لب پر آجاتا ہے جب نامِ جناب، منہ میں گھل جاتا ہے شہدِ نا یاب

وجد میں ہو کے اے جاں بیتاب، اپنے لب چوم لیا کرتے ہیں(حدائقِ بخشش)

آج ہم اپنے پیارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے میٹھے میٹھے اسمائے مبارکہ کا ذکر کریں گی، جو اپنے آپ میں خود اک نعمت ہیں، کیونکہ ہر اسم مبارکہ پیارے نبی کی تعریف بیان کرتا ہے، یوں تو نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسماء کی تعداد اللہ پاک کے اسماء حسنٰی کی تعداد کے برابر 99 بتائی جاتی ہے، لیکن تین سو اور ہزار کی تعداد میں اسمائے گرامی کا بھی ذکر ہوا ہے، جن میں سے بعض قرآن و حدیث میں وارد ہیں اور بعض کتبِ قدیمہ میں پائے جاتے تھے، ذیل میں آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ان ناموں میں سے کچھ کا ذکر کیا جارہا ہے، جو قرآن شریف میں ذکر کئے گئے ہیں۔1۔محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:تعریف والا ۔ وَمَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ۔(ال عمران:144)ترجمہ:اور محمد تو ایک رسول ہیں۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہ۔(فتح:29)ترجمہ:محمد اللہ کے رسول ہیں۔کلمے میں، تشہد میں، خطبے میں اسی نام مبارکہ کا پڑھنا متعین ہے۔ امام بیہقی نے اپنی سند کے ساتھ ابنِ اسحاق سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں :حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ رَضِیَ اللہُ عنہا بیان کیا کرتی تھیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ان کے شکمِ اطہر میں تھے کہ انہیں غیب سے یہ آواز آتی تھی: تیرے شکم میں اس امت کے سردار ہیں، جب وہ زمین پر تشریف لے آئیں تو یوں کہو:میں اسے اللہ واحد کی پناہ میں دیتی ہوں، ہر شریر کے شر سے، بے شک تمہارا یہ بیٹا حمید، ماجد کا بندہ احمد ہے، جس کی زمین و آسمان والے حمد کرتے ہیں اور انجیل میں اس کا نام احمد ہے، قرآن میں اس کا نام محمد ہے، پس اسی وجہ سے آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کا نام محمد رکھا۔2۔احمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: سب سے زیادہ حمد کرنے والا۔وَ اِذْ قَالَ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْۢ بَعْدِی اسْمُهٗۤ اَحْمَدُ ؕ۔(سورۂ الصف:6)ترجمہ:اور یاد کرو جب عیسیٰ بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل، میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں، اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور ان رسول کی بشارت سناتا ہوا، جو میرے بعد تشریف لائیں گے اُن کا نام احمد ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃُ اللہِ علیہ نے حدیث روایت کی ہے کہ حضرت محمد بن علی، حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا :حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مجھے وہ کچھ عطا فرمایا گیا ہے، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں کیا گیا، ہم نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ! وہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا:رُعب سے میری مدد کی گئی، مجھے زمین کی کنجیاں عطا فرمائی گئیں اور میرا نام احمد رکھا گیا اور میرے لئے مٹی کو پاک کرنے والی بنائی گئی اور میری اُمّت کو تمام امتوں سے افضل بنایا گیا۔3۔رؤف الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:کمال مہربان مہربان۔لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ۔(سورۂ توبہ:128)بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول،جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان ۔اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ دونوں نام اپنے ناموں میں سے عطا فرمائے ہیں۔4۔رحمۃ للعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:تمام جہانوں کے لئے رحمت۔وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ0(سورۂ انبیاء:107)اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم مؤمنوں اور کافروں سب کے لئے رحمت ہیں، کیوں کہ کافروں کو دنیا میں پہنچنے والے اس عذاب سے بچایا گیا، جو انبیاء کرام علیہم السلام کی تکذیب کرنے والی سابقہ امتوں کو دیا گیا۔5۔سراجا منیرا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: چمکا دینے والا آفتاب۔وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا۔(سورۃ الاحزاب:46)اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا او ر چمکا دینے والا آفتاب۔آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سراج سے موسوم فرمانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے نور سے دنیا کو روشنی ملی اور کفر اور اس کی تاریکیاں مٹ گئیں۔6۔مبلغ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: پہچانے والا۔یٰاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ ؕ۔(مائدہ:67)اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے ربّ کی طرف سے۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے :آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک نے مجھے مبلغ بنا کر بھیجا ہےاور مجھے تکلیف دینے والا بنا کر نہیں بھیجا۔ 7۔نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: روشنی، نور۔قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ ۙ۔(سورۂ مائدہ:15)بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا اور روشن کتاب۔قاضی عیاض رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:آپ کو نور سے موسوم کیا جانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا امر واضح اور آپ کی نبوت روشن وممتاز ہے اور آپ نے مؤمنین اور عارفین کے قلوب کو قرآن کے ذریعے روشن کیا۔8۔مولٰی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اولٰی : مالک۔اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ ؕ۔(سورۂ احزاب:6)یہ نبی مسلمانوں کے ان کی جان سے زیادہ مالک ہے اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں۔ بخاری شریف کی حدیث میں ہے:میں ہر مؤمن کا دنیا و آخرت میں مولا ہوں، پس جو کوئی مال چھوڑ کر وفات پا جائے تو اس کے رشتہ دار اس کے مال کے وارث ہوں گے اور اگر وہ قرض یا عیال چھوڑ کر وفات پا جائے تو وہ(قرض خواہ اور یتیم بچے)میرے پاس آئیں، پس میں ان کا مولیٰ ہوں۔9۔مصدق صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:تصدیق کرنے والا۔وَ لَمَّا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ۔(سورۂ بقرہ:101)اور جب ان کے پاس تشریف لایا اللہ کے یہاں سے ایک رسول ان کی کتابوں کی تصدیق فرماتا۔العزفی کہتے ہیں: حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس نام سے موسوم اس لئے ہیں کہ آپ نے انبیائے سابقین اور ان کی کتابوں کی تصدیق فرمائی ہے۔10۔خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم: سب نبیوں میں پچھلے۔مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔( سورۂ احزاب:40) محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں، ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔ بخاری شریف کی حدیث ہے، سید عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: میری اور میرےسے قبل کے انبیاکی مثال اس شخص کی سی ہے، جس نے ایک عمارت بنائی اور اس کو حسین و جمیل بنایا، مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی، پس لوگ اس عمارت کے گرد چکر لگاتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ کیوں نہیں لگائی، پس میں(عمارت نبوت) کی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔اس مضمون کے لکھنے میں کنزالایمان فی ترجمۂ قرآن اور حضرت جلال الدین سیوطی رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتاب الریاض الانیقہ فی شرح الاسماء خیر الخلیفۃ کے ترجمے کی کتاب شرح اسماء النبی سے مدد لی گئی ہے۔