جانور اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں، جنہیں انسانوں کی خدمت، فائدے اور مختلف کاموں کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ اسلام ایک مکمل طرز زندگی فراہم کرتا ہے جو لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تلقین کرتا ہے۔ جانوروں کے حقوق کے بارے میں اسلام کی تعلیمات بہت واضح ہیں، جو ہمدردی، رحم دلی اور ذمہ داری پر زور دیتے ہیں۔ قرآن اور احادیث میں جانوروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کے لیے کئی ہدایات موجود ہیں۔ اس مضمون میں ہم جانوروں کے حقوق کے حوالے سے اسلامی نقطہ نظر کو ایک آیت اور تین احادیث کی روشنی میں بیان کریں گے۔ قرآن مجید میں جانوروں کے حقوق اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جانوروں کی اہمیت کو کئی بار بیان کیا ہے۔ سورہ النحل میں ارشاد ہے:  وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَاۚ-لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪(۵) ترجمہ کنزالایمان: اور چوپائے پیدا کیے ان میں تمہارے لیے گرم لباس اور منفعتیں ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو ۔(پ14،النحل: 5)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت کو بار بار بیان کیا۔ یہاں تین احادیث پیش کی جا رہی ہیں جن میں جانوروں کے حقوق کا ذکر ہے، ان کے عربی متن اور ترجمے کے ساتھ۔ یہ احادیث کئی معتبر کتب میں موجود ہیں۔

جانوروں کے ساتھ ظلم سے بچنے کی ہدایت :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانوروں کے چہروں پر مارنے اور ان پر داغ لگانے کی ممانعت ہے۔(صحیح مسلم، کتاب اللباس والزینۃ، حدیث نمبر: 2117؛ سنن ابی داؤد، حدیث نمبر: 2562)

یہ حدیث جانوروں کے ساتھ ظالمانہ سلوک، جیسے کہ ان کے چہروں پر مارنا یا داغ لگانا، کی سختی سے ممانعت کرتی ہے۔

جانوروں کو کھانا اور پانی دینا، ان کے ساتھ ظلم سے بچنا، ان کی طاقت کے مطابق کام لینا اور ذبح کے عمل کو شریعت کے مطابق انجام دینا ضروری ہیں۔ مثال کے طور پر، پالتو جانوروں کی خوراک، صفائی اور مناسب ماحول کی فراہمی لازمی ہوتی ہے۔ مویشی پالنے والے بھی ان کی صحت اور آرام کا خیال رکھیں۔معاشرتی تناظر میں جانوروں کے حقوق آج کے دور میں صنعتی ترقی نے جانوروں کے استحصال کو بڑھاوا دیا ہے۔ فیکٹری فارمنگ اور غیر شرعی ذبح جیسے مسائل کے خلاف اسلامی تعلیمات کی روشنی میں آگاہی پھیلانا ضروری ہے۔ ہمیں ایسی مصنوعات کو منتخب کرنا چاہیے جو ظلم سے پاک ہوں اور جانوروں کے حقوق کا خیال رکھیں۔نتیجہ اسلام جانوروں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتا ہے اور ہمیں ان کے ساتھ رحم دلی اور ذمہ داری سے پیش آنے کی تلقین کرتا ہے۔ مذکورہ آیت اور احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک ایک اخلاقی فریضہ ہے اور اس کا بڑا ثواب ہے۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں ان تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور معاشرے میں جانوروں کے حقوق کی حفاظت کے لیے آگاہی بڑھانی چاہیے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی مخلوق کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔


یاد رہے کہ جانور زمین پر اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کا اندازہ کچھ یوں لگا سکتے ہیں۔ کہ اگر یہ نہ ہوں تو انسان رزق کے وافر حصے حصے سے محروم ہو جائے گا اور جانوروں کا گوشت کھانے اور دودھ پینے کو ترس جائے گا لہذا ہمیں چاہیے کہ ہمیں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے ان کے حقوق ادا کرنے چاہیے ۔ آئیے جانوروں کے چند حقوق پڑھیئے:

(1) ظلم کرنا: جانور پر ظلم کرنا ذمی کافر پر( اب دنیا میں سب کافر حربی ہیں) ظلم کرنے سے زیادہ برا ہے اور ذمی پر ظلم کرنا ، مسلم پر ظلم کرنے سے بھی بُرا ہے کیوں کہ جانور کا کوئی معین و مدد گار اللہ عزوجل کے سوا نہیں اس غریب کو اس ظلم سے کون بچائے! (در مختار و رَدُّ المُحتار، ج 9 ص 772 )

(2) ذبیحہ کو تکلیف پہنچانا: صحیح مسلم میں شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی رسول الله صلى الله تعالى علیہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے ہر چیز میں خوبی کرنا لکھ دیا ہے، لہذا قتل کرو تو اس میں بھی خوبی کا لحاظ رکھو (یعنی بے سبب اس کو ایذا مت پہنچاؤ )اور ذبح کرو تو ذبح میں خوبی کرو اور اپنی چھری کو تیز کر لے اور ذبیحہ کو تکلیف نہ پہنچائے ۔(صحيح مسلم، كتاب الصيد.... إلخ، باب الأمر بإحسان الذبح والقتل ... إلخ، الحديث: 57 - (1955) ، ص 1080)-

(3) بطور تفریح نشانہ بنانا : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس پر لعنت کی جس نے ذی روح کو نشانہ بنایا ۔ (صحيح مسلم، كتاب الصيد... إلخ ، باب النهى عن صبر البهائم، الحدیث: 59- (1958) ، ص 1081)

(4) بلا وجہ تکلیف پہنچانا: ہر وہ فعل جس سے جانور کو بلا فائدہ تکلیف پہنچے مکروہ ہے مثلاً جانور میں ابھی حیات باقی ہو ٹھنڈا ہونےسے پہلے اس کی کھال اتارنا اس کے اعضاء کاٹنا یا ذبح سے پہلے اس کے سرکو کھینچنا کہ رگیں ظاہر ہو جائیں یا گردن کو توڑنا، یو ہیں جانور کو گردن کی طرف سے ذبح کرنا مکروہ ہے بلکہ اس کی بعض صورتوں میں جانور حرام ہو جائے گا۔ ( المرجع السابق)

(5) کسی جانور کو ناحق قتل کرنا:احمد ونسائی و دارمی عبد الله بن عُمْرُو رضى الله تعالى عنهما سے راوی کہ رسول الله صلى الله تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے چڑیا یا کسی جانور کو ناحق قتل کیا، اُس سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سوال کرے گا ، عرض کیا گیا : یا رسول الله صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اس کاحق کیا ہے؟ فرمایا کہ اس کا حق یہ ہے کہ ذبح کرے اور کھائے یہ نہیں کہ سر کاٹے اور پھینک دے۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل، مسند عبد الله بن عمرو، الحديث: 7572، ج 2 ، ص 577)

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جانوروں پر رحم اور ان کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین


اللہ عزوجل نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا فرمایا اور اس کو عقل کے ذریعے تمام مخلوقات پر برتری عطا فرمائی اور اس پر بہت سی چیزوں کے حقوق کو ضروری قرار دیا جیسے کہ ماں باپ،رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے حقوق وغیرہ۔اسی طرح جانوروں کے حقوق بھی لازم کیے ۔ آئیے ان حقوق میں سے چند کو ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)ناحق قتل نہ کرنا: روایت ہے حضرت عبد اللہ عمرو بن عاص سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جوکوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو ناحق مارڈالے تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا ، عرض کیا گیا : یارسول اللہ ! اس کا حق کیاہے ؟ فرمایا کہ اسے ذبح کرکے کھائے یہ نہ کرے کہ اس کا سرکاٹے پھر اسے پھینک دے۔ (مشکاۃ المصابیح،جلد 2،کتاب الصید والذبائح،الفصل الثانی،ص 489،ح 4093)

(2)نرمی سے ذبح کرنا: حضرت سیِّدُنا ابویعلی شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا: بےشک اللہ پاک نے ہر چیز کے ساتھ بھلائی کرنا فرض کیا ہے، لہٰذا جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تم اپنی چھری کو تیز کرو اور ذبح ہونے والے جانور کو آرام پہنچاؤ۔ (صحیح مسلم،کتاب الصید والذبائح ومال یؤکل من الحیوان،باب الامر باحسان الذبح والقتل،ص 161،ح 5055)

(3)جانور نہ لڑوانا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جانور لڑوانے سے منع فرمایا۔ (مشکاۃ المصابیح،جلد 2،باب ذکر الکلب،الفصل الثانی،ص 490،حدیث: 4104)

اللہ عزوجل ہمیں جانوروں کے حقوق کو پامال کرنے سے بچائے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اس میں نہ صرف انسانوں کے بلکہ جانوروں کے حقوق کو بھی ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے جانوروں کے حقوق کے حوالے سے حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے فرامین اور صحابہ کرام اور تابعین کی اقوال و افعال بھی ہیں جن میں ان کے حقوق کی تعلیم دی گئی ہے آئیے ہم بھی چند حقوق پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

(1) زیادہ بوجھ نہ ڈالنا: سہل بن حنظلیہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا : نبی ﷺ نے ایک جانور کو دیکھا جس کی پیٹھ پر بہت زیادہ بوجھ تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: جانوروں پر اس قدر بوجھ نہ ڈالو جو وہ اٹھا نہ سکیں اور ان کو کھانے پینے سے محروم نہ رکھو۔( سنن ابی داود،باب في الرّحمة بالبهائم،صفحہ نمبر: 368،حدیث نمبر: 2548)

(2) کھانے پینے سے محروم نہ کرنا : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک عورت جہنم میں داخل ہوئی، اس وجہ سے کہ اُس نے ایک بلی کو باندھ کر رکھا، نہ اسے کھانے کو دیا اور نہ چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔ (صحیح بخاری،باب فضل الإحسان إلى البہائم،صفحہ نمبر: 416،حدیث نمبر: 2365)

(3) پیاسے کو پانی پلانا: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص چلتے ہوئے پیاسا ہوا، اس نے کنویں سے پانی نکال کر پیا، وہاں ایک پیاسا کتا دیکھا، اُس نے کہا: یہ بھی میری طرح پیاسا ہے۔ اُس نے اپنا موزہ اتار کر پانی بھرا اور کتے کو پلایا، اللہ نے اس کے عمل کو پسند فرمایا اور اسے بخش دیا ۔( صحیح بخاری،باب فضل سقی الماء،جلد 1،صفحہ 416،حدیث نمبر 2363)

جانوروں کے حقوق کے متعلق چند مزید مفید معلومات و احکام:

۱۔جانوروں پر ظلم زیادتی یا کھیل تماشے کے طور پر تکلیف دینا حرام ہے۔

۲۔ پالتو جانوروں کی ذمہ داری لینا ان کے حقوق کی ادائیگی کے ساتھ مشروط ہے۔

۳۔ جانوروں کو کھانا پانی اور سایہ فراہم کرنا اجر عظیم کا باعث ہے ۔

۴۔ جانور ذبح کرتے وقت نرمی اور رحم سے پیش آنا چاہیے۔

اللہ عزوجل ہمیں ان تمام احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو نہ صرف انسانوں کے ساتھ حسنِ سلوک کی تعلیم دیتا ہے بلکہ جانوروں جیسے بے زبان مخلوقات کے حقوق کو بھی نظر انداز نہیں کرتا۔ قرآن مجید ، احادیثِ مبارکہ اور اقوالِ بزرگانِ دین اس بات پر گواہ ہیں کہ جانوروں کے ساتھ شفقت اور عدل اختیار کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُۚ-وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖؕ- ترجمۂ کنزالایمان: اور یہ کہ یہ میرا سیدھا راستہ ہے تو اس پر چلو اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ راہیں تمہیں اس کے راستے سے جدا کردیں گی ۔ (پ8، الانعام: 153)

اس آیت کی تفسیر کے مطابق صراطِ مستقیم میں مخلوقِ خدا کے ساتھ حسنِ سلوک اور انصاف شامل ہے، اور اس میں جانور بھی داخل ہیں۔(صراط الجنان، جلد 3، صفحہ 434)

(1) نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص کسی جانور پر رحم کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرماتا ہے۔ (بخاری، ج3، ص429، حدیث 6003)

اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ مخلوقِ خدا پر رحم کرنا، اللہ کی رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔

(2) جانوروں پر ظلم کی ممانعت:اسلام میں جانور کو بلا وجہ تکلیف دینا حرام ہے۔ ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ہے:ایک عورت جہنم میں داخل کی گئی اس وجہ سے کہ اس نے ایک بلی کو باندھ کر رکھا، نہ اسے کھانے کو دیا نہ آزاد کیا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی۔(بخاری، ج1، ص245، حدیث 205)

یہ حدیث ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ جانور پر چھوٹا سا ظلم بھی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہے۔

اسلام کے مطابق جانور بے زبان ضرور ہیں، مگر ان کے احساسات ہوتے ہیں۔ ان پر رحم، شفقت اور عدل واجب ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان کی بھوک، پیاس، آرام، اور علاج کا خیال رکھیں۔ یہی طرزِ عمل ایک سچے مسلمان کی نشانی ہے اور یہی ہمارے دین کا پیغام ہے۔


24 نومبر 2025ء کو مشرقی افریقی ملک تنزانیہ سے آئے ہوئے معزز علمائے کرام  نے شعبہ رابطہ بالعلماء کے ذمہ داران کے ہمراہ دعوتِ اسلامی کے دینی تعلیمی بورڈ کنزالمدارس کا وزٹ کیا جوکہ فیصل آباد، پنجاب میں واقع ہے۔

اس دوران علمائے کرام کی رکنِ شوریٰ و صدر کنزالمدارس بورڈ مولانا حاجی جنید عطاری مدنی سے ملاقات اور میٹنگ ہوئی جس میں دینی تعلیم کے فروغ، عالمی سطح پر مدراس المدینہ کے نظام اور تعلیمی معاملات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

بعدازاں علمائے کرام کے وفد نے کنزالمدارس بورڈ کا تفصیلی دورہ کیا جہاں انہیں تعلیمی نظام، امتحانی سرگرمیوں، نصابِ تعلیم اور جدید انتظامی امور کے بارے میں بریفنگ دی گئی نیز علمائے کرام کو تمام شعبہ جات کا وزٹ بھی کروایا گیا۔علمائے کرام کے وفد نے کنزالمدارس کی منظم کاوشوں اور عالمی سطح پر ہونے والی دینی خدمات کو سراہا۔(رپورٹ:ابراراحمد کیمرہ مین سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ کنزالمدارس بورڈ فیصل آباد، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


21 نومبر 2025ء کو شعبہ رابطہ بالعلماء دعوتِ اسلامی کے تحت کنزالمدارس بورڈ فیصل آباد، پنجاب میں ایک میٹنگ ہوئی جس میں صوبائی ذمہ داران اور پنجاب کے ڈویژن ذمہ داران نے شرکت کی۔

اس موقع پر رکنِ شوریٰ و صدر کنزالمدارس بورڈ مولانا حاجی جنید عطاری مدنی نے حاضرین کی تربیت و رہنمائی کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ شعبے کے کام کو مزید مؤثر ، منظم اور نمایاں بنانے کے لئے کن امور پر خصوصی توجہ دی جائے؟۔

رکنِ شوریٰ کا اپنی گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ نامور علمائے کرام کو عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی سمیت دیگر مدنی مراکز کا وزٹ کروایا جائے نیز کنزالمدارس بورڈ کا تعارفی وزٹ بھی کروایا جائے تاکہ انہیں دعوتِ اسلامی کے وسیع کاموں اور خدمات کی مکمل آگاہی ہوسکے۔ (رپورٹ:ابراراحمد کیمرہ مین سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ کنزالمدارس بورڈ فیصل آباد، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


اسپیشل ایجوکیشن سینٹر کلورکوٹ میں دعوتِ اسلامی کے اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے تحت سیکھنے سکھانے کا حلقہ لگایا گیا جس میں اسٹوڈنٹس سمیت ٹیچرز نے بھی شرکت کی۔

سرگودھا ڈویژن ذمہ دار محمد ابوبکر عطاری نے حلقے کے دوران ”اخلاقیات“ کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے وہاں موجود اسپیشل پرسنز کو ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دی اور دعوتِ اسلامی کے تحت قافلے میں سفر کرنے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


گورنمنٹ اسپیشل ایجوکیشن اسکول، رینالہ خورد  ضلع اوکاڑہ میں دعوتِ اسلامی کے اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے تحت ٹریننگ سیشن کا انعقاد ہوا جس میں اسٹوڈنٹس سمیت دیگر اسٹاف نے شرکت کی۔

ساہیوال ڈویژن ذمہ دار مولانا محمد ندیم احمد عطاری مدنی نے اسپیشل پرسنز کو نمازوں کی پابندی کرنے اور اپنے والدین سمیت اساتذہ کا ادب و احترام کرنے کا ذہن دیا۔

اس کےعلاوہ ڈویژن ذمہ دار نے حسنِ اخلاق اور صفائی کے موضوعات پر اسپیشل پرسنز کی رہنمائی کی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ:اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

دعوتِ اسلامی کے تحت جامع مسجد فیضانِ مدینہ بصیرپور میں ہونے والے ہفتہ وار  سنتوں بھرے اجتماع میں اسپیشل پرسنز کے لئے حلقے کا اہتمام کیا گیا جس میں مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اشاروں کی زبان میں اُن کی رہنمائی کی۔

معلومات کے مطابق اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی ذمہ دار حافظ محمد وقاص عطاری نے دورانِ اجتماع اشاروں کی زبان میں اسپیشل پرسنز کو نمازوں کی پابندی کرنے، والدین اور اساتذہ کا ادب و احترام کرنے کا ذہن دیا۔

بعدِ اجتماع اسپیشل پرسنز کے لئے مدرسۃالمدینہ بالغان لگایا گیا جس میں انہوں نے قراٰنِ کریم کی زیارت کی جبکہ صوبائی ذمہ دار نے مستقل مدرسۃالمدینہ بالغان برائے اسپیشل پرسنز لگانے کی ترغیب دلائی جس پر اسپیشل پرسنز نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ: مولانا محمد ندیم احمد عطاری مدنی ساہیوال ڈویژن ذمہ دار ،اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)

گلبرگ ٹاؤن،  کراچی کے النور سوسائٹی میں واقع دعوتِ اسلامی کے جامعۃالمدینہ بوائز میں شعبہ کفن دفن کے تحت غسلِ میت کورس کا انعقاد ہوا جس میں طلبۂ کرام سمیت دیگر اسلامی بھائیوں نے بھی شرکت کی۔

اس کورس میں شعبے کے ڈسٹرکٹ ناظم آباد ذمہ دار عزیر عطاری نے شرکا کو غسلِ میت کی فضیلت و اہمیت بتاتے ہوئے انہیں غسلِ میت دینے کا شرعی طریقہ سکھایا نیز کفن کاٹنے / پہنانے کے حوالے سے بھی اُن کی رہنمائی کی۔(رپورٹ: شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


کراچی کے علاقے ناظم آباد ٹاؤن کی جامع مسجد آصفیہ میں شعبہ کفن دفن دعوتِ اسلامی کے تحت کفن دفن کورس منعقد ہوا جس میں مسجد کے نمازی حضرات، ٹاؤن ذمہ دار نعیم عطاری اور یوسی نگران مولانا سیّد راشد عطاری مدنی نے شرکت کی۔

ناظم آباد ڈسٹرکٹ کے ذمہ دار عزیر عطاری نے کورس کے دوران حاضرین کو غسلِ میت کی فضیلت و اہمیت کے بارے میں بتایا اور انہیں غسلِ میت دینے ، کفن کاٹنے / پہنانے کا شرعی طریقہ سکھایا۔

بعدازاں ڈسٹرکٹ ذمہ دار نے نمازی حضرات کو دعوتِ اسلامی کے نیک اجتماعات میں شرکت کرنے اور دینی کاموں میں حصہ لینے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں کیں۔(رپورٹ: شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)