ہر ماں باپ کو یہ جان لینا چاہیئے کہ بچپن میں جو
اچھی بری عادتیں بچوں میں پختہ ہو جاتی ہیں وہ عمر بھر نہیں چھوٹتی ہیں۔
اولاد بگڑنے کے اسباب:بڑوں
کا ادب نہ سکھانا، بچوں کو ایسے سکولوں میں بھیجنا جہاں بچے اور بچیاں مکس پڑھتے
ہوں، بچوں پر توجہ نہ دینا کہ وہ کیسے دوستوں میں بیٹھتے ہیں، بچوں کی ہر طرح کی
فرمائش پوری کرنا، بچوں کو حد سے زیادہ لاڈ پیار دینا، بچوں کی تربیت پر توجہ نہ
دینا، اولاد کو صرف دنیاوی تعلیم دینا، بچیوں کو کالج کی سیڑھی چڑھا دینا، بچوں کو
کوئی غلط کام کرتا دیکھ کر اس کام سے نہ روکنا، بچے اگر کوئی چیز چوری کر کے گھر
لائیں تو منع نہ کرنا اور نہ ہی واپس لوٹانے کا کہنا، کزنز یا دیگر غیر مردوں سے
پردہ نہ کرانا وغیرہ یہ سب اولاد کو برباد کرنے کے اسباب ہیں ان کے علاوہ اور بھی
بہت سارے اسباب ہیں:
اولاد کی تربیت: ماں باپ کو
لازم ہے کہ بچوں کو بچپن ہی میں اچھی عادتیں سکھائیں اور بری عادتوں سے بچائیں بعض
لوگ یہ کہہ کر ابھی بچہ ہے بڑا ہوگا تو ٹھیک ہو جائے گا۔ بچوں کو شرارتوں اور غلط
عادتوں سے نہیں روکتے وہ لوگ در حقیقت بچوں کے مستقبل کو خراب کرتے ہیں اور بڑے
ہونے کے بعد بچوں کے برے اخلاق اور گندی عادتوں پر روتے اور ماتم کرتے ہیں اس لئے
نہایت ضروری ہے کہ بچپن ہی میں بچوں کی کوئی شرارت یا بری عادت دیکھیں تو اس پر
روک ٹوک کرتے رہیں بلکہ سختی کے ساتھ ڈانٹتے پھٹکارتے رہیں۔ اور طرح طرح سے بری
عادتوں کی برائیوں کو بچوں کے سامنے ظاہر کر کے بچوں کو ان خراب عادتوں سے نفرت
دلاتے رہیں اور بچوں کی خوبیوں اور اچھی اچھی عادتوں پر خوب خوب شاباش کہہ کر ان
کا من بڑھائیں بلکہ کچھ انعام دے کر ان کا حوصلہ بلند کریں۔ اور بچوں کی بہترین
تربیت کےلئے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ کریں اور صرف اور صرف مدنی چینل
دکھائیں بچوں کو غلام رسول، کنیز فاطمہ اور سعد اور سعدیہ والے کارٹون دکھائیں۔
بچوں کی ہر ضد پوری مت کرو کہ اس سے بچوں کا مزاج
بگڑ جاتا ہے اور وہ ضدی ہو جاتے ہیں اور یہ عادت عمر بھر نہیں چھوٹتی۔ چلا کر
بولنے اور جواب دینے سے ہمیشہ بچوں کو روکو۔ خاص کر بچیوں کو تو خوب خوب ڈانٹ
پھٹکار کرو۔ ورنہ بڑی ہونے کےبعد بھی یہی عادت پڑی رہے گی تو میکے اور سسرال دونوں
جگہ سب کی نظروں میں ذلیل و خوار بنی رہے گی اور منہ پھٹ اور بد تمیز کہلائے گی۔
غصہ کرنے اور بات بات پر روٹھ کر منہ پھلانا بہت
برا ہے اور بہت زور سے ہنسنا، خواہ مخواہ بھائی بہنوں سے لڑنا جھگڑنا، چغلی کھانا،
گالی بکنا ان حرکتوں پر لڑکوں اور خاص کر لڑکیوں کو بہت زیادہ تنبیہ کیا کرو۔ ان
بری عادتوں کا پڑ جانا عمر بھر کےلئے رسوائی کا سامان ہے۔
بچے غصہ میں اگر کوئی چیز توڑیں پھوڑ یں۔ یا کسی کو
مار بیٹھیں تو بہت زیادہ ڈانٹو۔ بلکہ مناسب سزا دو تاکہ بچے پھر ایسا نہ کریں اس
موقع پر لاڈ پیار نہ کرو۔