اولاد کو اللہ تعالیٰ نے دنیاوی رونق سے تعبیر فرمایا ہے۔ یہ رونق اسی وقت ہے جب والدین کی جانب سے اپنی ذمہ داری کو پورا کرتے ہوئے اولاد کی اچھے سے دنیا تعلیم و تربیت ہو سکے

اولاد کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کسی باپ کی طرف سے اس کی اولاد کیلئے سب سے بہتر تحفہ یہ ہے کہ وہ اس کی اچھی تربیت کرے۔ (ترمذی، 3/383، حدیث: 1959)

ذیل میں بچوں کے بگڑنے کے چند اسباب بیان کئے گئے ہیں۔

(1)غلط ماحول: بچوں کو اگر بچپن سے ہی غلط ماحول ملے جہاں حلال و حرام کی کوئی تمیز نہ ہو۔ گھر کے مکینوں میں آپس میں رنجشیں اور گالی گلوچ ہو، بات بات پر جھوٹ بولنا اور دوسروں کو برابھلا کہنا ہو تو بھلا ایسے ماحول میں بچہ کیونکر نیک بن سکتا ہے۔

(2) محبت و شفقت سے محرومی: محبت و شفقت سے محرومی بھی بچوں کو بگاڑ دیتی ہے۔ کیونکہ بچے نہایت نازک جذبات اور احساسات رکھتے ہیں اور پیارو محبت کے بھوکے ہوتے ہیں۔ ایسے میں اگر بچوں کو محبت و شفقت نہ ملے تو بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

رسول کریم ﷺ نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو چھوٹوں پر شفقت اور مہربانی نہیں کرتا۔ (ابو داود، 4/372، حدیث:4943)

(3)بے جا لاڈ پیار: بے جا لاڈ پیار بھی بچوں کے بگڑنے کا اہم سبب ہے۔ بعض اوقات والدین بچے کے پیار میں اس کی ہر ضد پوری کرتے ہیں اور کبھی غلطی پر ٹوکتے بھی نہیں۔ اس سے بھی بچے بگڑ جاتے ہیں اور پھر بڑے ہونے پر مار پیٹ بھی انھیں سدھار نہیں پاتی بلکہ مزید باغی بنا دیتی ہے۔

(4)ایک کو دوسرے پر ترجیح دینا: والدین کا اپنے بچوں میں ایک کو ترجیح دینا اور دوسرےکے ساتھ بے توجہی برتنا بھی بچوں کو بگاڑ دیتا ہے۔ اس سے ایک بچے کے اندر گھٹن، جلن و حسد اور نفرت و مایوسی کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور دوسرے میں غرور و برتری کے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد کے درمیان انصاف کیا کرو، اپنے بیٹوں کے حقوق کی ادائیگی میں برابری کا خیال رکھا کرو (کسی کے ساتھ نا انصافی اور زیادتی نہ ہو)۔ (ابو داود، 3/408، حدیث:3544)

(5) سوشل میڈیا: اولاد بگڑنے میں سوشل میڈیا کا بھی بڑا کردار ہے۔ ابتداءً والدین خود ہی بچوں کو موبائل فون، ٹی وی اور ٹیبلٹ پی سی وغیرہ دلاتے ہیں کہ ہمارے بچے دور جدید کی ان ایجادات سے کیوں محروم رہیں۔ مگر جب بچے ان چیزوں میں پڑ کر گناہوں میں لت پت ہو جاتے ہیں تب والدین کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے۔

اس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کریں تاکہ بروز قیامت اولاد والدین کیلئے بخشش کا سامان بنے نہ کہ عذاب کا۔