گناہ دو طرح کا ہوتا ہے،کبیرہ گناہ اور صغیرہ گناہ،مومن کی پہچان یہ ہے کہ وہ گناہ صغیرہ کو بھی ہلکا نہیں جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ چھوٹی چنگاری بھی گھر جلا سکتی ہے۔ اگر گناہ ہو بھی جائے تو فوراً اس سے توبہ کرلینی چاہیے سود بھی کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے یہ قطعی طور پر حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اے ایمان والو چھوڑ دو جو کچھ سود میں باقی ہے اگر تم مومن ہو اور اگر نہ چھوڑو تو تیار ہو جاؤ لڑنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول سے۔

سود کی تعریف:سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔شرعی اصطلاح میں قرض دے کر اس پر مشروط اضافہ یا نفع لینا یا کیلی (ناپ کر بیچی جانے والی) یا وزنی (تول کر بیچی جانے والی) چیز کے تبادلے میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو عوض سے خالی ہو اور عقد میں مشروط ہو۔

سود کے بارے میں احادیث مبارکہ:

1۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی باتیں ہیں؟ فرمایا:اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا،یتیم کا مال کھانا،جادو کرنا،سود کھانا،اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کواللہ نے حرام کیا،جہاد سے فرار ہونا۔

2۔رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے، اس کی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی۔

3۔سود میں 70 گناہ ہیں سب سے ہلکا گناہ ایسا ہے جیسے مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔

4۔حضور ﷺ نے فرمایا:جس شب میں مجھے معراج کرائی گئی میں ایک جماعت کے پاس سے گزرا جس کے پیٹ کمروں کی مانند تھے،ان میں سانپ تھے جو پیٹوں کے باہر سے دکھائی دیتے،میں نے کہا: جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ یہ سود خور ہیں۔

5۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے اللہ اس بستی کو ہلاک کر دیتا ہے۔

سود کے نقصانات:سود خوری ایک قسم کا غیر صحیح مبادلہ ہے جو انسانی رشتوں اور جذبوں کو ہلاک کر دیتا ہے،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر بہت گہرا اثر مرتب کرتی ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود کی وجہ سے وہ قومیں جو دیکھتی ہیں کہ ان کا سرمایہ سود کے نام پر دوسری قوم کی جیب میں جارہا ہے،سود خوری کا نتیجہ اجتماعی بحران عمومی افراتفری اور عوامی انقلاب کی صورت میں رو نما ہوتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں صغیرہ کبیرہ گناہوں سے بچنے اور نیک راستوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین