے بستے لگانا اور شعبے کو خود کفالت کرنا وغیرہ۔
بعدازاں ذمہ دارنے مدنی مشورے میں شریک اسلامی
بھائیوں کو دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن دیا جس
پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:محمد جنید عطاری شعبہ تقسیم
رسائل پاکستان سوشل میڈیا زمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

لب پر آجاتا ہے
جب نامِ جناب، منہ میں گھل جاتا ہے شہدِ نا یاب
وجد میں ہو کے اے
جاں بیتاب، اپنے لب چوم لیا کرتے ہیں(حدائقِ بخشش)
آج ہم اپنے پیارے
پیارے آقا صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے میٹھے میٹھے اسمائے مبارکہ کا ذکر کریں گی، جو اپنے آپ
میں خود اک نعمت ہیں، کیونکہ ہر اسم مبارکہ پیارے نبی کی تعریف بیان کرتا ہے، یوں
تو نبی اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کی تعداد اللہ پاک کے اسماء حسنٰی کی تعداد کے
برابر 99 بتائی جاتی ہے، لیکن تین سو اور ہزار کی تعداد میں اسمائے گرامی کا بھی
ذکر ہوا ہے، جن میں سے بعض قرآن و حدیث میں وارد ہیں اور بعض کتبِ قدیمہ میں پائے
جاتے تھے، ذیل میں آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان ناموں میں
سے کچھ کا ذکر کیا جارہا ہے، جو قرآن شریف میں ذکر کئے گئے ہیں۔1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:تعریف والا ۔ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ۔(ال عمران:144)ترجمہ:اور محمد تو ایک رسول ہیں۔مُحَمَّدٌ
رَّسُوْلُ اللہ۔(فتح:29)ترجمہ:محمد اللہ کے رسول ہیں۔کلمے میں، تشہد میں، خطبے میں اسی نام مبارکہ کا پڑھنا متعین ہے۔ امام بیہقی نے اپنی سند کے ساتھ ابنِ
اسحاق سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں :حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عنہا بیان کیا کرتی تھیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ان کے شکمِ اطہر میں تھے کہ انہیں غیب سے یہ آواز آتی تھی: تیرے شکم میں اس
امت کے سردار ہیں، جب وہ زمین پر تشریف لے آئیں تو یوں کہو:میں اسے اللہ واحد کی
پناہ میں دیتی ہوں، ہر شریر کے شر سے، بے شک تمہارا یہ بیٹا حمید، ماجد کا بندہ
احمد ہے، جس کی زمین و آسمان والے حمد کرتے ہیں اور انجیل میں اس کا نام احمد ہے،
قرآن میں اس کا نام محمد ہے، پس اسی وجہ سے آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کا نام محمد
رکھا۔2۔احمد صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم: سب سے زیادہ حمد
کرنے والا۔وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ
اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ
التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ
ؕ۔(سورۂ الصف:6)ترجمہ:اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل،
میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور
ان رسول کی بشارت سناتا ہوا، جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نام احمد ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہِ علیہ نے حدیث روایت کی ہے کہ حضرت محمد بن علی، حضرت علی رَضِیَ اللہُ
عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا :حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے وہ کچھ عطا فرمایا گیا ہے، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں
کیا گیا، ہم نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ! وہ کیا ہے؟ آپ
نے فرمایا:رُعب سے میری مدد کی گئی، مجھے زمین کی کنجیاں عطا فرمائی گئیں اور میرا
نام احمد رکھا گیا اور میرے لئے مٹی کو پاک کرنے والی بنائی گئی اور میری اُمّت کو
تمام امتوں سے افضل بنایا گیا۔3۔رؤف الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:کمال مہربان مہربان۔لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ
مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۔(سورۂ توبہ:128)بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول،جن پر تمہارا
مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال
مہربان مہربان ۔اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ دونوں نام اپنے ناموں میں سے عطا فرمائے ہیں۔4۔رحمۃ
للعالمین صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم:تمام جہانوں کے لئے رحمت۔وَ
مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ0(سورۂ انبیاء:107)اور ہم نے
تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مؤمنوں اور کافروں سب کے لئے رحمت ہیں، کیوں کہ کافروں کو دنیا میں پہنچنے
والے اس عذاب سے بچایا گیا، جو انبیاء کرام علیہم السلام کی تکذیب کرنے والی سابقہ امتوں کو دیا گیا۔5۔سراجا منیرا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: چمکا دینے والا آفتاب۔وَّ
دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا۔(سورۃ الاحزاب:46)اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا او ر چمکا دینے والا آفتاب۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سراج سے
موسوم فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے نور سے دنیا کو روشنی ملی اور کفر اور اس کی
تاریکیاں مٹ گئیں۔6۔مبلغ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: پہچانے والا۔یٰاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ
اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ ؕ۔(مائدہ:67)اے رسول پہنچا دو
جو کچھ اترا تمہیں تمہارے ربّ کی طرف سے۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے :آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک نے مجھے مبلغ بنا کر بھیجا ہےاور مجھے تکلیف دینے والا
بنا کر نہیں بھیجا۔ 7۔نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: روشنی، نور۔قَدْ
جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ ۙ۔(سورۂ مائدہ:15)بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔قاضی عیاض رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:آپ کو نور سے موسوم
کیا جانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا امر واضح اور آپ کی نبوت روشن وممتاز ہے اور آپ نے
مؤمنین اور عارفین کے قلوب کو قرآن کے ذریعے روشن کیا۔8۔مولٰی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اولٰی : مالک۔اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى
بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ ؕ۔(سورۂ احزاب:6)یہ نبی مسلمانوں کے ان کی جان سے زیادہ مالک ہے اور اس کی بیبیاں
ان کی مائیں ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث میں ہے:میں ہر مؤمن کا دنیا
و آخرت میں مولا ہوں، پس جو کوئی مال چھوڑ کر وفات پا جائے تو اس کے رشتہ دار اس
کے مال کے وارث ہوں گے اور اگر وہ قرض یا عیال چھوڑ کر وفات پا جائے تو وہ(قرض خواہ اور یتیم بچے)میرے پاس آئیں، پس میں ان کا مولیٰ ہوں۔9۔مصدق صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:تصدیق کرنے والا۔وَ لَمَّا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ
مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ۔(سورۂ بقرہ:101)اور جب ان
کے پاس تشریف لایا اللہ کے یہاں سے ایک رسول ان کی کتابوں کی تصدیق فرماتا۔العزفی
کہتے ہیں: حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم اس نام سے موسوم اس لئے ہیں کہ آپ نے انبیائے سابقین اور
ان کی کتابوں کی تصدیق فرمائی ہے۔10۔خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: سب نبیوں میں پچھلے۔مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ
اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔( سورۂ احزاب:40) محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں، ہاں اللہ کے رسول ہیں
اور سب نبیوں میں پچھلے۔ بخاری شریف کی حدیث
ہے، سید عالم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: میری اور میرےسے قبل کے انبیاکی مثال اس شخص کی
سی ہے، جس نے ایک عمارت بنائی اور اس کو حسین و جمیل بنایا، مگر ایک کونے میں ایک
اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی، پس لوگ اس عمارت کے گرد چکر لگاتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں
اور کہتے ہیں: یہ اینٹ کیوں نہیں لگائی، پس میں(عمارت نبوت) کی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔اس مضمون کے
لکھنے میں کنزالایمان فی ترجمۂ قرآن اور حضرت جلال الدین سیوطی رحمۃُ
اللہِ علیہ کی کتاب الریاض الانیقہ فی شرح الاسماء خیر الخلیفۃ کے
ترجمے کی کتاب شرح اسماء النبی سے مدد لی گئی ہے۔