ایک دانا کا قول ہے کہ خود فریبی کی نشانی تین چیزوں میں ہے۔ (1)مال اکٹھا کرتا ہے مگر پیچھےوالوں کے لئے  چھوڑ دیتا ہے (2) گناہوں کی زیادتی اس کی ہلاکت کا باعث بنتی ہے (3)نجات دلانے والے اعمال سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے ۔مقبولیت کی بھی تین علامات ہیں ۔ (1) اپنے دل کو سوچنے اور غور و فکر کرنے والا بنائے (2) زبان کو الله تعالٰی کا ذکر کرنے والا بنا ئے (3 )جسم کو لوگوں کی خدمت کرنے کے لئے وقف کر دے۔ درج ذیل حدیث شریف میں بھی ہے کہ

(1) مشک اذفر کے ٹیلے پر ہونے والے خوش نصیب : حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمی قیامت کے دن مشک اذفر کے ٹیلے پر ہوں گے انہیں حساب غمزدہ نہیں کرے گا نہ انہیں گھبراہٹ ہوگی یہاں تک کہ لوگ حساب و کتاب سے فارغ ہو جائیں . 1)وہ شخص جس نے رضائے الہی کیلئے قرآن مجید پڑھا (2) وہ شخص جو کسی کا غلام ہو اور وہ اس وجہ سے آخرت کے عمل سے غافل نہ ہو - 3) وہ شخص جس نے نماز کیلے اذان دی - لباب الاحباء مترجم ص 58 مكتبة المدينة )

(2) اللہ تعالیٰ کے حضور بلندی پانے کا طریقہ :

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الله عز وجل کے ہاں بلندی تلاش کرو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیا ہے؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا. جو تم سے تعلق توڑے تم اس سے تعلق جوڑو ، جو تمہیں محروم کرے اسے عطا کرو اور جو تم سے جہالت کا سلوک کرےاس کے ساتھ بردباری سے پیش آؤ - لباب الاحیاء مترجم ص 252 مكتبة المدینہ )

(3)حسد ، بیع، بغض کی مذمت :

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک دوسرے سے حسد نہ کرو ، آپس میں بغض نہ رکھو، بیع نجش نہ کرو۔ (صحیح مسلم ) کتاب البر باب تحريم ظلم المسلم - الخ الحديث6541ص11274 - (4)حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قسم کے متعلق فرمان :

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تین ایسی چیزیں ہیں کہ اگر میں قسم کھاتا توان پر کھاتا( 1)صدقے سے مال کم نہیں ہوتا صدقہ کیا کرو۔( 2 )کوئی شخص کسی دوسرے کی زیادتی کو اللہ کی رضا جوئی کیلئے معاف کر دے تو بروز قیامت اللہ عزوجل اس کی عزت میں اضافہ فرمائے گا۔ (3) جو شخص اپنے اوپر سوال کا دروازہ کھول لیتا ہے اللہ عزوجل اس پر محتاجی کا دروازہ کھول دیتا ہے۔ (جامع الترمذی ابواب الزھد، باب ما جاء مثل الدنيا مثل أربعة نفر الحديث 3325 ص 1886

(5) روگردانی اور غیبت کی ممانعت بھائی چارے کا فروغ : حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک دوسرے سے روگردانی نہ کرو دوسرے کی غیبت نہ کرو، اور اللہ عزوجل کے بندو ! بھائی بھائی بن جاؤ۔ موسوعۃالابن ابی الدنیا کتاب الصمت وآداب اللسان ، باب الغيبة وذمها الحديث 163 ج7ص116تا117

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا کو جب غصہ آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی ناک پکڑ کر ارشاد فرماتے " عویش ! یوں کہو : اے اللہ ! اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب ! میرے گناہ بخش دے۔ اور میرے دل کے غصے کو ختم فرما اور مجھے گمراہ کرنے والے ظاہر و باطنی فتنوں سے محفوظ فرما" بحوالہ لباب الاحیاء مترجم ص 250 الله تعالٰی سےدعا ہے کہ ہمیں بھی ظاہر و باطنی فتنوں سے بچتے ہوئے اپنی اطاعت و فرمانبرداری والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ( آمین بجاہ النبین صلی اللہ علیہ وسلم)


رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی اطاعت اور آپ کی تعلیمات اور سنتوں کی اتباع ہی انسان کی مکمل اصلاح کا نسخہ اکسیر اور دنیا و آخرت کی ہر کامیابی کا ضامن ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بہت سی احادیث مبارکہ میں تین چیزوں کا ذکر فرما کر امت مسلمہ کی تربیت فرمائی ہے آئیے ان میں سے  کچھ احادیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیے

1) تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ:روایت ہے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اے علی تین چیزوں میں دیر نہ لگاؤ نماز جب آجائے ، اور جنازہ جب تیار ہو جائے اور لڑکی جب اس کا ہم قوم مل جائے۔(مراۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد 1 حدیث نمبر 605)

2) نجات دلانے والی خصلتیں:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے فرمایا کہ تین ( خصلتیں) نجات دلانے والی اور تین ( خصلتیں ) ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔ نجات دلانے والی ( خصلتیں) یہ ہیں : { 1 } ظاہر و باطن میں اللہ سے ڈرنا {۲} خوشی و ناراضگی میں حق بولنا {۳} مالداری اور فقیری میں درمیانی چال چلنا، اور ہلاکت میں ڈالنے والی ( خصلتیں) یہ ہیں: { 1 } نفسانی خواہشوں کی پیروی کرنا {۲} بخیلی کی اطاعت کرنا {۳} اپنی ذات پر گھمنڈ کرنا اور یہ ان تینوں میں سب سے زیادہ سخت ہے۔(منتخب احادیثیں حدیث نمبر 33 )

3) نیک بختی اور بدبختی: امام احمد و بزار حاکم سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں آدمی کی نیک بختی سے ہیں اور تین چیزیں بدبختی ہیں۔ نیک بختی کی چیزوں میں نیک عورت اور اچھا مکان (یعنی وسیع یا اس کے پڑوسی اچھے ہوں ) اور اچھی سواری اور بدبختی کی چیزیں بد عورت ، برامکان ، بری سواری ۔ ( بہار شریعت جلد دوم حصہ سات صفحہ نمبر 2)

4) تین اعمال کا ثواب:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول الله صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس سے اس کے عمل کا ثواب کٹ جاتا ہے مگر تین عمل سے (کہ ان کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) { 1 } صدقہ جاریہ کا ثواب {۲} یا اس علم کا ثواب جس سے لوگ فائدہ اٹھائیں {۳} یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرتی رہے۔(منتخب حدیثیں حدیث نمبر 37 )

5) جنتی لوگ:حضرت سید نا عیاض رَضِيَ الله تَعَالَى عَنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی کریم رؤف رحیم صَلَّى الله تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جنتی لوگ تین قسم کے ہیں: (1) عدل کرنے والا حاکم جسے توفیق دی گئی ہو (2) رحم دل انسان جو اپنے رشتہ داروں اور مسلمانوں کے لیے نرم دل ہو اور (3) وہ پاک دامن مسلمان جو عیال دار ہونے کے باوجو د سوال کرنے سے بچنے والا ہو ۔ “ (فیضان ریاض الصالحین جلد 5 حدیث نمبر 662)


حضرت یحیی بن معاذ رازی کا قول ہے کہ تیری طرف سے ایک مومن کے حصہ میں تین چیزیں آنی چاہیے تو تیرا شمار اچھے لوگوں میں ہو گا –

(1) اگر تو اُسے نفع نہیں پہنچا سکتا تو اسے نقصان بھی نہ پہنچتا

(2) اگر تو اس کو خوش نہیں کر سکتا تو اُسے غمزدہ بھی نہ کر

(3) اگر تو اس کی تعریف نہیں کر سکتا تو اس کی برائی بھی نہ کر

حضرت حاتم زاہد کا ارشاد ہے کہ جس جگہ تین چیزیں ہوں گی وہاں سے رحمت خداوندی ہٹا دی جاتی ہے: (1) دنیاکا ذکر (2) ہنسی (3) لوگوں کی غیبت ۔

آئیے چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے-

(1) ; دعا رد نہ فرمائے:خاتم المرسلین رحمت اللعالمین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کا فرمان عالیشان ہے اللہ عزوجل کے ذمہ کرم پر ہے کہ تین بندوں کی دعا رد نہ فرمائے (1) روزہ دار یہاں تک کہ افطار کرلے (2) مظلوم یہاں تک کہ اس کی مدد کر دی جائے (3) مسافر یہاں تک کہ واپس لوٹ جائے . ( الترغيب والترہيب کتاب القضاء، باب تر ھیب من الظلم الخ، حدیث: 3409، ج 3,ص،131)

(2) عرش کےسائے کے نیچے :فرمان مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم تین چیزیں عرش کےسائے کے نیچے ہونگیں 1: قرآن یہ بندوں کے لیے جھگڑا کرے گا اس کے لیے ظاہر و باطن ہے اور2: امانت اور 3:رشتہ پکارے گا جس نے مجھے ملایا الله اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا الله اُسے کائے گا.( بہار شریعت حصہ، 16 حدیث نمبر ، 6 صفحہ 485 مکتبہ المدینہ )

(3) نجات اور ہلاک کرنے والی چیزیں: ‏فرمان پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم :تین چیزیں نجات دینے والی ہیں اور تین چیزیں ہلاک کرنے والی ہیں. نجات والی چیزیں یہ ہیں:

(1) پوشیدہ اور ظاہر میں اللہ سے تقوی

(2) خوشی اور نا خوشی میں حق بات بولنا

(3) مالداری اور احتیاج کی حالت میں درمیانی چال چلنا

ہلاک کرنے والی چیزیں یہ ہیں

(1) خواہش نفسانی کی پیروی کرنا

(2) بخیل کی اطاعت کرنا

(3 اور اپنے نفس کے ساتھ گھمنڈ کرنا۔ ( بہار شریعت حصہ, 16 صفحہ ,547 مکتبہ المدینہ )

(4) ؛ صبر کرنے والے فقیروں کو نوازنا : حضور اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا :فقیروں کو میری جانب سے کہہ دیجیئے کہ جو شخص تم میں سے صبر کرے اور احتساب کرے گا تو اس کو ایسی تین چیزوں سے نوازا جائے گا-

(1) جنت میں سرخ یا قوتوں سے مرصع کمرہ ہے جنتی اس کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے دنیا والے ستاروں کی طرف دیکھتے ہیں اس میں صرف وہ نبی وہ شہید اور وہ مومن داخل ہوں گے جو فقیر ہوں گے -

(2) ; فقیر لوگ مالدار لوگوں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔ اور اس نصف یوم کی مقدار پانچ سو سال کے برابر ہوگی اور اپنی مرضی کے مطابق جنت سے ضرورت کے مطابق نفع حاصل کریں گے اور حضرت سلیمان بن داؤد علیه سلام بادشاہت کے سبب جو اللہ تعالٰی نے ان کو عطا فرمائی تھی تمام انبیائے علیہ سلام کے چالیس سال بعد جنت میں داخل ہوں گے ۔

(3) ; جب فقیر اخلاص کے ساتھ تسبیح پڑھتے ہیں اور غنی بھی خلوص کے ساتھ یہی تسبیح تب بھی غنی فقیر کے مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا اگرچہ وہ اس کے ساتھ دس ہزار درہم کیوں نہ خرچ کرے۔ یہی فرق تمام نیک اعمال میں ہے لہذا قاصد نے واپس آکر فقیروں کو اس سے آگاہ کیا۔تو سب نے یک زبان ہو کر کہا: اے ہمارے پرودگار! ہم راضی ہیں اے پرودگار! ہم راضی ہیں. (تنبیہ الغافلین ، مترجم صفحہ نمبر، 304 مکتبہ نوریہ رضویہ پبلی کیشنز )

(5) ; تین بندوں کی نماز قبول نہیں ہوتی: الله عز و جل کے پیارے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا الله عز وجل 3 قسم کے بندوں کی نماز قبول نہیں فرماتا اور نہ ہی ان کی کوئی نیکی آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے۔

1; بھاگا ہوا غلام یہاں تک کے اپنے آقا کے پاس لوٹ آئے اور اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ میں رکھ دے

2 ; ایسی عورت جس پر اس کا شوہر ناراض ہو یہاں تک کے راضی ہو جائے ‏

3 ; نشہ کرنے والا یہاں تک کہ نشہ اتر جائے۔( الحسان، ترتیب صحیح ابن حبان ، حدیث 5331 ج,8 ص، 380 )

اختتامیہ :

پیارے اسلامی بھائیوں آج کل ہمارے معاشرے میں یہ ہوتا ہے کہ اگر ہم کسی کے پاس جا کر اس کی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو آگے والا کہتا ہے ارے بھائی ہمیں پتا ہے کہ تو کتنےپانی میں ہے چنانچہ سامنے والے کو ایسا نہیں کرنا چاہیے اور آگے والے کی تربیت قبول کرنی چاہیےاور اپنے علم کا پیالہ خالی نہ رکھیں ۔


عالمی سطح کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 10 ستمبر 2024ء کو محافظ ٹاؤن نیوسوسائٹی لاہور میں محفلِ میلاد منعقد کی گئی جس میں ڈویلپرز اور مختلف نیوسوسائٹیز کی شخصیات اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

محفلِ میلاد میں تلاوت و نعت کے بعد مبلغِ دعوتِ اسلامی و ڈویژن نگران عادل رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور مختلف امور پر شرکا کی تربیت و رہنمائی کی اور انہیں دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔ (رپورٹ: محمد فاروق عطاری نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پراپرٹی اینڈ کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت 8 ستمبر 2024ء کو آن لائن ایک میٹنگ ہوئی جس میں صوبۂ پنجاب کے ڈویژنز ذمہ داران، ہر ڈویژن کے پراپرٹی ڈیپارٹمنٹ ذمہ داران، کنسٹرکشن ڈیپارٹمنٹ کے آفس ذمہ دار اور ملتان کے محمد عاصم عطاری نے شرکت کی۔

اس موقع پر نگرانِ ڈیپارٹمنٹ مولانا وسیم عطاری مدنی اور صوبائی ذمہ دار حاجی غلام الیاس عطاری نے اسلامی بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈیپارٹمنٹ کے طے شدہ کاموں کا جائزہ لیا نیز دعوتِ اسلامی کے ایونٹس اور شیڈول سمیت کارکردگی پر تبادلۂ خیال کیا جس پر تمام اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ: محمد فاروق عطاری نیوسوسائٹیز ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


ایچ آر ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے ذمہ داران کا عطیات بکس ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران کے ہمراہ  14 ستمبر 2024ء کو ماہانہ مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں صوبائی و ڈویژن ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے بذریعہ انٹرنیٹ شرکت کی۔

دورانِ مدنی مشورہ ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے مختلف امور پر کلام کیا بالخصوص جنوری سے اگست 2024ء تک کی کارکردگی کا جائزہ لیااور اس میں مزید بہتری لانے کی ترغیب دلائی۔

اس موقع پر عطیات بکس ڈیپارٹمنٹ کے مولانا جمیل انجم عطاری مدنی اور ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے سینئر اسسٹنٹ انس رضا عطاری بھی شریک تھے۔(رپورٹ: محمد رضوان شاہ عطاری مدنی ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 12 ستمبر 2024ء کو آن لائن مدنی مشورہ منعقد ہوا جس میں مدرسۃ المدینہ جزوقتی کے صوبائی ذمہ دار، ڈویژن ذمہ داران، ڈسٹرکٹ ذمہ داران اور ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے اسلامی بھائیوں کی شرکت ہوئی۔

ایچ آر ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی ذمہ دار سیّد فضیل عطاری نے مدنی مشورے کے دوران یومیہ حاضری اندراج کا تفصیلی جائزہ لیا اور دیگر اہم نکات پر گفتگو کی جبکہ ڈیپارٹمنٹ میں درپیش مسائل کا حل بھی بتایا۔بعدازاں مدنی مشورے میں شریک اسلامی بھائیوں نے دعوتِ اسلامی بالخصوص ڈیپارٹمنٹ کے دینی کاموں میں ترقی کے لئے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ: محمد رضوان شاہ عطاری مدنی ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


9 ستمبر 2024ء کو ڈسٹرکٹ بہاولنگر کی تحصیل منچن آباد میں شعبہ تحفظ ِاوراقِ مقدسہ دعوتِ اسلامی کےتحت مدنی مشورے کا انعقاد کیا گیا جس میں شعبے کے ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

اس مدنی مشورے میں صوبائی ذمہ دار محمد فہیم عطاری نے شعبے کے دینی کاموں کے حوالے سے کلام کرتے ہوئے سابقہ کارکردگی کا جائزہ لیا اور آئندہ کے اہداف دیئے نیز نمایاں کارکردگی پر اسلامی بھائیوں کو تحائف بھی دیئے۔

آخر میں ڈسٹرکٹ نگران قاری ناصر عطاری نے اسلامی بھائیوں سے گفتگو کرتے ہوئے 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کی ترغیب دلائی۔اس موقع پر ڈویژن ذمہ دار مولانا محمد بلال عطاری مدنی سمیت دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔(رپورٹ: نسیم عطاری سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ آف پاکستان شعبہ تحفظ اوراق مقدسہ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


مدینہ ٹاؤن،فیصل آباد  کی کالونی خیابان میں حاجی عمر عطاری کے گھر پر عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام 13 ستمبر 2024ء کو سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں شخصیات سمیت دیگر ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی کی شرکت ہوئی۔

حلقے میں شریک اسلامی بھائیوں کی تربیت کے لئے مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری کا سنتوں بھرا بیان ہو اجس میں انہوں نے شرکا کو مدنی پھولوں سے نوازتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے اور نمازوں کی پابندی کرنے کا ذہن دیا۔حلقے کے اختتام پر نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے دعا کروائی اور اسلامی بھائیوں نے اُن سے ملاقات بھی کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ  بوائزکے تحت 10 ستمبر 2024ء کو مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد میں اجتماعِ میلاد منعقد ہوا جس میں نگرانِ فیصل آباد ڈویژن حاجی سلیم عطاری، نگران فیصل آباد سٹی مولانا مظہر عطاری مدنی، فیصل آباد سٹی کے شعبہ تعلیم ذمہ دار، مختلف اسکولز و کالجز کے اسٹوڈنٹس اور اسٹاف عاشقان رسول نے شرکت کی۔

تلاوت و نعت سے اجتماع کا آغاز کرنے کے بعد رکنِ مرکزی مجلسِ شوریٰ ونگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا جس میں انہوں نے سیرتِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حوالے سے حاضرین کی تربیت و رہنمائی کی۔

اجتماع کے اختتام پر صلوٰۃ و سلام پڑھا گیا جبکہ نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے دعا کروائی اور اسلامی بھائیوں کو سلسلہ قادریہ میں داخل بھی کروایا۔

بعدازاں اجتماع میں شریک اسٹوڈنٹس نے نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری سے ملاقات کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


فیصل آباد سمندری   میں قائم فٹبال اسٹیڈیم نزد واپڈا آفس میں عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوت اسلامی کے تحت 12 ستمبر 2024ء کو سنتوں بھرا اجتماع منعقد ہوا جس میں ڈجکوٹ، تاندلیانوالہ، ماموں کانجن، مریدکے، گوجرہ اور سمندری سٹی سمیت اطراف سے کثیر عاشقان رسول نے شرکت کی۔

آغازِ اجتماع تلاوتِ قراٰن و نعتِ رسولِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ہوا جس کے بعد مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن و نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئےآقائے نامدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اوصاف و کمال کو بیان کیا۔

نگرانِ پاکستان مشاورت نے حاضرین کو پیارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتوں پر عمل کرنے، نمازوں کی پابندی کرنے اور نیک کاموں میں حصہ لیتے رہنے کی ترغیب دلائی۔

بعدِ بیان عاشقانِ رسول نے آقائے دوجہاں حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا جبکہ نگرانِ پاکستان مشاورت نے رقت انگیز دعا کروائی۔

آخر میں نگرانِ پاکستان مشاورت حاجی محمد شاہد عطاری نے جامعۃالمدینہ سمندری سے فارغ التحصیل ہونے والے اسلامی بھائیوں کی دستار بندی بھی کی اور انہیں دعاوں سے نوازا جبکہ وہاں موجود اسلامی بھائیوں نے نگرانِ پاکستان مشاورت سے ملاقات بھی کی۔(رپورٹ:عبدالخالق عطاری نیوز فالو اپ ذمہ دار نگرانِ پاکستان مشاورت، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


زندگی میں صبر ضروری ہے

Wed, 18 Sep , 2024
1 year ago

عمران رضا عطاری مدنی

(تخصص فی الحدیث ناگپور،ہند)

زندگی کے ہر موڑ پر کوئی نہ کوئی آزمائش ، مصیبت اور پریشانی لاحق ہوتی رہتی ہے۔ اگر ان چیزوں سے پریشان ہوکر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ جائیں تو پھر زندگی کے کسی شعبے میں کامیابی نہیں مل سکتی۔ ہمارے لئے ضروری ہے کہ آزمائش و مصیبت پر صبر کریں اور ہمت سے کام لیں جیسے کسی رشتہ دار کا انتقال ہوجاتا ہے تو لازمی طور پر صبر ہی کرنا ہوگا، اگر صبر نہ کرے واویلا کرے، چلائے ، سینہ پیٹے اور یوں ناجائز و حرام کام میں مبتلا ہوجائے تو اس سے مرنے والا واپس تو نہیں آئے گا ہاں جو صبر پر ثواب ملنے والا تھا وہ ضائع ہو جائے گا۔ اسی طرح مختلف مواقع پر صبر کی عادت ڈالنا ضروری ہے۔ بے صبری کا مظاہرہ کرنے والا اللہ کے نزدیک اور لوگوں کے نزدیک بھی اچھا نہیں ہوتا۔ اللہ پاک انہیں پسند فرماتا ہے جو مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں ویسے بھی دنیا آزمائش ہی کا نام ہے ۔ تمام پریشانیوں سے نجات تو جنت میں جاکر ہی ملے گی ۔

دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لئے جنت:

حدیث پاک میں ہے :الدُّنْيَا سجن الْمُؤمن وجنة الْكَافِر دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے۔ ( الفردوس بمأثور الخطاب، ج:2، ص:229، رقم الحدیث: 3113)اس حدیثِ پاک پر غور کریں کہ مسلمان کے لئے دنیا قید خانہ ہے۔ ایک قید خانہ میں ہوتا کیا ہے؟ مصیبت ، پریشانی ، آزمائش ، کھانے کی قلت لیکن پھر بھی ہمیں بے شمار نعمتیں ملی ہوئی ہیں۔ اگر ساتھ میں کچھ پریشانیاں آتی ہیں تو ہمیں صبر کرنا ہے اور اس حدیثِ پاک پر نظر رکھنا ہے۔ آپ چاہیں کہ ہر طرح کی چھوٹی بڑی تمام مصیبت ختم ہو جائیں تو ایسامرنے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔ ہمارے اسلافِ کرام رحمہم اللہ کی حالت یہ تھی کہ چند دن گزرے اور کوئی مصیبت و پریشان نہیں آئی تو ٹیشن میں آجاتے تھے کہ کہیں اللہ ناراض تو نہیں ہوگیا۔

ہم تمہیں آزمائیں گے:

خود قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے کہ ہم تمہیں آزمائیں گے چنانچہ ارشاد فرمایا : وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْعِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ والثَّمَرٰتِؕوَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَ. ترجمۂ کنز الایمان : اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سناؤ ان صبر والوں کو۔ ( القرآن الکریم ، السورۃ : البقرۃ، الآیۃ : 155)اللہ پاک قرآنِ مجید فرقانِ حمید میں دوسری جگہ ارشاد فرماتاہے:وَ اصْبِرُوْاؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ’’اور صبر کرو بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ (القرآن الکریم ، السورۃ:الانفال، الآیۃ:46)اسی طرح حدیثِ مبارکہ میں ہے:ما مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ الْمُسْلِمَ إِلَّا كفَّر اللَّهُ بها عنه، حتى الشوكة يُشاكهاترجمہ : مسلمان کو جو تکلیف و ہم وحزن و اذیت و غم پہنچے، یہاں تک کہ کانٹا جو اس کے چُبھے، اﷲ تعالیٰ ان کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(صحیح بخاری، ج:5، ص:2137، رقم :5317، کتاب المرضی، باب: ما جاء في كفارة المرضى، طبع : دار ابن كثير )

تبلیغِ دین میں قدم قدم پر آزمائشیں:

شیخ الحدیث و التفسیر مفتی محمد قاسم قادری عطاری لکھتے ہیں : یاد رہے کہ زندگی میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کبھی مرض سے، کبھی جان و مال کی کمی سے، کبھی دشمن کے ڈر و خوف سے، کبھی کسی نقصان سے، کبھی آفات و بَلِیّات سے اور کبھی نت نئے فتنوں سے آزماتا ہے اور راہِ دین اور تبلیغِ دین تو خصوصاً وہ راستہ ہے جس میں قدم قدم پر آزمائشیں ہیں ، اسی سے فرمانبردار و نافرمان، محبت میں سچے اور محبت کے صرف دعوے کرنے والوں کے درمیان فرق ہوتا ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام پر اکثرقوم کا ایمان نہ لانا، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا آگ میں ڈالا جانا، فرزند کو قربان کرنا، حضرت ایوب علیہ السلام کو بیماری میں مبتلا کیا جانا ،ان کی اولاد اور اموال کو ختم کر دیا جانا، حضرت موسیٰ علیہ السلام کا مصرسے مدین جانا، مصر سے ہجرت کرنا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ستایا جانا اور انبیائے کرام علیہم السلام کا شہید کیا جانا یہ سب آزمائشوں اور صبر ہی کی مثالیں ہیں اور ان مقدس ہستیوں کی آزمائشیں اور صبر ہر مسلمان کے لئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتی ہیں لہٰذا ہر مسلمان چاہیئے کہ اسے جب بھی کوئی مصیبت آئے اوروہ کسی تکلیف یا اَذِیَّت میں مبتلا ہو تو صبر کرے اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کرے۔ ( صراط الجنان، ج:1، ص:250، طبع : مکتبۃ المدینہ)

بیماری نعمت ہے:

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کے منافع بے شمار ہیں ، اگرچہ آدمی کو بظاہر اس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔ یہ ظاہری بیماری جس کو آدمی بیماری سمجھتا ہے، حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے ۔حقیقی بیماری امراض روحانیہ ہیں کہ یہ البتہ بہت خوف کی چیز ہے اور اسی کو مرض مہلک سمجھنا چاہیئے۔ بہت موٹی سی بات ہے جو ہر شخص جانتا ہے کہ کوئی کتنا ہی غافل ہو مگر جب مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو کس قدر خداکو یاد کرتا اور توبہ و استغفار کرتا ہے اور یہ تو بڑے رتبے والوں کی شان ہے کہ تکلیف کا بھی اسی طرح استقبال کرتے ہیں جیسے راحت کا۔

ع انچہ از دوست میر سد نیکوست

یعنی وہ چیز جو دوست کی طرف سے پہنچتی ہے، اچھی ہوتی ہے

مگر ہم جیسے کم سے کم اتنا تو کریں کہ صبر و استقلال سے کام لیں اور جزع و فزع کرکے آتے ہوئے ثواب کو ہاتھ سے نہ دیں اور اتنا تو ہر شخص جانتا ہے کہ بے صبری سے آئی ہو ئی مصیبت جاتی نہ رہے گی پھر اس بڑے ثواب سے محرومی دوہری مصیبت ہے۔ بہت سے نادان بیماری میں نہایت بے جا کلمے بول اٹھتے ہیں بلکہ بعض کفر تک پہنچ جاتے ہیں معاذ اﷲ۔ اﷲ عزوجل کی طرف ظلم کی نسبت کر دیتے ہیں ، یہ تو بالکل ہی خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَ ( یعنی دنیا و آخرت میں نقصان اٹھانے والوں کی طرح)کے مصداق بن جاتے ہیں۔ (بہار شریعت، ج:1، ح:4، ص:799، طبع : مکتبۃ المدینہ )

شیخ طریقت امیرِ اہلِ سنت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں : اللہ تعالی مصیبتیں دے کر آزماتا ہے تو جس نے ان میں بے صبری کا مظاہرہ کیا ، واویلا مچایا، ناشکری کے کلمات زبان سے ادا کئے یا بیزار ہو کر معاذ اللہ عزوجل خودکشی کی راہ لی، وہ اس امتحان میں بری طرح ناکام ہو کر پہلے سے کروڑہا کروڑ گنا زائد مصیبتوں کا سزاوار ہو گیا۔ بے صبری کرنے سے مصیبت تو جانے سے رہی الٹا صبر کے ذریعے ہاتھ آنے والا عظیم الشان ثو اب ضائع ہو جاتا ہے جو کہ بذات خود ایک بہت بڑی مصیبت ہے۔ ( خود کشی کا علاج )