دین سے
دوری کی وجوہات از بنت رمضان احمد،فیضان عائشہ صدیقہ نندپور سیالکوٹ
یہ ایک نفسانفسی کا دور ہے۔ جیسا کہ ایک بزرگ فرماتے ہیں
کہ میں نے لوگوں کے احوال کا جائزہ لیا تو بڑا ہی عجیب معاملہ پایا وہ گھروں کے اجڑنے
یعنی برباد ہونے پر تو روتے ہیں، پیاروں کی موت پر آہیں بڑھتے ہیں، معاشی تنگدستی، روز گار کی کمی پر افسوس کرتے
ہیں اور پھر زمانے اور زمانے والوں کو برا بھلا بھی کہتے ہیں (حالانکہ حدیث پاک میں
زمانے کو برا کہنے سے منع فرمایا ہے) حالانکہ وہ لوگ دیکھتے ہیں کہ اسلام کی عمارت
گر رہی ہے۔اپنی عمارت کی فکر تو سب کو ہے لیکن اسلام کی عمارت گر رہی ہے، دین ٹکڑوں
میں ہو چکا ہے، سنتیں مٹ رہی ہیں اور گناہوں کی کثرت ہے لیکن ان میں سے اپنے دین کے
لیے رونے والا کوئی نہیں ہے، اپنی عمر برباد کرنے پر کسی کو افسوس نہیں ہے، اپنے وقت
کو ضائع کرنے پر کوئی غم نہیں کرتا۔ پھر مزید وہ بزرگ فرماتے ہیں کہ میں ان سب کا ایک
ہی سبب دیکھتا ہوں کہ دین ان کی نظروں میں ہلکا ہو گیا ہے معاذاللہ اور دنیا ان کی
نظروں کا محور بن چکی ہے۔
وَ مَاۤ اُبَرِّئُ
نَفْسِیْۚ-اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ
رَبِّیْؕ-اِنَّ رَبِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۵۳) (پ
13، یوسف: 53) ترجمہ کنز الایمان: اور میں اپنے نفس کو بےقصور نہیں بتاتا بےشک نفس
تو برائی کا بڑا حکم دینے والا ہے مگر جس پر میرا رب رحم کرے بےشک میرا رب بخشنے والا
مہربان ہے۔
دین سے دوری کی وجوہات: دین سے دوری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
کچھ لوگ دین کے بارے میں نہیں جانتے ہیں، کچھ لوگ دین کو اپنی زندگی میں نہیں لا پاتے
اور کچھ لوگ دینی تعلیمات کے بارے میں سوچتے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کرتے، دین سے
دوری کی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ یہ ہے کہ لوگ دینی تعلیمات کو نظر انداز کرتے ہیں
اور اپنی زندگیوں میں ان کی پیروی نہیں کرتے۔
دین سے
دور کرنے والی چیزوں میں سے ایک اہم چیز دنیا کے لالچ ہیں۔ جب انسان دنیا کے لالچ میں
پڑتا ہے اور اس کے متعلق اپنی زندگی کو گھمبیر بناتا ہے یعنی اسی میں اپنی زندگی کو
الجھا دیتا ہے تو وہ اپنے دین اور اپنے مذہبی فرائض سے دور ہوتا جاتا ہے۔
جو چیز
دین سے دور کرتی ہے وہ ہے دنیا کے مال اور دولت کا لالچ جب انسان دنیا کے مال اور دولت
کے لالچ میں پڑتا ہے، تو وہ اپنے دین اور اپنے مذہبی فرائض کو نظر انداز کرنے لگتا
ہے۔
ایک اور
چیز جو دین سے دور کرتی ہے وہ ہے گناہوں کا ارتکاب اور برائی کے کاموں میں ملوث ہونا۔
جب انسان گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے اور برائی کے کاموں میں ملوث ہوتا ہے، تو وہ اپنے
دین سے دور ہوتا جاتا ہے اور اپنی روحانی زندگی کو خراب کرتا ہے۔
دین سے
دوری کی چند وجوہات یہ بھی ہیں: دنیا کا فخرو
تکبر، دنیا کی خواہشات کی پیروی، دین سے بے توجہی، دین سے بے توجہی کی وجہ سے دوسری
چیزوں کی طرف مائل ہونا، دنیا کی محبت، برائی اور گناہ کی طرف مائل ہونا، اپنی خواہشات کے پیچھے چلنا اور اپنے دین کو نظر
انداز کرنا، دینی علم اور حکمت کی کمی، دنیا کے لالچ اور فریب میں پڑنا، برے کاموں اور گناہوں میں پڑنا، تربیت کی کمی، معاشرتی دباؤ اور روایات کا اہم کردار، نماز روزے
اور دیگر فرائض و واجبات کی ادائیگی میں لاپرواہی، جہالت، آخرت کے معاملات میں لاپرواہی
دینی تعلیمات
سے لاپرواہی وغیرہ۔
دین سے
دوری کو دور کرنے کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات کیے جا سکتے ہیں:
دین کی بنیادیں سیکھیں اور دینی تعلیمات
کو اپنی زندگی میں لاگو کریں۔ نماز اور دیگر دینی فرائض کو باقاعدگی سے ادا کریں۔ خود
کو دینی کتابوں سے روشناس کرائیں اور ان کا مطالعہ کریں۔ دین کے علما اور دینی رہنماؤں
سے رجوع کریں اور ان کی ہدایات پر عمل کریں۔ اپنے اردگرد دینی ماحول کو فروغ دیں اور
دینی کاموں میں حصہ لیں۔ خود کو دینی تقریبات اور اجتماعات میں شامل کریں۔ اپنے گھر
اور کام کے ماحول کو دینی اصولوں کے مطابق بنائیں۔ دین کے بارے میں سوچ اور تفکر کریں۔
حلال اور حرام کو جاننے کی کوشش کرنا۔ اپنے آپ کو دینی علم سے روشناس کرنا۔ دین کی
کتابوں کو پڑھنا اور اس پر عمل کرنا۔ دین کی تعلیمات کو اپنے زندگی کا حصہ بنانا۔ اپنے
گھر کے ماحول کو دین کے مطابق بنائیں۔ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کو دین کی طرف رہنمائی
کریں۔ دین کی طرف لوگوں کو دعوت دیں۔