بلاشبہ بچے ملک و قوم کا ااصل سرمایہ اور والدین کےلیے صدقہ جاریہ،اللہ پاک کا انعام اور ایک امانت ہے اولاد کی اچھی تربیت کرنا والدین کا ایک اہم فریضہ ہے بگڑتی ہوئی اولاد والدین کی دنیا و آخرت کےلیے رسوائی ہے اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ (پ 28، التحریم: 6) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔

اولاد بگڑنے کے ذیل اسباب ہیں:

1۔ محبت و شفقت سے محرومی: محبت و شفقت سے محرومی بچوں کو بگاڑ دیتی ہے لہذا ضروری ہے کہ بچوں کیساتھ پیار،محبت،اور نرمی سے پیش آیا جائے ان کا خیال رکھا جائے۔ حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں: نرمی جس چیز میں ہوتی ہے اسے زینت بخشتی ہے اور جس چیز سے چھین لی جاتی ہے اسے عیب دار کر دیتی ہے۔ (مسلم، ص 1398، حدیث: 2594)

2۔ حرام کمائی: والدین کو خوصاً اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ بچوں کی پرورش حرام کمائی سے نہ ہو حتیٰ کہ زمانہ حمل و رضاعت میں خود ماں کو چاہئے کہ حرام کمائی سے اجتناب لازم کرے حدیث مبارکہ میں ہے وہ گوشت ہرگز جنت میں داخل نہ ہوگا جو حرام میں پلا بڑھا ہے۔ (سنن دارمی، 2/209، حدیث: 2776)

3۔ درس شریعت نہ دینا: مکی مدنی آقا ﷺ نے فرمایا: اپنی اولاد کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دو اورجب دس سال کے ہو جائے تو ان کو مار کر نماز پڑھاو اور ان کے بستر الگ کر دو۔(ابو داود، 1/208، حدیث: 494)

4۔ بری صحبت: والدین مشاہدہ کرتے رہیں کہ ان کا بچہ کس قسم کی صحبت میں اٹھتا بیٹھتا ہے حدیث مبارکہ میں ہے: آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے توتم میں سے ہرایک دیکھ لے کہ وہ کس کو دوست بنائے ہوئے ہے۔ (ابو داود، 4/341، حدیث: 4833)

5۔ یکساں سلوک نہ کرنا: والدین کا تمام اولاد کے ساتھ برابری کااسلوک رکھنا فرض ہے بلاوجہ شرعی کسی بچے کو نظر انداز نہ کریں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالی پسند کرتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے درمیان برابری کا سلوک کرو حتی کہ بوسہ لینے میں بھی برابری کرو۔ (کنز العمال، 16/185، حدیث: 45342)

اس کے علاوہ بہت سے ایسے اسباب ہیں اللہ پاک ہم سب کو ان اسباب سے بچائے اور ہر مسلمان کو نیک صالح اولاد عطا فرمائے۔ آمین