نفسا نفسی کا دور ہے اور حالات ناگفتہ بہ ہو گئے ہیں دن بہ دن دین سے دوری ہے اور دنیا کے لیے انسان کی بھاگ دوڑ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے روزانہ انسان اس کے لیے کوشش کل سے زیادہ کر رہا ہوتا ہے پہلے کے بزرگوں نے بھی اس بارے میں اپنا درد بیان فرمایا ہے چنانچہ، ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کے احوال کا جائزہ لیا تو بڑا ہی عجیب معاملہ پایا کہ وہ گھروں کے برباد ہونے پر تو روتے ہیں، پیاروں کی موت پر اہیں بھرتے ہیں، معاشی تنگدستی (روزی روزگار  کی کمی) پر افسوس کرتے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے ہیں کہ اسلام کی عمارت گر رہی ہے،دین ٹکڑوں میں ہو چکا ہے،سنتیں مٹ رہی ہیں،خرافات کا غلبہ ہے، گناہوں کی کثرت ہے، لیکن ان میں سے اپنے دین کے لیے رونے والا کوئی نہیں ہے میں اس سب کا ایک ہی سبب دیکھتا ہوں کہ دین ان کی نظروں میں ہلکا ہو گیا ہے معاذ اللہ اور دنیا ان کی نظروں کا محور بن چکی ہے۔

آئیے! دین سے دوری کے چند وجوہات ملاحظہ فرمائیں:

بری صحبت دین سے دوری کی وجوہات میں شامل ہے بد مذہبوں بے دینوں سے میل جول رکھنا ان کے ساتھ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا انسان کی صحبت پر برا اثر رکھتا ہے مشاہدہ ہے کہ اچھی صحبت سے زیادہ بری صحبت جلدی اثر کرتی ہے اور اہستہ اہستہ انسان ان کے رنگ میں رنگنا شروع ہو جاتا ہے اور دین سے دور ہوتا چلا جاتا ہے۔ چنانچہ حدیث پاک میں ہے: ان یعنی بد مذہبوں سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور کرو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں، وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں۔ (مسلم، ص 13، حدیث:7) اس سے بچنے کا بہترین راستہ یہ ہے کہ نیک صالح عاشقان رسول کی صحبت اختیار کی جائے اور اس کا بہترین ذریعہ دعوت اسلامی کا مہکتا مہکتا مدنی ماحول ہے۔

2۔ مال جمع کرنے کی حرص میں لگے رہنا مال جمع کرنے کی حرص میں لوگ کاروبار میں مشغولیت کے سبب نماز پڑھنے میں کوتاہی کرتے ہیں ان کا مقصد صرف مال کا جمع کرنا ہوتا ہے مال کو بچانے اور اس کی حفاظت کرنے میں لوگوں کا سکون تک برباد ہو جاتا ہے مال حاصل کرنے میں وہ فرائض و واجبات کو ترک کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ چنانچہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار مدینہ ﷺ کا فرمان حقیقت نشان ہے: اگر ابن آدم کے پاس سونے کی دو وادیاں بھی ہوں تو تب بھی یہ تیسری کی خواہش کرے گا اور ابن آدم کا پیٹ قبر کی مٹی ہی بھر سکتی ہے۔ (مسلم، ص 521، حدیث: 116)

محبت دنیا بھی دین سے دوری کی بہت بڑی اور اہم وجہ ہے کہ دنیا میں حد سے زیادہ مشغولیت آخرت سے غافل کرنے کا سبب ہے لہو و لعب (کھیل کود) اور فضولیات میں کثرت سے مشغولیت میں پڑے انسان کے دل سے اپنا قیمتی وقت ضائع ہونے کا احساس جاتا رہتا ہے دنیا کی وہ محبت جو اخروی نقصان کا باعث ہو قابل مذمت اور بری ہے دنیا سے محبت کرنے والوں کی مذمت میں سرکار ﷺ نے ارشاد فرمایا: چھ چیزیں عمل کو ضائع کرتی ہیں: 1)مخلوق کے عیوب کی ٹوہ میں لگے رہنا۔ 2)دل کی سختی۔ 3)دنیا کی محبت۔ 4)حیا کی کمی۔ 5)لمبی امید۔ 6)حد سے زیادہ ظلم۔ (کنز العمال، 16/36، حدیث: 44016) اس سے بچنے کے لیے آخرت کو یاد کیجئے تاکہ دنیا اور اس کے ساز و سامان کی محبت دل سے نکلے۔

4۔ موبائل فون کا غلط استعمال کرنا بد مذہبوں کی تقریبات میں شرکت کرنا یا ٹی وی انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی گفتگو وہ تقریر سننا کہ گمراہ شخص اپنی تقریر میں قرآن و حدیث کی وضاحت کرنے کی آڑ میں ضرور کچھ باتیں اپنی بد مذہبی کی بھی ملا دیتا ہے اور مشاہدہ ہے کہ وہ باتیں اور تقریر سننے والے کے ذہن میں بیٹھ جاتی ہیں اور وہ خود بھی گمراہ ہو جاتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے صرف صحیح العقیدہ سنی علمائے کرام کے بیانات سنے جائیں۔

اللہ رب العزت ہم سب کے دین کی حفاظت فرمائے اور ہمیں دین سے سچی پکی محبت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ