سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت باقر علی، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، سود کھانے والا، سود لینے والا،
سود لکھنے والا سب گناہگار ہیں، سود سے کیے جانے والے کاروبار عارضی طور پر نفع
دیتے ہیں، لیکن اس سے انسان کی دنیا اور آخرت دونوں تباہ ہو جاتی ہے، سود کے بارے
میں اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: یَمْحَقُ اللّٰهُ
الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِؕ-وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ
اَثِیْمٍ(۲۷۶) (پ 3، البقرۃ: 276) ترجمہ کنز الایمان: اللہ پاک ہلاک کرتا
ہے سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ کو پسند نہیں آتا ناشکرا بڑا گناہگار۔
سود کی تعریف: سود کو عربی
زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی زیادہ ہونا، پروان چڑھنا اور بلندی کی طرف
جانا ہے، شرعی اصطلاح میں سود کی تعریف یہ ہے کہ کسی کو اس شرط کے ساتھ رقم ادھار
دینا کہ واپسی کے وقت وہ کچھ رقم زیادہ لے گا، مثلا 100 روپے قرض دیں تو اس کے
ساتھ 20 اضافی لے گا، کل 120 لے گا۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔(ابن ماجہ، 2/73،
حدیث: 2276)
2۔ سود (کا گناہ) 70 حصہ ہے ان میں سب سے کم درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں
سے زنا کرے۔(ابن ماجہ، 2/50، حدیث: 3854)
3۔رسول اللہ ﷺ نے سود لینے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے
گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔(مسلم، حدیث:1582)
4۔ادھار میں سود ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی جبکہ
جنس مختلف ہو۔ (مسلم، حدیث: 1584)
5۔سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔(ابن ماجہ،
2/73، حدیث:2274)
سود برا فعل ہے ہمیں اس سے بچنا چاہیے، سود امیر کو امیر اور غریب کو غریب کر
دیتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔آمین