سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت اعجاز احمد، فیضان ام عطار شفیع کا
بھٹہ سیالکوٹ
آیت:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا
مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) وَ اتَّقُوا
النَّارَ الَّتِیْۤ اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَۚ(۱۳۱) وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ
وَ الرَّسُوْلَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۚ(۱۳۲) (پ 4، اٰل عمران:130 تا 132) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون
(یعنی دگنا دگنا) سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ اور اس آگ سے بچو
جو کافروں کے لیے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم
کیا جائے۔
سود کی تعریف:عقد معاوضہ میں
جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری طرف کچھ نہ
ہو یہ سود ہے۔
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے،سود
دینے والے،سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب
برابر ہیں۔(صحیح مسلم)
2۔سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت
ہے۔(مسند احمد و دار قطنی)
3۔سود کا گناہ70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے
زنا کرے۔(ابن ماجہ)
4۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(مسند
احمد،ابن ماجہ،بیہقی)
5۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی
طرح ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔میں نے پوچھا:اے
جبرائیل یہ کون ہیں؟ انہوں کہا:یہ سود خوار ہیں۔(مسند احمد،ابن ماجہ)
سود کے معاشرتی نقصان:سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج
بوتا ہے،سود خوری ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی رشتوں کو اور جذبوں کو
کمزور کر دیتا ہے،سود خوری کی وجہ سے کبھی مقروض خود کشی کر لیتا ہے،کبھی شدید کرب
سے دو چار ہو کر رہ جاتا ہے،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و
دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی ہے،کبھی سود خری کا نتیجہ اجتماعی بحران،عمومی
افراتفری اور عوامی انقلاب کی صورت میں رونما ہوتا ہے،سود خوری کی وجہ سے افراد
قوموں کے درمیان اجتماعی تعاون کا رشتہ ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب:شریعت مطہرہ نے جس طرح سود لینا حرام فرمایا سود دینا بھی حرام کیا ہے،حدیثوں
میں دونوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ دونوں برابر ہیں،آج کل سود کی اتنی
کثرت ہے کہ قرض حسن جو بغیر سودی ہوتا ہے بہت کم پایا جاتا ہے،دولت والے کسی کو
بغیر نفع روپیہ دینا چاہتے نہیں اور اہل حاجت اپنی حاجت کے سامنے اس کا لحاظ بھی
نہیں کرتے کہ سودی روپیہ لینے میں آخرت کا کتنا عظیم وبال ہے،اس سے بچنے کی کوشش
کی جائے لڑکی لڑکے کی شادی اور دیگر تقریبات شادی و غمی میں اپنی وسعت سے زیادہ
خرچ کرنا چاہتے ہیں،برادری اور خاندان کی رسوم میں اتنے جکڑے ہوئے ہیں کہ ہر چند
کہیے ایک نہیں سنتے،رسوم میں کمی کرنے کو اپنی ذلت سمجھتے ہیں،ہم اپنے مسلمان
بھائیوں کو اولاً تو یہی نصیحت کرتے ہیں کہ ان رسوم کی جنجال سے نکلیں،چادر سے
زیادہ پاؤں نہ پھیلائیں اور دنیا و آخرت کے تباہ کن نتائج سے ڈریں تھوڑی دیر کی
مسرت یا ابنائے جنس میں نام آوری کا خیال کر کے آئندہ زندگی کو تلخ نہ کریں۔
اللہ کریم ہمیں نیک کام کرنے توفیق عطا فرمائے اور برے کاموں سے بچنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت افتخار،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 83)
سود کی مثال: جو چیز ماپ یا
تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو
کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ
ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی
فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے
وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز
پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 83)
سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر
ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔
آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ
الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ 3، البقرۃ:
275) ترجمہ: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن کھڑے نہ ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا
ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو۔
فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے
دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم
چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ
دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک
پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ
نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا
یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا)
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی
پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے
ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات
نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 85)
سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کرو، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کرو اور موت کو کثرت سے یاد کرو
ان شاء اللہ دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے گا، سود کے
عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے کہ یہ کس قدر تباہی بربادی کا سبب بنتا
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت افضل،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف
زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح
قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 84)
سود کی مثال: جو چیز ماپ یا
تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو
کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ
ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی
فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے
وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز
پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر
ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔
آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ
الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ 3، البقرۃ:
275) ترجمہ: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن کھڑے نہ ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا
ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنا دیا ہو۔
فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے
دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم
چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ
دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک
پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ
نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا
یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا)
ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی
پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے
ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات
نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات، ص 85)
سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے اور موت کو کثرت سے یاد
کیجیے ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کرنے کا ذہن بنے
گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے سنیے اور غور کیجیے کہ یہ کس
قدر تباہی بربادی کا سبب بنتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)
شعبہ فیضانِ مرشد کی ملک
و صوبائی سطح کی نگران اور سٹی نگران اسلامی بہنوں کا آن لائن مدنی مشورہ
دنیا کے مختلف شعبہ ہائے
زندگی سے تعلق رکھنے والےافراد کی دینی و اخلاقی تربیت کرنے والی عاشقانِ رسول کی
دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت 17 جنوری 2023ء بروز منگل آن لائن مدنی مشورہ ہوا
جس میں شعبہ فیضانِ مرشد کی ملک و صوبائی سطح کی نگران اور سٹی نگران اسلامی بہنیں
شریک ہوئیں۔
تلاوتِ قراٰنِ پاک اور نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ
علیہ و سلم
سے اس مدنی مشورے کا آغاز کیا گیا جبکہ نگرانِ پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے
سنتوں بھرا بیان کیا۔
بعدِ بیان نگرانِ پاکستان
مجلسِ مشاورت نے شعبہ فیضانِ مرشد کے تحت ہونے والے دینی کاموں کو مزید بڑھانے کے حوالے سے ذمہ دار اسلامی بہنوں کی
تربیت کی اور پیش آنے والے مسائل کو حل کرنے کے لئے مدنی پھولوں سے نوازا۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت اللہ رحم، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ
سیالکوٹ
اے عاشقان رسول! آج کل ہمارا معاشرہ طرح طرح کے گناہوں کی نحوست میں ملوث ہے،
ان میں کچھ گناہ ایسے ہیں جن کا تعلق باطن سے ہے اور اکثر لوگ ان سے لاعلمی کی
بناء پر ان میں گرے ہوئے ہیں،ان ہی میں سے ایک سود جیسی لعنت بھی ہے اور اس کی
وعید پر قرآن و سنت کی آیات و احادیث واضح ہیں،کبھی کسی کو قرض دینے کی بات آتی
ہے تو مجبور لوگوں کو سود سمیت واپسی کا کہا جاتا ہے اور قرآن پاک میں ارشاد ہوا:
اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا
الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-(پ 3،البقرۃ:275)ترجمہ
کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا
ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو
سود ہی کی مانند ہے۔
خون کا دریا:نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا:میں نے شب معراج دیکھا کہ دو شخص مجھے ارض مقدس(یعنی بیت المقدس) لے
گئے پھر ہم آگے چل دیئے یہاں تک کہ خون کے ایک دریا پر پہنچے جس میں ایک شخص کھڑا
ہوا تھا اور دریا کے کنارے پر دوسرا شخص کھڑا ہوا تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے
تھے،دریا میں موجود شخص جب بھی باہر نکلنے کا ارادہ کرتا تو کنارے میں موجود شخص
ایک پتھر اس کے منہ پر مار کر اسے اسی جگہ لوٹا دیتا، اسطرح ہوتا رہا کہ جب بھی وہ
دریا والا شخص کنارے پر آنے کا ارادہ کرتا تو دوسرا شخص اس کے منہ پر پتھر مار کر
اسے واپس لوٹا دیتا میں نے پوچھا:یہ دریا میں کون ہے؟جواب ملا:یہ سود کھانے والا
ہے۔
احادیث مبارکہ میں سود کی مذمت:
1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی:
یا رسول اللہﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،اس جان کو ناحق قتل
کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام کیا ہو،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران
پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاکدامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت
لگانا۔(بخاری،حدیث:2766)
2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر
للذہبی،ص 70)
3۔رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:شب معراج میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن
کے پیٹ کمروں کی طرح بڑے بڑے تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے
تھے،میں نے جبرائیل سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے عرض کی:یہ سود خور ہیں۔(ابن
ماجہ،ص 72، حدیث:2273)
4۔حضور اقدس ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس
کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں۔(صحیح مسلم،ص
862،حدیث:1598)
5۔بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جیسے کوئی مرد داپنی
ماں سے زنا کرے۔(معجم الاوسط،ص 227،حدیث:7151)گویا کہ سود کو ماں کے ساتھ زنا کرنے
سے بھی زیادہ سخت سمجھا گیا ہے۔
اللہ پاک ہمیں تمام گناہوں کی بیماریوں سے بچا کر سنت رسول پر چلنے کی توفیق
عطا فرمائے
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت امانت علی،جامعۃ المدینہ معراجکے سیالکوٹ
سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بلندی، پروان چڑھنا،
زیادتی کرنا وغیرہ، عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال
ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ
سود ہے۔ (بہار شریعت، ص 769، حصہ: 11)
آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ
3،البقرۃ:275) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا ہو۔
یَمْحَقُ اللّٰهُ
الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276)ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات
کو بڑھاتا ہے اور نا شکرے گنہگار کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔
احادیث مبارکہ:
سودی پر لعنت: رسول اللہ ﷺ نے
سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت
فرمائی ہے اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1597)
پیٹ میں سانپ: نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ان
پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون
لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ (ابن ماجہ، 3/72، حدیث: 2273)
زنا سے بھی سخت: سود کا
ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔(مسند امام احمد،
8/223، حدیث: 22016)
سود کا کم درجہ: سود کا
گناہ 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن
ماجہ، 3/72، حدیث: 2274)
خون کا دریا: نبی کریم ﷺ نے
فرمایا: آج رات میں نے دیکھا میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت
المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص
کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ
کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے
اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے
کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص ہے؟
کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
معاشرتی نقصانات: سود کا معاشرتی نقصان یہ ہے کہ سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو
نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہو تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد
پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔ سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا
ہو جاتی ہے، سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے۔(صراط
الجنان، 1/412) سود سے پاگل پن پھیلتا ہے، سود سے اخلاق میں قباحت جنم لیتی ہے اس
کے علاوہ بھی سود میں بڑے بڑے نقصانات ہیں۔
سود سے بچنے کی ترغیب: سود سے بچنے کےلیے انسان کو چاہیے کہ قناعت اختیار کرے، لمبی امیدوں سے کنارہ
کشی اختیار کرنی چاہیے، موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے، ان شاء اللہ دل سے دنیا کی
محبت نکلے گی اور مال کی محبت بھی ختم ہو جائے گی اور سود سے بچنے کا ذہن بنے گا۔
سود کی مذمت کے متعلق احادیث اور سود کی حرمت کے متعلق آیۂ کریمہ کا علم
حاصل کرے، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں فضول رسموں سے بچنا چاہیے کہ اس وجہ سے
بھی انسان سود پر قرض اٹھا لیتا ہے۔ سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے،
سود لینا دینا حرام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)
16 جنوری 2023ء
بروز پیر دعوتِ اسلامی کے تحت پاکستان مشاورت کی ذمہ دار اسلامی بہنوں کا آن لائن
مدنی مشورہ منعقد ہوا۔
معلومات کے مطابق نگرانِ
پاکستان مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے سال 2023ء کے سالانہ ڈونیشن اہداف کا جائزہ
لیتے ہوئے اسلامی بہنوں کو ڈونیشن بڑھانے کی ترغیب دلائی۔
علاوہ ازیں نگرانِ
پاکستان مجلسِ مشاورت نے مختلف چند اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا جس پر وہاں موجود
اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت امجد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے بعد بھی سودی
لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والا ہے،سود
قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،اس کی حرمت کا منکر (یعنی اس کے حرام
ہونے کا انکار کرنے والا) کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ
فاسق اور مردود الشہادہ ہے (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی)۔ (بہار شریعت)
سود کی تعریف:سود اس اضافہ کو
کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ وہ اضافہ عوض
سے خالی ہو۔(ہدایہ)
سود کی اقسام:قرض کے بدلے حاصل
ہونے والا اضافہ یا ادھار کی بعض صورتوں میں پایا جانے والا سود۔مخصوص اشیا کے
تبادلے پر چند صورتوں میں پایا جانے والا سود۔
سود کی مثال:ایک شخص ایک لاکھ
روپے قرض دے اور واپس ایک لاکھ دس ہزار وصول کرے تو یہ اضافی دس ہزار روپے کسی بھی
عوض سے خالی ہیں یہ سود ہیں۔
فرامینِ مصطفیٰ:
1۔جس نے سود کھایا اگر چہ ایک ہی درہم ہو تو گویا اس نے اسلام میں اپنی ماں سے
زنا کیا۔(نیکیوں کی جزائیں،ص 46)
2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک ایسی قوم سے ہوا جس کے پیٹ گھر
کی طرح بڑے بڑے تھے ان پیٹوں میں سانپ موجود تھے جو باہر سے دکھائی دیتے تھے۔میں
نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا:یہ سود خور ہیں۔(سیرت مصطفیٰ،ص 103)
3۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے تو گویا اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔
4۔سود اگرچہ ظاہری طور پر زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا
ہے۔(مسلم،ص 64،حدیث:284)
5۔قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔
سود کے چند معاشرتی نقصانات:محشر کے دن جب سود خور اپنی قبروں سے اٹھیں گے تو مخبوط الحواس ہوں گے اور ان
کی کیفیت ایسی ہی ہوگی جیسے اس آسیب زدہ شخص کی ہوتی ہے جس کو شیطان نے چھو کر
مجنون اور خبطی بنا دیا ہو۔اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:سود خور لوگ
نہیں کھڑے ہوں گے (اپنی قبروں سے یا میدان محشر میں) مگر اس طرح جس طرح وہ کھڑا
ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی (بد حواس) بنا دے یہ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ
تجارت بھی سود کی طرح ہے،حالانکہ اللہ پاک نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا
ہے۔(البقرۃ:275)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تم ایسے گناہوں سے بچو جس کی قیامت کے دن بخشش نہیں ہوگی
ان میں سے ایک سود ہے،کیونکہ جو سود خوری کرے گا وہ روز قیامت مجنون بنا کر اٹھایا
جائے گا،پھر آپ ﷺ نے مذکورہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا
الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-(پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں
نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔ (طبرانی،2/747)
سود سے بچنے کی ترغیب:آج ہم دیوانہ وار مال و دولت کی ہوس میں اندھے ہو گئے ہیں اپنے بیوی بچوں کا
پیٹ پالنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے بناتے ہیں کہ میں بیوی بچوں کا پیٹ پال
رہا ہوں،ان کے لیے کما رہا ہوں ،کیا کروں حرام روزی کمانے کے سوا کوئی چارہ بھی
نہیں،لوگوں کو کیا ہو گیا کہ بیوی بچوں کا پیٹ پالنے اور ان کو عیش و عشرت کی
زندگی دینے کے لیے حرام روزی کمانے میں مصروف ہو گئے اور ان کی دین اسلام کے سنہری
اصولوں کے مطابق تربیت کرنے اور انہیں حلال لقمے کھلانے سے غافل ہو گئے،انہیں کیا
معلوم کہ قیامت کے دن اپنے بیوی بچوں کو علم دین نہ سکھانے اور حرام روزی کھلانے
کا کیسا وبال سامنے آئے گا،چنانچہ دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی
مطبوعہ 146 صفحات پر مشتمل کتاب "قرۃ العیون" صفحہ 93 پر ہے کہ مرد سے
تعلق رکھنے والوں میں پہلے اس کی زوجہ اور اولاد ہے،یہ سب قیامت کے دن کھڑے ہو کر
عرض کریں گے "اے ہمارے رب ہمیں اس شخص سے ہمارا حق لے کر دے،کیونکہ اس نے
کبھی بھی ہمیں دینی امور کی ترغیب نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتا تھا جس کا ہمیں
علم نہ تھا" پھر اس شخص کو حرام کھلانے پر اس قدر مارا جائے گا کہ گویا اس کا
گوشت جھڑ جائے گا اس کو میزان کے پاس لایا جائے گا ایک شخص بڑھ کر آئے گا اور کہے
گا اس نے مجھے سود کھلایا تھا اس کی نیکیاں لے کر اس شخص کو دے دی جائیں گی پھر
فرشتے اس سے کہیں گے:یہ وہ بد نصیب ہے جس کی نیکیاں اس کے گھر والے لے گئے اور یہ
ان کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسے مہلک مرض سے محفوظ فرمائے اور حلال روزی
کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت امجد، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
گناہ دو طرح کا ہوتا ہے،کبیرہ گناہ اور صغیرہ گناہ،مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ
گناہ صغیرہ کو بھی ہلکا نہیں جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ چھوٹی چنگاری بھی گھر جلا
سکتی ہے۔ اگر گناہ ہو بھی جائے تو فوراً اس سے توبہ کرلینی چاہیے سود بھی کبیرہ
گناہوں میں سے ایک ہے یہ قطعی طور پر حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اے ایمان والو چھوڑ دو جو کچھ سود میں باقی ہے اگر
تم مومن ہو اور اگر نہ چھوڑو تو تیار ہو جاؤ لڑنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول سے۔
سود کی تعریف:سود کو عربی زبان
میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔شرعی اصطلاح میں
قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی
(تول کر بیچی جانے والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی
کا ملنا جو عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو۔
سود کے بارے میں احادیث مبارکہ:
1۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون
سی باتیں ہیں؟ فرمایا:اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا،یتیم کا مال کھانا،جادو
کرنا،سود کھانا،اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کواللہ نے حرام کیا،جہاد سے فرار ہونا۔
2۔رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے، اس کی
گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔
3۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسا ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔
4۔حضور ﷺ نے فرمایا:جس شب میں مجھے معراج کرائی گئی میں ایک جماعت کے پاس سے
گزرا جس کے پیٹ کمروں کی مانند تھے،ان میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر سے دکھائی
دیتے،میں نے کہا: جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ یہ سود خور ہیں۔
5۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے اللہ اس بستی کو ہلاک کر دیتا ہے۔
سود کے نقصانات:سود خوری
ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی رشتوں اور جذبوں کو ہلاک کر دیتا ہے،سود
خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی
ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود کی وجہ سے وہ قومیں جو دیکھتی
ہیں کہ ان کا سرمایہ سود کے نام پر دوسری قوم کی جیب میں جارہا ہے،سود خوری کا
نتیجہ اجتماعی بحران عمومی افراتفری اور عوامی انقلاب کی صورت میں رو نما ہوتا ہے۔
اللہ پاک ہمیں صغیرہ کبیرہ گناہوں سے بچنے اور نیک راستوں پر چلنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت ایوب،جامعۃ المدینہ یزمان ضلع
بہاولپور
معزز قارئین! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے
کہ نماز اور کچھ باطنی ہوتی ہیں جیسے اخلاص، اسی طرح گناہ بھی ظاہری اور باطنی
دونوں طرح کے ہوتے ہیں، اگر ہم ظاہری گناہوں کی بات کریں تو اس میں قتل اور سودی
لین دین وغیرہ آتے ہیں، ظاہری اعمال کا باطنی اوصاف کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے،
اگر ہمارا باطن دنیا کی حرص و لالچ سے پاک ہوگا تو ہم سود جیسے ظاہری گناہ سے بھی
بچ سکتے ہیں۔
سود کی تعریف: سود یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف
مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو
یہ سود ہے۔
اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ بھی سود ہے۔
سود کا حکم: سود حرام قطعی
ہے اس کا ارتکاب کرنا گناہ کبیرہ ہے اس کا منکر یعنی انکار کرنے والا کافر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-(پ 3، البقرۃ: 275)ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ
کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا
ہو۔
5 احادیث مبارکہ:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والوں، سود دینے والوں، سودی دستاویز لکھنے والوں
اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر کے شریک
ہیں۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 1)
2۔ سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا درجہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں
سے زنا کرے۔(مستدرک، حدیث: 2306)
3۔ فرمان مصطفیٰ :رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے
پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے
کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے
منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا،پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے
والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے،میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟کہا یہ شخص
جو نہر میں ہے سود خوار ہے۔(بخاری، ص 543، حدیث: 2085)
4۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395،حدیث:5523)
5۔حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:معراج کی رات میرا گزر ایک
ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے
نظر آرہے تھے،میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض
کی:یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ،3/71،حدیث: 2273)
آپ نے سود کی مذمت کے بارے میں احادیث ملاحظہ فرمائیں اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں
حرام سے بچنے کی اور حلال کھانے اور کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔
پاکستان کے
دارالحکومت اسلام آباد کی مختلف
سطح کی ذمہ داران کا مدنی مشورہ
دعوتِ اسلامی کے تحت
16جنوری بروز پیر پاکستان کے
دارالحکومت اسلام آباد کی سٹی نگران، سٹی سطح شعبہ ذمہ داران، زون
نگران، شعبہ ذمہ داران، یوسی اور سیکٹر
نگران اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ منعقد ہوا۔
نگرانِ پاکستان مجلس
مشاورت اسلامی بہن نے ماہ ِ رمضان کے مدنی پھولوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونیشن
کو بڑھانے کی ترغیب دلائی۔
اس موقع پر نگران و شعبہ
ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اہداف لئے اور فیضانِ زکوٰۃ کورس 42 مقامات پر کروانے نیز ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی بکنگ کے حوالے سے اسلامی بہنوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت باقر علی، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، سود کھانے والا، سود لینے والا،
سود لکھنے والا سب گناہگار ہیں، سود سے کیے جانے والے کاروبار عارضی طور پر نفع
دیتے ہیں، لیکن اس سے انسان کی دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہو جاتی ہے، سود کے بارے
میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: یَمْحَقُ اللّٰهُ
الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276) ترجمہ کنز الایمان: اللہ پاک ہلاک کرتا
ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا ناشکرا بڑا گناہگار۔
سود کی تعریف: سود کو عربی
زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا، پروان چڑھنا اور بلندی کی طرف
جانا ہے، شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار
دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا، مثلا 100 روپے قرض دیں تو اس کے
ساتھ 20 اضافی لے گا، کل 120 لے گا۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(ابن ماجہ، 2/73،
حدیث: 2276)
2۔ سود (کا گناہ) 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں
سے زنا کرے۔(ابن ماجہ، 2/50، حدیث: 3854)
3۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے
گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، حدیث:1582)
4۔ادھار میں سود ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی جبکہ
جنس مختلف ہو۔ (مسلم، حدیث: 1584)
5۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(ابن ماجہ،
2/73، حدیث:2274)
سود برا فعل ہے ہمیں اس سے بچنا چاہیے، سود امیر کو امیر اور غریب کو غریب کر
دیتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین
Dawateislami