اولاد
بگڑنے کے اسباب از خاکپائے ابو الخیر، جامعۃ المدینۃ آفندی ٹاؤن حیدرآباد
معاشرہ کی ترقی و استحکام کے لئیے اس میں رہنے والے
ہر فرد کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہےاسی لحاظ سے ہر فرد پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی
ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو اور اپنے ماتحت افراد کو معاشرے میں بگاڑ کا باعث نہ بننے
دے اور اس ضمن میں اولین ذمہ داری والدین پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اولاد کی
پرورش میں انتہائی سنجیدگی سے کام لیں تاکہ یہ اولاد قصر سماج کی تعمیر میں معاون
ہوں نہ کہ اسے منہدم کردیں۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ
الْحِجَارَةُ (پ
28، التحریم: 6) ترجمہ کنز الایمان: اے
ایمان والو اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آ گ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور
پتھر ہیں ۔
معلوم ہوا ہر شخص پر نہ صرف اپنی بلکہ اپنے ماتحت
آنے والے افراد بالخصوص اپنی اولاد کے حوالے سے ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی کہ
وہ انہیں ان کی نفسیات کے مطابق فضائل اخلاق کا درس دیں اور رذائل اعمال کی کراہت
کو ان کے دل و دماغ میں راسخ کریں اسی طرح اس کا عکس کرنے والے والدین کی اولاد بے
راہ روی کا شکار ہوجاتی ہے۔
ذیل میں ایسے چند بنیادی اسباب ذکر کیے گئے ہیں جو
اولاد کو بگاڑنے کا سبب بنتے ہیں ملاحظہ فرمائیے:
والدین کی کم علمی: فی
زمانہ اولاد سے زیادہ والدین کو تربیت کی حاجت ہے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کیونکہ
آج کے والدین کل کی اولاد رہ چکے تھے چونکہ ان کی اپنی تربیت میں کمی رہ گئی لہذا
اپنی اولاد کے لئیے بھی تعلیم و تربیت کا ساماں نہیں کرسکے اور یوں یہ اپنی اولاد کو
زیور تعلیم سے آراستہ نہ کرسکے اور جہالت کی اندھیری کھائی میں دھکیلتے چلے گئے۔
گھریلو ماحول میں تناؤ: والدین
کے باہمی تعلق و دیگر رشتہ داروں سے تعلقات میں کشیدگی ہر وقت لڑائی جھگڑے کا
ماحول اولاد کی ذہنی صحت کو متاثر کرتی ہے جس کے سبب بچپن سے ہی بچوں میں بداخلاقی،حسد
و جلن،غیض و غضب اور،انتقامی جذبے پروان چڑھنے لگتے ہیں جو بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ
شخصیت کا مکمل جزو بن جاتے ہیں۔
توجہ و شفقت سے محرومی: والدین
کی توجہ، شفقت و محبت کا اولین حقدار چونکہ اولاد ہوتی ہے اور اس سے محرومی ان کی
ذہنی و جسمانی استحصال کا سبب بنتی ہے، بعض اوقات والدین اپنی مصروفیات کے سبب
بچوں کو وہ توجہ نہیں دے پاتے جس کے وہ متقاضی ہوتے ہیں اور یوں توجہ،شفقت و محبت
سے محرومی کے سبب رفتہ رفتہ وہ والدین سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں اور معاشرے میں
ایک مایوس،کمزور و ناتواں فرد کی صورت سامنے آتے ہیں جن کا وجود معاشرے پر فقط اک
بوجھ بن کر رہ جاتا ہے۔
بے جا لاڈ و پیار یا سختی: بچوں
کو بے جا لاڈ پیار دینا کہ ہر جائز و ناجائز فرمائشوں کو فورا پورا کردینا، محبت
کے نام پر انہیں آسائشوں کا عادی بنادینا والدین کی ایسی محبت (درحقیقت دشمنی) بگاڑ
کا باعث بنتی ہے یونہیں بچوں سے بے زاری، ہر وقت ڈانٹ پھٹکار، لعن و طعن،مار پیٹ
اور جائز مطالبوں کو بھی پورا نہ کرنا،انکے جذبات و عزت نفس کو ٹھیس پہنچاتا ہے
اور ایسی بدسلوکی بچوں کو اکثر خود سر و باغی بنادیتی ہے۔
حرام ذرائع سے پرورش: مفہوم
حدیث ہے: جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے۔ (معجم
اوسط، 5/34، حدیث: 6495) دیکھا بھی گیا ہے کہ حرام ذرائع سے مال کمانے والے لوگ
اپنی اولاد کے ہاتھوں ذلیل و خوار ہوتے ہیں اور جس اولاد کے لئے مال کمانے کی
جستجو انہیں حرام کی طرف لے جاتی ہے بالآخر وہی اولاد انہیں چھوڑ کر اپنی الگ دنیا
بسالیتی ہے۔
ایسے مال کا کیا فائدہ ہوا جو اولاد کو سنوار نہ
سکی؟ اور سوائے افسوس کے ہاتھ کچھ نہ رہ گیا
خلاصہ کلام یہ کہ اولاد بگڑنے کا سب سے بڑا سبب
سراسر والدین کا شریعت کی طرف سے عائد کردہ فرائض سے غفلت برتنا ہے، والدین کی ہی
غفلت اولاد بری صحبت میں بھی مبتلا کردیتی ہے اور یہ اولاد کے لئیے ایسا زہر قاتل
جس کا تریاق مشکل ترین ہوجاتا ہے، لہذا والدین کو چاہیے اولاد کی تعلیم و تربیت کے
سلسلہ میں سنجیدگی کے ساتھ کمربستہ ہوں، ہمارے دین میں اولاد کی تعلیم و تربیت پر
کس قدر زور دیا گیا ہے اس کا گہرائی سے مطالعہ کریں، کم علم ہونے کے سبب اہل علم
حضرات سے رجوع کریں، بالخصوص اولاد کو دینی تعلیم دلوائیں کیونکہ والدین کا ہاتھ
چوم کر گھر سے نکلنے والے اور بعد از موت والدین کے لئیے ایصال ثواب کرنے والے
دینی درسگاہوں سے وابستگان ہی ہوتے ہیں۔
فرمان خاتم النبیین ﷺ ہے: اپنی اولاد کو تین باتوں
کی تعلیم دو: 1۔ اپنے نبی ﷺ کی محبت 2۔ اہل بیت کی محبت 3۔ قرآن پاک کی تعلیم۔
(جامع صغیر، ص 25، حدیث: 311) ان شاءاللہ الکریم جس نے اپنی اولاد کو ان تین
خصلتوں سے آراستہ کیا دنیا میں بھی ایسی اولاد نہ صرف اپنے والدین، اساتذہ کے لئیے
باعث فخر ہوتی ہیں بلکہ پورے معاشرہ کے لئیے قابل تقلید نمونہ بن جاتی ہیں اور
آخرت میں ذریعہ نجات۔
اللہ پاک ہماری نسلوں میں عشق مصطفیٰ ﷺ پیدا فرما،
ہادی رہبر ﷺ کی کامل اطاعت نصیب فرما، ہر اولاد کو اپنے والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک
بنا۔ آمین