سود کے بارے میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ
حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:275)ترجمہ کنز الایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا
سود۔ سود کو حلال سمجھ کر کھانے والا کافر ہے، کیونکہ یہ حرام قطعی ہے اور کسی بھی
حرام قطعی کو حلال جاننے والا کافر ہے اور ایسا شخص ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔
سود کی تعریف: عقد معاوضہ یعنی
لین دین کے کسی معاملے میں جب دونوں طرف مال ہو اور ایک طرف زیادتی ہو کہ اس کے
مقابلے یعنی بدلے میں دوسری طرف کچھ نہ ہو یہ سود ہے، اسی طرح قرض دینے والے کو
قرض پر جو نفع جو فائدہ حاصل ہو وہ سب بھی سود ہے۔(ظاہری گناہوں کی معلومات)
5فرامین مصطفیٰ:
1۔ حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سود لکھنے والے اور
اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ سب اس گناہ میں برابر
ہیں۔(مسلم، ص 862، حدیث: 1599)
2۔سود کا گناہ 73 درجے ہے ان میں سے سب سے چھوٹا یہ
ہے کہ آدمی اپنی ماں سے زنا کرے۔(مستدرک، 2/338، حدیث: 2306)
3۔سود کا ایک درہم جو آدمی کو ملتا ہے اس کے 36 بار زنا کرنے سے زیادہ برا
ہے۔(شعب الایمان، 4/395، حدیث: 5523)
4۔ارشاد فرمایا: معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے پیٹ گھروں
کی مانند بڑے تھے اور ان میں سانپ تھے جو باہر سے نظر آرہے تھے، میں نے جبرائیل
سے ان لوگوں کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے عرض کی یہ وہ لوگ ہیں جو سود
کھاتے ہیں۔(ابن ماجہ،3/71، حدیث: 2173)
5۔ فرمان مصطفیٰ: رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین
مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے یہاں
ایک شخص کنارے پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں
ہے یہ کنارے کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے
زور سے اس کے منہ پر مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا
ہے کنارے والا منہ پر پتھر مار کر وہیں لوٹا دیتا ہے، میں نے پوچھا: یہ کون شخص
ہے؟ کہا: یہ شخص جو نہر میں ہے سود خوار (یعنی سود کھانے والا) ہے۔(بخاری، ص 543،
حدیث: 2085)
معاشرتی نقصانات: سود میں
جو زیادتی لی جاتی ہے وہ مالی معاوضے والی چیزوں میں بغیر کسی عوض کے مال لیا جاتا
ہے اور یہ صریح نا انصافی ہے۔ سود کا رواج تجارتوں کو خراب کرتا ہے کہ سود خوار کو
بے محنت مال کا حاصل ہونا تجارت کی مشقتوں اور خطروں سے کہیں زیادہ آسان معلوم
ہوتا ہے اور تجارتوں کی کمی انسانی معاشرت کو نقصان پہنچاتی ہے، سود کے رواج سے
باہمی محبت کے سلوک کو نقصان پہنچتا ہے، سود سے انسان کی طبیعت میں درندوں سی بے
رحمی پیدا ہوتی ہے اور سود خور اپنے مقروض کی تباہی و بربادی کا خواہش مند رہتا
ہے، اس کے علاوہ بھی سودکے بڑے بڑے نقصان ہیں اور شریعت کی سود سے ممانعت عین حکمت
ہے۔
سود سے بچنے کی ترغیب: قناعت اختیار کیجیے، لمبی امیدوں سے کنارہ کشی کیجیے، موت کو کثرت سے یاد کیجیے،
ان شاء اللہ دل سے دنیا کی محبت نکلے گی اور آخرت کی تیاری کا ذہن بنے گا، سود کے
عذابات اور اس کے دنیوی نقصانات کو پڑھیے، سنئے اور غور کیجیےکہ یہ کس قدر تباہی و
بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔