اللہ کریم کی ذات بلند و برتر جو جمیع مخلوقات کی خالق ، رازق اور مالک ذات ہے ، اپنی اطاعت کی سب سے زیادہ حقدار ہے ۔ جیسے دین اسلام نے والدین ، اولاد ، اساتذہ ، پڑوسی ، وغیرہ کے حقوق کو بیان فرمایا اسی طرح جانور کے حقوق کو بھی واضح طور پر بیان فرمایا اور ان کو ادا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا آئیے جانوروں کے حقوق کے بارے ملاحظہ کرتے ہیں۔

(1) جانوروں کو نہ لڑوانا : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا۔ (جامع الاحادیث ، باب : ، جلد 4 ، صفحہ نمبر : 200 ، حدیث نمبر : 2382، مکتبہ اکبر بک سیلز لاہور )

(2) ناحق قتل نہ کرو : روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمرو ابن عاص سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو ناحق مار ڈالے تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا عرض کیا گیا رسول الله اس کا حق کیا ہے فرمایا کہ اسے ذبح کرکے کھائے یہ نہ کرے کہ اس کا سر کاٹے پھر اسے پھینک دے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، باب : شکار اور ذبیحوں کا بیان ، جلد : 5 ، ص : 679 ، ح : 3915 مکتبہ اسلامیہ )

(3) جانوروں پر رحم کرو : حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم نے ارشاد فرمایا : جب تم سرسبز زمین میں سفر کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو اور جب بنجر زمین میں سفر کرو تو انہیں تیز چلاو اور ان کے تھکنے سے پہلے وہاں سے گزر جاو اور جب تم رات میں قیام کرو تو راستے میں اترنے سے بچو کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ ہے اور وہ جگہ رات کے وقت کیڑے مکوڑوں کا ٹھکانہ ہے۔ (مسلم شریف ، کتاب الامارتہ ، باب مراعاتہ مصلحتہ الدواب فی السیر ـــ الخ ، ص 818 ، 819 ، حدیث : 4959 ، 4960 ملتقطا )

(4) جانوروں کا خیال کرو : روایت میں ہے کہ رسول اللہ تعالی علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی کمر پیٹ سے ملی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ان بے زبان چو پایوں کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرو ان پر اس وقت سوار ہوں جب یہ صحیح حالت میں ہوں اور انہیں اسی وقت کوڑا مارو جب یہ ٹھیک ہوں ۔ ( ابو داؤد ، کتاب الجہاد ، باب ما یؤمربہ من القیام علی الدواب و البھائم، جلد 4، صفحہ نمبر 32 حدیث نمبر 2548)

(5) جانوروں کو مثلہ نہ کرو : حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اس پر اللہ کی لعنت جو کسی جاندار کو مثلہ کرے ۔ یعنی جانوروں کے اعضاء کو کاٹے۔ ( جامع الاحادیث ، ج : 4 ، ص : 201 ، ح : 2384 ۔ اکبر بک سیلرز لاہور )


اسلام ایک ایسا پیارا دین ہے، جس نے معاشرے میں ہر چیز کے حقوق بتلائے ہیں۔جس طرح والدین کے حقوق ، رشتہ داروں کے حقوق ، بیوی کے حقوق ، درختوں کے حقوق ، جس طرح والدین ، رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں اسی طرح جانوروں کے حقوق بھی بہت ہیں ہمیں ان کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا چاہیئے، آئیں! اس کے متعلق کچھ احادیث ملاحظہ فرماتے ہیں۔

(1) جانوروں پر رحم کرو :امیر المومنین حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی الله تعالی عنہ نے ایک شخص کو دیکھا جو بکری کو ذبح کرنے کیلئے اسے ٹانگ سے پکڑ کر گھسیٹ رہا ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ارشاد فرمایا: تیرے لیے خرابی ہو۔ اسے موت کی طرف اچھے انداز میں لے کر جا۔ ( مصنف عبد الرزاق ج 4، ص 376، حدیث 8636۔ ابلق گھوڑے سوار ،ص 20، مكتبۃ المدینہ)

(2) جانوروں کے دانہ پانی کا خیال رکھو : حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ تعالی عنهما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھے رکھا تھا ، نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑا یا جو جانور اس کو ملتا کھاتی۔(جامع الاحاديث، باب: ، ج : 4، ص: 199، حدیث : 2380۔مکتبہ: اکبر بک سیلرز لاہور)

(3) جانوروں کو نہ لڑواؤ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا۔(جامع الاحادیث باب کتاب الحيوانات ، ج : 4، ص : 200 ، حدیث : 2382 ، مکتبہ اکبر بک سیلرز )

(4) ناحق قتل نہ کرو : روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمرو ابن عاص سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو ناحق مار ڈالے تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا عرض کیا گیا رسول الله اس کا حق کیا ہے فرمایا کہ اسے ذبح کرکے کھائے یہ نہ کرے کہ اس کا سر کاٹے پھر اسے پھینک دے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، باب : شکار اور ذبیحوں کا بیان ، جلد : 5 ، ص : 679 ، ح : 3915 مکتبہ اسلامیہ )

(5) جانوروں کا خیال کرو : روایت میں ہے کہ رسول اللہ تعالی علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی کمر پیٹ سے ملی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ان بے زبان چو پایوں کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرو ان پر اس وقت سوار ہوں جب یہ صحیح حالت میں ہوں اور انہیں اسی وقت کوڑا مارو جب یہ ٹھیک ہوں ۔ ( ابو داؤد ، کتاب الجہاد ، باب ما یؤمربہ من القیام علی الدواب و البھائم، جلد 4، صفحہ نمبر 32 حدیث نمبر 2548)

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک اور ان پر رحم کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جس نے ہر کسی کے حقوق بیان فرمائے ہیں۔ جیسے والدین ، اولاد استاتذہ ، پڑوسی وغیرہ کے حقوق کو بیان فرمائے اسی طرح دین اسلام نے جانوروں کے حقوق کو بھی واضح طور پر بیان فرمائے ۔ اور ان کو ادا کرنے کا حکم بھی ارشاد فرمایا ۔ لہذا ان کے ساتھ ہمیں نرمی اختیار کرنی چاہیے۔ ان پر رحم کرنا چاہیے ۔ ان کے حقوق کو پورا کرنا چاہیے ۔ آئیے اس کے متعلق کچھ احادیث ملاحظہ کرتے ہیں ۔

(1) جانوروں کا نہ لڑوانا : حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے منع فرمایا ۔ ( جامع الاحادیث ، باب : کتاب الحيوانات ، جلد: 4 ، صفحہ نمبر : 200 ، حدیث نمبر : 2382 ، اکبر بک سیلرز لاہور)

(2) جانوروں کو مثلہ نہ کرو : حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اس پر اللہ کی لعنت جو کسی جاندار کو مثلہ کرے ۔ یعنی جانوروں کے اعضا کو کاٹے۔ ( جامع الاحادیث ، ج : 4 ، ص : 201 ، ح : 2384 ۔ اکبر بک سیلرز لاہور )

(3) جانوروں کے دانہ پانی کا خیال رکھو:حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھے رکھا تھا۔ نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑا یا جو جانور اس کو ملتا کھاتی۔ ( جامع الاحادیث: باب : جلد : 4، صفحہ نمبر :199 ، حدیث نمبر : 2380 ، اکبر بک سیلرز لاہور )

(4) بلاوجہ جانوروں کو برا نہ کہو : روایت ہے حضرت خالد ابن زید سے فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغ کو برا کہنے سے منع فرمایا ۔ ( مراۃ المناجیح شرح مشکوة المصابیح ، باب : کس جانور کا کھانا حلال اور کس کا حرام ، جلد : 5 ، صفحہ نمبر : 700 ، حدیث نمبر : 3955 ، مکتبہ اسلامیہ )

(5) جانوروں پر نرمی کرنا :حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے ارشاد فرمایا : جب تم سر سبز زمین میں سفر کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو اور جب بنجر زمین میں سفر کرو تو انہیں تیز چلاؤ اور جب تم رات میں قیام کرو تو راستے میں اترنے سے بچو کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ ہے اور وہ جگہ رات کے وقت کیڑے مکوڑوں کا ٹھکانہ ہے ۔ (فیضان ریاض الصالحین ، باب : سفر میں چلنے اور آرام کرنے کا بیان ، جلد : 6 ، صفحہ نمبر : 683 ، حدیث نمبر : 692 ،مکتبۃ المدینہ )


پیارے اسلامی بھائیو ! اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جس میں ہر شے کا واضح بیان ہے ان ہی میں سے ایک جانوروں کے حقوق بھی ہیں۔ جس میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا ہے ۔ ان کے حقوق کو ادا کرنا ہے۔ آئیے جانوروں کے حقوق کے بارے میں چند احادیث آپ پڑھیے ۔

(1) جانوروں کا خیال رکھو : روایت میں ہے کہ رسول اللہ تعالی علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی کمر پیٹ سے ملی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ان بے زبان چو پایوں کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرو ان پر اس وقت سوار ہوں جب یہ صحیح حالت میں ہوں اور انہیں اسی وقت کوڑا مارو جب یہ ٹھیک ہوں ۔ ( ابو داؤد ، کتاب الجہاد ، باب ما یؤمربہ من القیام علی الدواب و البھائم، جلد 4، صفحہ نمبر 32 حدیث نمبر 2548)

(2) جانوروں کو وقت پر کھانا دینا : حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھے رکھا تھا، نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑا یا جو جانور اس کو ملتا کھاتی۔(جامع الاحادیث ، باب : ، جلد: 4 ،ص : 199 ، حدیث : 238 ۔ اکبر بک سیلرز لاہور )

(3) جانور کو مثلہ نہ کرو : حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اس پر اللہ کی لعنت جو کسی جاندار کو مثلہ کرے ۔ یعنی جانوروں کے اعضاء کو کاٹے۔ ( جامع الاحادیث ، ج : 4 ، ص : 201 ، ح : 2384 ۔ اکبر بک سیلرز لاہور )

(4) ناحق قتل نہ کرو : روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمرو ابن عاص سے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو ناحق مار ڈالے تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا عرض کیا گیا رسول الله اس کا حق کیا ہے فرمایا کہ اسے ذبح کرکے کھائے یہ نہ کرے کہ اس کا سر کاٹے پھر اسے پھینک دے۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، باب : شکار اور ذبیحوں کا بیان ، جلد : 5 ، ص : 679 ، ح : 3915 مکتبہ اسلامیہ )

(5) بلاوجہ جانوروں کو برا نہ کہو : روایت ہے حضرت خالد ابن زید سے فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغ کو برا کہنے سے منع فرمایا ۔ ( مراۃ المناجیح شرح مشکوة المصابیح ، باب : کس جانور کا کھانا حلال اور کس کا حرام ، جلد : 5 ، صفحہ نمبر : 700 ، حدیث نمبر : 3955 ، مکتبہ اسلامیہ )


اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنا نائب بنا کر اس دنیا میں مبعوث فرمایا تو دیگر تمام مخلوقات جیسے حیوانات و نباتات وغیرھم کو اس کے تابع کردیا تاکہ انسان ان سے فائدہ حاصل کرسکے، مگر اس کے ساتھ ساتھ دین اسلام کی روشنی میں ان کے حقوق سے بھی آگاہ کیا تاکہ انسان ان پر رحم اور حسن سلوک والا معاملہ کرے اور حکمت و دانائی کے ساتھ اس نعمت کا شکر بجا لائے ۔ اس سلسلے میں آج جانوروں کے حقوق کے بارے میں چند باتیں قارئین کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔

(1) رحمدلی اور شفقت سے پیش آنا: جانوروں کا سب سے اولین حق انسان پر یہ ہے کہ ان کے ساتھ رحمدلی اور حسن سلوک سے پیش آئیں اگر انہیں کسی چیز کی طلب ہوتو پوری کریں، شریعتِ مطہرہ نے جانوروں پر رحم کرنے کا حکم دیا ہے اور ان کو تکلیف دینے سے سختی سے منع فرمایا ہے، جانورں میں ہمارے رحم کے سب سے زیادہ طلبگار گھریلو جانور ہوتے ہیں جنہیں ہم عموماً گھر میں پالتے ہیں اور اس کے علاؤہ بھی جو جانور ہماری قدرت میں ہوں۔ جیسے کہ احادیث نبویہ سے ہمیں اس سلسلے میں رہنمائی ملتی ہے چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عُذِّبَتِ ٱمْرَأَةٌ فِى هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ، فَدَخَلَتْ فِيهَا النَّارَ

ایک عورت کو ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا، اس نے اسے باندھ کر رکھا یہاں تک کہ وہ مر گئی، اس کی سزا میں وہ عورت جہنم میں داخل ہوئی۔ (صحیح بخاری، جلد اوّل، باب فضل سقی الماء، حدیث نمبر 2365)

(2) طاقت سے زیادہ وزن نہ لادنا: کچھ جانور ایسے ہوتے ہیں جیسے اونٹ، گھوڑا،خچر وغیرہ جنہیں انسان مختلف اشیاء اور سازو سامان لادنے کیلئے استعمال کرتا ہے، ہمیں ان سے ان کی طاقت اور بساط سے زیادہ وزن نہیں ڈالنا چاہیے،کیونکہ مصطفیٰ کریم ﷺ نے ان پر ان کی طاقت سے زیادہ وزن لاد کر ظلم کرنے سے منع فرمایا ہے چنانچہ حدیث پاک میں :

حضرت یعلی بن مرہ ثقفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : جب ہم (ایک سفر میں) حضور نبی اکرم ﷺ کے ساتھ چل رہے تھے تو میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے تین اُمور (معجزات) دیکھے۔ ہمارا گزر ایک اونٹ کے پاس سے ہوا جس پر پانی رکھا جا رہا تھا۔ اس اونٹ نے جب حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا تو وہ بلبلانے لگا اور اپنی گردن (از راهِ تعظیم) آپ ﷺ کے سامنے جھکا دی۔ حضور نبی اکرم ﷺ اس کے پاس کھڑے ہو گئے اور فرمایا : اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ اس کا مالک حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا : یہ اونٹ مجھے بیچتے ہو؟ اس نے عرض کیا : نہیں، حضور، بلکہ یہ آپ کے لیے تحفہ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، بلکہ اسے مجھے بیچ دو۔ اس نے دوبارہ عرض کیا : نہیں، بلکہ یہ آپ کے لیے تحفہ ہے، اور بے شک یہ ایسے گھرانے کی ملکیت ہے کہ جن کا ذریعہ معاش اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : اب تمہارے ذہن میں یہ بات آئی ہے کہ اس اونٹ نے ایسا کیوں کیا ہے۔ اس نے شکایت کی ہے کہ تم اس سے کام زیادہ لیتے ہو اور چارہ کم ڈالتے ہو۔ اس کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔ (مسند امام احمد، رقم الحدیث 17565، جلد 29 صفحہ نمبر 106، مؤسسۃ الرسالہ)

(3) سواری کرتے وقت حسن سلوک سے پیش آنا: جانوروں کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ جن جانوروں پر سواری کی جاتی ہے تو سواری کرتے وقت رحمدلی کا دامن نہ چھوٹے، آقائے دوجہاںﷺ نے اسی کے بارے ارشاد فرمایا:عن سَهْلِ بْنِ الْحَنظَلِيَّةِ، قَالَ:مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ بِبَعِيرٍ قَدْ لَحِقَ ظَهْرُهُ بِبَطْنِهِ، فَقَالَ: اتَّقُوا اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهَائِمِ الْمَعْجَمَةِ، فَارْكَبُوهَا صَالِحَةً، وَكُلُوهَا صَالِحَةً

ترجمہ: حضرت سہل بن حَنْظَلِیَّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، تاجدارِ رسالت ﷺ ایک ایسے اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی پیٹھ پیٹ سے مل گئی تھی تو ارشاد فرمایا: ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو، ان پر اچھی طرح سوار ہوا کرو اور انہیں اچھی طرح کھلایا کرو۔(ابوداؤد، جلد اوّل، کتاب الجھاد، باب ما یؤمر به من القیام علی الدواب والبھائم، حدیث نمبر 2548)

(4) جانوروں کو خوراک کی فراہمی: جس طرح ہم انسانوں کو زندہ رہنے کے لیے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے بالکل اسی طرح جانور بھی اپنی بقاء کےلئے خوراک کے محتاج ہوتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ جو جانور ہماری قدرت میں ہوں یا ہم نے پالے ہوں تو ہمارا فرض بنتا ہے کہ ان کی خوراک کا اچھا انتظام کریں اور انہیں اچھا صاف ستھرا ماحول فراہم کریں۔

(5) جانوروں کے بارے معلومات کی فراہمی کے لیے ہر علاقے میں مراکز کا قیام: اس دور میں ہمارے معاشرے میں حکومتی سطح پر جانوروں خاص کر وہ جانور جن سے عام طور پر عوام کا کم ہی واسطہ پڑتا ہے یا جنہیں لوگ عموماً جان لیوا سمجھتے ہیں جیسے جنگلی حیات ،سانپوں اور ان جیسے دوسرے زمینی اور آبی جانوروں کی اقسام کے بارے معلومات فراہم کرنے کےلئے ایسے مراکز بنانے چاہئیں جہاں سے لوگوں کو ان بےضرر جانوروں کے بارے تعلیم دی جاسکے اور وہ جانور جو انسان کے لیے خطرناک نہیں ہیں بلکہ ماحول دوست ہیں ان کو ناپید ہونے سے بچایا جا سکے اور قدرت کی طرح طرح کی مخلوق سے انسان فائدہ اٹھا سکے۔

الله تعالیٰ ہمیں دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں جانوروں کے حقوق کا خیال رکھنے اور انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین!


اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، اسلام اپنے چاہنے والوں کی زندگی میں ہر ہر قدم پر رہنمائی کرتا ہے اسلام میں جس طرح والدین اساتذہ رشتہ داروں اور دیگر اقرباء کے حقوق کو بیان کیا گیا ، وہیں ہمیں جانوروں کے حقوق کے متعلق بھی اسلام ایک مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے جانوروں کے چند حقوق درج ذیل ہیں :

حقوق (1) جانوروں پر ظلم نہ کرنا: حدیث پاک میں ہے : مجھ پر جہنم پیش کی گئی میں نے جہنم میں بنی اسرائیل کی ایک عورت کو دیکھا جس کو بلی کی وجہ سے عذاب ہو رہا تھا اس عورت نے بلی کو باندھ کر رکھا نہ اسے خود کچھ کھانے کو دیا نہ اسے چھوڑا تاکہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑوں سے کچھ چیز کھا لیتی۔ (مسلم ، باب تحریم قتل الھرۃ، حدیث: ۵۹۸۹)

جن جانوروں کو حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے قتل کرنے کا حکم دیا ہے ان کو قتل کر کے حضور کے حکم پر عمل کرنا چاہیے، حربی کافر جن سے مسلمان برسر جنگ ہوں ، مرتد ، کاٹنے والا کتا اور وہ پانچ فاسق جانور جن کا حدیث میں حکم ہے اور جو جانور ان کے حکم میں ہیں یہ سب غیر محترم ہیں اور جو جانور محترم ہیں ان کو کھانا کھلانے پانی پلانے اور ان کے ساتھ دیگر نوع کے احسان کرنے سے ثواب حاصل ہوگا ۔ (شرح مسلم ج2ص237مطبوعہ نور محمد اصح المطابع کراچی)

(2) جانوروں کو آپس میں نہ لڑانا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ صرف یہ کہ گھریلو جانورں کے ساتھ بدسلوکی اوربے جا مارپیٹ کی ممانعت کی، بلکہ غیر پالتو جانوروں کو بھی بے جاپریشان کرنے سے منع فرمایا : حضرت ابنِ عباس سے روایت ہے:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جانوروں کو آپس میں لڑانے سے منع فرمایا ہے۔“ (ترمذی، باب کراہیۃ التحریش بین البہائم : حدیث: ۱۷۰۹)

(3)جانوروں کو نہ داغنا : رسول اللہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے ایک گدھا گزرا، جس کے منہ پر داغا گیا تھا، آپ نے اس کو دیکھ کر فرمایا: اس شخص پر لعنت ہو جس نے اس کو داغا ہے۔ (مسلم : باب النہی عن ضرب الحیوان فی وجہ )

(4) جانوروں کو ذبح کرتے وقت انہیں تکلیف نہ دینا : جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید ، آپ ﷺ نے ذبح کیے جانے والے جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی تاکید فرمائی، جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو، اپنی چھری کو تیز کرلو اور جانور کو آرام دو۔ (ترمذی، باب النہی عن المثلۃ، حدیث: ۱۴۰۹)

اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ان کے حقوق کو مد نظر رکھ کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

الحمدللہ عزوجل ہم مسلمان ہیں اور ہمارے اسلام نے ہر معاملے میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور ہمارے پیارے اسلام نے حقوق اللہ کے بارے میں بھی بتایا ہے اور حقوق العباد کے بارے میں بھی ہماری رہنمائی فرمائی ہے اور اس کے علاوہ ہر چیز کےکچھ نا کچھ حقوق ہوتے ہیں اور آ ج ہم ان شاء عزوجل جانوروں کے حقوق میں سے کچھ حقوق کا مطالعہ کرتے ہیں:

(1) جانوروں کے دانہ پانی کا خیال رکھو: حدیث پاک میں ہے :حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھے رکھا تھا نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑایا جو جانور اس کو ملتا کھاتی۔ ( جامع الاحادیث ،جلد چہارم ،صفحہ،نمبر199)

(2)جانور کو مثلہ نہ کرو: حدیث پاک میں ہے : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس پر اللہ کی لعنت ہے جوکسی جاندار کو مثلہ کرے۔ (حاشیہ مسند امام احمد ،صفحہ نمبر3)

(3) جانور بازی نا جائز ہے: حدیث پاک میں ہے : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کو باہم لڑانے سے سے منع فرمایا ۔ (فتاوی رضویہ، حصہ اول، 9/ 195)

(4)جانور کی سواری اس وقت کرنا جب وہ سواری کے لائق ہو: روایت ہے حضرت سہیل ابن حنظلہ سے فرماتے ہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے،جس کی پیٹھ پیٹ سے مل گئی تھی تو فرمایا: ان بے زبان جانوروں کےبارے میں اﷲ سے ڈرو ، ان پر سوار ہو جب وہ لائق سواری ہوں اور انہیں چھوڑ دو لائق سواری کی حالت میں ۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد5 حدیث نمبر3370 )

(5)جانور کو ناحق قتل کرنا کیسا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا: جس نے چڑیا یا کسی جانور کو ناحق قتل کیا اس سے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن سوال کرے گا ، عرض کیا گیا یارسول ﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس کا حق کیا ہے فرمایا کہ اس کا حق یہ ہے کہ ذبح کرے اور کھائے یہ نہیں کہ سر کاٹے اور پھینک دے۔ (بہار شریعت حصہ 15 صفحہ نمبر323)

نوٹ: اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان حقوق پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے اور جنہیں ان حقائق کا علم نہیں ہے انہیں سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وبارک وسلم


یاد رہے کہ جانور زمین پر اللہ تعالٰی کی بہت بڑی نعمت ہیں اور اس نعمت کا اندازہ کچھ یوں لگا سکتے ہیں۔ کہ اگر یہ نہ ہوں تو انسان رزق کے وافر حصے سے محروم ہو جائے گا اور جانوروں کا گوشت کھانے اور دودھ پینے کو ترس جائے گا لہذا ہمیں چاہیے کہ ہمیں جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہیے ان کے حقوق ادا کرنے چاہیے۔ آئیے جانوروں کے حقوق کے متعلق کچھ آپ بھی پڑھیئے:

(1) ظلم کرنا:جانور پر ظلم کرنا ذمی کافر پر( اب دنیا میں سب کافر حربی ہیں) ظلم کرنے سے زیادہ برا ہے اور ذمی پر ظلم کرنا مسلم پر ظلم کرنے سے بھی بُرا ہے کیوں کہ جانور کا کوئی معین و مدد گار اللہ عزوجل کے سوا نہیں اس غریب کو اس ظلم سے کون بچائے! (در مختار و رَدُّ المُحتار، ج 9، ص 772 )

(2) ذبیحہ کو تکلیف پہنچانا: صحیح مسلم میں شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی رسول الله صلى الله تعالى علیہ وسلّم نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی نے ہر چیز میں خوبی کرنا لکھ دیا ہے لہذا قتل کرو تو اس میں بھی خوبی کا لحاظ رکھو (یعنی بے سبب اس کو ایذا مت پہنچاؤ )اور ذبح کرو تو ذبح میں خوبی کرو اور اپنی چھری کو تیز کر لے اور ذبیحہ کو تکلیف نہ پہنچائے۔ (صحيح مسلم، كتاب الصيد.... إلخ، باب الأمر بإحسان الذبح والقتل ... إلخ، الحديث: 57 - (1955) ، ص 1080)

3) بطور تفریح نشانہ بنانا : صحیحین میں انھیں سے مروی نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس پر لعنت کی جس نے ذی روح کو نشانہ بنایا ۔ (صحيح مسلم، كتاب الصيد... إلخ ، باب النهى عن صبر البهائم، الحدیث: 59- (1958) ، ص 1081)

(4) بلا وجہ تکلیف پہنچانا: ہر وہ فعل جس سے جانور کو بلا فائدہ تکلیف پہنچے مکروہ ہے مثلاً جانور میں ابھی حیات باقی ہو ٹھنڈا ہونےسے پہلے اس کی کھال اوتارنا اس کے اعضاء کاٹنا یا ذبح سے پہلے اس کے سرکو کھینچنا کہ رگیں ظاہر ہو جائیں یا گردن کو توڑنا یو ہیں جانور کو گردن کی طرف سے ذبح کرنا مکروہ ہے بلکہ اس کے بعض صورتوں میں جانور حرام ہو جائے گا۔ ( المرجع السابق)

(5) رسول الله صلى الله تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے چڑیا یا کسی جانور کو ناحق قتل کیا اس سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سوال کرے گا ، عرض کیا گیا یا : رسول الله صلی الله تعالیٰ علیہ والہ وسلم) اس کاحق کیا ہے فرمایا کہ اس کا حق یہ ہے کہ ذبح کرے اور کھائے یہ نہیں کہ سر کاٹے اور پھینک دے۔ (المسنداللامام حمد بن حنبل، مسند عبد الله بن عمرو، الحديث: 7572، ج 2 ، ص 577)

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جانوروں پر رحم اور ان کا خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین


دین اسلام میں جس طرح عبادات واخلاقیات کادرس ملتا ہے اسی طرح دین اسلام نے ہماری توجہ اس طرف بھی مبذول کروائی کہ ہم جانوروں کا بھی خیال رکھیں ان کے حقوق اداکریں ۔ آئیے ہم بھی جانور کے چند حقوق پڑھتے ہیں اور علم میں اضافہ کرتے ہیں ۔

(1) جانوروں پر رحم کرنا: حضرت سہل بن حنظلہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تاجدار رسالت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ایک ایسے اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی پیٹھ پیٹ سے مل گئی تھی، ارشاد فرمایا : ان بے زبان جانوروں کے بارے میں اللہ عزوجل سے ڈرو اور ان پر اچھی طرح سوار ہوا کرو اور انہیں اچھی طرح کھلایا کرو۔ ( صراط الجنان فی تفسیر القران ، جلد:5، صفحہ نمبر:283۔ 284۔ مکتبہ اسلامیہ)

(2) بلا وجہ جانوروں کو برا بھلا کہنا: حضرت خالد بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرغ کو برا کہنے سے منع فرمایا ۔ ( مرآہ المناجیح شرح مشکوت المصابیح ، باب: کس جانور کا کھانا حلال اور کس کا حرام، جلد:5 صفحہ نمبر :700 حدیث نمبر:3955۔ مکتبہ اسلامیہ)

(3) ناحق قتل نہ کرنا: روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو ناحق مار ڈالے تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا ، عرض کیا گیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس کا حق کیا ہے ؟ فرمایا کہ اسے ذبح کرکے کھائے یا نہ کرے کہ اس کا سر کاٹے پھر اسے پھینک دے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ مصابیح، باب شکار اور ذبحوں کا بیان ، جلد:5 صفحہ نمبر:679 حدیث نمبر :3915 ۔ مکتبہ اسلامیہ)

(4) جانوروں کو وقت پر کھانا دینا: روایت ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کے اسے باندھے رکھا تھا، نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑایا جو جانور اس کو ملتا کھاتی ۔ (جامع الحدیث:باب: جلد:4صفحہ نمبر:199حدیث نمبر:2381۔ مکتبہ اکبر بک سیلرز لاہور)

(5) ذی روح کو نشانہ نہ بناؤ: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر لعنت کی جس نے ذی روح کو نشانہ بنایا ۔ ( صحیح مسلم، کتاب الصید۔۔۔ الخ ، باب النہی عن صبر البھائم 59 ص1081)

اللہ پاک ہمیں ان حقوق کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 

اسلام کا یہ حسن ہے کہ اس نے ہمیں ایک دوسرے کی حقوق سے آگاہ کیا ہے اور ہر معاملہ کے اندر معلومات فراہم کی ہیں، اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے یعنی زندگی گزارنے کے اصول قاعدے اور قوانین کا مجموعہ ہے ،شریعت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ہمیں انسانوں کے آپس کے حقوق بتائے اور ہمیں جانوروں کی حقوق بھی بتائے اور اس پر ہمیں ثواب اور بخشش کی بشارت دی ہے ۔ اب ہم یہاں کچھ جانوروں کے حقوق درج کرتے ہیں :

(1) کام زیادہ نہ لینا اور چارہ کم نا ڈالنا : ہمیں جانوروں کی طاقت سے زیادہ کام نہیں لینا چاہیے اور چارہ بھی اس کی خوراک کے مطابق ڈالنا چاہیے جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک اونٹ کے پاس سے ہوا اونٹ نے جب آپ کو دیکھا تو وہ بلبلانے لگا اور اپنی گردن آپ کے سامنے جھکا دی آپ اس کے پاس کھڑے ہو گے اور فرمایا اس اونٹ کا مالک کہاں ہے؟ مالک حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا : یہ اونٹ بیچتے ہو اس نے عرض کی نہیں بلکہ یہ آپ کے لیے تحفہ ہے ،مزید عرض کی کہ یہ ایسا گھرانے کا ہے کہ جن کی پاس اس کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ، آپ نے فرمایا : اس اونٹ نے شکایت کی ہے کہ تم اس سے زیادہ کام لیتے ہو اور چارہ کم ڈالتے ہو اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو ۔ ( مسند احمد ، 29 /106)

(2) شفقت کرنا : ہمیں جانوروں کے ساتھ شفقت والا معاملہ کرنا چاہیے کیونکہ اس پر اجر ملتا ہے جیساکہ صحابہ کرام نے سوال کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں پر شفقت کرنے سے بھی ہمیں ثواب ملاتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہر ذی روح پر شفقت کا اجر ملتا ہے ۔( بخاری، کتاب المظالم و الغصب ، باب الابار علی الطرق ۔۔ 2 /133 حدیث: 2466 )

(3) بلا ضرورت نہ مارنا : ہمیں جانوروں پر ظلم نہیں کرنا چاہئے کیونکہ ظلم آخرت کا اندھیرا ہے کیونکہ اسلام ہمیں بلا ضرورت مارنے کی اجازت نہیں دیتا جیسا کہ امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں : چونٹی کو بلا ضرورت نا ماریں بلکہ اسے اپنے قبیلے سے بھی نہ نکالیں کیونکہ یہ قبیلہ کے ساتھ رہتی ہے اور فرماتے ہیں بلا اجازت شرعی مکھی کو بھی تکلیف دینے کی اجازت نہیں ۔( 786 نصیحتیں ، ص 73)

(4) تکلیف کو دور کرنا : اگر ہم جانور کو تکلیف میں دیکھیں تو ضرور ہمیں اس کی مدد کرنا چاہیے تاکہ اس کی بدولت ہمارے گناہ معاف ہو جائیں جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ایک شخص سفر میں جا رہا تھا کہ اسے راستے میں سخت پیاس لگی اسے قریب ہی ایک کنواں نظر آیا جب کنویں سے پانی پی کر چلا تو دیکھا ایک کتا پیاس کی مارے زبان باہر نکالے پڑا ہے اسے خیال آیا کہ اسے بھی میری طرح پیاس لگی ہو گی وہ واپس ہو گیا منہ میں پانی بھر کر کتے کے پاس آیا اور اسے پلا دیا اللہ نے پاک محض اسی رحم کی بدولت اس کے گناہوں کو معاف کر دیا ۔( بخاری ، کتاب المظالم و الغصب ، باب الابار علی الطرق ۔ 2 / 133 حدیث 2466)

اللہ پاک ہمیں جانوروں کہ حقوق پڑھ کر ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین


اسلام وہ واحد اور منفرد مذہب ہے جس میں انسانوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ جانوروں کے حقوق کو بھی بیان کیا گیا ہے اسلامی تعلیمات کے مطابق جانوروں کو نہ صرف فقط انسانی خدمات کے لیے پیدا کیا گیا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق ان کے ساتھ اچھا سلوک اور نرمی کرنے کا بھی حکم دیا گیا ، قرآن پاک میں کئی مقامات پر جانوروں کا ذکر کیا گیا تاکہ لوگ ان کہ حقوق فوائد اور ان کے مقاصد کو پہچانیں ، چنانچہ اللہ تعالی جانوروں کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے : وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَاۚ-لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪(۵) ترجمہ کنزالایمان: اور چوپائے پیدا کیے ان میں تمہارے لیے گرم لباس اور منفعتیں ہیں اور ان میں سے کھاتے ہو ۔(پ14،النحل: 5)

تفسیر صراط الجنان : وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا :اور اس نے جانور پیدا کئے۔ اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا اور اس کے بعد انسان کی پیدائش کا ذکر فرمایا جبکہ اس آیت اور اس کے بعد والی چند آیات میں ان چیزوں کا ذکر فرمایا جن سے انسان اپنی تمام ضروریات میں نفع اٹھاتے ہیں اور چونکہ انسان کی سب سے بڑی ضرورت کھانا اور لباس ہے کیونکہ ان سے بدنِ انسانی تَقوِیَت اور حفاظت حاصل کرتا ہے اس لئے سب سے پہلے ان جانوروں کا ذکر کیا گیا جن سے یہ فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔

آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اونٹ، گائے اور بکریاں وغیرہ جانور پیدا کئے ، ان کی کھالوں اور اُون سے تمہارے لیے گرم لباس تیار ہوتے ہیں اوراس کے علاوہ بھی ان جانوروں میں بہت سے فائدے ہیں جیسے تم ان کی نسل سے دولت بڑھاتے ہو، اُن کے دودھ پیتے ہو، اُن پر سواری کرتے ہو اور تم ان کا گوشت بھی کھاتے ہو۔ (خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۵، ۳ / ۱۱۳)

وَّ الْخَیْلَ وَ الْبِغَالَ وَ الْحَمِیْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَ زِیْنَةًؕ- ترجمۂ کنزالعرفان: اور (اس نے) گھوڑے اور خچر اور گدھے (پیدا کئے) تا کہ تم ان پر سوار ہو اور یہ تمہارے لئے زینت ہے ۔ (پ14، النحل: 08)

لہٰذا ہمیں ان بےزبان جانوروں کو انہی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہیے جن کیلئے انہیں پیدا کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کے چارے پانی وغیرہ کا بھی خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ انسان اگر بھوکا پیاسا ہوتو اپنی زبان سے کھانا پانی مانگ سکتا ہے مگر یہ بے زبان(Speechless) اپنی بھوک پیاس کی شکایت کسی سے نہیں کرسکتے اس لئے کبھی بھی ان کے چارہ پانی کی کمی نہیں ہونی چاہئے۔

اسی طرح حضرتِ سَیِّدُناعَبْدُاللہ بن عمر رضی اللہ عنہمَاقریش کےبچوں کےپاس سےگزرے،وہ لوگ ایک پرندےکوباندھ کراس پرپتھروں سےنشانہ بازی کررہےتھے۔جب انہوں نےآپ کوآتےدیکھاتوبھاگ گئے۔آپ نےدریافت فرمایا:یہ کس نےکیا ہے؟رسولِ اَکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نےاس طرح(جانوروں کومُثلہ کرنےوالے)پرلعنت فرمائی ہے۔(بخاری،کتاب الذبائح والصید،باب ما یکرہ من المثلۃ... الخ ،۳ / ۵۶۳،حدیث : ۵۵۱۵ )

جانوروں کے ساتھ احسان اور شفقت کریں : منقول ہے کہ راستہ چلتے ہوئے ایک شخص پر پیاس کا غلبہ ہوا تو اس کوایک کنواں ملا ،اُس نے کنویں میں اُتر کر پانی پی لیا پھر جب وہ کنویں میں سے نکلا تو اچانک یہ دیکھا کہ ایک کتّا(Dog) زبان نکالے ہوئے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے تو اس آدمی نے دل میں یہ سوچا کہ جیسی پیاس مجھ کو لگی تھی ایسی ہی پیاس اس کتّےکو بھی لگی ہے تو وہ کنویں میں اُتر کر اپنے موزے میں پانی بھرکر لایا پھر کتےّ کو پلایاتو اس کا یہ عمل ربِ کریم کو پسندآگیا اور اس کی بخش و مغفرت فرما کر جنت میں داخل فرما دیا۔یہ سُن کرصحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی: یا رَسُوْلَ اللہ!صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ کیاہمارےلئے چوپایوں کےساتھ احسان کرنےمیں ثواب ہے؟ارشاد فرمایا:ہاں!ہرجاندارکےساتھ احسان(بھلائی) کرنےمیں ثواب ہے۔ (بخاری،کتاب المظالم،باب الآبار علی الطرق …الخ،۲/۱۳۳،حدیث:۲۴۶۶)

اللہ تعالی ہمارے دلوں کو نرم فرمائے اور ہمیں جانوروں کے حقوق اور ان کے ساتھ شفقت نرمی اور رحم کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین یا رب العالمین

ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسطے اٹھیں

بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یارب

(وسائل بخشش)


اللہ تعالی نے انسان کی تخلیق فرمائی اور اس کو اشرف المخلوقات بنایا اور اس کے حقوق فرائض کو بیان کیا اسی طرح جانور کے حقوق ادا کرنے کا بھی حکم دیا ۔ آئیے ہم بھی جانوروں کے چند حقوق پڑھتے ہیں :

( 1)جانوروں پر رحم کرنا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،سیّد المرسَلین ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تم سرسبزی کے زمانے میں سفر کرو تو زمین سے اونٹوں کو ان کا حصہ دو اور جب تم خشکی کے سال میں سفر کرو تو زمین سے جلدی گزرو (تاکہ اونٹ کمزور نہ ہو جائیں ) اور جب تم رات کے وقت آرام کے لئے اترو تو راستے سے الگ اترو کیونکہ وہ جانوروں کے راستے اور رات میں کیڑے مکوڑوں کے ٹھکانے ہیں۔ (مسلم، کتاب الامارۃ، باب مراعاۃ مصلحۃ الدواب فی السیر۔۔۔ الخ، ص1063، حدیث: 178)

(2)سواری کے جانور کا خیال: روایت میں ہے کہ رسول اللہ تعالی علیہ وسلم ایک اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی کمر پیٹ سے ملی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا: ان بے زبان چو پایوں کے معاملے میں اللہ پاک سے ڈرو ان پر اس وقت سوار ہوں جب یہ صحیح حالت میں ہوں اور انہیں اسی وقت کوڑا مارو جب یہ ٹھیک ہوں ۔ ( ابو داؤد ، کتاب الجہاد ، باب ما یؤمربہ من القیام علی الدواب و البھائم، جلد 4، صفحہ نمبر 32 حدیث نمبر 2548)

(3)قتل نا کرنا: روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمر ابن عاص سے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو نہ حق مار ڈالے تو اس کے قتل کے متعلق اللہ اس سے پوچھے گا ، عرض کیا گیا : یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم اس کا حق کیا ہے ؟ فرمایا کہ اسے ذبح کر کے کھائے یہ نہ کریں کہ اس کا سر کاٹے پھر پھینک دے ۔ (مراۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ، باب شکار اور ذبیحوں کا بیان ، جلد 5 صفحہ 679 ، حدیث نمبر 3915 مکتبہ اسلامیہ )

(4)جانوروں کے دانہ پانی کا خیال رکھو: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کہ اسے باندھے رکھا تھا نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑا یا جو جانور اس کو ملتا ہے کھاتی ۔ (جامع الاحادیث ، جلد 4 ، صفحہ نمبر 199 ، حدیث نمبر 2380 ، مکتبہ اکبر بک سیلرز )

(5)جانوروں کو مثلہ نہ کرو : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اس پر اللہ کی لعنت جو کسی جاندار کو مثلہ کرے ۔ (جامع الاحادیث ، جلد 4 ، صفحہ نمبر 201 ، حدیث نمبر 2384 مکتبہ اکبر بک سیلرز)