اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ذٰلِكَ
بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ
الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ- (پ 3، البقرۃ:
275) ترجمہ کنز الایمان:یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے
اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود کو۔
سود کی تعریف:فقہا نے لکھا کہ
سود اس اضافے کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے
کہ وہ اضافہ عوض سے خالی ہو۔(ہدایہ)
5 فرامین مصطفیٰ:
1۔سات چیزوں سے بچو جو کہ تباہ و برباد کرنے والی ہیں،صحابہ کرام نے عرض کی:یا
رسول اللہ ﷺ وہ سات چیزیں کیا ہیں؟ فرمایا:شرک کرنا،جادو کرنا،ایسے ناحق قتل کرنا
کہ جس کا قتل اللہ نے حرام کیا،سود کھانا،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دوران مقابلے
کے وقت پیٹھ پھیر کر بھاگ جانا اور پاک دامن شادی شدہ مومن عورتوں پر تہمت لگانا۔
2۔جس قوم میں سود پھیلتا ہے اس قوم میں پاگل پن پھیلتا ہے۔
3۔پیارے آقا ﷺ نے فرمایا:میں شب معراج ایک ایسی قوم
کے پاس سے گزرا جن کے پیٹ کمروں کی طرح (بڑے بڑے) تھے جن میں سانپ پیٹوں کے باہر
سے دیکھے جا رہے تھے میں نے جبرائیل سے پوچھا:یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے عرض کی کہ
یہ سود خور ہیں۔
4۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اللہ کے محبوب ﷺ نے سود کھانے
والے،کھلانے والے،اس کی تحریر لکھنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت کی اور فرمایا
کہ یہ سب (گناہ میں) برابر ہیں۔
5۔بے شک سود کے 72 دروازے ہیں ان میں سے کمترین ایسے ہے جو کوئی مرد اپنی ماں
سے زنا کرے۔
سود کے چند معاشرتی نقصانات:سود خور گھر کے گھر تباہ و برباد کر دیتا ہے،سب کو اجاڑ کر اپنا گھر بناتا ہے
اور مال کی محبت میں دیوانہ وار گھومتا رہتا ہے،صدقہ و خیرات کرنا بھی گوارہ نہیں
کرتا کہ کہیں مال کم نہ ہو جائے،کیونکہ یہی رقم کا وہ ڈھیر ہے جس سے آمدنی حاصل
کرنی ہے،یہ بدنصیب دولت کا ڈھیر جمع کرنے میں اس قدر حرص کا شکار ہو جاتا ہے کہ
اپنے اہل و عیال پر بھی رقم خرچ نہیں کرتا اور اپنے اہل و عیال کو بھی صحیح معنوں
میں کھلاتا پلاتا نہیں،بس مال و دولت کی گٹھریاں جمع کرتا چلا جاتا ہے اور آخر
کار دولت کی یہی حرص و ہوس اسے جہنم کی آگ کا ایندھن بنا ڈالتی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو سود جیسے گناہ سے بچا کر رکھے اور ہمیں نیک و صالح اعمال
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔