اَلْحَمْدُ سے لے کر والنَّاس تک قرآنِ پاک کا لفظ لفظ محبوب کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مدح وثناء میں نازل ہوا، جگہ جگہ اللہ کریم نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے لئے مختلف نام استعمال فرمائے، اپنے ذکرِ جلیل کے ساتھ ذکرِ خلیل ملایا، اللہ پاک نے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا بہترین ناموں کے ساتھ ذکر فرمایا۔1۔یٰسین:فرمایا:یٰس والقرآن الحکیم۔(پ22، سورۂ یٰس:2،1)حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:خدا پاک کی بارگاہ میں میرے دس نام ہیں، ان میں طٰہ اور یٰس بھی ہیں۔ایک قول ہے کہ یٰس سے مرادیا سید ہے۔(الشفاء، ص 45 ملتقطاً)2۔نور:فرمایا:قَدْ جَاءَکُمْ مِّنَ اللہِ نُوْرٌوَّکِتَابٌ مُّبِیْنٌ۔(پ6، المائدہ:15)ایک روایت ہے :نور سے مراد حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ہیں۔3۔شاہد:فرمایا:اِنَّا اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا۔(پ22،الاحزاب:45)شاہد،بمعنی گواہ۔4۔کریم:فرمایا:اِنَّہٗ لَقَوْلُ رَسُوْل کَرِیْم۔(پ30، التکویر:19)کریم بمعنی بھلائی کرنے والے، احسان کرنے والے، معاف فرمانے والے۔5۔الرءوف:فرمایا:بِالْمُؤمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَحِیْمٌ۔(پ11، التوبہ: 128)رءوف بمعنی مہربان۔6۔نذیر:فرمایا:وَنَذِیْرًا وَدَاعِیًا اِلَی اللہِ بِاِذْنِہ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا۔(پ22، الاحزاب: 46)نذیر بمعنی ڈر سنانے والا۔7۔امی:فرمایا:الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ۔(پ9،الاعراف:157)امی بمعنی بے پڑھے ہوئے۔8۔ طٰہ: فرمایا:طٰہٰ وَمَا اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لِتَشْقٰی۔(پ16، طہ: 2)یہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور یہ حروفِ مقطعات ہیں۔9۔محمد:فرمایا:مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَد مِّنْ رِّجَالِکُمْ۔(پ22، الاحزاب: 40)محمد بمعنی بار بار تعریف کیا ہوا ۔10۔خاتم النبین: فرمایا:مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنّ رَسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ۔(پ22،الاحزاب40) خاتم النبین بمعنی نبیوں کے خاتم، آخری نبی۔یہاں کس کس کا بیان ہو، قرآنِ کریم کا حرف حرف آپ کی ثناء بیان کر رہا ہے، آپ کی ذاتِ عالی پر، آپ کی صفات و اسماء پر کروڑوں سلام۔اللہ کریم ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم