مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے بعد بھی سودی لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والا ہے،سود قطعی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،اس کی حرمت کا منکر (یعنی اس کے حرام ہونے سے انکار کرنے والا) کافر اور جو حرام سمجھ کر اس بیماری میں مبتلا ہو وہ فاسق اور مردود الشہادہ ہے (یعنی اس کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی)۔ (بہار شریعت)

سود کی تعریف:سود اس اضافہ کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو۔(ہدایہ)

سود کی اقسام:قرض کے بدلے حاصل ہونے والا اضافہ یا ادھار کی بعض صورتوں میں پایا جانے والا سود۔مخصوص اشیا کے تبادلے پر چند صورتوں میں پایا جانے والا سود۔

سود کی مثال:ایک شخص ایک لاکھ روپے قرض دے اور واپس ایک لاکھ دس ہزار وصول کرے تو یہ اضافی دس ہزار روپے کسی بھی عوض سے خالی ہیں لہٰذا سود ہیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جس نے سود کھایا اگر چہ ایک ہی درہم ہو تو گویا اس نے اسلام میں اپنی ماں سے زنا کیا۔(نیکیوں کی جزائیں،ص 46)

2۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:شب معراج میرا گزر ایک ایسی قوم سے ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح بڑے بڑے تھے ان پیٹوں میں سانپ موجود تھے جو باہر سے دکھائی دیتے تھے۔میں نے پوچھا:اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا:یہ سود خور ہیں۔(سیرت مصطفیٰ،ص 103)

3۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے تو گویا اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔

4۔سود اگرچہ ظاہری طور پر زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا ہے۔(مسلم،ص 64،حدیث:284)

5۔قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔

سود کے چند معاشرتی نقصانات:محشر کے دن جب سود خور اپنی قبروں سے اٹھیں گے تو مخبوط الحواس ہوں گے اور ان کی کیفیت ایسی ہی ہوگی جیسے اس آسیب زدہ شخص کی ہوتی ہے جس کو شیطان نے چھو کر مجنون اور خبطی بنا دیا ہو۔اللہ پاک قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے:سود خور لوگ نہیں کھڑے ہوں گے (اپنی قبروں سے یا میدان محشر میں) مگر اس طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی (بد حواس) بنا دے یہ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی سود کی طرح ہے،حالانکہ اللہ پاک نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔(البقرۃ:275)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تم ایسے گناہوں سے بچو جس کی قیامت کے دن بخشش نہیں ہوگی ان میں سے ایک سود ہے،کیونکہ جو سود خوری کرے گا وہ روز قیامت مجنون بنا کر اٹھایا جائے گا،پھر آپ ﷺ نے مذکورہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-(پ 3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے۔ (طبرانی،2/747)

سود سے بچنے کی ترغیب:آج ہم دیوانہ وار مال و دولت کی ہوس میں اندھے ہو گئے ہیں اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے بناتے ہیں کہ میں بیوی بچوں کا پیٹ پال رہا ہوں،ان کے لیے کما رہا ہوں ،کیا کروں حرام روزی کمانے کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں،لوگوں کو کیا ہو گیا کہ بیوی بچوں کا پیٹ پالنے اور ان کو عیش و عشرت کی زندگی دینے کے لیے حرام روزی کمانے میں مصروف ہو گئے اور ان کی دین اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق تربیت کرنے اور انہیں حلال لقمے کھلانے سے غافل ہو گئے،انہیں کیا معلوم کہ قیامت کے دن اپنے بیوی بچوں کو علم دین نہ سکھانے اور حرام روزی کھلانے کا کیسا وبال سامنے آئے گا،چنانچہ دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 146 صفحات پر مشتمل کتاب "قرۃ العیون" صفحہ 93 پر ہے کہ مرد سے تعلق رکھنے والوں میں پہلے اس کی زوجہ اور اولاد ہے،یہ سب قیامت کے دن کھڑے ہو کر عرض کریں گے "اے ہمارے رب ہمیں اس شخص سے ہمارا حق لے کر دے،کیونکہ اس نے کبھی بھی ہمیں دینی امور کی ترغیب نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتا تھا جس کا ہمیں علم نہ تھا" پھر اس شخص کو حرام کھلانے پر اس قدر مارا جائے گا کہ گویا اس کا گوشت جھڑ جائے گا اس کو میزان کے پاس لایا جائے گا ایک شخص بڑھ کر آئے گا اور کہے گا اس نے مجھے سود کھلایا تھا اس کی نیکیاں لے کر اس شخص کو دے دی جائیں گی پھر فرشتے اس سے کہیں گے:یہ وہ بد نصیب ہے جس کی نیکیاں اس کے گھر والے لے گئے اور یہ ان کی وجہ سے جہنم میں چلا گیا۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں سود جیسے مہلک امراض سے محفوظ فرمائے اور حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ: 275) ترجمہ کنز الایمان:یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو۔

سود کی تعریف:فقہا نے لکھا کہ سود اس اضافے کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو۔(ہدایہ)

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی:یا رسول اللہ ﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،ایسے ناحق قتل کرنا کہ جس کا قتل اللہ نے حرام کیا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران مقابلے کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔

2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔

3۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا:میں شب معراج ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دیکھے جا رہے تھے میں نے جبرائیل سے پوچھا:یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی کہ یہ سود خور ہیں۔

4۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔

5۔بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔

سود کے چند معاشرتی نقصانات:سود خور گھر کے گھر تباہ و برباد کر دیتا ہے،سب کو اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے اور مال کی محبت میں دیوانہ وار گھومتا رہتا ہے،صدقہ و خیرات کرنا بھی گوارہ نہیں کرتا کہ کہیں مال کم نہ ہو جائے،کیونکہ یہی رقم کا وہ ڈھیر ہے جس سے آمدنی حاصل کرنی ہے،یہ بدنصیب دولت کا ڈھیر جمع کرنے میں اس قدر حرص کا شکار ہو جاتا ہے کہ اپنے اہل و عیال پر بھی رقم خرچ نہیں کرتا اور اپنے اہل و عیال کو بھی صحیح معنوں میں کھلاتا پلاتا نہیں،بس مال و دولت کی گٹھریاں جمع کرتا چلا جاتا ہے اور آخر کار دولت کی یہی حرص و ہوس اسے جہنم کی آگ کا ایندھن بنا ڈالتی ہے۔

اللہ پاک ہم سب کو سود جیسے گناہ سے بچا کر رکھے اور ہمیں نیک و صالح اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


پچھلے دنوں شعبہ مدرسۃالمدینہ بالغات اور قراٰن ٹیچر ٹریننگ کورس دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام کراچی دارالسنہ صدیق آباد  میں 2 دن کا لرننگ سیشن منعقد ہوا جس میں کراچی سٹی، صوبۂ سندھ اور صوبۂ بلوچستان کی کثیراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

تفصیلات کے مطابق اس لرننگ سیشن میں صاحبزادیِ عطار سلمہا الغفار نے اسلامی بہنوں کی تربیت و رہنمائی کرتے ہوئے انہیں مدنی پھولوں سے نوازا اور اسلامی بہنوں کی حوصلہ افزائی کی۔

اس کے علاوہ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے شعبے میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے اسلامی بہنوں کی ذہن سازی کی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں رکنِ شعبہ ذمہ دار اور مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن مولانا ابو ماجد حاجی محمد شاہد عطاری مدنی نے بھی بذریعہ آڈیو لنک شرکا کو مدنی پھولوں سے نوازا اور اخلاص کے ساتھ دینی کام کرنے کی ترغیب دلائی نیز شعبے میں درپیش متفرق مسائل کا حل بتایا۔

واضح رہےاس لرننگ سیشن میں شیڈول کے مطابق مختلف امور کے متعلق ذمہ دار اسلامی بہنوں کی تربیت کی گئی۔

دعوتِ اسلامی کے زیرِا ہتمام 17 جنوری 2023ء بروز منگل صوبۂ پنجاب پاکستان کے شہر لاہو ر مزنگ میں واقع  دارالسنہ میں ڈویژن تا سب نگران اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں شعبہ روحانی علاج اور شعبہ تعلیم کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

معلومات کے مطابق اس مدنی مشورے میں نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت اسلامی بہن نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا کام بڑھانے نیز ایجوکیشن سے تعلق رکھنے والیوں میں تقسیمِ رسائل کرنے پر کلام کیا۔

اس کے علاوہ نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے گاؤں اورگوٹھوں میں دعوتِ اسلامی کے دینی کام مضبوط کرنے کے متعلق شرکا کو مدنی پھول دیئے۔

مزید نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت نے گھریلو صدقہ بکس زیادہ سے زیادہ رکھوانے، ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع شروع کرنے اور گلی گلی مدرسۃالمدینہ کے اہداف دیئے۔بعدازاں اسلامی بہنوں نے نگرانِ عالمی مجلسِ مشاورت سے ملاقات کی۔


سود کے بارے میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود۔ سود کو حلال سمجھ کر کھانے والا کافر ہے، کیونکہ یہ حرام قطعی ہے اور کسی بھی حرام قطعی کو حلال جاننے والا کافر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔

سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابلے یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات)

5فرامین مصطفیٰ:

1۔ حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ سب اس گناہ میں برابر ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1599)

2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)

3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث: 5523)

4۔ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2173)

5۔ فرمان مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543، حدیث: 2085)

معاشرتی نقصانات: سود میں جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض کے مال لیا جاتا ہے اور یہ صریح نا انصافی ہے۔ سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو نقصان پہنچاتی ہے، سود کے رواج سے باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے، سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سی بے رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا ہے، اس کے علاوہ بھی سودکے بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب: قناعت اختیار کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے، موت کو کثرت سے یاد کیجیے، ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے، سنئے اور غور کیجیےکہ یہ کس قدر تباہی و بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔


عقد معاوضہ یعنی لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 83)

سود کی مثال: جو چیز ماپ یا تول سے بکتی ہو جب اس کو اپنی جنس سے بدلا جائے مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں جو کے بدلے میں جو لئے اور ایک طرف زیادہ ہو حرام ہے اور اگر وہ چیز ماپ یا تول کی نہ ہو یا ایک جنس کو دوسری جنس سے بدلا ہو تو سود نہیں، عمدہ اور خراب کا یہاں کوئی فرق نہیں یعنی تبادلہ جنس میں ایک طرف کم ہے مگر یہ اچھی ہے، دوسری طرف زیادہ ہے وہ خراب ہے، جب بھی سود اور حرام ہے، لازم ہے دونوں ماپ تول میں برابر ہوں، جس چیز پر سود کی حرمت کا دار و مدار ہے وہ قدر و جنس ہے، قدر سے مراد وزن یا ماپ ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 83)

سود کے متعلق مختلف احکام: سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر (حرام ہونے کا انکار کرنے والا) کافر ہے، جس طرح سود لینا حرام ہے اسی طرح دینا بھی حرام ہے۔

آیت مبارکہ: ترجمہ کنز الایمان: وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط (پاگل) بنا دیا ہو۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص84)

فرمانِ مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا، پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا تھا کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا یہ کون شخص ہے؟ کہا یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 84)

سودی لین دین کے بعض اسباب: مال کی حرص، فضول خرچی، خاص طور پر شادی وغیرہ تقریبات میں فضول رسموں کی پابندی کہ ایسے افراد کم خرچ پر قناعت نہ کرنے کی وجہ سے سود پر قرض اٹھا لیتے ہیں۔ علمِ دین کی کمی کہ بعض اوقات سود سے بچنے کا ذہن بھی ہوتا ہے، مگر معلومات نہ ہونے کی وجہ سے آدمی اس کے لین دین میں مبتلا ہو جاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85)

سودی لین دین سے بچنے کے لیے: قناعت اختیار کرو، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کرو اور موت کو کثرت سے یاد کرو ان شاء اللہ دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا، سود کے عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے اور غور کرو کہ یہ کس قدر تباہی اور بربادی کا سبب بنتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 85) 


عالمی سطح پر اسلامی بھائیوں کے ساتھ ساتھ اسلامی بہنوں کے درمیان ہونے والے دینی کاموں کے سلسلے میں 17 جنوری 2023ء بروز منگل ایک میٹنگ ہوئی جس میں نگرانِ سینٹرل افریقہ ریجن، یوگنڈا، تنزانیہ اور کینیا کی ملک و کابینہ سطح کی نگران اسلامی بہنیں شریک تھیں۔

دورانِ میٹنگ دعوتِ اسلامی کے 12 دینی کاموں کے حوالے سے مختلف اہم نکات پر گفتگو کی گئی جبکہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کی مشاورت اسلامی بہن نے ای رسید کی معلومات اور گھریلو صدقہ بکس کی تعداد بڑھانے کی ترغیب دلائی۔

سود کبیرہ گناہوں میں سے ہے بلاشبہ اسلام میں سود قطعی طور پر حرام ہے کیونکہ یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال،حرص و طمع،خود غرضی جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی و اقتصادی تباہ کاریوں کا ذریعہ بھی ہے،قرآن مجید میں ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران:130) ترجمہ:اے ایمان والو! دونا دون (یعنی دگنا دگنا) سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تا کہ فلاح پاؤ۔

تعریف:سود کو عربی زبان میں ربا کہتے ہیں جس کا لغوی معنی ہے بڑھنا،اضافہ ہونا،بلند ہونا۔شرعی اصطلاح میں مالی اور معاشیات میں ایک ادائیگی ہے جو ایک قرض دار یا کوئی رقمی جمع بندی کا مالیاتی ادارہ اصل رقم سے بڑھ کر دے (یعنی مقروضہ رقم یا جمع کردہ رقم سے بڑھ کر) یہ سود کی ایک شرح ہوتی ہے جو عموما کچھ معینہ فی صد ہوتا ہے،مثلا رقم کے عوض رقم لین جیسے سو روپے کسی کو قرض دینا اور دیتے وقت یہ شرط لگائی کہ سو سے زائد مثلا دو سو روپے دینے ہوں گے یا قرض دے کر اس سے مزید کوئی فائدہ لینا۔

احادیث مبارکہ:

1۔اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:جس شب مجھے معراج کرائی گئی،میں ایک جماعت سے گزرا جس کے پیٹ کمروں کے مانند تھے، ان میں سانپ پیٹوں کے باہر سے دکھائی دے رہے تھے،میں نے کہا جبرائیل یہ کون لوگ ہیں؟کہنے لگے کہ سود خور ہیں۔(ابن ماجہ،2/763،حدیث:2273)

2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے اللہ اس بستی کو ہلاک کرنے کا حکم دیتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 69)

3۔سات ہلاک کرنے والی باتوں سے دور رہو،لوگوں نے پوچھا:یا رسول اللہ ﷺ وہ کون سی باتیں ہیں؟فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک کرنا،یتیم کا مال کھانا،جادو کرنا،سود کھانا،جہاد سے فرار ہونا،پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا،اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کو اللہ نے حرام کیا ہے۔(بخاری، 2/242، حدیث:2766)

4۔سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوض گیہوں گیہوں کے عوض،جوجو کے عوض برابر ہاتھوں ہاتھ بیچو جو زیادہ دے یا زیادہ لے اس نے سود کا کاروبار کیا،لینے والا دینے والا اس میں برابر ہے۔(مسلم)

5۔حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خون کی قیمت،کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی سے منع فرمایا اور سود کھانے والے اور کھلانے والے اور گودنے والی اور فوٹو لینے والے پر لعنت فرمائی۔(بخاری)

سود کے معاشرتی نقصانات:جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ایک اہم ترین برائی ہمارے معاشرے میں بڑی تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہے وہ سود ہے،سود دلوں میں کینے اور دشمنی کا بیج بوتا ہے،سود جیسی برائی اب اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ اب کسی حاجت مند کو بغیر سود کے قرض ملنا مشکل ہو گیا ہے،اس حوالے سے فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے:جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس میں پاگل پن پھیلتا ہے،سود خوری معاشرے کے اقتصادی اعتدال کو تباہ کر دیتی ہے،سود خوری کی وجہ سے کبھی مقروض خود کشی کر لیتا ہے،کبھی شدید کرب سے دو چار ہو کر سود خوار کو خطرناک طریقے سے قتل کر دیا جاتا ہے،سود خوری کی وجہ سے افراد اور قوموں کے درمیان اجتماعی تعاون کا رشتہ ڈھیلا پڑ جاتا ہے،سود خوری اخلاقی نقطہ نظر سے قرض لینے والے کے دل و دماغ پر گہرا اثر مرتب کرتی ہے۔

سود سے بچنے کی ترغیب:معلوم ہوا کہ اللہ پاک نے مسلمانوں پر سود کو حرام قرار دیا ہے اور جو بد نصیب یہ جاننے کے باوجود بھی سودی لین دین جاری رکھے تو گویا وہ اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ کرنے والا ہے،زندگی بے حد مختصر ہے اس کا کوئی بھروسا نہیں کہ کس وقت ختم ہو جائے،اس دنیا سے رخصت ہوئے تو ہمارے چھوڑے ہوئے اثاثوں کا دوسروں کو وارث بنا دیا جائے گا،ان کے نام اور نشان مٹا دیئے جاتے ہیں،تو آئیے اس حادث دنیا میں رہتے ہوئے نیک اعمال کریں،موت کو کثرت سے یاد کریں اور سود بلکہ تمام گناہوں سے کنارہ کشی اختیار کریں تو ہم سب کے لیے اسی میں فائدہ ہے کہ اللہ و رسول کے فرامین کی پیروی کریں،موت کو کثرت سے یاد کریں۔

فرمان مصطفیٰ:جسے موت کی یاد خوف زدہ کرتی ہو قبر اس کے لیے جنت کا باغ بن جائے گی۔اللہ پاک ہمیں نیک کام کرنے اور سود سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


ربا یعنی سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے، حرام سمجھ کر جو اس کا مرتکب ہے فاسق مردود الشہادہ ہے۔ عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو ایک طرف زیادتی ہو تو اس کے بدلے دوسری طرف کچھ نہ ہو اس کو سود کہتے ہیں۔

سود کے متعلق آیات مبارکہ:

1۔ ترجمہ: اے ایمان والو! دونا دون سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار رکھی گئی ہے اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

2۔ترجمہ: جو کچھ تم نے سود پر دیا کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا اور جو کچھ تم نے زکوٰۃ دی جس سے اللہ کی خوشنودی چاہتے ہو وہ اپنا مال دونا کرنے والے ہیں۔

3۔ ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو تم کو اللہ و رسول کی طرف سے لڑائی کا اعلان ہے اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہیں تمہارا اصل مال ملے گا، نہ دوسروں پر تم ظلم کرو اور نہ دوسرا تم پر ظلم کرے۔

احادیث میں سود کی مذمت:

1۔صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے اور سود دینے والے اور سود لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی اور یہ فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔

2۔ سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ 36 مرتبہ زنا سے بھی سخت ہے۔

3۔ امام احمد و ابن ماجہ و بیہقی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سود سے بظاہر اگرچہ مال زیادہ ہو مگر نتیجہ یہ ہے کہ مال کم ہوگا۔

4۔ ادھار میں سود ہے اور ایک حدیث میں ہے کہ دست بدست ہو تو سود نہیں یعنی جبکہ جنس مختلف ہو۔

5۔ سود کو چھوڑ دو اور جس میں سود کا شبہ ہو اسے بھی چھوڑ دو۔

قرض پر نفع لینا اور فتاویٰ اعلیٰ حضرت: فتاویٰ رضویہ شریف میں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ قرض پر نفع لینے کے متعلق فرماتے ہیں: قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع و فائدہ حاصل ہو وہ سب سود اور بڑا حرام ہے۔

حدیث شریف میں ہے: قرض سے جو فائدہ حاصل کیا جائے وہ سود ہے۔


ربا یعنی سود لغت میں زیادتی یا اضافہ کو کہتے ہیں۔

احناف کے نزدیک سود کی تعریف:عقد معاوضہ میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے مقابل میں دوسری کچھ نہ ہو یہ سود ہے۔

احادیث میں سود کی مذمت:متعدد احادیث میں سود کی مذمت اور اس کے لینے والے کی رسوائی کا ذکر کیا گیا ہے۔

حدیث 1:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:سود خور کو قیامت کے دن جنون کی حالت میں اٹھایا جائے گا کہ اس کے سود کھانے کے بارے میں سب اہل محشر جان لیں گے۔

حدیث 2:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جب مجھے معراج کرائی گئی تو میں نے ساتویں آسمان پر اپنے سر کے اوپر بادلوں کی سی گرج اور بجلی کی سی کڑک سنی اور ایسے لوگ دیکھے جن کے پیٹ گھروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے ان میں سانپ اور بچھو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے پوچھا اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا یہ سود خور ہیں۔

حدیث 3:حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا(مفہوم): سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا نہ جہاد،نہ حج اور نہ ہی صلہ رحمی۔

حدیث 4:رحمت کونین ﷺ نے فرمایا: بظاہر سود اگرچہ زیادہ ہی ہو آخر کار اس کا انجام کمی پر ہوتا ہے۔

حدیث 5:سود خور کو مرنے سے لے کر قیامت تک اس عذاب میں مبتلا رکھا جائے گا کہ وہ خون کی طرح سرخ نہر میں تیرتا رہے گا اور پتھر کھاتا رہے گا جب بھی اس کے منہ میں پتھر ڈال دیا جائے گا تو وہ پھر نہر میں تیرنے لگے گا پھر واپس آئے گا اور پتھر کھا کر لوٹ جائے گا یہاں تک کہ دوبارہ زندگی ملنے تک اسی طرح رہے گا،وہ پتھر اس حرام مال کی مثال ہے جو اس نے دنیا میں جمع کیا،پس وہ آگ کے پتھر کو نگلتا رہے گا اور عذاب میں مبتلا رہے گا۔استغفر اللہ

حدیث 6:آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت ہے۔

حدیث 7:سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سب سے چھوٹا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔

حدیث 8:آدمی کا سود کا ایک درہم لینا اللہ کے نزدیک اس بندے کے حالت اسلام 33 مرتبہ زنا کرنے سے زیادہ بڑا گناہ ہے۔

حدیث 9:جب کسی گاؤں میں زنا اور سود عام ہو گئے تو ان لوگوں نے اپنی جانوں کو اللہ کے عذاب کا مستحق کر دیا۔

حدیث 10:لوگوں پر ایک ایسا زمانہ ضرور آئے گا کہ ہر ایک سود کھائے گا اور جو نہیں کھائے گا اس تک اس کا غبار پہنچ جائے گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تمام برائیوں سے بچاکر اپنا پسندیدہ بنائے۔آمین


فی زمانہ جہاں ہمارا معاشرہ بے شمار برائیوں میں مبتلا ہے وہیں ہمارے معاشرے میں ایک اہم ترین برائی جو بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہے وہ سود ہے، اب حاجت مند کو کہیں سے بھی قرضہ بغیر سود کے ملنا مشکل ہو گیا ہے، یہ ایک ایسی برائی ہے جو ایک وبا کی طرح معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے، آئیے اس کے نقصان/ مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے:

سود کی تعریف: قرض میں دیئے ہوئے راس المال پر جو زائد رقم مدت کے مقابلے میں شرط اور تعیین کے ساتھ لی جائے وہ سود ہے۔ قرض دینے والے کو قرض پر جو نفع حاصل ہو وہ سب سود اور بڑا جرم ہے۔

5 فرامین مصطفیٰ:

1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،اس جان کو ناحق قتل کرنا جس کا قتل اللہ پاک نے حرام کیا ہو،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاکدامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔(بخاری،2/242، حدیث:2766)

2۔جب کسی بستی میں زنا اور سود پھیل جائے تو اللہ اس بستی والوں کو ہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے۔(کتاب الکبائر،ص 69)

3۔ جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔(کتاب الکبائر للذہبی،ص 70)

4۔ سود کے 70 دروازے ہیں ان میں سے کم تر ایسا ہے جیسے کوئی مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(شعب الایمان،4/394، حدیث:5520) میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہل سنت اس حدیث مبارکہ کو نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: تو جو شخص سود کا ایک پیسہ لینا چاہے اگر رسول اللہ ﷺ کا ارشاد مانتا ہے تو ذرا گریبان میں منہ ڈال کر پہلے سوچ لے کہ اس پیسہ کا نہ ملنا قبول ہے یا اپنی ماں سے ستر ستر بار زنا کرنا۔ سود لینا حرام قطعی و کبیرہ و عظیمہ ہے جس کا لینا کسی طرح روا نہیں۔

5۔ سود خور کا نہ صدقہ قبول کیا جائے گا نہ جہاد،نہ حج اور نہ ہی صلہ رحمی۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: 276، 2/274)

معاشرتی نقصانات: سود خور حاسد بن جاتا ہے اس کی تمنا ہوتی ہے کہ اس سے قرض لینے والا نہ تو کبھی پھولے پھلے اور نہ ہی ترقی کرے، سود خور کا انجام کمی پر ہوتا ہے، اللہ نہ صرف مال کی زیادتی کو ختم کر دیتا ہے بلکہ اصل مال کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ سود سے ملکی معیشت تباہ و برباد ہو جاتی ہے، ملک سے تجارت کا دیوالیہ نکل جاتا ہے، ظاہر ہے کہ دولت چند اداروں میں ہی محدود ہو کر رہ جاتی ہے اور تجارت جس دولت کے ذریعے ہوتی ہے وہ جب چند اداروں ہی تک محدود ہو جائے گی تو معیشت کی گاڑی کا پہیہ بھی رک جائے گا۔ سود کی نحوست سے جب انڈسٹری ختم ہوتی ہے تو تجارت بھی ختم ہو جاتی ہے اور بے روزگاری بڑھ جاتی ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ رہیں اس سے ہماری سودی کاروبار کرنے سے بھی جان چھوٹ جائے گی۔

اللہ پاک ہمیں اعمالِ صالحہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


سود حرام قطعی ہے اس کی حرمت کا منکر کافر ہے، حرام سمجھ کر سود لینے والا فاسق مردود الشہادہ ہے، سود لینے والا، دینے والا اور گواہ بننے والا سب کو اس کا گناہ برابر ملے گا، حرام مال کا اگر ایک لقمہ پیٹ میں جائے گا تو 40 دن تک اس کی نماز قبول نہ ہوگی۔

سود پر فرامین مصطفیٰ:

1۔ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والوں، سود دینے والوں، سودی دستاویز لکھنے والوں اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ وہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 1)

2۔ سود کا ایک درہم جو آدمی جان بوجھ کر کھائے اس کا گناہ 36 بار زنا کرنے سے زیادہ ہے۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 2)

3۔ سود کا گناہ ایسے 70 گناہوں کے برابر ہے جن میں سب سے کم درجہ کا گناہ یہ ہے کہ مرد اپنی ماں سے زنا کرے۔(انوار الحدیث، ص 287، حدیث: 3)

4۔ جو شخص کسی کو قرض دے اور پھر قرض لینے والا اس کے پاس کوئی ہدیہ اور تحفہ بھیجے یا سواری کے لیے جانور پیش کرے تو اس سواری پر سوار نہ ہو اور اس کا ہدیہ تحفہ قبول نہ کرے، البتہ قرض دینے سے پہلے آپس میں اس قسم کا معاملہ ہوتا رہا ہو تو کوئی حرج نہیں۔(انوار الحدیث، ص 288، حدیث: 4)

5۔ آج رات کو میں نے خواب میں دیکھا دو شخص (جبرائیل اور میکائیل) میرے پاس آئے اور مجھ کو ایک پاکیزہ زمین میں لے گئے، ہم چلے ایک خون کی ندی پر پہنچے تو اس میں ایک مرد کھڑا ہے اور نہر کے بیچ میں ایک شخص ہے جس کے سامنے پتھر رکھے ہیں وہ شخص جو ندی میں کھڑا تھا آنے لگا اس نے ندی سے باہر نکلنا چاہا وہیں اس شخص نے جو کنارے پر تھا اس کے منہ پر پتھر مارا وہ جہاں سے چلا تھا وہیں پلٹ گیا، اسی طرح ہر بار وہ باہر نکلنا چاہتا ہے یہ اس کے منہ پر پتھر مارتا وہ جہاں تھا وہیں لوٹ جاتا، میں نے پوچھا یہ ماجرا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہر میں جو کھڑا ہے وہ سود خور ہے۔(بخاری، 1/886-887، حدیث: 1956)

آپ نے سود کی مذمت پر چند حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں، سود سے باز رہنے کا حکم قرآن و سنت میں دیا گیا ہے، سود کی تو سخت وعیدیں ہیں، سود گناہ کبیرہ ہے، اب تو مسلمان یہ دیکھتا نہیں کہ اس کی روزی حلال ہے یا حرام، سب کو دیکھنا چاہیے کہ ان کی روزی کا ذریعہ ناجائز تو نہیں۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین