سود کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ از بنت بلال حسین، ادارہ نور الاسلام لودھراں
حدیث نمبر 1۔ رسول اللہ ﷺ کا
ارشاد ہے: آدمی سود کا ایک درہم کھاتا ہے، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ 36 بار زنا سے
زیادہ سخت ہے۔(درۃ الناصحین)
حدیث نمبر 2۔ حضرت جابر رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سود کھانے والے، اس کے وکیل، اس کے لکھنے
والے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(نزہۃ الواعظین)
اللہ پاک فرماتا ہے: اَدْخِلُوْۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ
الْعَذَابِ(۴۶) (پ 24، المؤمن: 46) ترجمہ: تم آل فرعون کو سخت عذاب میں
داخل کرو۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا: یا
رسول اللہ ﷺ آپ کی امت کے سود خور ہیں۔
اَلَّذِیْنَ
یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ
یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ- (پ
3،البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:وہ جو سود کھاتے ہیں قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے
مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط کر دیا ہو۔
سود کھانے والے اور سود دینے والے دونوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
حدیث نمبر 3۔ اللہ پاک کے ذمہ
کرم پر واجب ہے کہ وہ چار آدمیوں کو داخل نہ کرے اور نہ ان کو جنت کی نعمتیں
چکھائے؛ شراب کا عادی، سود کھانے والا، ناحق یتیم کا مال کھانے والا، والدین کا
نافرمان۔
حدیث نمبر 4۔ سود کا گناہ 36
بار زنا کرنے سے بڑا ہے ایسا زنا جو انسان اسلام کی حالت میں کرے۔
حدیث نمبر 5۔ حضور ﷺ نے
فرمایا: ایک آدمی ایک درہم کو دو درہم کے بدلے ایک دینار کو دو دیناروں کے بدلے
دے پس تحقیق اس نے سود لیا، پس جب وہ کسی چیز کے بارے میں حیلہ کا عمل کرے تو اس
نے سود لیا اللہ پاک کو دھوکا دیا اور اللہ پاک کی آیت ساتھ مذاق کیا۔
سود کھانے والا خونی نہر میں: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے جب صبح کی نماز
پڑھائی تو ہماری طرف متوجہ ہوئے، اپنے صحابہ سے فرمایا: کیا کسی شخص نے خواب دیکھا
ہے، جس نے دیکھا ہوتا تو بتاتے۔ ایک دن پھر آپ ﷺ نے پوچھا تو صحابہ کرام فرماتے
ہیں: ہم نے عرض کی نہیں۔ تو حضور نے فرمایا: میں نے دو شخصوں کو خواب میں دیکھا،
وہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھے پاکیزہ زمین کی طرف لے گئے، پس ہم چلے اور خون کی
نہر کے کنارے پر پہنچ گئے، اس میں ایک شخص کھڑا ہوا تھا اور نہر کے کنارے پر دوسرا
شخص کھڑا تھا جس کے سامنے پتھر رکھے ہوئے تھے اور جو شخص نہر میں کھڑا ہوا تھا وہ
سامنے کی طرف آیا، پس جب اس نے نکلنے کا ارادہ کیا کنارے پر کھڑے ہوئے آدمی نے
اس کے منہ پر پتھر مارا پس اسے وہیں لوٹا دیا جہاں وہ پہلے تھا، جب وہ باہر آنا
چاہتا تو وہ پتھر مار کر اسے واپس لوٹا دیتا، میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے جس کو
میں نے نہر میں دیکھا تو اس نے کہا: سود کھانے والا۔(بخاری)