سب سے اعلیٰ، افضل، با برکت اور خوبصورت ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اسماء مبارکہ ہیں، خواہ وہ اسمِ محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے یا ان کے اسماء صفات مثلاً محمد، احمد، حامد، محمود،ذوالفضل العظیم۔ ان کی برکات بے شمار ہیں، بعض علماء نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کی تعداد اللہ پاک کے اسماء حسنہ کی تعداد کے برابر ننانوے ہے۔علامہ ابنِ وحیہ رحمۃ اللہ علیہ نے رسالتِ مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کی تعداد تین سو تک بتائی ہے۔ امام ابو بکر ابنِ عربی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ترمذی کی شرح میں بتایا:آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ایک ہزار اسماء گرامی ہیں، جن میں سے بعض قرآن و حدیث میں وارد ہیں اور بعض کتبِ قد یمیہ میں پائے جاتے ہیں۔امام ابنِ عربی رحمۃ اللہ علیہ نے عارضۃ الا خوذی 10/381 میں فرمایا:اللہ پاک نے رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اپنی صفات کا مظہر بنایا ہے، ان کے اسماء کی تعداد اپنے اسماء کی تعداد کےبرابر رکھی۔ جب شے عظیم ہوتی ہے تو اس کے اسماء بھی عظیم بن جاتے ہیں،اس کے بعد اللہ پاک کے حبیب رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء و صفات ہیں، جن کا تذکرہ اللہ پاک نے اپنی کتب تورات ، زبور، انجیل اور قرآنِ پاک میں کیا۔محمد، احمد، بشیرو نذیر،سراج منیر، رؤف رحیم، حریص علیکم،مبشر، شاہد، نور اور رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر اوراقِ قرآن شاہد ہیں، خود رسالتِ مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اپنے اسماء گرامی کا تذکرہ فرمایا۔حضرت جبیربن مطعم رَضِیَ اللہُ عنہ سے ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:اننی اسماء انا محمد و انا احمد و انا الماحی الذی یمحوا اللہ بی الکفر وانا الحاثر الذی یحشر الناس علی قدمی وانا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی۔(بخاری و مسلم)ترجمہ:میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں،جس کے ذریعے اللہ نے کفر کو مٹایا، میں حاشر ہوں، جس کے قدموں میں لوگوں کو اٹھایا جائے گا، میں عاقب ہوں عاقب وہ ہوتا ہے، جس کے بعد نبی نہ ہو۔ان اسماء مبارک کی معنوی جھلکیاں:یہ اسماء مبارکہ اپنے اندر کس قدر معانی اور برکات رکھتے ہیں، ان کا صحیح اور کامل علم اللہ پاک ہی کو ہے،کوئی دوسرا ان کا احاطہ نہیں کر سکتا۔اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات کو باکمال، بے عیب بنایا اور اسی طرح آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کو بھی باکمال اور بے عیب بنایااور اپنی لاریب کتاب میں بھی اپنے محبوب کے اسماء کا ذکر فرمایا۔قرآنِ کریم میں کئی مقامات میں اسماء النبی کا ذکر چمک دمک رہا ہے، جیسے سورۂ مزمل میں یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ ۙاور سورۂ مدثر میں : یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ،نیز پوری سورۂ طٰہ آپ کے لئے اُتری،سورۂ محمد آپ کے نام پر ہے، اس طرح یٰس اور دیگر کئیں سورتوں کی ابتداء ہی آپ کے صفاتی ناموں سے ہوئی ہے۔