کائنات کی سب سے افضل ترین اور بزرگ ہستیاں انبیاء کرام علیہم السلام ہیں جنہیں اللہ نے اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا اور لوگوں کی ہدایت وراہنمائی کے لیے انہیں مختلف قوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔ قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے جابجا بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا انہیں انبیاء کرام علیہم السلام میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام کا تذکرہ بھی قرآن پاک میں متعدد جگہ پر فرمایا۔ قرآن پاک کی روشنی میں آپ علیہ السلام کا ذکر خیر پڑھیے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

1)نبوت سے فیض یاب: حضرت اسحاق علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے نبوت کے اعلیٰ منصب سے فیض یاب فرمایا:ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحاق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قرب خاص کے سزاواروں میں۔ (سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112)

ایک اور مقام پر فرمایا: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔ (سورہ مریم آیت 49)

2)قدرت اور علم والے: اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق علیہ السلام کو علمی اور عملی قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل ہوئی۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو قدرت اور علم والوں کو۔ (سورۃ ص آیت 45)

3)دنیا میں ثواب اور آخرت میں قرب الٰہی کےحقدار: مخلوق میں تمام ملت اور دین والے ان سے محبت رکھتے ہیں اور ان کی طرف نسبت کو فخر جانتے ہیں اور دنیا کے اختتام تک ان کے لیے درود پڑھا جانا مقرر کر دیا یہ تو وہ جو دنیا میں اللہ نے آپ علیہ السلام کو عطاء فرمایا اور اللہ تعالیٰ آخرت میں انہیں اپنا قرب عطاء فرمائے گا ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اُسے اسحٰق اور یعقوب عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور بےشک آخرت میں وہ ہمارے قرب ِخاص کے سزاواروں میں ہے۔ (سورہ عنکبوت آیت27)

4)اللہ تعالیٰ کی آپ علیہ السلام پر برکت: اللہ نے آپ علیہ السلام پر دینی و دنیوی برکتیں نازل فرمائی،ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَبٰرَكْنَا عَلَيْهِ وَعَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحاق پر۔ (سورة الصّٰٓفّٰت آیت 113)

تفسیر صراط الجنان:حضرت اسحاق پر اللہ تعالیٰ کی ظاہری برکت یہ تھی کہ آپ علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ اسلام سےلے کر حضرت عیسی علیہ السلام تک بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام مبعوث فرمائے ۔

(5) اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ چنے ہوئے بندے: آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ اور چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47) ترجمہ کنزالایمان: بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔اور بے شک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔ (سورۃ ص آیت 46، 47)

امام فخر الدین رازی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ سےعلماء نے انبیاء کرام علیہم السلام کی عصمت (یعنی گناہ سے پاک ہونے) پر استدلال کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں انہیں کسی قید کے بغیر اَخْیَار فرمایا اور یہ بہتری ان کے تمام افعال اور صفات کو عام ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


حضرت اسحاق علیہ السلام حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت سارہ رضی الله عنہا کے بیٹے ہیں۔ آپ علیہ السلام کا نام اسحاق ہے۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے ضحاك (یعنی ہنس مکھ، شاداں، خوش خرم)۔ اسحاق علیہ السلام حسین و جمیل اور سیرت و صورت میں ابراھیم علیہ السلام سے بہت مشابہت رکھتے تھے۔

حضرت اسحاق علیہ السلام کو الله پاک نے کئی اوصاف سے نوازا تھا، آپ علیہ السلام کا تذکرہ قرآن پاک کی متعدد آیات میں موجود ہے۔

آئیے حضرت اسحاق علیہ السلام کے ذکرخیر سے فیوض و برکات حاصل کرنے کے لیے قرآن پاک سے آپ علیہ السلام کا تذکرہ سنتے ھیں۔

حضرت اسحاق علیہ السلام کی شان کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ھیں کہ الله پاک نے قرآن پاک میں جہاں آپ علیہ السلام کی ولادت کا تذکرہ کیا اس کے ساتھ ہی نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سے ہونے کا تذکرہ بھی فرمایا:

ترجمہ کنز العرفان :اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو الله کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ (پارہ 23، سورۃ الصافات، آیت 112)

اسی طرح ایک اور مقام پر الله پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام کو اپنا قرب والا بندہ بنانے کے بارے میں قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:

ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب (پوتا) اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔ (پارہ 17 ، سورۃ الانبیاء، 72)

ان دونوں آیات سے ہمیں معلوم ہوا کہ حضرت اسحاق علیہ السلام الله پاک کے ان بندوں میں سے تھے جن کو الله پاک کا قرب خاص میسر تھا۔

ایک اور مقام پر الله پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: ترجمہ کنزالعرفان: بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس (آخرت کے) گھر کی یاد ھے۔ (پارہ 23، سورۃ صٓ، آیت 46)

بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے، کثرت کے ساتھ ذکر آخرت کرتے اور دنیا کی محبت نے ان کے دلوں میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے بہترین چنے ہوئےبندوں میں سے ہیں۔(صراط الجنان، سورۃ ص، آیت 45 تا 47 ملخصا)

الله پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام پر نعمت مکمل فرمائی، تو اس بارے میں ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالعرفان: اور تجھ پر اور یعقوب کے گھر والوں پر اپنا احسان مکمل فرمائےگا، جس طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا ابراھیم اور اسحق پر نعمت مکمل فرمائی۔

صراط الجنان میں ہے : یہاں تکمیل نعمت سے مراد نبوت ہے۔

اسی طرح الله پاک نے آپ پر اپنی خصوصی برکتیں نازل فرمائیں، تو اس بارے میں ارشاد فرمایا:

ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اس پر اور اسحاق پر برکت اتاری۔ (پارہ 23، سورۃ الصافات، 113)

یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام پر دینی اور دنیوی ہر طرح کے برکت اتاری، اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کثرت کی اور اسحاق علیہ السلام کی نسل سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسی علیہ السلام تک بہت انبیاء علیہم السلام مبعوث کئے۔(مدارك، سورۃ الصافات، تحت الآیۃ 113، ص 1008)

الله پاک ہمیں حضرت اسحاق کی سیرت پر عمل کرنے توفیق عطا فرمائے،آمین۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اللہ پاک نے انبیاء کرام علیہم السلام کو اس دنیا میں اپنی وحدانیت بیان کرنے اور لوگوں کی ہدایت کیلئے بھیجا اور ان میں سے بعض کا ذکر قرآن پاک میں بھی فرمایا ہے ان میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں۔

نمبر 1۔ ہم نے نبی بنایا۔وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49) ترجمۂ کنز العرفان: ہم نے اسے اسحاق اور (اس کے بعد) یعقوب عطا کئے اور ان سب کو ہم نے نبی بنایا۔سورۃ مریم آیت نمبر 49۔

نمبر 2۔ ان سب اپنے قرب خاص والے بنائے۔وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ (72) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا) اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔ سورة الانبیاء آیت نمبر 72۔

نمبر 3۔ نبوت اور کتاب رکھی۔ ووَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔ سورۃ العنکبوت آیت نمبر 27

نمبر 4۔ اسحاق پر برکت اتاری ۔ وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔ اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری ۔ سورۃ الصفت آیت نمبر 112، 113

نمبر 5۔ بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)ترجمۂ کنز العرفان:اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔ بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس(آخرت کے) گھر کی یاد ہے۔ اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔ سورۃ ص آیت نمبر 45تا47

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے انبیا ئےکرام علیہم السلام کا ذکر خیر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


انبیاء کرام علیہم السلام کو اللہ عز و جل نے بہت سی شان و کمالات سے نوازا ہے اللہ عزوجل نے اپنے حبیب لبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بھی انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے کا حکم دیا تاکہ انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت ہو جائے اور یہ ذکر سن کر لوگ ان نفوس قدسیہ کی پاک خصلتوں سے نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں۔ اور انبیاء کرام میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام کو بھی اللہ عزو جل نے بہت شان وکمالات سے نوازا ہے اور ان کا ذکر قرآن پاک میں بھی فرمایا ہے۔ آیئے آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھئے اور اپنے علم و عمل میں اضافہ کیجیے:

(1) اسحاق علیہ السلام کی بشارت:فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ کنز الایمان: تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اس کےپیچھے یعقوب کی۔(پارہ 12 ، ھود آیت 71)

حضرت سارہ کو بشارت دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی مردوں سے زیادہ عورتوں کو ہوتی ہے اور ایک وجہ یہ تھی کہ ان کی اولاد نہ تھی۔ اس لیے زیادہ خوشی ہوئی۔(تذکرۃ الانبیاء)

(2) حضرت اسحاق علیہ السلام نبی ہوئے: الله عز و جل نے فرمایا:وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز الایمان: ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔ (پارہ 16، مریم آیت 49)

(3) دعا کی قبولیت: الله عزوجل نے فرمایا: اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39) ترجمۂ کنز الایمان:سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بڑھاپے میں اسمٰعیلو اسحاق دیئے بیشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔(پارہ 13، ابراھیم آیت 39)

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بڑھا پے میں دعا کی تھی اللہ عزوجل نے ان کی دعا کو قبول کیا اور انہوں نے شکر ادا کیا اور انہیں فرزند عطا فرمایا۔(تفسیر خزائن العرفان ابراھیم تحت الآیۃ 39)

(4) خاص نعمت عطا کرنا : اللہ عزوجل نے فرمایا:وَ كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(6) ترجمۂ کنز الایمان:اور اسی طرح تجھے تیرا رب چن لے گا اور تجھے باتوں کا انجام نکا لنا سکھائے گا اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحق پر پوری کی بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے۔(پارہ 12یوسف آیت 6 تفسیر خزائن العرفان)

حضرت اسحاق علیہ السلام کو اللہ عزوجل نے یعقوب اور اسباط عطا فرما کر نعمت پوری کی۔(پارہ 12سورت یوسف آیت 6 تفسیر خزائن العرفان)

(5) اسحاق علیہ السلام کی طرف وحی:الله عز و جل نے جس طرح تمام انبیاء کرام کی طرف وحی فرمائی اسی طرح حضرت اسحاق علیہ السلام کی طرف بھی وحی فرمائی جیسا کہ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِترجمۂ کنز الایمان:ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں کو وحی کی۔(پارہ 6سورت النساء آیت 163)

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


قراٰنِ کریم اللہ پاک کا بے مثل اور عظیم کلام ہے اور مسلمانوں کے لئے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے جس میں ہر چیز کا واضح اور روشن بیان ہے، قراٰنِ کریم میں جس طرح اللہ پاک نے مسلمانوں کے لئے احکامات اور پچھلی امتوں کے احوال کو ذکر فرمایا اسی طرح انبیائے کرام علیہم السّلام کی صفات و کمالات و دعاؤں کو بھی بیان فرمایا۔ سابقہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ فروری 2024 میں حضرت ادریس علیہ السلام کی صفات کے متعلق مضمون شائع ہوا اور اس ماہ مارچ2024 میں حضرت اسحاق علیہ السّلام کا تذکرہ قراٰن پاک کی روشنی میں بیان کیا جا رہا ہے۔ آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے؛

حضرت اسحاق علیہ السلام کو پیدائش کے ساتھ ہی نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں سے ہونے کی بشارت مل گئی جیسا کہ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالعرفان: ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔(الصافات:112)

آپ علیہ السلام پر اللہ پاک نے اپنی خصوصی برکتیں نازل فرمائیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری۔

آپ علیہ السلام قوت والے، سمجھدار، آخرت کی فکر کرنے والے اور اللہ پاک کے بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45)اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِ(46)وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِ(47)ترجمہ کنزالعرفان: اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔ بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس(آخرت کے) گھر کی یاد ہے۔ اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چُنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔(سورہ ص:45 تا 47)

اللہ پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام پر وحی کے ذریعے بعض احکام نازل فرمائے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖۚ-وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَۚ-وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(163) ترجمہ کنزالعرفان: بیشک اے حبیب! ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کی طرف بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔(النساء: 163)

آپ علیہ السلام کو ہدایت، صلاح اور آپ کے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت بخشی، نیک لوگوں میں شمار کیا، بطورِ خاص نبوت کے لیے منتخب اور صراط مستقیم کی طرف ہدایت بخشی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ-وَنُوْحًا هَدَیْنَا مِنْ قَبْلُ وَمِنْ ذُرِّیَّتِهٖ دَاوٗدَ وَسُلَیْمٰنَ وَاَیُّوْبَ وَیُوْسُفَ وَمُوْسٰى وَهٰرُوْنَؕ-وَكَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(84)وَزَكَرِیَّا وَیَحْیٰى وَعِیْسٰى وَاِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(85) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے۔ ان سب کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو(ہدایت عطا فرمائی) اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ بنایا) یہ سب ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں۔(الانعام:84، 85)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله پاک نے انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور انس و جن کی ہدایت و رہنمائی کیلئے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و رسول بھیجے اور ان پر کتابیں اور صحیفے نازل فرما کر ان کے ذریعے لوگوں کو حرام و حلال کی تمیز سکھائی۔ مرتبۂ نبوت اور رسالت کے لئے اللہ پاک نے جن انبیا اور رسل کا انتخاب فرمایا انہیں ہر عیب اور ہر برائی سے بھی پاک فرمایا اور انہیں اپنا قربِ خاص عطا فرمایا۔ اُن انبیا میں سے ایک حضرت سیدنا اسحاق علیہ السلام بھی ہیں۔ آپ علیہ السلام کا اجمالی طور پر ذکر قرآن کریم کی مختلف سورتوں میں آیا جبکہ تفصیلی ذکر درج ذیل 6سورتوں میں آیا ہے:

(1)سورہ انعام، آیت:84 (2)سورہ ہود، آیت: 69تا73 (3)سورہ مریم، آیت: 50:49 (4)سورة الصّٰٓفّٰت، آیت:112، 113 (5)سوره ص، آیت:45تا47(6)سورۃ الانبیاء، آیت:72، 73۔

آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چھوٹے فرزند اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے ہیں۔ آپ علیہ السلام کے دنیا میں تشریف لانے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی ولادت و نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دیدی تھی۔ بنی اسرائیل میں آنے والے تمام انبیاء علیہم السلام آپ ہی کی نسل پاک سے ہوئے۔ (سیرت الانبیاء، ص365)

(1)ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں سے۔ (پارہ23الصافات 112)

(2)حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام پر وحی کے ذریعے احکام نازل ہوئے جیسے کہ قرآن پاک میں آپ علیہ السلام پر وحی نازل ہونے کا ذکر یوں ملتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ كَمَاۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْۢ بَعْدِهٖۚ وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ عِیْسٰى وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ هٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَۚ-وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا(163) ترجمۂ کنز الایمان: بیشک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (پارہ 6 سورۃ النساء آیت 163)

(3)اور ایک مقام پر یوں ارشاد باری تعالیٰ ہے: قُوْلُوْۤا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ ترجمۂ کنزالایمان: یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے گئے۔(پارہ1 سورۃ البقرۃ آیت 136)

الله پاک نے حضرت اسحاق علیہ السّلام کو بہت مقام و مرتبہ عطا فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے صدقے ہماری بے حساب بخشش و مغفرت فرمائے۔آمین یا رب العالمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


1۔ مردوں کو چاہیے کے اپنی عورتوں سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آئے۔ آپﷺ نے اہل خانہ کے ساتھ ہمیشہ بہت عمدہ سلوک کیا۔ بلکہ آپﷺ کا حسن خلق تو بے مثال ہے۔ بیوی کی صلاحیت کسی نہ کسی اعتبار سے مرد سے کمزور ہوتی ہے اسی لیے بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا گیا۔ اللہ نے اپنے کلام پاک میں عورتوں کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا: وَّ اَخَذْنَ مِنْكُمْ مِّیْثَاقًا غَلِیْظًا(۲۱) (پ 4، النساء: 21) ترجمہ: اور وہ تم سے گاڑھا عہد لے چکیں۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مومنوں میں کامل ایمان والا وہ شخص ہے جو اخلاق میں ان میں سے اچھا ہو اور تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتے ہیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165)

2۔ آپ ﷺ اپنی زوجہ محترم ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بڑی بے تکلف زندگی گزارتے تھے اور ان کے مزاج کا لحاظ رکھتے ہوئے دنیوی معاملات کو بخوبی سر انجام دیتے تھے۔ آپﷺ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خوشی کو جس طرح پہچانتے تھے اس کے بارے میں حدیث پاک یہ ہے: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میں خوب جانتا ہوں جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو اور جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو؟ میں نے عرض کیا آپ ﷺ کیسے پہچانتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا جب تم مجھ سے راضی ہوتی ہو تو کہتی ہو محمد ﷺ کے رب کی قسم! اور جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو ابراہیم علیہ السلام کے رب کی قسم ! میں نے عرض کیا اللہ کی قسم ! یا رسول اللہﷺ ! میں صرف آپﷺ کا اسم ترک کرتی ہوں۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے اگر بیوی کبھی ناراض ہو جائے تو بڑی خوش اسلوبی سے اسے راضی کر لینا چاہیے مقصد یہ ہے کہ بیوی پر ہر وقت رعب نہ ڈالا جائے بلکہ نرمی بھی اختیار کی جائے۔ (شوہر اور بیوی کے حقوق، ص 170)

3۔ بیوی کے حقوق میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ جائز باتوں پر اپنی بیوی کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اس کی عادات اور شوق کا خیال رکھا جائے بالخصوص جب عورت کی عمر ذرا کم ہو اور اس کی عادتوں میں بچپن دکھائی دے تو ان سے درگزر کر دینا چاہیے۔ چنانچہ اس کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں؛ میں آپﷺ کے پاس گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی اور میری کچھ سہیلیاں تھیں جو میرے ساتھ کھیلتی تھی۔ جب رسول اللہﷺ تشریف لاتے تو وہ چلی جاتی تھیں اور رسول اللہﷺ انہیں میرے پاس بھیج دیتے تو وہ میرے ساتھ کھیلنے لگ جاتی تھیں۔

اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ بیوی کے جذبات اور خیالات کی دلداری کا لحاظ رکھنا چاہیے۔ اس کا ایسا شوق جو خلاف شریعت نہ ہو اسے برداشت کرنا چاہیے۔ (شوہر اور بیوی کے حقوق، ص 173)

4۔ عورت کا اس کے شوہر پر ایک حق یہ بھی ہے کہ شوہر عورت کے بستر کی راز والی باتوں کو دوسروں کے سامنے بیان نہ کرے بلکہ اس کو راز بنا کو اپنے دل ہی میں رکھے۔ کسی کے پوشیدہ عیب کو چھپانے میں بہت درجہ ہے۔ اس کے متعلق آپﷺ کا فرمان یہ ہے: جو کسی کے پوشیدہ عیب دیکھ کر اسے چھپائے گا گویا اس نے زندہ درگور لڑکی کو پھر زندہ کیا۔ (شوہر اور بیوی کے حقوق، ص 178)

5۔ مہر اس معاوضے کو کہا جاتا ہے جو نکاح کے موقع پر خاوند کی جانب سے عورت کے لیے حقوق زوجیت کی بناء پر مقرر کیا جاتا ہے مہر نکاح کی ضروری شرائط میں سے ہے یعنی اگر کوئی شخص نکاح کے وقت یہ نیت کرے کہ مہر نہیں دیا جائے گا تو اس کا نکاح صحیح نہ ہو گا۔ کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَنْ تَبْتَغُوْا بِاَمْوَالِكُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَؕ-فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهٖ مِنْهُنَّ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ فَرِیْضَةًؕ- (پ 4، النساء: 24) ترجمہ کنز الایمان: اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو قید لاتے نہ پانی گراتے تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو تو ان کے بندھے ہوئے مہر انہیں دو۔

آپ ﷺ کی اپنی تمام ازواج مطہرات کا مہر مقرر ہوا اس لیے آپﷺ کی اتباع میں مہر مقرر کرنا سنت ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے، ان میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہیں آئیے آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ ملاحظہ کرتے ہیں:

(1) حضرت اسحاق علیہ السلام قوت اور سمجھ رکھنے والے تھےاللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنزالایمان: اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔(سورۃ ص آیت نمبر 45)

(2) حضرت اسحاق علیہ السلام اللہ کے نبی ہیں وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں۔(سورۃ الصافات آیت نمبر 112)

(3) حضرت اسحاق علیہ السلام کو خاص قرب والا بنایا وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا) اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔( سورۃ الانبیاء آیت نمبر 72)

(4) اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق علیہ السلام کو ہدایت عطا فرمائی وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-كُلًّا هَدَیْنَاۚ- ترجمہ کنزالایمان :اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے۔ ان سب کو ہم نے ہدایت دی ۔( سورۃ الانعام آیت نمبر 84)

(5) حضرت اسحاق علیہ السلام آخرت میں قرب اور لائق بندوں میں سے ہوں گے وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27) ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔ (سورۃ العنکبوت آیت نمبر 27)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی صفات پڑھ کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


اسلام دین فطرت ہے جو ہر طبقے کے حقوق وفرائض کے متعلق رہنمائی فرماتا ہے۔ ان حقوق کی ادائیگی سے ہی معاشرے کا حسن برقرار رہتا ہے۔انہی میں سے بیوی کے حقوق بھی ہیں۔ آئیے ملاحظہ کرتے ہیں:

1) ادائیگی مہر: مہر بیوی کا حق ہے اور شوہر پر ادا کرنا واجب ہے۔ حق مہر کے متعلق اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِهِنَّ نِحْلَةًؕ- (پ4،نساء:4) ترجمہ کنز الایمان: اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو۔

2) نان و نفقہ: بیوی کے نان و نفقہ(کھانے، پینے) اور دیگر ضروریات زندگی کا اہتمام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے۔ حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ! بیوی کے ہم پر کیا حقوق ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو انہیں بھی کھلاؤ، پہنو تو انہیں بھی پہناؤ، چہرے پر نہ مارو، اسے برا نہ کہو اور اسے گھر سے باہر مت چھوڑو۔ (ابو داود، 2/356،حدیث: 2142)

3) رہائش: بیوی کا ایک حق رہائش بھی ہے لہذا شوہر پر واجب ہے کہ بیوی کیلئے مناسب رہائش کا انتظام کرے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّؕ- (پ 28،الطلاق:6) ترجمہ کنز الایمان: عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر اور انہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو۔

4) حسن سلوک: بیوی سے اچھا سلوک کرنا بھی اس کا حق ہے اور محبت میں اضافے کا بھی سبب ہے۔ ارشاد رب الانعام ہے: وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِۚ- (پ 4، النساء:19) ترجمہ کنز الایمان: اور ان سے اچھا برتاؤ کرو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مؤمنوں سے کامل تر مؤمن اچھے اخلاق والا ہے اور تم میں بہترین وہ ہے جو اپنی بیویوں سے بہترین ہو۔ (ترمذی، 2/ 386،حدیث: 1165)

5) امر بالمعروف و نہی عن المنکر: شوہر پر بیوی کا ایک حق یہ بھی ہے کہ وقتاً فوقتاً اسے نیکی کی تلقین کرتا رہے اور برائی سے منع کرے۔ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا (پ28، التحریم:6) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچاؤ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں شریعت کے مطابق ایک دوسرے کے حقوق سمجھنے اور انہیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے گھروں کو امن کا گہوارہ بنائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ

اللہ تعالیٰ نے بہت سے انبیاء کرام کو بندوں کی راہنمائی کے لئے مبعوث فرمایا اور ان میں سے بعض کا ذکر قرآن پاک میں بھی ارشاد فرمایا۔ آج ہم حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

آپ کا نام اسحاق اور والد کا نام ابراہیم علیہما السلام ہے۔ جب حضرت ابراھیم کی عمر 100 سال اور حضرت سارہ کی عمر نوے سال ہوئی تو اللہ نے انہیں بیٹے کی خوشخبری دی۔ اللہ تعالیٰ قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَامْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) ترجمہ کنز العرفان:اور ان کی بیوی کھڑی تھی تو وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔ (پارہ 12، سورۃ ھود، آیت،71)

وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ وَیَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ- ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا۔(پارہ 17،سورۃ الانبیاء، آیت 72)

وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز العرفان: تو ہم نے اسے اسحاق اور (اس کے بعد) یعقوب عطا کئے اور ان سب کو ہم نے نبی بنایا۔(پارہ 16، سورۃ مریم، آیت 49)

وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔(پارہ 23، سورۃ الصافات، آیت 112)

وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنز العرفان، اور ہم نے اس پر اور اسحاق پر برکت اتاری۔(پاره 23، سورۃ الصافات، آیت 113)

اللہ عزوجل حضرت اسحاق علیہ السلام کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت و بخشش فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله عز وجل نے انبیاء کرام علیہم السلام کو اپنی وحدانیت ، لوگوں کی ھدایت اور رہنمائی کیلئے بھیجا جن میں سے کچھ کی صفات و واقعات اور ان کا تذکرہ قرآن پاک میں ذکر فرمایا ہے، انہیں نبیوں میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہے الله عزوجل نے آپ علیہ السلام کے تذکرے کو بھی قرآن پاک میں ذکر فرمایا ہے۔حصول علم اور برکت کیلئے آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ ملاحظہ کرتے ہیں :

(1)الله عز وجل کی وحی کا انعام پانے والے جس طرح دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کو وحی بھیجی گئی اسی طرح حضرت اسحاق علیہ السلام کو بھی وحی بھیجی گئی اِرشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنز العرفان:بیشک اے حبیب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کی طرف بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (پارہ 6سورة النساء آيت نمبر 163)

(2) الله عز وجل کی ھدایت پانے والے ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اسحاق اور یعقوب عطا کیے ان سب کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسی اور ہادون کو ہدایت عطا فرمائی اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے ہیں۔ (پاره 7سورة الانعام آیت نمبر 84)

(3)قرب الہی پانے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہیں۔( پاره 23 سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112)

(4)قوت اور سمجھ بوجھ رکھنے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہمارے بندوں ابراھیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔(پارہ23 سورة الصّٰٓفّٰت، آیت 45)

(5)اللہ تعالیٰ کی برکت حاصل کرنے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اس پر اور اسحاق پر برکت اتاری اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا ہے اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا ہے۔ (پارہ23سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112 )

اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین!

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔


الله تبارک وتعالی نے قرآن پاک جہاں دیگر انبیاء (علیہم السلام) کا ذکر فرمایا وہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کا ذکر بھی فرمایا

حضرت اسحاق (علیہ اسلام) کی بشارت:حضرت ابراہیم علیہ السلام ملک شام میں اپنی اہلیہ حضرت سارہ کے ساتھ موجود تھے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو قوم لوط پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجا۔ اسی وقت یہ فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے گھر تشریف لے گئے۔ اور انہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی جوشخبری دی جس کا ذکر قرآن پاک کی سورہ ہود کی آیت نمبر 69 تا 70 میں ہے۔ اس بات پر حضرت سارہ بہت حیران ہوئیں جس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح ہے:قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ کنزالایمان: بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔

حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی پیدائش:حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش کے 14 سال بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک اور سعادت مند فرزند حضرت اسحاق علیہ السلام عطا فرمائے جس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جیسے کہ قرآن پاک میں ہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39)ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دئیے بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراہیم: 39)

حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی نبوت:حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق (علیہ السلام) کو بھی نبوت کے منصب پر فائز کیا یہ بھی یاد رہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) رسول ہیں اور اسحاق علیہ السلام نبی ہیں۔

نوٹ: رسول وہ ہے جو نئی شریعت لے کر آئے اور نبی وہ جو پہلے والے رسول کی ہی شریعت کی پیروی اور تبلیغ کرے۔

اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نبوت کی گواہی اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دی ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔

آپ (علیہ السلام) کی اولاد:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی اولاد میں نبوت رکھی اور بنی اسرائیل کے بعد تمام نبی آپ ہی کی اولاد میں سے ہوئے جیسے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔(العنكبوت: 27)

اللہ تعالی ہمیں ان مبارک ہستیوں کا تذکرہ کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔