ہمارے پیارے نبی،حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اسمائے گرامی تمام مسلمانوں کے لئے نہایت عزت و احترام رکھتے ہیں۔ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو کئی مقامات پر صفاتی ناموں سے مخاطب فرمایا۔ یہ اللہ پاک کی نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ خاص محبت ہے۔یہاں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے چند صفاتی نام ترجمہ کے ساتھ ذکر کئے جاتے ہیں جن کا ذکر قرآنِ پاک میں ہے:(1)محمد: بہت زیادہ تعریف کیا گیا۔والذین امنو اوعملوا الصلحت وامنوا بما نزل علی محمدترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔(پ 22:الاحزاب: 40)حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تم کو تعجب نہیں ہوتا۔اللہ پاک قریش کی گالیاں اور مجھ پر سے لعنت کیونکر ٹال دیتا ہے۔ وہ مذمم کو برا کہتے ہیں، اس پر لعنت کرتے ہیں۔ میں تو محمد ہوں۔(بخاری،حدیث:3533)(2)رحیم:رحم کرنے والا۔لقد جآء کم رسول من انفسکم عزیز علیه ما عنتم حریص علیکم بالمؤمنین رءوف رحیم ترجمہ ٔکنزالایمان:بے شک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔(پ 11: التوبہ: 28)اسی رحیمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:من لا یرحم،لا یرحم ترجمہ:جو شخص دوسرے پر رحم نہیں کرتا، اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا۔(بخاری،حدیث:5997)یوں تو رحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری زندگی عفو و درگزر اور مہربانی کے واقعات سے بھری پڑی ہے تاہم یہاں ایک واقعہ بیان کیا جاتا ہے جس میں آپصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفقت اپنے خاندان اور امت کے لئے یکساں نظر آتی ہے۔سید شہداء حضرت حمزہ رَضِیَ اللہُ عنہ کا جو تعلق رحیمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ تھا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ غزوۂ احد میں وحشی نے گھات لگا کر انہیں شہید کر دیا۔آپ نے مکہ فتح کیا تو یہ شخص بھاگ کر طائف چلا گیا، پھر مدینہ منورہ آیا۔رسول اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا اور اپنے قصور کی معافی چاہی، رحیمصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اسے اپنے دامن رحمت میں جگہ دی اور معاف کر دیا۔انسانی تاریخ میں اپنے محسنوں کے قاتلوں کو صرف اللہ پاک کی رضا کے لئے معاف کر دینا رءوف رحیم ہی کا خاصہ ہو سکتا ہے۔(اسدالغابہ،5\410)(3)خیرالبشر:بہترین انسان۔قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرارسولاترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا۔(پ 15: بنی اسرائیل:93)حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بغیر کھانا کھائے اگلے روز کا روزہ رکھنے سے منع فرمایا تو ایک صحابی نے عرض کی:اے اللہ پاک کے رسولصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! آپ تو روزہ رکھتے ہیں! تو خیرالبشرصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وَاَيُّكُمْ مِثْلِى اِنِّى اَبِيْتُ يُطْعِمُنِى رَبِّى وَيَسْقِينِترجمہ:تم میں سے کون میرے جیسا ہے؟ بے شک میرا رب مجھے رات کو کھلاتا اور پلاتا ہے۔(بخاری،حدیث: 1965)(4)رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیۡنَ:تمام جہانوں کے لئے رحمت۔وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیۡنَترجمۂ کنزالایمان:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔(پ 17: الانبیاء: 107) (5)خاتم النبیین: سلسلہ نبوت ختم کرنے والا۔مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ۔ترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے۔(پ22: الاحزاب:40)حضرت ابو امامہ باہلی رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے لوگو !میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو،پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوة ادا کرو،اپنے حُکام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔(معجم کبیر، صدی بن العجلان ابو امامتہ الباہلی، الخ، محمد بن زیاد الہانی عن ابی امامتہ،8/115،حدیث:7535)(6)شاہد:گواہی دینے والا۔اِنَّاۤ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْكُمْ رَسُوْلًا شَاهِدًا عَلَیْكُمْ كَمَاۤ اَرْسَلْنَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ رَسُوْلًا ؕ

ترجمۂ کنزالایمان:بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول بھیجے کہ تم پر حاضر ناضر ہیں جیسے ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجے۔(پ 29: المزمل: 15) (7) رسول اللہ: اللہ پاک کا رسول۔مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْترجمۂ کنزالایمان:محمد اللہ کے رسول ہیں اور ان کے ساتھ والے کافروں پر سخت ہیں اور آپس میں نرم دل۔(پ 6: الفتح: 29)(8) عبداللہ:اللہ پاک کا بندہ۔هُوَ الَّذِیْ یُنَزِّلُ عَلٰى عَبْدِهٖۤ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ لِّیُخْرِجَكُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ؕ-ترجمۂ کنزالایمان:وہی ہے کہ اپنے بندہ پر روشن آیتیں اتارتا ہے کہ تمہیں اندھیریوں سے اجالے کی طرف لے جائے۔(پ 27: الحدید: 9)(9)سراج منیر: روشن چراغ۔وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴6)ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلاتا اور چمکا دینے والا آفتاب۔(پ 22: الاحزاب: 46)(10)رسول کریم:مہربانی کرنے والا رسول۔ اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِیْمترجمۂ کنزالایمان:بے شک یہ قرآن ایک کرم والے رسول سے باتیں ہیں۔(پ 29: الحاقہ: 40)