سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بلندی، پروان چڑھنا، زیادتی کرنا وغیرہ، عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔ (بہار شریعت، ص 769، حصہ: 11)

آیت مبارکہ: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ 3،البقرۃ:275) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا ہو۔

یَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276)ترجمہ: اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور نا شکرے گنہگار کو اللہ دوست نہیں رکھتا۔

احادیث مبارکہ:

سودی پر لعنت: رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1597)

پیٹ میں سانپ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: شب معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں، میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یہ سود خور ہیں۔ (ابن ماجہ، 3/72، حدیث: 2273)

زنا سے بھی سخت: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔(مسند امام احمد، 8/223، حدیث: 22016)

سود کا کم درجہ: سود کا گناہ 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے زنا کرے۔(ابن ماجہ، 3/72، حدیث: 2274)

خون کا دریا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: آج رات میں نے دیکھا میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543، حدیث: 2085)

معاشرتی نقصانات: سود کا معاشرتی نقصان یہ ہے کہ سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے کہ جب آدمی سود کا عادی ہو تو وہ کسی کو قرض حسن سے امداد پہنچانا گوارا نہیں کرتا۔ سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سے زیادہ بے رحمی پیدا ہو جاتی ہے، سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے۔(صراط الجنان، 1/412) سود سے پاگل پن پھیلتا ہے، سود سے اخلاق میں قباحت جنم لیتی ہے اس کے علاوہ بھی سود میں بڑے بڑے نقصانات ہیں۔

سود سے بچنے کی ترغیب: سود سے بچنے کےلیے انسان کو چاہیے کہ قناعت اختیار کرے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی اختیار کرنی چاہیے، موت کو کثرت سے یاد کرنا چاہیے، ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور مال کی محبت بھی ختم ہو جائے گی اور سود سے بچنے کا ذہن بنے گا۔

سود کی مذمت کے متعلق احادیث اور سود کی حرمت کے متعلق آیۂ کریمہ کا علم حاصل کرے، شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں فضول رسموں سے بچنا چاہیے کہ اس وجہ سے بھی انسان سود پر قرض اٹھا لیتا ہے۔ سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے، سود لینا دینا حرام ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)