ڈسٹرکٹ چنیوٹ
کی تحصیل لالیاں میں 15 نومبر 2025ء کی شب دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے ہفتہ وار
مدنی مذاکرے میں اسپیشل پرسنز (گونگے، بہرے، نابینا اور معذور افراد) کے لئے خصوصی حلقے
کا انعقاد کیا گیا جس میں اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے صوبائی ذمہ دار پنجاب اور نگرانِ
تحصیل لالیاں موجود تھے۔
اس مدنی
مذاکرے میں امیر اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت
برکاتہم العالیہ سے کئے جانے والے سوال و جواب کو ڈیپارٹمنٹ کے فیصل آباد ڈویژن ذمہ
دار محمد نعمان بدر عطاری نے اسپیشل پرسنز
کی آسانی کے لئے اشاروں کی زبان میں بیان کیا اور اُن کی رہنمائی کی ۔
گزشتہ روز
دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ فیصل آباد، پنجاب میں اسپیشل پرسنز کے لئے ہفتہ وار سنتوں بھرے
اجتماع کا اہتمام کیا گیا جس میں اسپیشل پرسنز کی کثیر تعداد اور نگرانِ اسپیشل
پرسنز ڈیپارٹمنٹ عمیر ہاشمی عطاری نے شرکت
کی۔
معمول کے
مطابق اجتماع کا باقاعدہ آغاز تلاوتِ قراٰن و نعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم سے کیا گیا جس کے بعد مبلغِ دعوتِ اسلامی محمد ارسلان عطاری نے حاضرین
کو قافلے کی فضیلت و اہمیت کے بارے میں بتایا ۔
بعدازاں
مبلغِ دعوتِ اسلامی محمد نعمان بدر عطاری، نگران ڈیپارٹمنٹ اور صوبائی ذمہ دار
نے اسپیشل پرسنز کو سنتوں پر عمل کرتے
ہوئے دعوتِ اسلامی کے تحت سفر کرنے 1 ماہ کے قافلے میں شرکت کرنے کی ترغیب دلائی
جس پر کافی تعداد میں اسپیشل پرسنز نےاپنے نام بھی لکھوائے۔(رپورٹ: محمد نعمان
بدر عطاری فیصل آباد ڈویژن ذمہ دار ،
کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
اسپیشل پرسنز کا قافلہ فیضان مدینہ لالیاں سے
جامع مسجد غوثیہ قمریہ میں پہنچا
دعوتِ
اسلامی کے اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ کے تحت پچھلے
دنوں 3 دن پر مشتمل اسپیشل پرسنز کا قافلہ ڈسٹرکٹ چنیوٹ، تحصیل لالیاں، پنجاب کی جامع مسجد غوثیہ قمریہ میں پہنچا جہاں انہوں نے مختلف دینی مسائل سیکھے
اور دینی ایکٹیویٹیز میں حصہ لیا۔
معلومات کے
مطابق مبلغِ دعوتِ اسلامی نے قافلے کے دوران اشاروں کی زبان میں سیکھنے سکھانے کے
حلقے لگائے جس میں اسپیشل پرسنز کو فرض علوم کے بارے میں بتایا گیا اور انہیں نماز کا پریکٹیکل بھی کروایا۔
پچھلے دنوں پنجاب پاکستان کی تحصیل گوجرہ میں
اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ دعوتِ اسلامی کے تحت اجتماعِ
غوثیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں اسپیشل پرسنز کی خصوصی شرکت ہوئی۔
تلاوت و نعت سے آغاز ہونے والے اس اجتماعِ غوثیہ
میں ڈویژن ذمہ دار (برائے ڈیف اسلامی بھائی) محمد ارسلان عطاری نے اشاروں کی زبان میں بیان
کیا اور وہاں موجود اسپیشل پرسنز کی دینی
و اخلاقی اعتبار سے تربیت کی۔
ڈویژن ذمہ دار نے اسپیشل پرسنز کو دعوتِ اسلامی
کے 12 دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن بھی دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا
اظہار کیا۔اس موقع پر ڈسٹرکٹ ذمہ دار زبیر عطاری بھی موجود تھے۔(رپورٹ: اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ ، کانٹینٹ:غیاث الدین
عطاری)
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں قائم دعوتِ اسلامی کے
جامعۃالمدینہ بوائز عبداللہ شاہ غازی میں گزشتہ روز شعبہ کفن دفن کے تحت غسلِ میت کورس کا اہتمام کیا
گیا جس میں طلبۂ کرام اور ڈسٹرکٹ کیماڑی کے ذمہ دار عبدالسمیع عطاری نے شرکت کی۔
اس موقع پر شعبے کے صدر ڈسٹرکٹ ذمہ دار سمٰعیل
عطاری نے اسلامی طریقۂ کار کے مطابق غسلِ میت دینے، کفن کاٹنے اور پہنانے کا
طریقہ پریکٹیکل کر کے بتایا نیز اس کی فضیلت و اہمت سے بھی آگاہ کیا۔(رپورٹ: عزیر عطاری ڈسٹرکٹ ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
کیماڑی ڈسٹرکٹ، بلدیہ ٹاؤن کراچی میں واقع دعوتِ
اسلامی کے جامعۃالمدینہ بوائز فیضانِ اولیاء میں شعبہ کفن دفن کے تحت غسلِ میت کے
سلسلے میں ”کفن دفن کورس“ کا انعقاد کیا گیا جس میں درجہ خامسہ تا دورۂ
حدیث شریف کے طلبۂ کرام اور نمازی حضرات نے شرکت کی۔
ڈسٹرکٹ ذمہ دار محمد اسماعیل عطاری نے کورس کے
دوران غسلِ میت دینے کا طریقہ بیان کرتے ہوئے طلبۂ کرام کو کفن کاٹنے اور پہنانے کا شرعی طریقہ سکھایا ۔
غسلِ
میت دینے و کفن پہنانے کی فضیلت اور اہمیت
کے بارے میں بھی بیان کیا۔اس موقع پر
جامعۃالمدینہ بوائز فیضانِ اولیاءکے شیڈول ناظم مولانا عمران عطاری مدنی موجود تھے۔(رپورٹ: عزیر عطاری ڈسٹرکٹ ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)
محمد حسنین (درجہ رابعہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
اسلام ایک ایسا
دین ہے جو صرف انسانوں ہی کو نہیں بلکہ تمام مخلوقات کے ساتھ عدل، رحم، شفقت اور
احسان کا درس دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو”خلیفۃ اللہ فی الارض “بنایا اور دیگر مخلوقات پر اسے ایک طرح کی فوقیت عطا
فرمائی، لیکن اس فوقیت کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جانوروں یا کسی بھی بے زبان مخلوق کے
ساتھ ظلم، زیادتی یا بدسلوکی کرے۔ قرآن و سنت نے نہ صرف انسانوں کے حقوق بیان کیے بلکہ
جانوروں کے بھی حقوق واضح کیے اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی سنت مبارکہ سے ہمیں ان حقوق
کی پاسداری کا عملی نمونہ سکھایا۔
اسلام
میں جانوروں کے حقوق کی بنیاد: اسلام
میں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی بنیاد رحمت اور عدل ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کو ”رحمۃ
للعالمین“ فرمایا گیا، اور اس عالم میں جانور بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ
فرماتا ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً
لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت
سارے جہان کے لیے۔ (پ17، الانبیاء: 107)
لہٰذا آپ ﷺ کی
تعلیمات میں نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ حیوانات کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید
موجود ہے۔
(1)
جانوروں کو ایذا دینا گناہ کبیرہ: حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عُذِّبَتِ امْرَأَةٌ فِي
هِرَّةٍ حَبَسَتْهَا ، حَتَّى مَاتَتْ، فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ، لَا هِيَ
أَطْعَمَتْهَا، وَلَا سَقَتْهَا، إِذْ حَبَسَتْهَا، وَلَا هِيَ تَرَكَتْهَا
تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ (صحیح
البخاری: 2365) ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا۔ اس نے بلی کو باندھ دیا،
نہ اسے کھلایا، نہ پلایا اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی،
یہاں تک کہ وہ مر گئی۔
اس حدیث سے یہ
ثابت ہوتا ہے کہ جانور کو بھوکا مار دینا اتنا بڑا ظلم ہے کہ اس پر جہنم کا عذاب
واجب ہو جاتا ہے۔
(2)
جانوروں کو پانی پلانا باعث جنت: حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:بَيْنَمَا رَجُلٌ
يَمْشِي، اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَنَزَلَ بِئْرًا فَشَرِبَ مِنْهَا، ثُمَّ
خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ، يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ:
لَقَدْ بَلَغَ هَذَا مِثْلُ الَّذِي بَلَغَ بِي، فَمَلَأَ خُفَّهُ، ثُمَّ أَمْسَكَهُ
بِفِيهِ، حَتَّى رَقَى، فَسَقَى الْكَلْبَ ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ
(صحیح البخاری: 2363)
ایک شخص پیاس
کی شدت سے کنویں میں اترا، پانی پیا، واپس نکلا تو ایک کتا دیکھا جو مٹی چاٹ رہا
تھا، اس نے کہا: اس کو بھی اتنی ہی پیاس لگی ہے جتنی مجھے لگی تھی۔ اس نے اپنا
موزہ پانی سے بھرا اور کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کو پسند فرمایا
اور اسے بخش دیا۔جانوروں پر رحم کرنا، چاہے وہ کتا جیسا ناپاک سمجھا جانے والا
جانور ہو، اللہ کی رضا اور بخشش کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
(3)
ظلم کرنا حرام ہے، چاہے جانور پر ہی کیوں نہ ہو: حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ
نے فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ (صحیح مسلم: 1955)یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان
(نرمی، رحم) لازم کر دیا ہے۔مزید فرمایا: فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ،
وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ، وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ،
وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ جب تم قتل
کرو تو عمدگی سے کرو، جب تم ذبح کرو تو احسن طریقے سے کرو، ہر شخص اپنی چھری کو تیز
کرے اور ذبیحہ کو راحت دے۔
یہاں جانور کے ذبح کرنے میں بھی احسان یعنی نرمی
اور آسانی کی تاکید کی گئی، تاکہ وہ تکلیف میں نہ آئے۔
(4)
جانوروں پر سواری کے وقت نرمی: حضرت
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک اونٹ کو دیکھا جو
بھوکا اور کمزور تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ ،
فَارْكَبُوهَا صَالِحَةً ، وَكُلُوهَا صَالِحَةً(سنن ابی داؤد: 2548)
ترجمہ : ان بے
زبان جانوروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو۔ انہیں اچھی حالت میں سواری کے لیے استعمال
کرو اور جب کھانے کے قابل ہوں تب کھاؤ۔
جانور بیمار،
کمزور یا کمزور جسم والا ہو تو اسے نہ کھاؤ، نہ اس پر سوار ہو، بلکہ اس کے ساتھ
رحم کا سلوک کرو۔
(5)
جانوروں کو کسی کھیل تماشے یا نشانے کا ہدف بنانا حرام: رسول اللہ ﷺ نے ایک صحابی کو دیکھا جو پرندے کو نشانے پر
رکھ کر تیر اندازی کر رہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: لَعَنَ اللَّهُ مَنِ اتَّخَذَ
شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا (صحیح
مسلم: 1958) یعنی اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر لعنت فرمائی جس نے کسی جاندار کو نشانے
کے طور پر استعمال کیا۔
تفریح یا کھیل
کے طور پر جانور کو تکلیف دینا، ہدف بنانا، یا اذیت دینا درست نہیں ہے ۔
اسلامی تعلیمات
کے چند اصول جو جانوروں کے حق میں ہیں:
1. جانور کو
بھوکا یا پیاسا نہ رکھو۔
2. جانور کو
باندھ کر یا قید کر کے نہ مارو۔
3. ذبح کرتے
وقت چھری تیز کرو اور دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح نہ کرو۔
4. جانور کو
بے جا بوجھ نہ اٹھاؤ۔
5. جانوروں پر
رحم، جنت کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
اقوالِ زریں:
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اگر
فرات کے کنارے ایک بکری بھی پیاس سے مر گئی، تو مجھے ڈر ہے کہ اللہ عمر سے اس کے
بارے میں پوچھے گا۔
شیخ سعدی فرماتے ہیں: جو شخص جانوروں کے ساتھ
رحم کرتا ہے، وہ دل کا نرم اور فطرت کا پاکیزہ ہوتا ہے۔
اسلام نے
جانوروں کے حقوق کو بھی بیان کیا ہے ۔ ان کی بھوک، پیاس، تکلیف، آرام اور ان کے
جذبات تک کو اہمیت دی گئی ہے۔ اگرچہ جانور بول نہیں سکتے، لیکن ان پر ظلم کرنے
والا بول کر بھی معذور نہ ہوگا۔ حضور نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ میں جانوروں کے ساتھ
حسن سلوک کے بے شمار نمونے موجود ہیں۔ ہمیں ان سے سبق لیتے ہوئے اپنے اردگرد موجود
جانوروں کے ساتھ نرمی، شفقت، اور انصاف کا سلوک اختیار کرنا چاہیے۔ کیونکہ ممکن
ہے، کسی بے زبان جانور کے ساتھ حسن سلوک ہماری نجات کا ذریعہ بن جائے۔
اللہ پاک عمل
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
محمد شعبان بن عبدالغفور (درجہ
سادسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
جس طرح ایک
انسان کے حقوق ہیں اسی طرح جانوروں کے بھی ہیں، قرآن وحدیث میں جانوروں کے حقوق بھی
بیان کیے گئے ہیں جانور بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہے ایک انسان کو جانوروں کے حقوق
کا خاص خیال رکھنا چاہیے ، مثلاً ظلم نہ کرنا ان کی خوراک کا خیال رکھنا طاقت سے زیادہ
بوجھ نہ لادنا وغیرہ ۔۔آیئے جانوروں کے چند حقوق پڑھیے:
(1)جانوروں
کو سیراب کرنا : روایت ہے حضرت
عمرو ابن شعیب سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی
الله علیہ وسلم جب بارش کی دعا کرتےتو کہتے الٰہی اپنے بندوں اپنے جانوروں کو سیراب
کر اپنی رحمت پھیلا دے اپنے مردہ شہرکو زندہ کردے ۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح جلد:2 ، حدیث نمبر:1506)
(2)ظلم
نہ کرنا: روایت ہے حضرت سہیل ابن
حنظلیہ سے فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم ایک اونٹ پر گزرے،جس کی پیٹھ پیٹ
سے مل گئی تھی تو فرمایا ان بے زبان جانوروں میں اﷲ سے ڈرو ان پر سوار ہو جب وہ
لائق سواری ہوں اور انہیں چھوڑ دو لائق سواری کی حالت میں ۔(مرآۃ المناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 ، حدیث نمبر:3370)
(3)پیٹھ
کو منبر نہ بناؤ : روایت ہے حضرت
ابوہریرہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی کہ فرمایا : اپنے جانوروں کی
پیٹھوں کو منبر نہ بناؤ کیونکہ اﷲ تعالٰی نے انہیں اس لیے تمہارا تابع کیا ہے کہ
تم کو اس شہر تک پہنچادیں جہاں تم بغیرسخت مشقت کے نہ پہنچتے اور رب نے زمین
تمہارے لیے ہی پیدا کی ہے تو تم زمین پر اپنی ضروريات پوری کرو ۔(مرآۃ المناجیح
شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 ، حدیث نمبر:3916)
(4)جانوروں
کی دیکھ بھال کرنا: حضرت ام مالک
بہزیہ فرماتی ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ و سلم نے فتنہ کا ذکر فرمایا اسے بہت
قریب کیا ،میں نے عرض کیا یارسول الله! اس میں بہترین آدمی کون ہوگا ؟ فرمایا وہ
شخص جو اپنے جانوروں میں رہے،ان کا حق ادا کردے اور اپنے رب کی عباد ت کرے اور وہ
شخص جو اپنے گھوڑے کا سر پکڑے ہو وہ دشمن کو ڈرائے اور دشمن اسے ڈرایئں۔( مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 ، حدیث نمبر:5400 )
(5)جانوروں
پر خرچ کرنا:حضرت عمر سے روایت ہے،
فرماتے ہیں کہ بنی نضیر کے مال ان میں سے تھے جو اللہ تعالٰی نے اپنے رسول پر فئ
فرمائے جن پر مسلمانوں نے گھوڑے دوڑائےنہ اونٹ چنانچہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کے لیے خاص طور پر رہے کہ آپ اپنے گھر والوں کو ایک سال کا خرچ دےدیتے تھے
پھرجو باقی بچتا اسے اللہ کی راہ میں ہتھیاروں جانوروں میں خرچ کرتےتھے ۔ (مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:5 ، حدیث نمبر:4056 )
محمد تیمور عطاری (درجہ سابعہ
جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
دین اسلام ایک
مکمل ضابطہ حیات ہے دین اسلام صرف عبادات اور معاملات پر منحصر نہیں بلکہ دین
اسلام نے جس طرح انسان کی عظمت کو بیان کیا اسی طرح اسلام کے خوبی یہ بھی ہے کہ اس
نے ہر ذی روح کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم بھی دیا جس طرح انسان کے حقوق بیان
فرمائے اسی طرح جانوروں وغیرہ کے حقوق کو بھی اجاکر فرمایا ، چنانچہ آپ بھی
جانوروں کے حقوق ملاحظہ کیجیے :
(
1 ) اپنے جانوروں کو راحت پہنچاؤ : حضرت
سَیِّدُنا ابو یعلیٰ شداد بن اَوس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی ہےکہ
حضورنبی کریم رَءُوْفٌ رحیم صحیح ﷺنے ارشادفرمایا: ”بے شک! اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے
ہرچیز میں احسان کو لازم فرمایا ہے، پس جب تم کسی کو قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل
کرو ،جب کسی جانور کوذبح کرو تو اچھے طریقے سے کرو اور اپنی چھری کو خوب تیز
کرلواور اپنے ذبیحہ کو راحت پہنچاؤ۔“( مسلم کتاب الصید و الذبائح و ما یوکل من
الحیوان ،باب الامر باحسان الذبح و القتل ، ص 832 ، حدیث ، 5055 )
( 2 ) جانوروں کے دانہ پانی کا خیال رکھو : حضرت
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اس سے باندھے
رکھا تھا نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑایا جو جانور اس کو ملتا
کھاتی اس وجہ سے اس عورت کے لیے جہنم واجب ہو گئی ۔ ( جامع الاحادیث ، جلد 4 ،صفحہ
200 ، حدیث ،2381 ، مکتبہ اکبر بک سیلرز لاہور )
(
3 ) جانوروں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو : روایت ہے حضرت سہیل ابن حنظلیہ سے، فرماتے ہیں رسول اﷲ
صلی اللہ علیہ و سلم ایک اونٹ پر گزرے،جس کی پیٹھ پیٹ سے مل گئی تھی تو فرمایا : ان
بے زبان جانوروں میں اﷲ سے ڈرو ان پر سوار ہو جب وہ لائق سواری ہوں اور انہیں چھوڑ
دو لائق سواری کی حالت میں ۔ ( مشکوٰۃ المصابیح ، جلد ، 5 ، ص ، 198 ، حدیث ، 3223
)
(
4 ) جانوروں کو آپس میں نہ لڑانا : روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ و سلم نے جانور لڑوانے سے منع فرمایا۔( مشکوٰۃ المصابیح ، جلد:5 ، حدیث نمبر:
4103 )
شرح حدیث :اللہ تعالٰی رحم فرمائے،آج مسلمانوں میں
مرغ لڑانا،کتے لڑانا،اونٹ،بیل لڑانے کا بہت شوق ہے یہ حرام سخت حرام ہے کہ اس میں
بلا وجہ جانوروں کو ایذاء رسانی ہے،اپنا وقت ضائع کرنا۔بعض جگہ مال کی شرط پر
جانور لڑائے جاتے ہیں یہ جوا بھی ہے حرام درحرام ہے۔جب جانوروں کو لڑانا حرام ہے
تو انسان کو لڑانا سخت حرام ہے۔خیال رہے کہ اسلامی فوج کو کفار سے لڑانا جہاد ہے،یونہی
مشن کے لیے تیاری اور جہاد کے لیے کشتی لڑنا اور لڑانا جہاد کی تیاری ہے یہ دونوں
کام عبادت ہیں،مسلمانوں کی آپس میں جنگ کرانا یہ حرام ہے،لڑانا اور چیز ہے،کشتی اور
جہاد اور چیز۔( مشکوٰۃ المصابیح ، جلد:5 ، حدیث نمبر: 4103 )
(
5 ) چہرے پر مارنا منع ہے : روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے چہرے میں مارنے چہرے میں داغ لگانے سے منع فرمایا ۔( مشکوٰۃ المصابیح جلد
، 5 ص ، 673 ، شکار اور ذبیحوں کا بیان)
شرح حدیث :انسان یا جانور کے چہرے پر مارنا سخت
منع ہے منہ پر نہ تمانچہ مارے نہ کوڑا وغیرہ کیونکہ چہرے میں نازک اعضاء ہیں جیسے
آنکھ ، ناک ، کان ، جس پر چوٹ لگنے سے موت یا اندھے ہو جانے یا چہرا بگڑ جانے کا
خطرہ ہے اور چہرے میں داغ لگانا تو بہت ہی برا ہے کہ اس میں تکلیف بھی بہت ہے اور
منہ کا بگاڑ دینا ۔ ( مشکوٰۃ المصابیح جلد ، 5 ص ، 673 ، شکار اور ذبیحوں کا بیان)
( 6 ) جانوروں
کو مارنا منع ہے : روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چار
جانوروں کے قتل سے منع فرمایا چیونٹی،شہد کی مکھی،ہدہد اورممولا ہ (ایک عجیب
الخلقت پرندہ)۔ ( کتاب: مشکوٰۃ المصابیح ، جلد:5 ، حدیث ، 4145 )
ہمیں بھی چاہیے
کہ ہم جانور کو اچھے طریقے سے ذبح کریں مثلا جانور کو ذبح سے پہلے خوب کھلا پلا لیا
جائے ایک کے سامنے دوسرے کو ذبح نہ کیا جائے اس کے سامنے چھری تیز نہ کی جائے ، ماں
کے سامنے بچے کو اور بچے کے سامنے ماں کو ذبح نہ کیا جائے یعنی ذبح کرنے کی جگہ کی
طرف گھسیٹ کر نہ لے جایا جائے اور جان نکل جانے سے پہلے اس کی کھال نہ اتاری جائے
کہ یہ تمام باتیں ظلم اور زیادتی ہیں ذبیحہ کو آرام پہنچاؤ ، تیز چھری سے ذبح کر دینے
میں راحت ہے گھنڑی چھری سے ذبح کرنے میں بہت تکلیف ہوتی ہے اس سے بچنا چاہیے پوری
گردن نہ کاٹ دیں صرف حلقوم اور رگیں کاٹیں ۔
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ وہ ہمیں ہر کسی کے ساتھ اس کے منصب کے مطابق بھلائی اور سلوک کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
احمدرضا عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
ہمارے پیارے دین
اسلام نے ہمیں مسلمانوں کی خیر خواہی حسن سلوک اور غریبوں کی مدد کرنے کا درس دیتا
ہے ۔ اسی طرح جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی بھی تلقین کرتا ہے۔ جانور جو کہ
جدا جدا شکل وصورت والے ، الگ الگ اوصاف اور مزاج رکھنے والے ہیں۔ ان کی جنسیں بھی
مختلف ہیں۔ آج کے دور میں ان کو بلاوجہ ایذا دی جاتی ہے ۔ جانور پر ظلم انسان پر
ظلم کرنے سے زیادہ بڑا ہے ۔ کہ انسان تو اپنا درد کسی سے کہہ سکتا ہے ۔لیکن بے
زبان جانور کسی سے فریاد نہیں کر سکتا ۔ ہمیں جانوروں کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے۔
آئیے جانوروں کے حقوق کے متعلق کچھ احادیث ملاحظہ کرتے ہیں۔
(1
) جانور نہ لڑوانا : آج کے معاشرے
میں مرغ ، اونٹ ، بیل لڑانے کا بہت شوق ہے۔ یہ سخت حرام ہے بلاوجہ جانور کو ایذا رسانی
دی جاتی ہے۔ روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے جانور لڑوانے سے منع فرمایا ۔(مشکوۃ المصابیح ، کتاب الصيد والذبائح ،
صفحہ نمبر : 372 ، حدیث : 3922)
(
2 ) وقت پر کھانا دینا : ہمیں
جانوروں کے دانہ پانی کا خیال رکھناچاہیے۔ انہیں وقت پر کھانا دینا چاہیے۔ چنانچہ
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسےباندھے رکھا تھا۔
نہ خود کھانا دیا۔ نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑا یا جو جانور اس کو ملتا کھاتی۔(
جامع الاحادیث ، باب : ، جلد : 4 ، صفحہ نمبر : 199 ، حدیث نمبر : 2380 ،مکتبہ
اکبر بک سیلرز لاہور )
(
3 ) جانور کا خیال رکھنا :روایت
میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی کمر پیٹ سے
ملی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان بے زبانوں چوپایوں کے
معاملے میں اللہ سے ڈرو، اُن پر اس وقت سوار ہو جب یہ صحیح حالت میں ہوں اور انہیں
اس وقت کھاؤ جب یہ ٹھیک ہوں۔( ابو داود شریف ،کتاب الجھاد ، باب ما يؤمر به من القيام على
الدواب والبهائم ، 3 / 32 ، حدیث
نمبر : 2548 )
(
4 ) ناحق قتل کرنا : کسی جانور کو
بغیر کسی عذر بلاوجہ نہ قتل کیا جائے ۔ چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عمر و ابن عاص سے
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر
کے کسی جانور کو ناحق مار ڈالے ۔ تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا، عرض
کیا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا کہ اسے ذبح کر
کے کھائے یہ نہ کرے کہ اس کا سر کاٹے پھر اسے پھینک دے۔ ( مشکوۃ المصابيح ، كتاب
الصيد والذبائح ، صفحہ نمبر : 371 ، حدیث 3912 )
(
5 ) جانوروں سے نرمی برتنا : جانوروں
کے ساتھ نرمی کرنے ان کا خیال رکھنے میں ہماری ہی بھلائی ہے۔ چنانچہ حضرت سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
: جب تم سرسبز زمین میں سفر کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو اور جب بنجر زمین
میں سفر کرو تو اُنہیں تیز چلاؤ اور ان کے تھکنے سے پہلے وہاں سے گزر جاؤ اور جب
تم رات میں قیام کرو تو راستے میں اترنے سے بچو کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ ہے اور
وہ جگہ رات کے وقت کیڑے مکوڑوں کا ٹھکانا ہے۔ (مسلم شریف ، کتاب الامارة و باب مراعاة مصلحة الدواب
في السير۔۔۔۔ الخ، صفحہ نمبر : 818
، حدیث نمبر : 4959 ، 4960 ملتقطا )
(
6 ) بلاوجہ برا نہ کہنا : جانوروں
کو برا مت سمجھا جائے ۔ اُن میں سے ایک مرغ بھی ہے یعنی مرغ کو نہ برا کہو نہ برا
سمجھو ۔ چنانچہ روایت ہے حضرت خالد ابن زید سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم نے مرغ کو برا کہنے سے منع فرمایا ۔( مشکوۃ المصابيح ، كتاب الصيد
والذبائح ، صفحہ نمبر : 374 ، حدیث نمبر : 3953 )
(7)
جانور کو مثلہ نہ کرو : ہمیں جانوروں
کا مثلہ نہیں کرنا چاہیئے یعنی جانور کے اعضاء کو کاٹنا نہیں چاہیے جیسے : کان ، سینگ
، پاؤں وغیرہ ۔ چنانچہ حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اُس پر اللہ کی لعنت ہو جو کسی جاندار
کو مثلہ کرے۔( جامع الاحادیث ، باب : ، جلد: 4 ، صفحہ نمبر : 201 ، حدیث نمبر :
2384،مکتبہ : اکبر بک سیلرز لاہور )
دانش علی (درجہ ثالثہ جامعۃ المدينہ
فیضان فاروق اعظم سادھو کی لاہور ،پاکستان)
شریعت مطہرہ جہاں
دیگر معاملات میں ہماری رہنمائی فرماتی ہے وہیں جانور کو پالنے پوسنے کے آداب بیان
فرماتی۔ آئیے جانوروں کے چند حقوق ملاحظہ فرمائیں :
تکلیف
نہ دینا :حضرت ابن عباس رضی اللہ
تعالٰی عنہما سے مروی نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا : جس میں روح
ہواس کو نشانہ نہ بناؤ۔(صحیح مسلم ، کتاب العید ، باب النھی عن صبر البهائم،
الحدیث : 58 (1957)ص1081 )
جانور
کو برا نہ کہنا : حضرت زید بن خالد
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی کہ رسول الله صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مرغ کو
برا کہنے سے منع فرمایا کیونکہ وہ نماز کے لیے اذان کہتا ہے یا خبردار کرتا ہے۔ ( شرح
السنہ ، کتاب الطب والرقی، باب الدیک ،الحدیث3163، 6صفحہ 288،289،جلد ، 3)
طاقت
سے زیادہ کام نہ لینا: سفر میں جب
کہیں قیام کریں تو پہلے سواری کے جانوروں سے بوجھ وغیرہ اتار دیں پھر کوئی اور کام
کریں تاکہ جانوروں کو راحت ملے۔ (فیضان ریاض الصالحین، باب سفر میں چلنے اور آرام
کرنےکا بیان ، ج 6 ص 693 ، مکتبۃ المدينۃ )
(4)
جانور بازی نا جائز ہے: حضرت عبد
الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۔ ( فتاوی رضویہ حصہ اول،9 ج ،ص،195 )
(5)
جانور کو مثلہ نہ کرو : حضرت عبد
الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: اس پر اللہ کی لعنت جو کسی جاندار کو مثلہ کرے۔ (حاشیہ مسند امام احمد ،ص:
3 )
اللہ تعالیٰ
نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اس کے لیے زمین و آسمان کی تمام مخلوقات کو
مسخر کیا، جن میں جانور بھی شامل ہیں۔ جانور انسان کی ضروریات کی تکمیل، خوراک،
سواری، لباس، اور دیگر فوائد کے لیے اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہیں۔ اسلام ایک مکمل
ضابطہ حیات ہے، جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانات کے حقوق اور ان کے ساتھ حسن سلوک
کے احکامات بھی بیان کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات اور آپ کی عملی زندگی ہر
جاندار کے لیے رحمت کا عملی نمونہ پیش کرتی ہیں۔ یہ مضمون جانوروں کے احکامات، ان
کے شرعی حقوق، اور موجودہ دور میں ان کے حقوق کی ادائیگی کے طریقوں پر روشنی ڈالتا
ہے۔
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَاۚ-لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا
تَاْكُلُوْنَ۪(۵) وَ لَكُمْ فِیْهَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَ حِیْنَ تَسْرَحُوْنَ۪(۶)
وَ تَحْمِلُ اَثْقَالَكُمْ اِلٰى بَلَدٍ لَّمْ تَكُوْنُوْا بٰلِغِیْهِ اِلَّا
بِشِقِّ الْاَنْفُسِؕ-اِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ(۷) وَّ الْخَیْلَ وَ
الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَ زِیْنَةًؕ-وَ یَخْلُقُ مَا لَا
تَعْلَمُوْنَ(۸)ترجمہ کنزالایمان: اور چوپائے پیدا کیے ان میں
تمہارے لیے گرم لباس اور منفعتیں ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو اور تمہارا ان میں
تَجَمُّل ہے جب انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور جب چرنے کو چھوڑتے ہو اور وہ تمہارے
بوجھ اٹھا کر لے جاتے ہیں ایسے شہر کی طرف کہ تم اس تک نہ پہونچتے مگر ادھ مرے
ہوکربےشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لیے اور وہ پیدا
کرے گا جس کی تمہیں خبر نہیں۔ (النحل: 5تا 8)
ان آیات سے
معلوم ہوتا ہے کہ جانور انسانوں کے لیے فائدہ، زینت، اور خدمت کے لیے پیدا کیے گئے
ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے
جانوروں کے ساتھ حسن سلوک اور ان کے حقوق کی ادائیگی کی واضح تعلیمات دیں۔
جن میں سے چند
اہم احادیث درج ذیل:
حسن سلوک اور ایذا نہ دینے کا حکم: حضرت سہل بن حنظلیہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
نبیِّ کریم ﷺ نے فرمایا: اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمُعْجَمَةِ
فَارْكَبُوهَا وَكُلُوهَا صَالِحَةً (ابو
داؤد: 2548) یعنی ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، ان پر اچھی طرح
سوار ہوا کرو اور انہیں اچھی طرح کھلایا کرو ۔
یہ حدیث
جانوروں کے ساتھ نرمی، ان کی مناسب خوراک، اور ان پر غیر ضروری بوجھ نہ ڈالنے کی
تعلیم دیتی ہے۔
جانوروں
کی خدمت کا ثواب: حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک شخص نے ایک کتے کو پانی
پلایا جو پیاس سے ہانپ رہا تھا اور گیلی مٹی چاٹ رہا تھا۔ اللہ نے اس کی نیکی کی
قدر کی اور اسے جنت عطا کی۔ صحابہ نے پوچھا: یا رسول ﷲ ﷺ کیا جانوروں کی خدمت میں
بھی اجر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر ذی حیات کو نفع پہنچانے میں اجر ہے۔ (بخاری: 2363)
یہ حدیث
جانوروں کے ساتھ رحم دلی اور ان کی خدمت کے ثواب کو بیان کرتی ہے۔
جانوروں
کو ایذا دینے کی سزا: حضرت جابر بن
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:ایک عورت کو ایک بلی کی
وجہ سے عذاب دیا گیا کہ اس نے اسے باندھ کر رکھا، نہ کھانا دیا، نہ پانی، اور نہ ہی
آزاد کیا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھاتی۔ (صحیح مسلم: 2100)
یہ حدیث
جانوروں کو ایذا دینے کی شدید ممانعت اور اس کی سزا کو واضح کرتی ہے۔
جانوروں
کے لیے مناسب خوراک اور پانی کا انتظام کرنا: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم سبزہ والی زمین سے گزرو تو
جانوروں کو چرنے کا موقع دو۔ (صحیح مسلم: 4959)
جانوروں
کے ساتھ حسن سلوک کرو: پالتو
جانوروں (مثلاً بلی، کتا) کو مناسب خوراک، پانی، اور رہائش فراہم کریں۔ کھیتی باڑی یا بار برداری کے جانوروں پر ان کی
طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالیں، جانوروں کو غیر ضروری تکلیف دینے سے اجتناب کریں،
جیساکہ انہیں مارنا یا سخت محنت کروانا۔ جانوروں کو لڑانے یا ان سے ریس کروانے سے گریز
کریں، کیونکہ اس سے انہیں ایذا پہنچتی ہے اور قمار بازی( جوا، سٹہ بازی) کا عنصر
شامل ہو سکتا ہے جوکہ حرام ہے لہذا ایسے کاموں سے بچنا چاہیے۔
اسلام جانوروں
کے ساتھ رحمدلی، حسن سلوک، اور ان کے حقوق کی ادائیگی کا درس دیتا ہے۔ قرآن کریم ،
احادیث، علما، اور صحابہ کرام کے اقوال سے واضح ہوتا ہے کہ جانور اللہ کی عظیم
نعمت ہیں، جن سے انسان فائدہ اٹھا سکتا ہے، لیکن ان کے ساتھ ظلم یا ایذا رسانی
حرام ہے، جانوروں کی مناسب دیکھ بھال، اور ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات اہم ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں جانوروں کے ساتھ رحم دلی اور ان
کے حقوق کی ادائیگی کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
Dawateislami