جس طرح اللّہ نے مردوں میں میں خاوند کو ایک مقام
عطا فرمایا ہے اسی طرح عورتوں میں بیوی کو بھی مقام عطا فرمایا ہے جس طرح خاوند کے
کچھ حقوق ہیں جو عورت پر لازم ہوے ہیں اسی طرح بیوی کے بھی کچھ حقوق کے جو شوہر پر
لازم ہوتے ہیں خاوند کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی،نرمی اور محبت
کے ساتھ زندگی بسر کرے، چنانچہ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو خاوند اپنی بیوی
کی بدخلقی پر صبر کرے اس کو اللہ ایسا ثواب عطا کرے گا جیسے کہ حضرت ابوب علیہ
السلام کو ان کی آزمائش پر صبر کرنے سے عطا ہوا اور جو بیوی اپنے خاوند کی بد
اخلاقی پر صبر کرے اس کو اللہ ایسا ثواب عطا کرے گا جیسے فرعون کی ایماندار بیوی آسیہ
رضی اللہ عنہا کو عطا ہوا۔ (احیاء العلوم، 2/24)
اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا خاوند حضرت ایوب علیہ
السلام کے درجے کو پہنچ جائے گا۔ نہیں کیونکہ غیر نبی کسی نبی کے درجے کو نہیں
پہنچ سکتا اور یہ مثال صرف ترغیب کے لئے ہے۔مزید حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں: جان لینا چاہیے کہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک یہی نہیں کہ اسکو تکلیف نہ
دی جائے بلکہ حسن سلوک یہ ہے کہ بیوی طیش اور غصہ میں آئے تو اسکے غصے کو برداشت
کیا جائے اور حتی الامکان حضور سید دوعالم ﷺ کی پیروی کرے۔
حضرت عرباض رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: اگر خاوند اپنی بیوی کو پانی پلائے تو اس پر بھی اس خاوند کو
اجروثواب عطا ہوگا۔ (مجمع الزوائد، 3/300، حدیث: 4659)اس حدیث مبارکہ سے ہمارے وہ اسلامی
بھائی عبرت حاصل کریں جو گھر میں ساری ذمہ داریاں بیوی پر ہی ڈال دیتے ہیں حتیٰ کہ
پانی پینا ہو تو خود نہیں بلکہ بیوی ہی پلائے گی اور اس کے علاوہ گھر سے باہر کسی
دکان وغیرہ پر سبزی دودھ یا دوسرے کام جو کہ شوہر ہی کرے تو بہتر رہتے ہیں، وہ بھی
بیوی سے کرواتے ہیں وہ حضور اکرام ﷺ کے اس عمل مبارک سے نصیحت حاصل کریں۔ چنانچہ
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ گھر کا کام خود کرتے
اور جب نماز کا وقت ہوتا تو نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔
غور تو کیجیے کہ آپ ﷺ اتنے اعلیٰ سے اعلیٰ رتبے
والے ہو نے کے باوجود بھی گھر کے کاموں میں ازواج مطہرات کی مدد فرمایا کرتے تھے
اور ہم لوگ کس پانی میں ہیں۔
بیوی کے پانچ حقوق از بنت محمد عبد اللہ، جامعۃ المدینہ
یزمان بہاولپور
حق وہ ہے جس کی ہم دوسروں سے توقع کریں اور دوسرے
جس کی توقع ہم سے کریں۔ شریعت مطہرہ نے ہر انسان خواہ وہ کسی روپ میں ہو اسے حقوق
دئیے ہیں۔ اسی طرح دور جہالت کے بعد رحمت عالم ﷺ نے جو عزت اور حقوق عورت کو دئیے
وہ پہلے کوئی مہیا نہ کر سکا۔ بیوی کے حقوق یہاں پیش کیے جاتے ہیں:
پہلا حق: بیوی کے ساتھ حسن سلوک: بیوی
کو اپنی خادمہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اس کے احساسات کا خیال رکھیں اور اس کے ساتھ
اچھا سلوک کریں کیونکہ وہ آ پ کی شریک حیات ہے اسکی ضروریات کا خیال رکھیں۔ تاجدار
انبیاء ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: بیشک کامل ایمان والا وہ ہے جس کا خلق اچھا ہو اور
وہ اپنی بیوی کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔(ترمذی، 2/387، حدیث: 1165) اگر خاوند اپنی بیوی کو پانی پلائے تو اس پر بھی
اس خاوند کو اجر وثواب ملے گا۔ (مجمع الزوائد، 3/300، حدیث: 4659)
دوسرا حق: حلال رزق کھلائیں: شوہر
پر بیوی کا نان نفقہ اور رہائش کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق مکان فراہم کرنا واجب
ہوتا ہے۔ بیوی کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اسے حلال کھلائیں حرام و ناجائز نہ
کھلائیں کیونکہ حرام کھانے والا دوزخ کا حقدار ہے اور خاوند جب کھانا کھائے تو
اپنے اہل و عیال کو بھی کھلائے یہ باعث ثواب ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: اے بندے
اپنے گھر والوں پر بیوی بچوں پر اپنی وسعت کے مطابق خرچ کر اور ان پر تادیب کی
لاٹھی لٹکائے رکھ ان کو اللہ کے حق میں ڈراتا رہ۔
تیسرا حق: بیوی کی تلخ کلامی پر صبر
کرنا: میاں
بیوی کی ازدواجی زندگی کا جب آغاز ہوتا ہے تو بیوی بسا اوقات گھریلو نشیب و فراز
کو سمجھ نہیں پاتی اور بیوی کی بعض باتیں شوہر کو نا خوشگوار لگتی ہیں اس پر شوہر
کو ہر صورت صبر کرنا چاہیے۔ حدیث شریف میں آ تا ہے: جو خاوند بیوی کی تلخ کلامی پر
صبر کرے اس کو اللہ پاک ایسا ثواب عطا کرے گا جتنا حضرت ایوب علیہ السلام کو ان کی
آزمائش پر صبر کرنے سے عطا ہوا۔ (احیاء العلوم، 2/24)
چوتھا حق: بیوی کو امر بالمعروف و نھی
عن المنکر کرنا: مرد کو چاہیئے کہ وہ اپنی بیوی کو نیک باتوں کی تلقین
کرے، حیاء اور پردے سے متعلق تعلیم دے اور شریعت پر چلنے کی تاکید کرے اور ان کی
خلاف ورزی کرنے پر سختی سے منع کرے۔
پانچواں حق: بیوی پر بد گمانی نہ کریں: بغیر
قوی ثبوت کے بیوی پر بد گمانی منع ہے۔ اس کے باعث گھر تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔ اس
لئے اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے اور یہ عورت کے لیے تکلیف کا باعث ہے۔
اللہ پاک کا فرمان ہے: وَ
لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ
2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے
موافق۔ اردو میں یہ مضمون یوں ادا ہو گا کہ جس طرح مردوں کا عورتوں پر حق ہے اسی
طرح عورتوں کا بھی مردوں پر حق ہے۔ عورتیں جانور یا جائیداد نہیں کہ مال موروثہ کی
طرح ان پر مردوں کو تصرف کا حق حاصل ہو تو شوہر کہیں بھول نہ میں نہ پڑ جائیں کہ
ان کے صرف حقوق ہی حقوق ہیں فرض و ذمہ داری کچھ نہیں؟ بلکہ ان پر بھی عورتوں کے
حقوق ہیں بلحاظ حقوق دونوں ایک سطح پر ہیں جیسا کہ قرآن پاک میں ہے: هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ- (پ 2، البقرۃ:187) ترجمہ: وہ تمہاری
لباس ہیں اور تم ان کے لباس۔
اکثر عورتوں میں ضد ہوتی ہے مرد کو چاہیے کہ اس پر
صبر کرے اور سختی نہ کرے اس لئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: عورتوں کے ساتھ نیکی کا
برتاؤ کرو کہ ان کی پیدائش ٹیڑھی پسلی سے ہوئی ہے وہ تیرے لیے کبھی سیدھی نہیں ہو
سکتی۔ اگر تو اسے برتنا چاہے تو اسی حالت میں برت سکتا ہے اور سیدھا کرنا چاہے گا
تو توڑ دے گا اور توڑنا طلاق دینا ہے۔ (مسلم،
ص 595، حدیث: 1468)
اے لوگو!عورتوں کے بارے میں نیکی اور بھلائی کرنے
کی وصیت فرماتا ہوں تم میری اس وصیت کو قبول کرو بے شک عورتوں کا تمہارے اوپر حق
ہے تم ان کے پہنانے اور کھلانے میں نیکی اختیار کرو۔ (سنی بہشتی زیور، ص 232)
ایک موقع پر ایک شخص نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر
دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! بیوی کا حق شوہر پر کیا ہے؟ فرمایا: جب خود کھائے تو
اس کو کھلائے، جب اور جیسا خود پہنے اس کو پہنائے، نہ اس کے منہ پر تھپڑ مارے، نہ
اس کو برا بھلا کہے اور نہ گھر کے علاوہ اس کی سزا کے لیے اس کو علیحدہ کر دے۔ (ابن
ماجہ، 2/409، حدیث: 1850)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہترین آدمی وہ ہے
جو اپنی عورتوں سے اچھا برتاؤ کرے اور میں بیویوں سے بہترین سلوک کرنے والا ہوں۔ (مکاشفۃ
القلوب، ص583)
قمر شہزاد (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ پاک نے
قرآن پاک میں بہت سے انبیاء کرام کا تذکرہ ارشاد فرمایا، آج ہم ان میں سے ایک نبی
حضرت اسحاق علیہ السلام کا تعارف پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں، حضرت اسحاق علیہ
السلام اپنے بڑے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے چودہ سال بعد پیدا ہوئے اور
بڑھاپے کی اس عمر میں اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق کی پیدائش کی خوشخبری سنائی۔
(1) ارشاد
خداوندی ہے: وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى
اِسْحٰقَؕ-
ترجمہ کنزالایمان: اور
ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔ اور
ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر۔(الصافات آیت112، 113)
(2)وَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے اسے (ابراہیم علیہ السلام کو) اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور
ہر ایک کو غیب کی خبریں بےبتانے والا کیا۔(پارہ 16سورہ مریم آیت49)
(3) وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ
رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠(50)ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی۔(پارہ
16سورہ مریم آیت50)اس میں اشارہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عمر شریف اتنی
لمبی ہوئی کہ آپ نے اپنے پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیکھا اور اس آیت سے یہ
بھی سمجھ آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے ہجرت کرنے اور اپنے گھر بار کو چھوڑنے کی
یہ جزا ملی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بیٹے، پوتے اور مال و دولت سے نوازا۔
فَبَشَّرْنٰهَا
بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ
کنزالایمان:تو ہم نے اُسے (حضرت سارہ کو) اسحٰق کی خوشخبری دی اور اسحٰق کے پیچھے
یعقوب کی۔(پارہ 12سورہ ھودآیت 71)
حضرت سارہ کو بشارت دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد
کی خوشی عورتوں کو بنسبت مردوں کے زیادہ ہوتی ہے۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ حضرت
یعقوب علیہ السلام کی بشارت دینے سے اس طرف اشارہ تھا کہ سارہ کی عمر اتنی بڑی
ہوگی کہ یہ اپنے اسحاق کے بیٹے یعقوب کو بھی دیکھا دیکھیں گی۔ (ماخوذ خزائن
العرفان)
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى
الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39)
ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دئیے
بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراھیم: آیت 39)
حضرت ابراہیم
علیہ الصلوة و السلام نے ایک اور فرزند کی دعا کی تھی اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی
تو آپ علیہ السلام نے اس کا شکر ادا کیا اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا تمام
تعریفیں اس اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں جس نے مجھے حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہ
السلام دیے بیشک میرا رب عزوجل میری دعا قبول فرمانے والا ہے۔
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد عاطف (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
یوں تو قرآن
پاک میں جس طرح باقی انبیاء کرام کا تذکرہ ہے اسی طرح بہت ہی احسن انداز میں الله
تعالیٰ نے اپنے بہت ہی پیارے نبی حضرت اسحٰق علیہ السلام کا ذکر کیا ہے جیسا کہ
اللہ عزوجل کا فرمان عالی شان ہے:
آیت نمبر 1:وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز
العرفان: اور ہم نے اسحاق کو خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے
ایک ہے۔ (پاره 23، سورة الصافات،آیت 112)
آیت نمبر 2: وَ
بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے
برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر۔ (سورة الصافات،پارہ 23،آیت 113)
تفسیر:یعنی ہم
نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دُنْیَوی ہر
طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں
کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر
حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
مبعوث کئے۔
آیت نمبر 3: وَوَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب اور ہم نے ان سب کو قرب خاص سے
نوازا۔(سورة الانبیاء پاره 17،آیت 72)
آیت نمبر 4: وَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ
کنز الایمان: ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے
والا کیا۔(سورة مريم،آیت 49)
آیت نمبر 5: وَ
اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ
الْاَبْصَارِ(45)
ترجمہ کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور
علم والوں کو۔(سوره ص،پاره 23،آیت 45)
آیت نمبر 6: قَالُوْا
نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ
اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمہ کنز
الایمان:بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل
و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں۔(پارہ 1،سورۃ البقرہ،آیت 133)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
سید محمد بلال رضا عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے اور سیدھا راستہ دکھانے کے لیے دنیا
میں اپنے محبوب بندے بھیجے جنہوں نے دنیا کو ظلمت کے اندھیروں سے نکال کر صراط
مستقیم پر چلایا انہی میں سے ایک حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السلام
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے تھے، آپ حضرت اسماعیل سے 14 سال بعد پیدا ہوئے، آپ
کی شادی 40 سال کی عمر میں ہوئی اور آپ کی بیوی کا نام رفقاء بنت بتول تھا، آپ کے
دو بیٹے تھے، ایک کا نام یعقوب اور دوسرے کا نام عصیو تھا۔ آپ نے 180 سال کی عمر
پائی آپ کا مزار مبارک مغارہ میں ہے۔اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں آپ کا بھی ذکر
فرمایا ہے آئیے آپ کا قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں:
(1)وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا
صٰلِحِیْنَ(72)
ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب
کو اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔(پارہ 17، سورۃ الانبیاء،ایت 72)
(2)وَ
بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّ
ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے برکت
اتاری اس پر اور اسحق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی
اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا۔(پارہ 23،سورۃ الصافات،ایت113)
(3)وَ
اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ
الْاَبْصَارِ(45)
ترجمہ کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحق اور یعقوب قدرت اور
علم والوں کو۔(پارہ 23،سورۃ ص، ایت45)
(4)وَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ
کنز الایمان: ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے
والا کیا۔(پارہ 16،سورۃ مریم، ایت49)
(5)وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے
انہیں اسحق اور یعقوب عطا کیے۔(پارہ 7،سورۃ انعام،ایت84)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد معید (درجہ اولی جامعۃُ المدينہ فيضان ابو عطّار
ملير كراچی، پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے دنیا میں کم و بیش 1لاکھ24ہزار انبیائے کرام کو بھیجا اور ان میں سے بعض کا ذکر
قرآن پاک میں فرمایا، اللہ پاک نے قرآن کریم میں جن انبیا کا ذکر فرمایا ان میں حضرت
اسحاق علیہ السلام بھی ہیں۔ آیئے آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھنے کی سعادت
حاصل کرتے ہیں:
علم
و قدرت والے اور چنے ہوئے پسندیدہ بندے: وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ
اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45)اِنَّاۤ
اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ(46)وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ
الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِ(47) ترجمۂ کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے
بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔ بے شک ہم نے انہیں ایک
کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔اور بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے
ہوئے پسندیدہ ہیں۔(پ 23، ص آیت 45تا47)
تفسیر صراط
الجنان میں اس آیت{ وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ
وَ یَعْقُوْبَ:اور
ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو۔} کے تحت ہے کہ اس آیت اور ا
س کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم، ہمارے عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم علیہ السلام ، ان کے بیٹے حضرت
اسحاق علیہ السلام ، اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کویاد کریں کہ انہیں اللہ
تعالیٰ نے علمی اورعملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی
معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔ بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور
وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے، کثرت سے آخرت
کا ذکر کرتے اور دنیا کی محبت نے اُن کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے
نزدیک بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔(روح البیان، ص، تحت الآیۃ: 45 46، 8/46،
مدارک، ص، تحت الآیۃ: 45 47، ص1024، خازن، ص، تحت الآیۃ: 45-47، 4/43-44،
ملتقطاً)
قرب
خاص کےلائق بندے: وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمۂ کنز
الایمان:اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ
خاص کے سزاواروں میں۔(پ 23، صافات،آیت112)
آپ
علیہ السلام پر برکت نازل فرمائی: وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى
اِسْحٰقَؕ-
ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔(پ 23، صافات، آیت 113)
تفسیر صراط
الجنان میں ہے: ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر
دینی اور دُنْیَوی ہر طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ
السلام کی اولاد میں کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ
السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مبعوث کئے۔(مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: 113، ص1008)
نیک
اولاد کا فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ نیک اولاد اللہ عَزَّوَجَلَّ
کی خاص رحمت ہے۔ نیک اولاد وہ اعلیٰ پھل ہے جو دنیا اور آخرت دونوں میں کام آتی
ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ سے جب بھی اولاد کے لئے دعا کریں تو نیک اور صالح اولاد کی
ہی دعا کریں۔
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حضرت اسحاق علیہ السلام کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد بختیار
(درجہ اولی جامعۃُ المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی، پاکستان)
الله تعالیٰ
نے حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ قرآن پاک میں 14 مقامات پر فرمایا ہے: 5 آیات اور ترجمہ درج ذیل ہیں
آپ
علیہ السلام کو قرب خاص عطا فرمایا: وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ
یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ (72) ترجمہ کنز
الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو اپنے
قرب خاص کا سزاوار کیا۔( الانبیاء: آیت 72)
آپ
علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ
یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ
کنزالایمان: ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے
والا کیا۔(مریم: آیت49)
آپ
علیہ السلام کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی: وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ
النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی
الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے
اُسےاسحٰق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے
عطا فرمایا اور بےشک آخرت میں وہ ہمارے قرب ِخاص کے سزاواروں میں
ہے۔ (العنكبوت: آیت27)
آپ
علیہ السلام کی والدہ کو آپ کی ولادت کی خوشخبری دی: آيت: وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ
یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا
لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ کنزالایمان: اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ
ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی
ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑ ھی ہوں اور یہ ہیں مرے شوہر بوڑھے بے شک
یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔ (ھود: آیت71-72)
آپ
کی ولادت پر ابراہیم علیہ السلام نے شکر ادا کیا: اَلْحَمْدُ
لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ
رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39) ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے
میں اسماعیل و اسحٰق دئیے بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراہیم: 39 )
تفسیر صراط
الجنان میں ہے: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک اور فرزند کی دعا کی تھی، اللہ نے
قبول فرمائی تو آپ علیہ السلام نے اس کا شکر ادا کیا اور بارگاہ الٰہی میں عرض کیا:تمام
تعریفیں اللہ کے لئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ
ہمیں بھی صالحین کی صحبت اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بری صحبت سے بجائے۔آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد ثقلین
امین (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء کرام علیہم
السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی
شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں
میں جاری فرمائےاور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق
کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں ان ہستیوں میں سے ایک حضرت اسحا ق علیہ السلام بھی ہیں
اپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ تعالی نے آپ کی
ولادت نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دے دی تھی۔بنی اسرائیل میں آنے والے
تمام انبیاء کرام آپ ہی کی نسل پاک سے ہوئے آئیے حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرانی
تذکرہ پڑھیں۔
(1) فَلَمَّا
اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِۙ-وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ
وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز
الایمان: پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا ہم نے اسے
اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔
(وضاحت)
اس آیت میں فرمایا گیا کہ جب حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام مقدس سرزمین کی طرف ہجرت کر کے لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن بتوں
کی وہ لوگ عبادت کرتے تھے ان سے جدا ہو گئے تو ہم نے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ
والسلام کو فرزند حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے بعد پوتے حضرت یعقوب علیہ
الصلوٰۃ والسلام عطا کیے تاکہ وہ ان سے انسیت حاصل کریں اور ان سب کو ہم نے مقام
نبوت سے سرفراز فرمایا۔ (سورۃ مریم آیت نمبر 49 صراط الجنان جلد نمبر 6)
(2) وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا
صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے اسے اسحٰق عطا فرمایااور یعقوب پوتااور ہم نے ان سب کو اپنے
قرب خاص کا سزاوار(اہل) کیا۔
وضاحت :اس آیت میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ
والسلام پر کی گئی مزید نعمتوں کا بیان فرمایا گیا کہ ہم نے انہیں حضرت اسحاق علیہ
الصلوٰۃ والسلام بیٹا اور حضرت یعقوب علیہ الصلوۃ والسلام پوتا عطا فرمائے حضرت
ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ سے بیٹے کے لیے دعا کی تھی مگر اللہ نے
انہیں بیٹے کے ساتھ ساتھ پوتے کی بھی بشارت دی۔(سورۃ الانبیاء آیت نمبر 72 صراط
الجنان جلد نمبر 6 )
(3)وَ
لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ
سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(69) ترجمہ کنز
الایمان: اور بےشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ
لے کر آئے بولے سلام کہا سلام پھر کچھ
دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے۔
اس آیت میں
بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں کی حسین شکلوں میں فرشتے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ
والسلام کے پاس حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ
والسلام کی پیدائش کی خبر لے کر آئے فرشتوں نے سلام کہا تو حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام نے بھی جواب میں سلام کہا پھر تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام بہت ہی مہمان نواز تھے اور بغیر مہمان کے کھانا تناول نہ فرماتے،
اس وقت ایسا اتفاق ہوا کہ پندرہ روز سے کوئی مہمان نہ آیا تھا، آپ کو اس کا غم تھا
اور جب ان مہمانوں کو دیکھا تو آپ نے ان کے لیے کھانا لانے میں جلدی فرمائی چونکہ
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کےیہاں گائیں باکثرت تھیں اس لیے بچھڑے کا بھنا
ہوا گوشت سامنے لایا گیا۔ (سورۃ ہود ایت نمبر 69 صراط الجنال جلد نمبر 4)
(4) فَلَمَّا
رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ
خِیْفَةًؕ-قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ(70) ترجمہ
کنزالایمان: پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری(اجنبی)سمجھا
اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگابولے ڈرئیے نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
(وضاحت)
یعنی جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
دیکھا کہ مہمانوں کے ہاتھ بچھڑے کے بھنے ہوئے گوشت کی طرف نہیں بڑھ رہے تو کھانا
نہ کھانے کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ان سے وحشت ہوئی اور دل
میں ان کی طرف خوف محسوس کیا کہ کہیں یہ کوئی نقصان نہ پہنچا دیں فرشتوں نے جب
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام پر خوف کے آثار دیکھے تو انہوں نے کہا آپ نہ
ڈریں کیونکہ ہم فرشتے ہیں اور حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم پر عذاب نازل
کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔(سورۃ ھود آیت نمبر 70 صراط الجنان جلد نمبر 4)
(5)وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ
یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا
لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ
کنزالایمان: اور اس کی بی
بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اُسے اسحق کی خوشخبری دی اور اسحق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی ہائے خرابی
کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بےشک یہ تو
اَچَنْبھے(تعجب) کی بات ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ پس پردہ کھڑی ان کی باتیں سن رہی تھیں
تو آپ ہنسنے لگیں مفسرین نے ان کی ہنسی کے مختلف اسباب لکھے ہیں جن میں چند درج
ذیل ہیں۔
١۔حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم کی
ہلاکت کی خوشخبری سن کر ہنسنے لگیں۔
٢۔بیٹے کی
بشارت سن کر خوشی سے ہنسنے لگیں۔
٣۔بڑھاپے میں
اولاد پیدا ہونے کا سن کر تعجب کی وجہ سے ہنسنے لگیں۔ (سورۃ ھود آیت نمبر 71 صراط
الجنان جلد نمبر 4)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد فخر
الحبیب نظامی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
یوں تو قرآن
پاک میں جا بجا انبیاء کرام کے تذکرے موجود ہیں لیکن آج ہم حضرت اسحاق علیہ
الصلوٰۃ والسلام کا قرآنی تذکرہ اور ان کا تعارف پڑھتے ہیں۔حضرت اسحاق علیہ
الصلوٰۃ والسلام حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بیٹے ہیں۔ آپ کی پیدائش
حضرت اسماعیل سے 14 سال بعد ہوئی۔ آپ کی شادی 40 سال کی عمر میں ہوئی۔ آپ کی بیوی
کا نام رفقا بنت بتول تھا اور آپ کے دو بیٹے تھے ایک کا نام یعقوب اور دوسرے کا
نام عصیو تھا۔ آپ نے 180 سال کی عمر پائی۔ آپ کا مزار مبارک مغارہ میں ہے۔آیئے
حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کا قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں:
(1)وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز
الایمان:اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ
خاص کے سزاواروں میں۔(پارہ 23، سورۃ الصافات آیت 112)
(2)وَ
بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے
برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔(پارہ 23،سورۃ الصافات،آیت 113)
تفسیر:یعنی ہم
نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دُنْیَوی ہر
طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں
کثرت کی اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر
حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام
مبعوث کئے۔(صراط الجنان فی تفسیر القرآن تحت الآیۃ)
(3)وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا
صٰلِحِیْنَ(72)
ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب
کو اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔ (پارہ 17،سورۃ الانبیاء،آیت 72)
(4)وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ کنزالایمان:اور اس کی بی بی کھڑی
تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔(سورۃ
ھود،آیت 71)
(5)وَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمہ
کنزالایمان: ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے
والا کیا۔(سورۃ مریم،آیت 49)
اللہ عزوجل
ہمیں حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فیض نصیب فرمائے اور ان کے صدقے ہماری بے
حساب مغفرت و بخشش فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
فَلَمَّا
اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِۙ-وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ
وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز العرفان:
پھر جب ابراہیم لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن (بتوں) کی وہ عبادت کرتے تھے ان سے
جدا ہوگئے تو ہم نے اسے اسحاق اور (اس کے بعد) یعقوب عطا کئے اور ان سب کو ہم نے
نبی بنایا۔(سورۃ مریم آیت نمبر 49)
مولانا مفتی
قاسم صاحب اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:{فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ:پھر
جب ابراہیم لوگوں سے جدا ہوگئے۔} ارشاد فرمایا کہ پھر جب حضرت ابراہیم علیہ السلام
مقدس سرزمین کی طرف ہجرت کر کے لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن بتوں کی وہ لوگ عبادت
کرتے تھے ان سے جدا ہوگئے تو ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو فرزند حضرت اسحاق علیہ
السلام اور ان کے بعد پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام عطا کئے تاکہ وہ ان سے
اُنْسِیَّت حاصل کریں اور ان سب کو ہم نے مقامِ نبوت سے سرفراز فرما کر احسان
فرمایا۔(خازن، مریم، تحت الآیۃ: 49، 3/237)
یادرہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام ، حضرت
اسحاق علیہ السلام سے بڑے ہیں، لیکن چونکہ حضرت اسحاق علیہ السلام بہت سے انبیاء
عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے والد ہیں، اس لئے خصوصیت کے ساتھ ان کا ذکر
فرمایا گیا۔
حضرت اسحاق
علیہ السلام کے واقعات کے قرآنی مقامات:
حضرت اسحاق
علیہ السلام کا اجمالی ذکر قرآن کریم کی متعدد سورتوں میں اور کچھ تفصیلی ذکر درج
ذیل 6 سورتوں میں ہے:
(1) سوره
انعام، آیت:84
(2) سورۂ ہود،
آیت: 69 تا 73
(3) سورۂ
مریم، آیت: 50،49
(4) سورۃ
انبیاء، آیت: 72، 73
(5) سوره
صافات آیت: 112، 113
(6) سورۂ ص، آیت: 45 - 47
اوصاف مبارکہ
حضرت اسحاق علیہ
السلام کثیر اوصاف کے حامل عظیم نبی تھے، یہاں آپ علیہ السلام کے دو اوصاف ملاحظہ
ہوں
(1)آپ علیہ
السلام اللہ تعالیٰ کے بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں، ارشاد باری تعالی ہے: وَ
اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)ترجمہ
کنزالایمان: اور بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔( پارہ 23، ص: 47)
(2) آپ علیہ
السلام لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے تھے اور دنیا کی
محبت نے اُن کے دلوں میں ذرہ بھر بھی جگہ نہیں پائی۔ ارشاد باری تعالی ہے:
اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ
کنزالایمان: بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد
ہے۔ ( پارہ 23،ص:46)
انعامات الٰہی:
اللہ تعالیٰ
نے آپ علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے جن میں سے 11 انعامات یہ ہیں:
(1 تا 3) آپ علیہ السلام کی ولادت سے پہلے ہی آپ
کی آمد، نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سےہونے کی بشارت دی، ارشاد باری تعالیٰ
ہے: وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والاہمارے
قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(پارہ 23،الصافات:112)
(4 تا 6) آپ
علیہ السلام کو نبوت، رحمت اور سچی بلند شہرت عطا فرمائی، ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)وَ وَهَبْنَا لَهُمْ
مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا(50) ترجمہ
کنزالایمان: ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کئے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے
والا کیا۔ اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی۔(
پارہ 16، مریم: 49,50)
(7) اللہ
تعالیٰ نے آپ علیہ السلام پر اپنی نعمت کو مکمل فرمایا، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:وَ
یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى
اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ- ترجمہ
کنزالایمان: اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح
تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پوری کی۔( پارہ 12،یوسف:06)
یہاں اتمام
نعمت سے مراد منصب نبوت اور فرزند حضرت یعقوب علیہ السلام عطا کر کے اپنی نعمت کو
پورا کرنا ہے۔
(8)اللہ
تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اپنے خاص قرب والا بنایا، ارشاد باری تعالی ہے:وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا
صٰلِحِیْنَ(72)ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور ہم نے اسے اسحٰق عطا فرمایااور یعقوب پوتااور ہم نے ان سب کو
اپنے قرب خاص کا سزاوار(اہل) کیا۔( پارہ17، الانبیاء:72)
(9) اللہ
تعالیٰ نےآپ علیہ السلام پر اپنی خصوصی برکتیں نازل فرمائیں، ارشاد باری تعالیٰ
ہے: وَ
بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق
پر۔ (پارہ 23، الصافات:113)
(10،11) اللہ
تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اور آپ کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کو علمی اور
عملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر
قوت حاصل ہوئی اور انہیں یاد آخرت کے لیے چن لیا۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَاذْكُرْ
عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ
وَالْاَبْصَارِ(45) اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) ترجمہ
کنزالایمان: ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور
یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔ بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ
وہ اس گھر کی یاد ہے۔(پارہ 23، ص: 45، 46)
اللہ کریم
ہمیں آپ علیہ السلام کے ذکر خیر سے فیوض و برکات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
خرم شہزاد (درجۂ
ثالثہ جامعۃالمدینہ فیضان غوث الاعظم ساندہ لاہور، پاکستان)
ہر نبی کی شان
و عظمت بہت ہی بلند و بالا ہے۔ ہر نبی کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو روشنی، روح کو
قوت، دلوں کو ہمت، عقلوں کو نور، کردار کو حسن، زندگی کو معنویت، بندوں کو نیاز
اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں 26 انبیائے کرام کا ذکر
فرمایا ہے ان میں حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ بھی ہے جو رہتی دنیا تک لوگوں
کی آشنائی کے لئے قرآن پاک میں بیان فرمایا گیا۔
آیئے حضرت اسحاق علیہ السلام کا مختصر قرآنی
تذکرہ پڑھتے ہیں:
آپ علیہ السلام کی ولادت کی بشارت:وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا
عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ (72) ترجمۂ
کنز الایمان:اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری
دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی
ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔(پ 12، سورۃ الھود،
آیت 71، 72)
تفسیر صراط
الجنان میں ان آیات کے تحت ہے: اللہ تعالیٰ نے حضرت سارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عنہاکو
ان کے بیٹے حضرت اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی اور حضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام
کے بعد ان کے بیٹے حضرت یعقوب عَلَیْہِ السَّلَام کی بھی خوشخبری دی۔ حضرت سارہ
رَضِیَ اللہُ عَنْہا کو خوشخبری دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو
مردوں سے زیادہ ہوتی ہے، نیز یہ بھی سبب تھا کہ حضرت سارہ رَضِیَ اللہ عَنْہا کے
ہاں کوئی اولاد نہ تھی اور حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے فرزند حضرت اسمٰعیل
عَلَیْہِ السَّلَام موجود تھے، اس بشارت کے ضمن میں ایک بشارت یہ بھی تھی کہ حضرت
سارہ رَضِیَ اللہ عَنْھا کی عمر اتنی دراز ہوگی کہ وہ پوتے کو بھی دیکھیں
گی۔(تفسیر صراط الجنان،مکتبہ المدینہ، ج4،ص466)
آپ
علیہ السلام کو نبوت کی بشارت دی:حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت کے
ساتھ آپ علیہ السلام کی نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سے ہونے کی بشارت بھی
دی گئی، جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَبَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ
نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے اسے
خوشخبری دی اسحق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(پ
23، سورۃ الصافات، آیت: 12)
آپ علیہ السلام کا علم: وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ
وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمۂ
کنز الایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم
والوں کو۔(پ 23، سورۃ صٓ، آیت: 45)
تفسیر صراط
الجنان میں اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم! ہمارے عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام، ان کے
بیٹے حضرت اسحاق عَلَیْہِ السَّلَام، اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب عَلَیْہِ
السَّلَام کو یاد کریں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے علمی اور عملی قوتیں عطا فرمائیں
جن کی بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔(تفسیر صراط
الجنان،مکتبہ المدینہ، ج8،ص408)
حضرت اسحاق
علیہ السلام کثیر اوصاف کے حامل عظیم نبی تھے، یہاں آپ علیہ السلام کے تین اوصاف
کا تذکرہ ہوا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں اسی طرح ہر نبی کی سیرت و کردار کا مطالعہ
کرنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔