نماز اللہ پاک کی ایک بہت ہی بڑی نعمت ہے اور اس عظیم نعمت کو اس نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بطورِ تحفہ عطا کیا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیشہ باجماعت نماز ادا فرماتے اور اس کی ترغیب بھی دلاتے تھے ۔

باجماعت نماز کے متعلق بہت ساری قراٰنی آیات بھی نازل ہوئیں ہیں جس میں اللہ پاک نے مؤمنین کو باجماعت نماز قائم کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ چنانچہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

اسی طرح باجماعت نماز قائم کرنے والوں کے متعلق کثیر احادیث مبارکہ وارد ہوئیں ہیں ۔ جن میں سے چند احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :

(1) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جاۓ۔ (فیضان نماز ، ص141)

(2) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(3) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(4) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔(فیضان نماز، ص 141)

(5) سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے اس جیسی پچیس (25) نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70درجات (Ranks) کی بلندی ہے۔ (فیضان نماز، ص 153)

یا اللہ پاک تمام مسلمانوں کو پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرما ۔ اٰمین بجاہ نبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


اللہ پاک کا بہت احسان ہے کہ اس نے ہمیں نماز جیسی عظیم نعمت عطا کی ہے۔ اللہ پاک جماعت سے نماز پڑھنے والوں کو اکیلا نماز پڑھنے والے سے 27 گناہ زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو ۔

اور نمازِ باجماعت کے متعلق بہت سے احادیث مبارکہ وارد ہوئیں ہیں اس میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں:۔

(1) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

(2) امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا ہے کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب رکھتا ہے ۔

(3) امیر المومنین حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے: جس نے کامل وضو کیا پھر فرض نماز کے لئے چلا اور امام کی اقتدا میں (یعنی باجماعت) فرض نماز پڑھی اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ (فیضان نماز، ص 184 )

(4) حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں اگر لوگ جانتے کہ اذان اور صف اول میں کیا ہے تو پھر اگر بغیر قرعہ ڈالے اسے نہ پا سکتے تو قرعہ ہی ڈالتے۔ (فیضان نماز، ص 193)

(5) حضرت سیِّدُنا ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے رِوایَت ہے، سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: اگر یہ نماز ِ باجماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس رہ جانے والے کے لیے کیا ہے تو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔ (فیضان نماز ،ص 230)

اللہ پاک ہم سب کو نمازِ باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


اللہ پاک نے انسانوں کو بے شمار نعمتوں سے مشرف فرمایا ہے ان ہی میں سے ایک نعمت نماز بھی ہے اور نماز وہ عظیم نعمت ہے جس کو اللہ پاک نے حضور کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو معراج مقدسہ میں خود بُلا کر یہ عظیم تحفہ عطا فرمایا اور اگر اس کو جماعت سے ادا کیا جائے تو پھر ثواب کے کیا کہنے ۔ رب کریم ارشاد فرماتا ہے: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

(1) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(2 ) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

(3) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(4) طبرانی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

(5) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں کہ نماز جماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس (27) درجہ بڑھ کر ہے۔ ( صحیح بخاری کتاب الاذان، ص232)

باجماعت نماز پڑھنے کے بے شمار فوائد ہیں ان ہی میں سے چند فوائد ملاحظہ ہو :۔

(1) اللہ پاک اور اس کے فرشتے باجماعت نماز پڑھنے والوں پر درود بھیجتے ہیں۔ (2)باجماعت نماز پڑھنے والا پل صراط سے سب سے پہلے بجلی کی مانند گزرے گا۔ (3) باجماعت نماز ادا کرنے والوں کی شان و شوکت دیکھ کر اہل محشر رشک کریں گے۔ (4) باجماعت نماز کی تکبیر اولیٰ پانا سو اونٹنیاں پانے سے بہتر ہے۔

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

(وسائل بخشش )

اللہ پاک ہمیں نمازِ باجماعت ادا کرنے اور ہمیں مسجد کو آباد کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


نماز دین کا ستون ہے اور نماز مسلمانوں پر پانچ وقت کی فرض ہے جس میں مسلمان اپنے اپ کو دنیا سے دور رکھ کر اپنے رب کی عبادت و ریاضت میں مشغول رہتے ہے۔ فرض نماز تنہا پڑھنے سے افضل با جماعت نماز ادا کرنا ہے۔ با جماعت نماز پڑھنے کی بےشمار فضیلت بیان کی گئی ہے۔ با جماعت نماز پر چند احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیں۔

(1) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (فیضانِ نماز، ج 141)

(2) صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے تاجدار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیں ( 27 ) درجے بڑھ کر ہے ۔ (فیضانِ نماز، ج 141)

(3) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (فیضانِ نماز، ص 141)

(4) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو شخص چالیس راتیں مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھے کہ عشا کی تکبیرۂ اُولیٰ فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے ليے دوزخ سے آزادی لکھ دے گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب المساجد... إلخ، باب صلاۃ العشاء و الفجر في جماعۃ، 1/437،حديث: 798)

(5) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : اللہ باجماعت نماز پڑھنے والوں سے خوش ہوتا ہے ۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

جہاں ہمیں با جماعت نماز کی فضیلتیں بتائی گئی ہے وہی ہمیں جماعت کی تاکید بھی کی گئی ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں تا حیات با جماعت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین یا رب العالمین


انسان کی تخلیق کا اصل مقصد اپنے پروردگار کی عبادت ہے،اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجمۂ کنزالایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔ (پ27، الذٰرِیٰت:56) یہ حقیقت مسلم ہے کہ تمام عبادات میں سب سے افضل عبادت نماز ہے، اور احادیث پاک میں نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے، ذیل میں فضائلِ جماعت پر مشتمل احادیث کریمہ بیان کی جاتی ہیں۔

(1) اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : جب سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہِ عالی میں سخت بیماری حاضر خدمت تھی، حضرتِ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے حاضر ہوئے تو ارشاد فرمایا:ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں ۔ پھر جب حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھا نے میں مشغول تھے اِس دَوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس فرمائی تو اٹھ کر دو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عنایت فرما کر مسجد کی جانب اِس طرح تشریف لے چلے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے ، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آہٹ(یعنی مبارک قدموں کی آواز) محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں اشارہ کیا(کہ پیچھے نہ ہٹو) پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کی بائیں (Left) جانب بیٹھ گئے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدّیق کھڑے ہو کر اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے، حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتدا میں (یعنی پیچھے نماز ادا) کر رہے تھے اور لوگ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر صدیق کی (اِقتدا کر رہے تھے)۔(بخاری، 1/254،حدیث:713 ملخّصاً)

(2) ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ جماعت، تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ بڑھ کر ہے۔(بہار شریعت حصہ سوم، 1/ 574)

(3) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : فرماتے ہیں :جس نے کامل وضو کیا، پھر نماز فرض کے لیے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔(بہار شریعت حصہ سوم ، 1/ 574)

(4) امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے۔(فیضان نماز، ص 140)

(5) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (فیضان نماز، ص 141)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ان تمام احادیث مبارکہ سے باجماعت نماز پڑھنے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے، آج بد قسمتی سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے جو باجماعت نماز پڑھنے کا کوئی خاص طور پر اہتمام نہیں کرتے بلکہ کئی ایسے ہیں جو عشق رسول کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن معاذاللہ نماز سے کوئی واسطہ ہی نہیں رکھتے۔ اللہ پاک ہم سب کو نمازِ باجماعت پر پابندی نصیب فرمائے، اور نمازوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ایمان و عقائد کے‌ بعد نماز اہم ترین فرض ہے، قراٰنِ کریم و احادیث نبویہ اس کی اہمیت پر شاہد ہیں نیز اسلام میں باجماعت نماز پڑھنے کا تاکیدی حکم ہے، یعنی ہر مسلمان ،عاقل، بالغ، مرد پر جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنا واجب ہے، بغیر عذر ایک مرتبہ بھی جماعت کے چھوڑنے والا گنہگار ہے، با جماعت نماز پڑھنے کے بے شمار دنیوی و اُخروی فوائد ہیں، دنیوی فائدہ تو یہ کہ اس سے مسلمانوں کی اجتماعیت کا پتا چلتا ہے جس سے کفار کے دلوں میں اسلام کا رعب و دبدبہ پیدا ہوتا ہے ، اور اس کے اُخروی فوائد و فضائل پر کئی احادیث کریمہ وارد ہیں، نبی رحمت شفیع امت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے متعدد مقامات پر با جماعت نماز پڑھنے کی فضیلت اور اس کی اہمیت کا ذکر فرمایا ہے۔ ان میں سے 5 احادیثِ طیبہ ملاحظہ فرمائیں:

(1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ فضیلت رکھتا ہے۔(بخاری،کتاب الاذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ،1/232، حدیث: 645)

(2) حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اِرشاد فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

(3) حضرتِ سَیِّدُنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سُنا : جس نے عشا کی نمازِ باجماعت ادا کی گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت ادا کی گویا اس نے ساری رات قیام کیا ۔( مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة العشا...الخ، ص258، حدیث : 1491)

(4) حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک با جماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے۔(فیضان نماز ،ص 140)

(5) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)

ان تمام احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ با جماعت نماز پڑھنے کی بے شمار برکتیں ہیں ، با جماعت نماز پڑھنا رب کریم اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خوشنودی کا سبب ہے، لہٰذا بندے کو چاہئے کہ وہ سستی و کاہلی کو دور کرکے رب کریم کی رضا پانے اور ان فضائل کو حاصل کرنے کی نیت سے وقت پر مسجد میں حاضر ہو کر با جماعت نماز کا عزم کرے، اللہ پاک ہمیں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین یا رب العٰلمین


اے عاشقان نماز! باجماعت نماز اللہ پاک کا بہت بڑا انعام ہے۔ قراٰنِ کریم کی سورۃ البقرہ آیت نمبر 43 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ تفسیرِ نعیمی ج1ص330 میں تحریر فرماتے ہیں: اس کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نماز تنہا نماز پر ستّائیس(27)درجے افضل ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں! پتا چلا کہ جماعت سے نماز پڑھنا کس طرح کے ثواب کا ذریعہ ہے اسی طرح جماعت سے نماز پڑھنے کے متعلق بہت سے فضائل و فوائد احادیث کریمہ میں موجود ہیں انہیں میں سے 5 فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش کئے جاینگے تاکہ ہمارے اندر بھی جماعت سے نماز پڑھنے کا شوق پیدا ہو۔

(1) امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردارصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309،حدیث:5112)

(2) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(3) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

(4) طبرانی ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

(5) ترمذی انس رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو اللہ کے ليے چالیس دن باجماعت پڑھے اور تکبیرۂ اُولیٰ پائے، اس کے ليے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی، ایک نار سے، دوسری نفاق سے۔ (جامع الترمذی، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في فضل التکبيرۃ الأولیٰ،1/274، حديث: 241)

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

اے عاشقان نماز! ابھی آپ نے نمازِ باجماعت کی فضیلتوں کو پڑھا اب آئیے ان کے فوائد پر بھی نظر ڈالتے ہیں:۔ پیارے اسلامی بھائیوں! جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے روزانہ پانچ بار کی ملاقات اور دعا سلام سے دل کی عداوت(یعنی دشمنی)دور ہونا اور آپس میں اتفاق، وقت کی پابندی، تکبّر کا ٹوٹنا اور مسجد کی طرف آنے پر دس دس نیکیاں کا ملنا ،اس طرح کے کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ عشا کی نماز کے بھی کیا کہنے کہ جو شخص چالیس راتیں مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھے کہ عشا کی تکبیرۂ اُولیٰ فوت نہ ہو، اللہ پاک اس کے ليے دوزخ سے آزادی لکھ دے گا۔(سنن ابن ماجہ، ابواب المساجد... إلخ، باب صلاۃ العشاء و الفجر في جماعۃ، 1/437،حديث: 798)

پیارے اسلامی بھائیوں! ہمیں بھی چاہیے کہ باجماعت نماز تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کریں تاکہ ہم کو بھی اس طرح کے فضیلتیں اور فوائد حاصل ہوں۔ اس کے لئے ان چیزوں سے بچنا ہوگا جو ہمارے لئے نماز کو باجماعت ادا کرنے میں رکاوٹ بنے۔ جیسے ڈٹ کر کھانا ،گناہ کرنا ، بدنگاہی، فحش کلامی، غیبت وغیرہ ان جیسے باطنی گناہوں سے بچنا ہوگا اور گناہوں سے بچنے کے لئے نماز میں خشوع و خضوع پیدا کرکے خلوص کے ساتھ ادا کرنا ہوگا کیونکہ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ اللہ کریم ہمیں ہر طرح کے گناہوں بچتے ہوئے پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی


محترم قارئین کرام ! باجماعت نماز پڑھنا بہت اہمیتوں کا حامل ہے سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ نمازِ باجماعت پڑھنا تنہا پڑھنے سے 27درجہ زیادہ فضیلت رکھتی ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ باجماعت نماز ادا کرنے میں اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم پر عمل پیرا ہونا ہے کیونکہ اللہ پاک نے ہمیں اس کی عبادت کرنے اور اس کے احکام بجالانے کے لیے پیدا فرمایا، چنانچہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم فرقان حمید میں فرمایا: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجمۂ کنزالایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں۔ (پ27، الذٰرِیٰت:56) اور اسی طرح باجماعت نماز ادا کرنے کے بہت سے فضائل وبرکات ہیں، آئیے چند احادیث کریمہ سے سنتے ہیں :

(1) پانچ نمازوں کی جماعت کی عظیم الشان فضیلت : سرکار مدینہ منورہ سردار مکہ مکرمہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ سے فرمایا: جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی، پھر بیٹھ کر اللہ پاک کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل آیا اس کےلیے جنت الفردوس میں ستر درجے ہوں گے، ہر دو درجوں کے مابین اتنا فاصلہ ہوگا جتنا سدھایا ہوا تیز رفتار عمدہ نسل کا گھوڑا ستر سال میں طے کرتا ہے، اور جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کےلیےجنت عدن میں پچاس درجے ہوگے، اور ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہوگا جتنا ایک سدھایا ہوا تیز رفتار کا عمدہ گھوڑا پچاس سال میں طے کرتا ہے، اور جس نے عصر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے اولاد اسماعیل میں سے ایسے آٹھ غلام آزاد کرنے کا ثواب ہوگا جو بیت اللہ کی دیکھ بھال کرنے والے ہوں گے، اور جس نے مغرب کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے مبرور اور مقبول اور عمرے کا ثواب ہوگا، اور جس نے عشاء کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے لیلۃ القدر میں قیام یعنی عبادت کرنے کے برابر ثواب ہوگا۔ (فیضان نماز، ص 149)

(2) اللہ پاک کے پیارے: امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دو جہاں کے سردار محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوۓ سنا کہ اللہ باجماعت نماز ادا کرنےوالوں کو محبوب یعنی پیارا رکھتا ہے ۔ (فیضانِ نماز، ص 140)

(3) پچس درجہ افضل: فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچس درجے زائد ہے اور ایک روایت میں ہے کہ صحابی ابن صحابی حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، تاجدار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس درجہ بڑھ کر ہے۔

(4) باجماعت نماز ادا کرنے کے بعد دعا حاجت قبول ہوتی ہے: حضرت سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے : جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے حاجت یعنی ضرورت کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (فیضان نماز،ص 141)

(5) مقبول حج وعمرہ کا ثواب: خادم نبی حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے: جس نے مغرب کی نمازِ باجماعت ادا کی اس کےلئے مقبول حج وعمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔( فیضان نماز، ص110)

دیکھا محترم قارئین ! باجماعت نماز پڑھنے کے کتنے بے شمار فضائل و برکات ہیں تو کیوں نہ ہم اس سے افادہ حاصل کریں کیونکہ زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں کہ کس ساعت میں ہمیں موت آجائے تو ہمیں چائیے کہ دنیا میں رہتے ہوئے اچھے افعال اور خوب باجماعت نماز پڑھ کر نیکیوں کا ذخیرہ اکھٹا کرلیں مولیٰ کریم سے دعا گو و دعا جو ہوں کہ اللہ پاک ہم سب کو باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق بخشے اور اس کی برکت سے ہم سب کو فیض یاب فرمائے۔اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتاہے: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے: وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّاۙ(۱) ترجمۂ کنز الایمان: قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:1)یہاں صف باندھنے والوں کی قسم ارشاد فرمانے سے معلوم ہوا کہ صف باندھنا بہت اہمیت و فضیلت کا باعث ہے اور میرے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی ارشاد فرمایا کہ نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس درجے بڑھ کر ہے ۔

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نمازِ باجماعت سے محبت :اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: جب سرکار دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں سخت بیماری حاضر خدمت تھی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نماز کی اطلاع دینے کے لئے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے میں مشغول تھے اس دوران آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی مبارک طبیعت میں کچھ بہتری محسوس فرمائی تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دو شخصوں کو سہارا دینے کی سعادت عطا فرماتے ہوئے مسجد کی طرف اس طرح تشریف لے گئے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدم زمین پر لگ رہے تھے۔ تو ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مبارک قدموں کی آواز محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے ۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں اشارہ فرمایا ( پیچھے نہ ہٹو ) پھر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بائیں جانب بیٹھ گئے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کھڑے ہوکر اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیٹھ کر نماز ادا فرما رہے تھے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اقتدا میں (پیچھے نماز ادا ) کر رہے تھے اور لوگ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی اقتدا کر رہے تھے ۔ ( فیضان نماز ، ص 138)

پیارے و محترم اسلامی بھائیو! اس واقعہ سے پیارے آقاصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نمازِ باجماعت سے بہت زیادہ دلچسپی اور محبت کا اظہار ہوتا ہے کہ اتنی سخت بیماری کی حاضری کے باوجود آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جماعت کا ترک گوارا نہ ہوا ۔

پیارے و محترم اسلامی بھائیوں ! آئیے نمازِ باجماعت کے متعلق پانچ فرامین مصطفے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں :

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: منافقین پر سب سے زیادہ بھاری عشا و فجر کی نماز ہے اور جانتے کہ اس میں کیا ہے تو گھسیٹتے ہوئے آتے اور بیشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہو ں ان کے پاس لےکر جاؤں ،جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر ان پر آگ سے جلادوں۔ (مسلم شریف،کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ،باب فضل صلاۃ الجماعۃ)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر نورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے اورلوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔ (ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا،1/234، حدیث: 564)

(3) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کامل وضو کیا، پھر نمازِ فرض کے لیے چلا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی تواس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (صحیح ابن خزیمہ،کتاب الامامۃ فی الصلاۃ،باب فضل المشی الی الجماعۃ متوضیاً۔۔۔الخ،2/373،حدیث:1489)

(4) ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے لیے کیا ہے؟، تو گھسیٹتا ہوا حاضر ہوتا ۔

(5) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اللہ کے لئے چالیس دن باجماعت نماز پڑھے اور تکبیر اولیٰ پائے ، اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی ، ایک نار سے ، دوسری نفاق سے ۔

اللہ پاک ہمیں باجماعت نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے اور دونوں جہاں کی بھلائیاں نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


باجماعت نماز پڑھنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں نماز کا اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں تقریباً 700 سے زائد مقامات پر ذکر فرمایا: سورۃُ البقرہ میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳)ترجمۂ کنزالایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ:43)مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ ”رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو“ کے تحت فرماتے ہیں: اس سے مراد باجماعت نماز ادا کرنا ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/292)

آئیں اس ضمن میں 5 فرامینِ مصطفےٰ پڑھتے ہیں:

(1)اللہ پاک کے آخری نبی محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: صَلاَةُ الجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَةَ الفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً یعنی باجماعت نماز تنہا نماز پڑھنے سے ستائیس درجے افضل ہے۔(بخاری، 1/232، حدیث: 645)

(2)حُضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت (یعنی ضرورت) کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے لوٹ جائے۔(حلیۃ الاولیاء،7/299،رقم:10591)

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

(3)حُضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس جگہ تین آدمی ہوں اور ان میں نماز جماعت سے قائم نہ کی جائے تو شیطان ان پر غالب آ جاتا ہے لہٰذا جماعت کو لازم پکڑو۔(ابوداؤد،1/228،حدیث:547)

(4)اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے عشا کی نماز جماعت سے پڑھی تو گویا اس نے آدھی رات عبادت کی اور جس نے فجر کی نماز بھی جماعت سے ادا کی تو گویا وہ پوری رات نماز میں کھڑا رہا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)

(5)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مرد کا مسجد میں جماعت سے نماز پڑھنا گھر اور بازار میں نماز پڑھنے سے پچیس (25)درجے افضل ہے۔ (بخاری، 1 / 233، حدیث: 647)

ہماری جماعت کا حال: باجماعت نماز کے اس قدر فضائل و برکات ہونے کے باوجود اب ہم سب کو خود پر غور کر لینا چاہئے کہ ہم کس قدر اور جماعت کی کتنی پابندی کرتے ہیں !

اسلاف کی حالت:ہمارے اسلاف کی حالت تو یہ تھی کہ اگر ان کی تکبیرِ تحریمہ فوت ہو جاتی تو تین دن تک اور جماعت فوت ہو جاتی تو اس کا سات دن تک غم مناتے۔(فیضان نماز، ص145)

اللہ رب العزت ہم سب کو پانچوں نمازیں باجماعت مسجد میں ادا کرنے کی توفیق و ہمت عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

بھائی مسجد میں جماعت سے نمازیں پڑھ سدا

ہوں گے راضی مصطفٰے ہوجائےگا راضی خدا


عاشقان رسول  کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے زیر اہتمام پاکستان بھر میں ستمبر 2022ء میں ہونے والے اسلامی بہنوں کے آٹھ دینی کاموں کی ماہانہ کارکردگی ایک نظر میں ملاحظہ ہوں:

انفرادی کوشش کے ذریعے دینی ماحول سے منسلک ہونے والی اسلامی بہنوں کی تعداد: 4 ہزار 5

روزانہ گھر درس دینے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:75 ہزار 885

مدنی مذاکرہ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:97 ہزار 609

مدرسۃ المدینہ بالغات کی تعداد:5 ہزار 317

مدرستہ المدینہ بالغات میں پڑھنے والیوں کی تعداد:62 ہزار 714

ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کی تعداد:9 ہزار 525

ان میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:3 لاکھ،80 ہزار 69

ہفتہ وار علاقائی دورے میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:22 ہزار 736

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے / سننے والیاں:7 لاکھ ،964

وصول ہونے والے نیک اعمال کے رسائل کی تعداد:65 ہزار23


قرآن کریم میں قیامت تک درپیش آنے والے معاملات کے متعلق احکامات موجود ہیں، قرآن پاک کے احکام پر عمل کرنا بے حد ضروری ہے،  زندگی کے ہر ہر پہلو کے متعلق ہماری رہنمائی کرتا ہے، اصطلاحِ شریعت میں ایمان عقائد کا نام ہے، جن کے اختیار کرنے سے انسان دائمی عذاب سے بچ جاوے۔(علم قرآن : 38)

جبکہ اسلام کے معنی صلح کرنے کے ہیں، قرآن کریم میں یہ لفظ کبھی تو ایمان کے معنی میں آتا اور کبھی اطاعت و فرمانبرداری کے لئے۔(علم قرآن : 43)

احکامِ قرآنیہ:

1:اے ایمان والو! اگر تم ایمان والو ہو تو اللہ سے ڈرو۔(پ 2، البقرہ: 276)

اس آیت میں ایمان کے ایک اہم تقاضے یعنی تقویٰ کا حکم دیا گیا ہے۔

2:اے ایمان والو! صبر کرو ۔(پ 3، آل عمران : 200)

صبر کے تحت اس کی تمام اقسام داخل ہیں، جیسے واجبات اور مستحبات کی ادائیگی کی مشقت پر صبر، ممنوعات وغیرہ سے بچنے کی مشقت پر صبر۔

3:اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔(پ 4، نساء: 59)یہاں آیت میں رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے، کیونکہ رسول کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے۔

4:اے ایمان والو! مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ ۔(پ 4، نساء :144)

5:اے ایمان والو ! تمام عہد پورے کیا کرو ۔(پ 5، المائدہ : 1)عہد کو پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس سے مراد کون سے عہد ہیں، اس کے بارے میں مفسرین کے چند اقوال ہیں۔

6:اے ایمان والو! ان پاکیزہ چیزوں کو حرام قرار نہ دو، جنہیں اللہ نے تمہارے لئے حلال فرمایا ہے۔(پ 5،المائدہ : 87،88)

7:اے ایمان والو! حالت احرام میں شکار کو قتل نہ کرو۔(پ 5، المائدہ: 95)

8:اے ایمان والو! اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو۔( الاحزاب:41)اس آیت میں ایمان والوں کو کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنے کی تعلیم دی گئی ۔

9:زکوۃ ادا کرو ۔(پ 1،البقرہ: 43)

10:اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ۔(پ 4 نساء : 43)

11:میری ہی بندگی کرو۔( العنکبوت: 56)

12:اے ایمان والو! مرد دوسرے مرد پر نہ ہنسیں۔( الحجرات11)

13:اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں جگہ کشادہ کرو تو جگہ کشادہ کر دو۔( المجادلہ 11)

14:اے ایمان والو! اللہ کی طرف ایسی توبہ کرو، جس کے بعد گناہ کی طرف لوٹنا نہ ہو۔(پ 28، التحریم :8)

15:اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔(پ 28، التحریم: 6)یعنی اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کر کے، عبادتیں بجا لا کر ، اپنے گھر والوں اور اپنی جانوں کو اس آگ سے بچاؤ، جس کا ایندھن پتھر ہیں۔

(نوٹ:آیات کی تفسیر تفسیرصراط الجنان سے لی گئی ہے)

اے عاشقانِ قرآن! اے قرآن کی محبت کا دم بھرنے والو! اپنے ربّ کے احکامات پر دل و جان سے عمل پیرا ہو جاؤ، تاکہ فلاح پا جاؤ ۔

اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق سے نوازے۔آمین