تمام تعریفیں اللہ پاک  کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا ربّ اور تمام خوبیوں کا مالک ہے، اسی نے تمام خوبیوں سے متصف پیارے رسول، بلکہ اپنے محبوب، تمام نبیوں کے سردار ، دوجہاں کے مالک و مختار، ہم غریبوں کے غمگسار،رسولِ محتشم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نور کو تمام اوائل (ہر چیز) سے پہلے پیدا فرمایا، پھر تمام انبیاءورُسل صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ارواحِ مقدسہ کی تخلیق سے پہلے آپ علیہ السلام کو نبی اور رسول بنایا۔ہر نبی کو معجزے عطا فرمائے، لیکن ہمارے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب سے اعلیٰ و لازوال معجزہ قرآنِ کریم عطا فرمایا اور اس عظیم معجزے کو تعریفِ مصطفی میں نازل فرمایا، کہیں اداؤں کی تعریف کی گئی تو کہیں نامِ مصطفی کی تعریف کی گئی اور مختلف القاب سے قسم کے ساتھ ذکر فرمایا گیا، جس کی مثال بہت سے مقامات سے ملتی ہے۔1۔مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠0 ترجمہ:حضرت محمد تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں، مگر وہ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔(پارہ نمبر 22، سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 40) اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو خاتم النبیین کہہ کر پکارا گیا ہے ۔2۔اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ۔ ترجمہ:بے شک ہم نے آپ کو گواہ، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔(پارہ نمبر 26،سورۂ الفتح، آیت نمبر 8)اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شاہد، مبشر اور نذیر کہہ کر پکارا گیا ہے۔

یٰا یُّھَاالْمُزَمّل ترجمہ: اے !چادر اوڑھنے والے۔(پارہ 29،سورۂ المزمل، آیت نمبر 1)اس آیتِ مبارکہ میں آپ علیہ السلام کو مزمل کہہ کر پکارا گیا، یعنی آپ کی اداؤں کو آپ کی تو صیف کے لئے ذکر کیا گیا ۔4۔وَ  مَا  مُحَمَّدٌ  اِلَّا  رَسُوْلٌۚ-قَدْ  خَلَتْ  مِنْ  قَبْلِهِ  الرُّسُلُؕ۔ ترجمہ:حضرت محمد نہیں ہیں، مگر اللہ کے رسول، آپ سے پہلے تمام رسول گزر چکے ہیں۔(پارہ نمبر 4، سورۂ آل عمران، آیت نمبر 144) اس سے معلوم ہوا! آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظاہری طور پر تمام نبیوں سے بعد آئے اور اسمِ محمد کے ساتھ آئے ۔5۔وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا ۔ ترجمہ:اور اس کے حکم سے اللہ کی طرف بلاتے ہیں اور روشن چراغ ہیں۔(پارہ نمبر 22، سورۃ الاحزاب، آیت نمبر 46)( سراج منیرکہہ کرتعریف ِنبی کی گئی۔)وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ ترجمہ:اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا، مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر۔(پارہ نمبر 17، سورۂ الانبیاء، آیت نمبر 107)اس آیتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو رحمت اللعالمین کہہ کر پکارا گیا۔7۔یا ایہا المدثرترجمہ:اے چادر والے ۔(پارہ نمبر 29، سورۂ المدثر، آیت نمبر 1)اس آیتِ مبارکہ میں المدثر کے نام سے مخاطب کیا گیا۔8۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ ترجمہ:حضرت محمد اللہ کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں، وہ کفار پر سخت ہیں اور آپس میں مہربان ہیں۔(سورۂ الفتح، آیت نمبر 29) اس آیتِ مبارکہ میں محمد رسول اللہ ذکر آیا ہے۔9۔یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ ترجمہ: اے نبی ۔ (پارہ نمبر 10، سورۂ الانفال، آیت نمبر 64)اس آیتِ مبارکہ میں آپ کو نبی کہہ کر ذکر کیا گیا۔10۔لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ ترجمہ:بیشک تمہارے درمیان تمہی میں سے رسول آیا، تمہارا دکھ اسے گراں گزرتا ہے اور وہ تم پر تمہارے نفع کا حریص ہے اور ایمانداروں پر شفیق و مہربان ہے۔(پارہ نمبر 10، سورۂ التوبہ، آیت نمبر 128)اس آیتِ مبارکہ میں رسول ،رؤف ،الرحیم کہہ کر آپ علیہ السلام کو مخاطب کیا گیا۔