سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت ایوب،جامعۃ المدینہ یزمان ضلع
بہاولپور
معزز قارئین! جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جس طرح کچھ نیکیاں ظاہری ہوتی ہیں جیسے
کہ نماز اور کچھ باطنی ہوتی ہیں جیسے اخلاص، اسی طرح گناہ بھی ظاہری اور باطنی
دونوں طرح کے ہوتے ہیں، اگر ہم ظاہری گناہوں کی بات کریں تو اس میں قتل اور سودی
لین دین وغیرہ آتے ہیں، ظاہری اعمال کا باطنی اوصاف کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے،
اگر ہمارا باطن دنیا کی حرص و لالچ سے پاک ہوگا تو ہم سود جیسے ظاہری گناہ سے بھی
بچ سکتے ہیں۔
سود کی تعریف: سود یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف
مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو
یہ سود ہے۔
اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ بھی سود ہے۔
سود کا حکم: سود حرام قطعی
ہے اس کا ارتکاب کرنا گناہ کبیرہ ہے اس کا منکر یعنی انکار کرنے والا کافر ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-(پ 3، البقرۃ: 275)ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ
کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا
ہو۔
5 احادیث مبارکہ:
1۔ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والوں، سود دینے والوں، سودی دستاویز لکھنے والوں
اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر کے شریک
ہیں۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 1)
2۔ سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا درجہ یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں
سے زنا کرے۔(مستدرک، حدیث: 2306)
3۔ فرمان مصطفیٰ :رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے
پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے
کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے
منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا،پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے
والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے،میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟کہا یہ شخص
جو نہر میں ہے سود خوار ہے۔(بخاری، ص 543، حدیث: 2085)
4۔ سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395،حدیث:5523)
5۔حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:معراج کی رات میرا گزر ایک
ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے
نظر آرہے تھے،میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض
کی:یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے تھے۔(ابن ماجہ،3/71،حدیث: 2273)
آپ نے سود کی مذمت کے بارے میں احادیث ملاحظہ فرمائیں اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں
حرام سے بچنے کی اور حلال کھانے اور کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔