بہترین دین اسلام ہی ہے اور کوئی نہیں اسی دین پر قائم انبیاء کرام رہے جیسے کہ اللہ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ۫-وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ(۱۹) (پ 3، آل عمران: 19) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے اور پھوٹ میں نہ پڑے کتابی مگر بعد اس کے کہ انہیں علم ا چکا اپنے دلوں کی جلن سے اور جو اللہ کی آیتوں کا منکر ہو تو بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔

ہر نبی کا دین اسلام ہی تھا لہذا اسلام کے سوا کوئی اور دین بارگاہ الہی میں مقبول نہیں لیکن اب اسلام سے مراد وہ دین ہے جو نبی کریم ﷺ لائے آپ ﷺ آخری نبی بن کر تشریف لائے تو اب اگر کوئی کسی دوسرے آسمانی دین کی پیروی کرتا بھی ہو لیکن چونکہ وہ اللہ کے اس قدری اور حتمی دین نبی کو نہیں مانتا اس کا آسمانی دین پر عمل بھی مردود ہے۔ دین سے دوری کا سبب بےدینوں کی فریب کاریوں میں آنا بھی ہے۔

اس آیت میں مسلمانوں کو خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنے بے دینوں کی فریب کاریوں سے ہوشیار رہیں اور ان کی باتوں سے دھوکا نہ کھائیں۔ حدیث مبارکہ میں بھی نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ان سے دور ہو اور انہیں اپنے سے دور کرو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دے کہیں وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیںَ (مسلم، ص 9، حدیث: 8)

اسی طرح حسد بھی ایک ایسا باطنی مرض ہے جو دین سے دوری کی وجہ بنتا ہے جس کی وجہ سے ایمان تباہ و برباد ہو جاتا ہے، جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے: آدمی کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے۔ (مستدرک، 2/389، حدیث: 244)

دین سے دوری کی ایک وجہ شریعت کے مقابلے میں باپ دادا کی پیروی کرنا بھی ہے یعنی ان کے دین پر چلنا۔ شریعت کے مقابلے میں گمراہ باپ دادا کی پیروی کرنا حرام ہے یونہی گناہ کے کاموں میں باپ دادا کی پیروی کرنا ناجائز ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام میں کسی کی اطاعت نہیں کی جا سکتی۔ (مسلم، ص 1023، حدیث: 1840)

دین سے دوری کی ایک وجہ بری صحبت بھی ہے بری صحبت انسان کے دین ایمان کو تباہ کر دیتی ہے جب کوئی شخص نیک ہو اور برے دوستوں بے نمازیوں گناہ کبیرہ کرنے والوں اور بد عقیدہ لوگوں کی محبت میں بیٹھنے لگے تو وہ اپنے ایمان کو تباہ کر بیٹھتا ہے اور دین سے دور ہونے کے سبب معاذ اللہ مرتد ہو جاتا ہے یعنی اسلام سے پھر جاتا ہے اس لیے اچھی محبت احتیار کرنی چاہیے یعنی کہ اچھی صحبت اختیار کریں یہ دین کے قریب کرنے کا سبب ہے۔

دین سے دوری کی ایک وجہ ایمان کی کمزوری یعنی شیطان کی پیروی کرنا ہے جس کی وجہ سے ایمان کمزور ہو جاتا ہے اور انسان دین سے دور ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۲۰۸) (پ 2، البقرۃ: 208) ترجمہ کنز الایمان: اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔

دین سے دوری کی وجوہات اور بہت سی ہیں جیسے محبت دنیا جہالت علم دین سے دوری سوشل میڈیا کا ناجائز استعمال غفلت اللہ کی اتباع نہ کرنا شیطان کی اعتبار کرنا نسیان خالق وغیرہ بھی ہے اللہ پاک ہمیں دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین