اولاد اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ اولاد کو دل کا
پھل کہا گیا ہے۔ اس نعمت کی شکر گزاری کا ایک طریقہ اولاد کی اچھی تربیت ہے۔لیکن
بعض اوقات اولاد بگڑنے کا سبب والدین کی سستی و کوتاہی ہوتی ہے جو والدین کے لیے
پچھتاوے کا باعث بنتی ہے۔
اولاد بگڑنے کے اسباب درج ذیل ہیں:
1)سوشل میڈیا: آج کل موبائل
فون، ٹیبلٹ پی سی، ٹی وی اور انٹرنیٹ کا غلط استعمال بھی نئی نسل کی تباہی
اوربگڑنے کا ایک سبب ہیں ابتداءًوالدین خود ہی یہ چیزیں بچوں کو دلاتے ہیں کہ
ہمارے بچے دور جدید کی ان ایجادات سے کیوں بے خبر رہیں لیکن جب بچے ان چیزوں میں
پانی کی طرح پیسہ بہاکر،راتوں کی نیندیں اڑاکر گناہوں کی گندگی میں ڈبکیاں لگا کر
خوب لت پت ہوجاتے ہیں تواس وقت باپ کی آنکھ کھلتی ہےمگر، اب پچھتائے کیا ہوت جب
چڑیا چگ گئیں کھیت،کے مصداق اب افسوس کرنابے کار ہوتاہے۔
اس لیے والدین کو چاہیے کہ اولاد کو سوشل میڈیا سے
بچائیں اور اگر استعمال کے لیے دیں بھی تو ان پر کڑی نظر رکھیں۔
2)بری صحبت:اولاد بگڑنے
کے اسباب میں سے ایک سبب بری صحبت ہے۔ برے دوستوں کی صحبت میں رہنے کی وجہ سے بہت
سے بچے یا تو نشے کا عادی ہو جاتے ہیں یا کسی اور گندے کام میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
اور پھر والدین کے ہاتھوں سے بھی نکل جاتے ہیں یوں بچے بڑے ہو کر عادی مجرم اور
بعض اوقات خطرناک مجرم بنتے ہیں۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کی صحبتوں
پر بھی نظر رکھیں کہ انکے بچوں کا اٹھنا، بیٹھنا، دوستی کس کے ساتھ ہے تا کہ برائی
نظر آنے کی صورت میں وقت پر ہی اس کا خاتمہ کر دیا جائے۔
3)ترجیحی سلوک: والدین کا
اپنے بچوں میں ایک کو ترجیح دینا اور دوسرے کے ساتھ بےتوجہی برتنا بھی بچوں کے
بگڑنے کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس سے ایک بچے کے اندر گھٹن، جلن و حسد، نفرت و مایوسی
اور رقابت وبغاوت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور دوسرے میں غرور و برتری کے جذبات
پروان چڑھتے ہیں۔لہٰذا والدین کو چاہیے کہ تمام بچوں کے ساتھ یکساں سلوک رکھیں سب
کو ایک جیسا پیار دیں تا کہ بچوں کے درمیان بھی پیار و محبت پیدا ہو۔
4)والدین کی بے جا سختی: اکثر
والدین اپنے بچوں کی گئی شرارتوں کے لئے انہیں سمجھاتے ہیں اور اس کے لئے وہ سخت
رویہ اختیار کرتے ہیں اور بعض اوقات مارنے سے بھی دریغ نہیں کرتے جو بچوں پر برا
اثر ڈالتا ہے اور یہ بچوں کو بگاڑنے کا سبب بھی بنتا ہےاور بچوں کے باغی بننے کا
سبب بنتا ہے بچے بار بار غلطی کرکے ہی سیکھتے ہیں لیکن والدین کا بات بات پر ان پر
چلّانا ہر وقت غصہ، ڈانٹ ڈپٹ کرتے رہنا غلط ہے۔ اس سے بچوں پر برا اثر پڑتا ہے اور
وہ اس ماحول میں اچھے سے نشوونما نہیں پاتے۔ اس لئے والدین کو چاہیے کہ اپنے
برتاؤ میں میانہ روی اختیار کریں شفقت ومحبّت سے سمجھائیں، کیونکہ بے جا سختی بھی
بچوں کو ڈھیٹ بنادیتی ہے۔
5)والدین کا بار بار احسان جتانا: اولاد
بگڑنے کا ایک سبب بار بار احسان جتانا بھی ہے کہ جب والدین بار بار بچے کو کہیں ہم
نے تمہیں کھلایا پلایا پڑھایا، اس طرح کا انداز بچوں کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچاتا
ہے بلکہ ان میں بیگانہ پن کے احساسات جنم لیتے ہیں یہی چیز بڑھتے بڑھتے بچے میں
بگاڑ کا سبب بنتی ہے پھر وہ بڑا ہو کر والدین کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتا ہے۔ لہذا
والدین کو چاہیے کہ بچے کی غلطی پر اس پر احسان جتانے کی بجائے اسے احسن انداز میں
نرمی و محبت کے ساتھ سمجھائے۔