قرآنِ کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور پوری کائنات کے نظام کو چلانے والا ہے۔ قر آنِ مجید کو دنیا کی فصیح ترین زبان یعنی عربی زبان میں نازل کیا گیا۔ قرآنِ عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ اس کتاب کی عظمت و شرف کی دلیل ہیں۔ ان میں سے چھ(6) مشہور نام یہ ہیں: قرآن، برہان فرقان، کتاب،مصحف، نور۔

اولین و آخرین کا علم اس کتاب میں موجود ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے ہدایت، رحمت، بشارت، نصیحت اور شفا ہے۔ یہ انتہائی اثر آفرین کتاب ہے جسے سن کر متقی و پرہیزگار لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں اور بدن پر بال کھڑے ہوجاتے ہیں۔ الغرض یہ بہت برکت والی کتاب ہے۔ (صراط الجنان،جلد 01)

یہ خدا کی بنائی ہوئی دنیا ہے۔ یہاں ہمیں خدا کی مرضی کے مطابق رہنا چاہیے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ خدا اُس کو اپنا وفادار بندہ بنا لے تو اسے چاہیے کہ قر آن کو کھولے اور اسے پڑھے اور اس کو اپنی زندگی کا ر ہنما بنائے کیونکہ قرآن ہدایت کا مجموعہ ہے۔ ہم پر قر آنِ مجید کے کئی حقوق ہیں:

(1) ایمان لانا:اس بات پر ایمان ہو کہ یہ کتاب اللہ کی طرف سے بواسطۂ جبرائیل علیہ السلام حضرت محمدﷺ پر نازل ہوئی اور تبدیل ہونے سے پاک ہے۔ اس کی حفاظت کا ذمہ اللہ پاک نے خود لیا ہے۔ اس میں جو کچھ ہے سب سچ ہے۔

(2)تلاوت کرنا:قرآن کو پڑھنا باعثِ ثواب ہے اور قرآن کا ہم پر حق بھی ہے۔

(3)سمجھنا:قرآن کے امر و نہی کو سمجھنا یعنی کہ قرآن ہمیں فلاں موقع پر کیا حکم دیتا ہے۔ نیز اس میں کامیاب ہونے والی اقوام کے واقعات سے سبق حاصل کرنا اورتباہ ہونے والی اقوام کے واقعات سے عبرت حاصل کرنا۔

(4) عمل کرنا:قرآن میں جو کچھ ہے اس پر عمل کیا جائے۔

(5)قرآنِ پاک کی دعوت کو عام کرنا: قرآن کی تعلیمات کو لوگوں تک عام کرنا۔( رمضان المبارک کے فضائل ومسائل، ص17)

قرآن کی روشنی میں:ہمیں چاہیے کہ قرآنِ مجید کی آیتوں میں غور و فکر کر کے اس کتاب سے نصیحت حاصل کریں۔رب کریم ارشادفرماتا ہے: كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) (پ 23، صٓ: 29)ترجمہ کنز العرفان: ترجمہ كنز العرفان: یہ (قرآن) ایک برکت والی کتاب ہے جو ہم نےتمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔

حدیث کی روشنی میں:قرآنِ مجید کا حق ہے کہ اسے پڑھا جائے اور دوسروں تک بھی پہنچایا جائے۔ حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی اکرم ﷺنے فرمایا:تم میں سے بہتر وہ شخص ہےجو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ (بخاری،حدیث:5527)

ہمیں چاہیے کہ جس طرح الله پاک نے قرآنِ مجید کو نازل کیا ہے اُس طرح پڑھا جائے۔ حدیث میں ہے کہ بے شک الله پاک پسند کرتا ہے کہ قرآن کو اسی طرح پڑھاجائے جیسا اسے نازل کیا گیا۔ (فیضانِ تجويد،ص 10 )

قرآن درست پڑھنے کی ترغیب:قرآنِ مجید کو تجوید کے ساتھ درست پڑھا جائے کہ ایک حدیثِ مبارکہ کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ قرآنِ کریم کو مہارت سے پڑھنے والا بہت معزز و مقرب فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔قرآنِ مجید کو آہستہ پڑھا جائے اور اس کے معانی میں غور و فکر کرے۔ تلاوتِ قرآن کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لے۔قرآن کو تجوید کے ساتھ پڑھنا واجب ہے۔ہر آیت کی تلاوت کا حق بجالائے۔ جہاں تک ممکن ہو قرآنِ پاک کو خوش الحانی کے ساتھ پڑھے۔

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف دے گنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا

قرآن غلط پڑھنے کاوبال:اگر کوئی قرآنِ مجیدغلط پڑھ رہا ہو تو اگر اس کے پاس کوئی سننے والا موجود ہو تو اس پر واجب ہے کہ بتادے مگر بتانے میں یہ شرط ہے کہ بتانے کی وجہ سے کینہ وحسد پیدا نہ ہو۔ جو قرآنِ مجید کو تجوید سے نہ پڑھے وہ گناہ گار ہے۔ اس لیے کہ قرآن کو اللہ پاک نے تجوید کے ساتھ نازل فرمایا ہے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی وجہ سے)قر آن ان پر لعنت کرتا ہے۔

فرمانِ امیر ِ اہلِ سنت: واقعی وہ مسلمان بڑا بد نصیب ہے جو درست قرآن شریف پڑھنا نہیں سیکھتا۔

تفسیرصراط الجنان کی ترغیب: قرآنِ کریم اہلِ اسلام اور پوری انسانیت کے لیے دنیا و آخرت کے تمام تر امور میں ہدایت و رہنمائی کا سر چشمہ ہے مگر اس کی برکتوں سے فائدہ اسی وقت ممکن ہے جب معلوم ہو کہ قرآنِ مجید میں کیا بیان ہوا ہے ؟ اہلِ عجم کو احکامِ قرآن سمجھانے کے لیے علمائے دین نے بالخصوص اردو زبان میں تفاسیر پیش کیں۔ صراط الجنان فی تفسیر القرآن“ انہی میں سے ایک ہے۔یہ تفسیر کئی خو بیوں سے آراستہ ہے۔ اس کی 10 جلدیں زیور طبع سے آراستہ ہوچکی ہیں۔ہر جلد 3 پاروں کی تفسیر پر مشتمل ہے۔


8 دسمبر2022ء  بروز جمعرات دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے شعبہ کنسٹریکشن ڈیپارٹمنٹ کراچی سٹی کا مدنی مشورہ ہوا جس میں شعبے کے اسلامی بھائیوں نے براہِ راست اور وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

مدنی مشورے میں رکنِ شوریٰ حاجی محمد امین عطاری نے شعبہ کنسٹریکشن ڈیپارٹمنٹ کی تربیت کرتے ہوئے انہیں مساجد و مدارس کی تعمیرات میں شرعی اُصول کی پاسداری کرنے کا ذہن دیا نیز مزید نئے پلاٹس کی خریداری کے حوالے سے مدنی پھول دیئے اور ماہِ دسمبر 2022ء کے مدنی قافلوں میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھے جذبات کا اظہار کیا۔ ( کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


07 دسمبر 2022ء کو کراچی سٹی ، ڈسٹرکٹ ملیر02 لنک روڈ کاٹھور میں حضرت سیدنا غلام نبی شاہ کشمیری المعروف سمندری بابا رحمۃُ اللہِ علیہ کے سالانہ عرس کے موقع پر شعبہ مزاراتِ اولیاء ، دعوت اسلامی کے تحت مختلف کورسز (طہارت کورس، فیضانِ نماز کورس)کا اہتمام کیا گیا ، جس میں ذمہ دارا سلامی بھائیوں نے مزار پر آنے والے زائرین کو انفرادی کوشش کرکے کورسز میں شرکت کروائی۔

ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے سمندری بابا کے بھتیجے صاحبزادہ مجید شاہ صاحب سے ملاقات کی ، دورانِ ملاقات دعوتِ اسلامی کی دینی و فلاحی خدمات بیان کیں جس پر صاحبزادہ مجید شاہ صاحب نے امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی خدمات اور دعوت اسلامی کی کوششوں کو خوب سراہا اور اپنی دعاؤں سے نوازا۔(رپورٹ : شہزاد احمد عطاری ، ذمہ دار شعبہ مزاراتِ اولیاء/ کانٹینٹ: محمد مصطفیٰ انیس)


قرآن کی اہمیت: پارہ 23 سورہ زمر میں ارشاد ہے: اَللّٰهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَﳓ (پ 23، الزمر:23) ترجمہ کنز الایمان: اللہ نے اتاری سب سے اچھی کتاب کہ اول سے آخر تک ایک سی ہے دوہرے بیان والی۔

تفسیر خازن میں ہے: قرآنِ پاک احسن الحدیث کی دو صورتیں ہیں:1- لفظ کے اعتبار سے۔ 2 -معنی کے اعتبار سے۔ لفظ کے اعتبار سے اس طرح کہ قرآنِ کریم فصاحت و بلاغت کے سب سے اونچے درجے پرفائز ہے اور معنی کے اعتبار سے یوں کہ قرآنِ مجید میں کسی بھی جگہ تعارض اور اختلاف نہیں۔

حدیثِ مبارک میں ہے:اصدق الحدیث کتاب اللہ یعنی سب سے سچا کلام کتاب اللہ ہے۔ ایک اورحدیثِ مبارکہ میں ہے: خیر الحدیث کتاب اللہ یعنی بہترین کلام کتاب اللہ ہے۔( اسلامی بیانات، جلد:10)

قرآنِ مجید کے حقوق: کتاب اللہ کے کئی حقوق ہیں۔ قرآنِ مجید کا یہ حق ہے کہ ا س کی تعظیم کی جائے۔ اس سے محبت کی جائے۔اس کی تلاوت کی جائے۔اسے سمجھا جائے اور اس پر ایمان رکھا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے۔

قرآنِ پاک کا پہلا حق:پہلا حق قرآنِ پاک پرایمان لانا ہے۔ یہاں یہ بات یاد رکھیے کہ اللہ پاک کی طرف سے جتنی بھی کتابیں اور صحیفے انبیائے کرام علیہم السلام پر نازل فرمائے گئے ان سب پر ایمان لانا مسلمانوں پر لازم ہے، کسی ایک کا انکار بھی کفر ہے البتہ دیگر آسمانی کتب اور قرآنِ کریم پر ایمان لانے میں ایک فرق یہ ہے کہ اُن سب کتابوں پر اجمالی ایمان لانا فرض ہے اور قرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان لانا فرض ہے۔ اجمالی ایمان کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ اللہ پاک نے نازل فرمایا اور جو کچھ ان میں بیان ہے سب حق ہے۔ اور لوگوں نے جو تبدیلیاں کیں وہ باطل ہیں۔ تفصیلی ایمان کا مطلب یہ ہے کہ الحمد کی الف سے والناس کی سین تک قرآن ِکریم کا ایک ایک لفظ اور ہر ہر حرف حق اور سچ ہے۔ اللہ پاک کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ جو قرآنِ کریم کے ایک حرف کا بھی انکار کرے وہ کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ (اسلامی بیانات، 9)

دوسرا حق:اس سے محبت کرنا ہے اور دل سے اس کی تعظیم کرنا ہے۔قرآن سے محبت کرنا سنتِ مصطفیٰ ہے۔ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں جو عشقِ مصطفیٰ کی علامات کا شمار کیا ہے ان میں ایک محبتِ قرآنِ کریم بھی لکھی ہے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جو یہ جاننا چاہے کہ اس کے دل میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکی محبت ہے یا نہیں تو وہ دیکھے کہ اس کے دل میں قرآنِ کریم کی محبت ہے یا نہیں؟ اگر قرآنِ کریم کی محبت اس کے دل میں ہے تو جان لے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے۔ (اسلامی بیانات جلد:9)

تیسرا حق: اس کے بیان کردہ احکام و آداب کو اپنانا اور اپنے افعال و کردار کا حصہ بنانا ہے۔پارہ 8 سورہ انعام میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔

قرآنِ کریم کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا،اس کی اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے اندازپر زندگی گزارنا ہے۔ جب تک قرآنِ مجید پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک جیسا ہدایت کا حق ہے اس طرح پوری ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی بلکہ اللہ کے آخری نبیﷺنے فرمایا: کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔علمائے کرام نے اس حدیثِ مبارکہ کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو قرآنِ کریم کی تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔( اسلامی بیانات، جلد9)

چوتھاحق: اس کی تلاوت کرنا۔ ہمارا بہت بڑا المیہ ہے کہ ہم تلاوت نہیں کرتیں اور ہم میں سے کئی ایسی ہیں جو صرف رمضان المبارک میں قرآن کریم کھول کر دیکھتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں صبح و شام تلاوت کی ترغیب دلائی گئی ہے۔قرآنِ کریم کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ قرآن پڑھنے والے پر رحمت اترتی ہے۔ قرآن پڑھنے والا اسلام کے جھنڈے کو تھامنے والا ہے۔ ( اسلامی بیانات، جلد:9)

پانچواں حق: ا س کو سمجھنا اور دوسروں تک پہنچانا ہے۔حدیثِ مبارکہ میں ہے:قرآنِ کریم یا تو تمہارے حق میں دلیل ہوگا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتےہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے اس کے خلاف دلیل ہوگا اور اس سے زیادہ اس بندے کے خلاف ہوگا جو اس کے حقوق ادا کرنے میں کمی اور سستی کرےاوراس سے جاہل رہے۔قرآنِ مجید کو سیکھنا، سمجھنا لازمی ہے۔( اسلامی بیانات، جلد:9)

تلاوتِ قرآن کے فضائل: اس ضمن میں 4 فرمانِ آخری نبی ملاحظہ کیجیے:

1- قرآن کی تلاوت کیا کرو کہ یہ قیامت میں اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کرے گا۔

2- حدیثِ قدسی ہے کہ جسے تلاوتِ قرآن مجھ سے مانگنے اور سوال کرنے سے مشغول رکھے،میں اسے شکر گزاروں کے ثواب سے فضل عطافرماؤں گا۔

3-حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بہت سےقرآن پڑھنے والے ایسےہیں کہ جن پر قرآن لعنت کرتا ہے۔ (اسلامی بیانات، جلد:10)

صراط الجنان کی ترغیب:قرآن سے محبت کواللہ پاک اور اس کے رسولﷺ سے محبت کی علامت قرار دیا گیا ہے اور قرآن کریم سے محبت کی علامت اس پر عمل کرنابھی ہے۔ الحمدللہ امیرِ اہل ِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ تلاوتِ قرآن کو اپنا معمول بنانے اور اس کی محبت دل میں بڑھانے کے لیےنیک بننے بنانے کے نسخے میں فرماتے ہیں:” کیا آج آپ نے کنزالایمان سے کم از کم تین آیات تلاوت کرنے یا سننے کی سعادت حاصل کی ؟ “ لہٰذا ہمیں بھی اپنی عادت بنانی چاہئے کہ روزانہ کنز الایمان شریف سے مع تفسیرصراط الجنان پڑھ کر غور و فکر کے ساتھ قرآن سمجھ کر تلاوت کریں کہ اس سے عمل کا جذبہ بھی پیدا ہو گا۔اللہ پاک ہمیں محبتِ قرآن نصیب فرمائے۔ آمین


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی  کی جانب سے 8 دسمبر2022ء بروز جمعرات نارتھ کراچی میں واقع فیضِ مدینہ مسجد میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا سلسلہ ہوا جس میں کثیر عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اس موقع پر مرکزی مجلس ِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد امین عطاری نے ’’دوست کیسے بنائیں‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور شرکائے اجتماع کو نیک دوست بنانے کا ذہن دیتے ہوئے ماہِ دسمبر 2022ء میں 3 دن،12 دن اور ایک ماہ کے مدنی قافلوں میں سفر کرنے کا ذہن دیا۔)کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری(


اہمیت:قرآنِ کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود ہے۔ قرآنِ کریم لوگوں کو کفر و جہالت کے اندھیروں سے ایمان کے نور کی طرف نکالتا ہے۔

فضیلت: قرآنِ مجید نازل ہونے کی ابتدا رمضان میں ہوئی جو کہ بابرکت مہینا ہے۔ اسے حضورﷺ کے پاس لانے کا شرف روح الامین کو ملا، شبِ معراج کچھ آیات بلاواسطہ عطا ہوئیں، اسے دنیا کی فصیح زبان عربی میں نازل کیا گیا۔ ا سےتھوڑا تھوڑاکرکے 23 سال میں نازل کیا گیا۔ قرآنِ کریم اللہ کی واضح دلیل اور اس کا نازل کیا ہوا نور ہے۔ تمام جن وانسان مل کر اس جیسا اور کوئی کلام نہیں بنا سکتے۔

حقوق:یوں تو قرآنِ کریم کے بہت سے حقوق ہیں مگر چند ملاحظہ کیجیے:

1-اولاً تو یہ ہے کہ قرآنِ عظیم کی کتابت نہایت خوش خط اور واضح حروف میں ہو۔ 2- قرآن کا حجم چھوٹانہ ہوکہ قرآنِ کریم کا حجم چھوٹا کرنا مکروہ ہے۔(تفسیر صراط الجنان،1/18)3-اس کے حقوق میں ایک یہ بھی ہے کہ اس کی طرف پیٹھ نہ کی جائے۔ 4- اس کا ادب کیا جائےاور اسے اونچی جگہ رکھیں۔5-اگر قرآنِ پاک پرا نا ہوگیا،اس قابل نہ رہا کہ اس کی تلاوت کی جائے توا سے کسی اچھی جگہ کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیا جائے۔

تلاوتِ قرآن پاک کے آداب:قرآنِ مجید کو نہایت اچھی آواز میں پڑھا جائے۔ آواز اچھی نہ ہوتو کوشش کرے۔ لحن کے ساتھ پڑھناکہ حروف میں کمی وبیشی ہو جائےیہ نا جائز ہے۔ (صراط الجنان، 1/ 22 )

حدیثِ پاک:حضرت عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: صاحبِ قرآن کو حکم ہو گا کہ پڑھتے رہو اور چڑھتے رہو اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھو جیسے تم اسے دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے کہ تمہارا مقام اس آخری آیت کے نزدیک ہے جسے تم پڑھوگے۔( مقدمہ صراط الجنان، 1/20 )اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے ہر آیت پر ایک ایک درجہ بلند ہوتا ہے۔

غلط پڑھنا: حديثِ پاک:حضرت عبیدہ ملیکی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے قرآن والو!قرآن کو تکیہ نہ بناؤ یعنی سستی اور غفلت نہ برتو اور رات اور دن میں اس کی تلاوت کرو جیسا تلاوت کرنے کا اس کا حق ہے اور اس کو پھیلاؤ اورتغنی کرو یعنی اچھی آواز سے پڑھو یا اس کا معاوضہ نہ لو اور جو کچھ اس میں ہے اس پر غور کرو تا کہ تمہیں فلاح ملے۔ اس کے ثواب میں جلدی نہ کرو کیونکہ اس کا ثواب بہت بڑا ہے۔آیت کاترجمہ: اور اے حبیب!ہم نے تمہاری طرف یہ قرآن نازل فرمایا ہے تاکہ وہ غور و فکر کریں۔


قرآنِ کریم اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ ہمارے لیے بہت عظیم کتاب ہے  جو حضور اکرمﷺ پر نازل ہوئی جو اللہ کے آخری نبی ہیں۔سورہ یونس میں ارشاد ہوتا ہے:اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نعمت آگئی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے مرضوں کی شفا ہے اور ہدایت ورحمت ہے۔

جو قرآن کو درست طریقہ سے پڑھتا ہے قر آن اس کی شفاعت کرتا ہے۔

(1) قرآن پر ایمان لانا: قرآنِ کریم کا پہلا حق ہے اس پر ایمان لانا۔ اس کے تقاضوں سمیت ایمان لانے سے دنیا و آخرت کی برکتیں نصیب ہوتی ہیں۔قرآنِ کریم پر تفصیلی ایمان لانا فرض ہے۔قرآنِ کریم کو ” کتابِ ہدایت“ ماننا بھی یقیناً قرآن پر ایمان لانے کا حصہ ہے۔ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازل فرمائی ہیں ان پر ایمان لاناہر مسلمان پر لازم ہے۔ الله پاک کی کسی بھی ایک کتاب کا انکار کفر ہے۔ یہ قرآنِ کریم زندہ و جاوید کتاب ہے۔ اس میں بیان کی گئی تعلیمات قیامت تک کے تمام مسائل کے حل کے لیے کافی ہیں اور بہتر بھی۔

صحابیِ رسول حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: قرآنِ کریم شفاعت کرنے والا ہے اور اس کی شفاعت قبول بھی کی جائے گی۔

گر تومی خواہی مسلماں زیستن نیست ممکن جزبہ قرآن زیستن!

ترجمہ: اگر مسلمان بن کر زندگی گزارنا چاہتے ہو تو بغیر قرآن کے ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔( قرآن کے حقوق، ص6-7)

(2)قرآنِ کریم کی محبت و تعظیم: قرآنِ کریم کا دوسراحق ہے اس سے محبت کرنا اور دِل سے اس کی تعظیم کرنا۔ قرآنِ مجید سے محبت کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔ ہمارے پیارے نبیﷺقرآن سے بہت محبت فرماتے تھے۔قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں”عشقِ مصطفٰے“ کی علامات کا شمار کیا تو ان میں ایک علامت”محبتِ قرآن“لکھی کہ جو شخص قرآن سے محبت کرتا ہے وہی رسولِ کائنات،فخرِ موجودات ﷺ سے بھی محبت کرتا ہے۔ حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ رسول الله ﷺاور اللہ کی محبت اس کے دل میں ہے یا نہیں وہ دیکھے کہ قرآنِ کریم سے محبت کرتا ہے یا نہیں؟ اگر تو اس کے دل میں قرآنِ کریم کی محبت ہے تو سمجھ لے وہ اللہ اور اس کے رسولﷺ سے بھی محبت کرتا ہے۔ ( قرآن کے حقوق،ص10-11)

الٰہی رونقِ اسلام کے سامان پیدا کر دلوں میں مومنوں کے الفتِ قرآن پیدا کر

(3) قرآن پر عمل کرنا:قرآن کاتیسراحق ہے:قرآنِ پاک کے بیان کر دہ آدابِ زندگی اپنانا اور اس کے بتائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔

معلوم ہوا! قرآنِ کریم کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا، اس کی کامل اتباع کرنا اور اس کے بتائے ہوئے انداز پر زندگی گزارنا ہے۔ قرآنِ کریم کتابِ ہدایت ہے۔ بے شک اسے دیکھنا بھی عبادت ہے۔ اسے چھونا بھی عبادت ہےاور اس کی تلاوت بھی عبادت ہے۔ مگر اس کے باوجود جب تک اس پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی۔ الله کے آخری نبی ﷺ نے فرمایا:کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن اُن پر لعنت کرتا ہے۔ علمائےکرام نے اس حدیث کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو قرآنِ کریم کی تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔ ( قرآن کے حقوق، ص 13-12)

عمل کا ہو جذبہ عطایا الٰہی! گناہوں سے مجھ کو بچایا الٰہی!

ہو اخلاق اچھا،ہو کر دار ستھرا مجھے متقی تو بنا یا الٰہی!

(4)اس کی تلاوت کرنا: قرآن کا چو تھا حق ہے اس کی تلاوت کرنا۔ قرآن کی تلاوت کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا اس پر عمل کرنا۔ہمیں صبح و شام،دن رات تلاوتِ قرآن کی ترغیب دی گئی ہے۔1- تلاوتِ قرآن افضل عبادت ہے۔2-قرآن کریم کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔3-جو صبح قرآن ختم کرے تو شام اور جو شام کو ختم کرے تو صبح تک فرشتے اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے ہیں۔4- قرآن پڑھنے سے رحمت اترتی ہے۔5-قاریِ قرآن اسلام کے جھنڈے کو تھامنے والا ہے۔6- قاریِ قرآن اللہ کا خاص بندہ ہے۔ 7- قرآن پڑھنے والا عذابِ الٰہی سے محفوظ رہتا ہے۔8-قرآن پڑ ھنے والا اس کی برکت سےترقی کرتا ہے۔9-قرآن پڑھنے والا بڑے درجات حاصل کرتا ہے۔ 10-قرآن پڑھنے والے کی بروزِ قیامت شفاعت کی جائے گی۔

ایسے ثوابات و ایسے فائدے ہیں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کے لیکن ہم قرآن کی تلاوت نہیں کرتے جیسے کھائے بغیر ہمارا دن نہیں گزرتا ایسے ہی قرآن کی تلاوت بھی روح کی غذا ہے۔( قرآن کے حقوق،ص18-19)

یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے تلاوت کرنا صبح و شام میں میراکام ہو جائے

(5) قرآنِ کریم سمجھنا اور اس کی تبلیغ کرنا:قرآن کا پانچواں حق اس کوسمجھنا اور اس کی تبلیغ کرنا ہے۔ حضور پر نور ﷺ نے قرآن کے بے شمار اوصاف بیان فرمائے میں۔ان میں سے ایک وصف قرآنِ پاک دلیل ہے یا تو تمہارے حق میں یا تمہارے خلاف۔علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرے قرآن اس کے خلاف دلیل ہوگا اور اسے بڑھ کر اس بندے کے خلاف دلیل ہو گا جو قرآنِ کریم کے حق میں کمی کرے اور اس سے جاہل رہے۔

قرآن کو سیکھنا بھی لازمی ہے۔ اگرہم قرآن سیکھیں گی نہیں، سمجھیں گی نہیں تو اس پر عمل کیسے کرسکیں گی؟ اور دوسروں تک کیسے پہنچائیں گی؟ ہمیں قرآن کو پڑھ کر سمجھنا چاہیے کہ قرآن ہمیں کیا حکم دے رہا ہے۔ پھر اسے سمجھ کر دوسروں تک پہنچائیں۔(قرآن کے حقوق، ص 20 )

سینہ تیری سنت کا مدینہ بنے آقا! جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا


وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنزالایمان: یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو۔معلوم ہوا کہ قرآنِ مجید کا اہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا، اس کی کامل اتباع کرنااور اس کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔قرآنِ مجید کتابِ ہدایت ہے۔ اسے دیکھنا بھی عبادت، اسے چھونا بھی عبادت ہے۔ اس کی تلاوت کرنا بھی عبادت ہے۔قرآنِ مجید کو اچھی آواز سے پڑھنا چاہیے۔ مگر لحن کے ساتھ پڑھنا اورحروف میں کمی و بیشی کرنا ناجائز ہے۔قرآنِ پاک کو جزدان و غلاف میں رکھنا افضل ہے۔(قرآن کے حقوق،ص12)

قرآن پر ایمان لانا:قر آنِ مجید کا پہلا حق ہے اس پر ایمان لانا:یہاں یہ بات یاد رکھئے کہ اللہ پاک نے جتنی بھی کتابیں نازل فرمائیں، جتنے بھی صحیفے انبیائے کرام علیہ السّلام پر نازل فرمائے ان سب پر ہی ایمان لانا ایک مسلمان پرلاز م ہے۔ قرآنِ پاک پر تفصیلی ایمان فرض ہے یعنی الحمد کی الف سے لے کر والناس کی سین تک قرآن کریم کا کا ایک ایک لفظ، ایک ایک جملہ اور ایک ایک حرف حق ہے سچ ہے۔

آں کتابِ زندہ قرآنِ حکیم حکمت او لایزال است و قدیم

(قرآن کے حقوق،ص5)

قرآنِ کریم کی محبت و تعظیم: قرآنِ مجید کا دوسرا حق ہے”اس سے محبت کرنا اور دل سے اس کی تعظیم کرنا۔“الحمد لله قرآنِ مجید سے محبت کرنا سنتِ مصطفٰے ہے۔ قاضی عیاض مالکی رحمۃ اللہ علیہ نے شفا شریف میں عشقِ مصطفٰے کی علامات کا شمار کیا تو ان میں ایک علامت” محبتِ قرآن“ لکھی کہ جو شخص قرآن سے محبت کرتا ہے وہی شخص اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے۔حضرت عبد الله بن مسعودرضی الله عنہ فرماتے ہیں: جویہ جاننا چاہے کہ اس کے دل میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی کتنی محبت ہے تو وہ قر آن کو دیکھے اگر اس کو قرآن سے محبت ہے تو اس کو اللہ اور اس کے رسول سے بھی محبت ہے۔

الٰہی رونقِ اسلام کے سامان پیداکر دلوں میں مومنوں کے الفتِ قرآن پیدا کر

(قرآن کے حقوق،9)

قرآن پر عمل کرنا: قر آنِ مجید کاتیسرا احق ہے قرآنِ مجید کےبیان کردہ آداب زندگی اپنانا اور اس کے بنائے ہوئے اخلاق کو اپنے کردار کا حصہ بنانا۔ قرآنِ مجید پر جب تک عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حقہ ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی بلکہ اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی ﷺ نے فرمایا:کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پرلعنت کرتا ہے۔حضرت فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ بہت بڑے ولی الله ہیں۔ تو بہ سے پہلے آپ بہت بڑے ڈاکو تھے۔ لوگ آپ کےنام سے بھی ڈرتے تھے۔ آپ نے قرآن کی ایک آیت پر عمل کیا اور آپ کا حال ایسا ہو گیا جیسے کسی نے آپ کے دل پرتیر ماردیا ہو۔ آپ یہ آیت سن کر زاروقطاررونے لگے اوربارگاہِ الٰہی میں عرض کی:مولا! اب تیری راہ چلنے کا وقت آگیا ہے۔

عمل کا ہو جذبہ عطایا الٰہی! گنا ہوں سے مجھ کو بچایا الٰہی!

ہو اخلاق اچھا، ہو کر دار ستھرا مجھے متقی تو بنا یا الٰہی

(قرآن کے حقوق،ص11)

قرآنِ مجید کا چو تھا حق: قرآنِ مجید کاچو تھا حق ہے اس کی تلاوت کر نا۔ یہ بھی ہمارے معاشرے کا بڑا المیہ ہے کہ ہم تلاوت نہیں کرتیں۔ کتنے حفاظ ایسے ہیں جو صرف رمضان ہی میں قرآنِ مجید کھول کر دیکھتے ہیں، حالانکہ ہمیں صبح شام، دن رات تلاوتِ قرآن کی ترغیب دی گئی ہے۔ تلاوتِ قرآن افضل عبادت ہے۔قرآنِ کریم کا ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کا ثواب ہے۔ قرآن پڑھنے سے رحمت اُترتی ہے۔ فرشتے پروں سے سایہ کرتے ہیں۔ سکینہ نازل ہوتا ہے۔ قاریِ قرآن الله پاک کا خاص بندہ ہے۔ قرآن پڑھنے والا عذاب الٰہی سے محفوظ رہتا ہے۔قرآن پڑھنے والا اس کی برکت سےترقی کرتا اور بڑے درجات حاصل کر لیتا ہے۔

یہی ہےآرزو تعلیمِ قرآن عام ہو جائے تلاوت کرناصبح و شام میرا کام ہو جائے

(قرآن کے حقوق،ص12)

قرآنِ مجید سمجھنا اور اس کی تبلیغ: قرآنِ کریم کا پانچواں اور چھٹا حق ہے”قرآنِ مجید کو سمجھنا اور سمجھ کر دوسروں تک پہنچانا“ حضور جانِ رحمت ﷺ نے قرآنِ مجید کے بے شمار اوصاف بیان فرمائے ہیں، ان میں ایک وصف یہ بیان فرمایا کہ قرآن دلیل ہے۔ یہ یا تو تمہارے حق میں دلیل بنے گا یا تمہارے خلاف دلیل ہوگا۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جو شخص قرآن سیکھے مگر اس سے غفلت کرےقرآن اس کے خلاف دلیل ہو گا اور اس . سے بڑھ کر اس بندے کے خلاف دلیل ہوگا جو قرآنِ مجید کے حق میں کمی کرے اور اس سے جاہل رہے۔قرآنِ مجید سیکھنا کیسے ہے ؟ اسے سمجھنا کیسے ہے؟ان سب سوالوں کا صرف ایک ہی جواب ہے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہو جائیں جو ہمیں قرآنِ مجیدپڑھنا سکھاتی اور اسے سمجھنے کاجذبہ بھی فراہم کرتی ہے۔

الٰہی خوب دیدے شوق قرآن کی تلاوت کا شرف دےگنبدِ خضرا کے سائے میں شہادت کا

(قرآن کے حقوق،ص19)


اللہ پاک نے ہمارے پیارے آقا کریم ﷺ کو بے شمار معجزات عطا فرمائے۔ انہی معجزات میں ایک بےمثال معجزہ قرآنِ پاک ہے جو ہماری ہر قدم پر رہنمائی کرتا ہے۔ قرآنِ پاک کلام الٰہی ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا۔ قرآنِ پاک ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں خود اس کو سیکھنے کی تر غیب ار شاد فرمائی چنانچہ ارشاد فرمایا: خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗترجمہ:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔ حضرت ابو عبدالرحمن سلمی رضی اللہ عنہ مسجد میں قرآنِ پاک پڑھایا کرتے اور فرماتے:اسی حدیثِ مبارک نے مجھے یہاں بٹھا رکھا ہے۔(بخاری،3/41،حدیث:527)ایک اور حدیثِ پاک میں قرآنِ پاک کو افضل عبادت فرمایا چنانچہ ارشاد فرمايا:اَفْضَلُ الْعِبَادَةِ قِرَاءَةُ الْقُرْاٰنِ افضل عبادت قرآنِ پاک کی تلاوت ہے۔(معجم الصحابہ،1 /56، حدیث:51)اس حدیثِ پاک میں قرآنِ مجید کی تلاوت کو افضل عبادت قرار دیا ہے اور کیوں نہ افضل عبادت قرار دیا جائے کہ اس کے پڑھنے کی بے شمار برکتیں ہیں اور اس کو پڑھنےسے ثواب کا انبارلگ جاتا ہے۔ جیسا کہ حدیثِ مبارکہ میں ہے: جس شخص نے قرآنِ مجید کا ایک حرف پڑھا اس کے لیے دس نیکیاں ہیں۔(مسند الرویانی،1/397،حدیث: 405)

قرآنِ مجید، فرقانِ حمید کی تلاوت بے شمار اجر و ثواب کے حصول کا ذریعہ ہے جیسا کہ قرآنِ مجید میں اللہ پاک ہمیں اس کو کس طرح پڑھیں اس سے متعلق تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) 29، المزمل:4) ترجمہ کنز الایمان: اور قرآن خوب ٹھہرٹھہر کر پڑھو۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اطمینان کے ساتھ اس طرح قرآن پڑھو کہ حروف جداجدار ہیں، جن مقامات پر وقف کرنا ہے ان کا اور تمام حرکات اور مدات کی ادائیگی کا خاص خیال رہے۔ (تفسیر صراط الجنان)

ہمارے آقا کریم ﷺ کا اندازِ تلاوت کیا ہی پیارا اورمیٹھا تھا چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ کی قراءت کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: ایک ایک حرف الگ الگ پڑھتے۔ (ابو داود، 2/105، حدیث: 1466)

قرآنِ پاک کو خوب ٹھہر کر اچھے انداز میں خوش الحانی یعنی اچھی آواز کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ اس سے متعلق نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر چیز کے لیے زیور ہے اور قرآنِ کریم کا زیور خوبصورت آواز( میں اسے پڑھنا) ہے۔ (معجم الاوسط، 5/339،حدیث:7531)اور جو قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھے اس کے متعلق ارشاد فرمایا:اور جو قرآن کو خوش آوازی سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔ (بخاری، 4/582، حدیث: 7527)ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ قرآنِ مجید کو ہمیشہ خوش الحانی کے ساتھ ہی پڑھنا چاہیے۔

قرآنِ پاک کی کیا شان ہے کہ بروزِ قیامت قرآنِ پاک بھی شفاعت کرےگا اور جنت میں لےکر جائے گا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا: جس نے قرآنِ مجید سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآنِ پاک میں ہے اس پر عمل کیا قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ (الموتلف والمختلف للدارقطنی،20/830)

دیکھا آپ نے! تلاوتِ قرآنِ پاک کا معمول بنا لیں تو ہم جنت میں جا سکتی ہیں مگر یاد رکھیے !یہ تمام اجر و ثواب ان کے لیے ہے جو قرآن کو درست پڑھیں۔ غلط قرآنِ پاک پڑھنے والوں کے متعلق وعید بھی موجود ہے چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ (غلط پڑھنے کی وجہ سے) قرآن اُن پر لعنت کرتا ہے۔ (احیاء العلوم)

غور تو کیجیے! قرآنِ پاک کو درست پڑھنا کس قدر ضروری ہے لہٰذا قرآنِ پاک کو تجوید کے ساتھ ہی پڑھنا چاہیے۔ ہم ویسے بھی نجانے اپنے دن کا بہت سا وقت موبائل فون یا فضول کاموں میں ضائع کر دیتی ہیں۔ اگر ہم کچھ وقت اس عظیم کتاب کو سیکھنےمیں لگادیں تو ان شاء اللہ جلد ہی قرآنِ پاک کی درست تلاوت بھی سیکھ سکیں گی اور تلاوت کرکے بے شمار اجروثواب کمانے کی حق دار بھی بن جائیں گی۔ اللہ پاک ہمیں صحیح طریقے سے قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یادر ہے! قرآنِ پاک کو درست پڑھنا اہم اور بے حد ضر وری ہےمگر اس میں غور و فکر کرنا اس کے احکام کو سمجھنا اس کی تفسیر پڑھنا بھی اہم ہے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ قرآن میں ہمارا رب کریم ہم سے کیا فرما رہا ہے ؟ اگر ہمیں یہ معلوم ہو گا تب ہی تو ہم اس پر عمل کر پائیں گی! امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نیک اعمال کے رسالے میں بھی قرآنِ پاک کی روزانہ تفسیر پڑھنے کا ذہن دیتے ہیں اور لکھتے ہیں: کیا آج آپ نے 3 آیات مع ترجمہ اور تفسیر تلاوت فرمائی ؟ اس نیک عمل پر عمل کرنا بے حد آسان ہے۔ ہم روزانہ صراط الجنان پڑھ کر کہ جس میں مفتی قاسم عطاری صاحب نے آسان انداز میں تفسیر لکھی ہے، نیک عمل پر استقامت حاصل کرسکتی ہیں۔ الله پاک ہمیں قرآن کی سچی محبت نصیب فرمائے اور اس کے احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


8دسمبر 2022ء بروز جمعرات مدنی مرکز فیضانِ مدینہ آفندی ٹاؤن حیدر آباد میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا سلسلہ ہوا جس میں کثیر تعداد میں مقامی عاشقانِ رسول شریک ہوئے۔

اجتماعِ پاک کا آغاز تلاوتِ قراٰن پاک و نعتِ رسولِ مقبول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کیا گیا ۔ بعدازاں دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی محمد علی عطاری نے ’’ اچھے دوست بنانے‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھر ا بیان کرتے ہوئے عاشقانِ رسول کی صحبت اپنانے اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بھائیوں نے پُرجوش انداز میں دینی کام کرنے کی اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔)کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری(


قرآنِ کریم اس ربِّ عظیم کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود،تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے۔ قرآن کر یم حضرت محمدﷺ پر نازل ہوا۔قرآنِ مجید نازل ہونے کی ابتدا رمضان کے بابر کت مہینےمیں ہوئی۔قرآنِ مجید کو تورات وانجیل کی طرح ایک ہی  مرتبہ نہیں اتار اگیا بلکہ حالات و واقعات کے حساب سے تھوڑا تھوڑا کر کے تقریباً 23 سال کے عرصے میں نازل ہوا۔ اللہ پاک نے جو عظمت وشان قرآنِ مجید کو عطا کی ہے وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں۔

قرآنِ کریم کے پانچ حقوق ہیں:(1)قر آنِ پاک پرایمان لانا (2) قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا(3)قرآنِ کریم کو سمجھنا (4) قرآنِ کریم پر عمل کرنا (5) قرآن کی تعلیمات کو دوسروں تک پہنچانا۔

قرآنِ کریم پرایمان لانا:قرآنِ کریم اللہ پاک کی آخری کتاب ہے۔یہ بڑی برکت والی کتاب ہے۔سب مسلمانوں کو چاہیے کہ اس کی پیروی کریں۔ اس پر ایمان لائیں اور پر ہیز گار بن جائیں تاکہ اللہ پاک ان پر رحم کر ے۔ وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ وَ اتَّقُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَۙ(۱۵۵) (پ 8، الانعام:155) ترجمہ کنز العرفان:اور یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیز گار بنو تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔

اس پر ایمان لاؤ: قرآنِ مجید واحد کتاب ہے جو لوگوں کے لیے ہدایت کا باعث ہے۔قرآنِ مجید پر ایمان لاؤ اور اس کی تعلیمات پر عمل کرو۔

قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا:حضرت عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے روایت ہے،سیدالمرسلینﷺ نے ارشادفرمایا: دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہےجس طرح لو ہے میں پانی لگنے سے زنگ لگتا ہے۔ عرض کی گئی: یا ر سول الله ﷺ!اس کی صفائی کس چیز سے ہوگی ؟ ارشاد فرمایا: تلاوت ِقرآن سے۔

تلاشِ علم تو پہنچ گیا کہاں سے کہاں تک جہاں میں

بتا تو سہی وہ کون سا سبق ہے جو خدانے نہیں دیا قرآن میں!

وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ 29، المزمل: 4)ترجمہ کنز العرفان:اور قرآن کوٹھہر ٹھہرکر پڑھا کر۔

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:یہ قرآن غم کے ساتھ نازل ہوا تھا۔ جب تم اسے پڑھو یعنی تلاوت کرو تو رؤو اور اگر رونہ سکو تو رونے کی شکل بنا ؤ۔قرآنِ پاک کو ٹھہر ٹھہرکرا چھے انداز میں پڑھنا چا ہیے۔ قرآنِ مجید اپنے پڑھنے اور عمل کرنے والوں کی شفاعت الله رب کریم سے کرےگا اور اللہ پاک اس کی سفارش قبول فرمائے گا۔

قرآنِ مجید کو سمجھنا:فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے:جس نے قرآن پڑھا اور اس کو یاد کر لیا، اس کے حلال کو حلال سمجھا اور حرام کو حرام جانا۔اس کے گھر والوں میں سے دس شخصوں کے بارے میں اللہ پاک اس کی شفاعت قبول فرمائے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی تھی۔

قرآنِ کریم کو سمجھ کر پڑھنا چا ہیے اور اس پر عمل کرناچاہیے۔ وَ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ (پ 14، النحل:89) ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔

قرآنِ مجید پر عمل:قرآن مسلمانوں کے لیے ہدایت،رحمت،بشارت،نصیحت اور شفا ہے۔ اس پر عمل کرنا چاہیے۔ اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ (پ 15، بنی اسرائیل:9) ترجمہ کنز العرفان:بے شک قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سےسیدھی ہے۔

قرآن ہی وہ ہے جسے جنات نے سنا تو یہ کہے بغیر رہ نہ سکے کہ ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو صلاحیت کی رہبری کرتا ہے۔ تو ہم اس پر ایمان لائے جو قرآن کا قائل ہو۔ وہ سچاہے جس نے اس پر عمل کیاثو اب پائے گا۔

قرآن کی تعلیمات کو دوسر وں تک پہنچانا:حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:تم میں سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

هٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ مَوْعِظَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ(۱۳۸) (پ 4، اٰل عمرٰن:138 ) ترجمہ کنز العرفان: یہ لوگوں کے لیے ایک بیان اوررہنمائی ہے اور پر ہیز گاروں کے لیے نصیحت ہے۔

قرآنِ مجید پر عمل کے نتیجے میں اللہ پاک انسان کودنیا اور آخرت دونوں میں سر بلندی عطا کرتا ہے۔ اس لیے ہمیں بھی قرآن کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور دوسروں تک پہنچانا چاہیے۔قرآنِ مجید کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور دوسروں کو سکھانے سے دو گنا ثواب ملے گا۔

قرآنِ مجید کے متعلق اللہ پاک کا وعدہ ہے۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ(۹)(پ 14، الحجر: 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔

اللہ پاک تمام مسلمانوں کو قرآنِ مجید سمجھ کر پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 


تمام خوبیاں اللہ پاک کے لیے ہیں جس نے اپنے محبوب اور قرآنِ پاک کے ذریعے اپنے بندوں پر احسان کیا۔قرآنِ پاک اللہ پاک کا نازل کیا ہو ابہت ہی بابرکت کلام ہے۔ اگر اس کی تلاوت اس طرح کی جائے جس طرح ادا کرنے کا حق ہے تو ایک حرف پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔کچھ  لوگ ایسے ہیں کہ جب وہ تلاوت کرتے ہیں تو قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ وہ بجائے ثواب کمانے کے گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں۔ قرآنِ پاک کے حق ادا کرنے کے لیے اس کے حقوق جاننا ضروری ہے۔ لہٰذا اس کے حقوق پیشِ خدمت ہیں: (1) کتابِ الٰہی پر ایمان لانا (2)تلاوت کرنا (3)ا حکام سیکھنا(4) عمل کرنا(5)اس کی تبلیغ کرنا۔

کتابِ الٰہی پر ایمان لانا: قرآنِ مجید کی برکتیں اور فضیلتیں حاصل کرنے کے لیے اس پر ایمان لانا شرط ہے۔ اللہ پاک کا ارشاد ہے:اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو اس سے پہلے نازل کی ان سب پر ہمیشہ ایمان رکھو۔(النساء: 136)

مومن ہونے کے لیے اس کتاب پر ایمان لانا ضروری ہے۔ کیونکہ اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ہو سکتا نیز دنیا و آخرت کی کا میابی کی بھلائی کا دارو مدار اسی پر ہے۔ اور یہ اس وقت ممکن ہے جب قرآنِ مجید پر ایمان رکھا جائے۔

تلاوت کرنا:قرآنِ پاک کے حقوق میں سے تلاوت کرنا بھی ہے۔ اس طرح تلاوت کرنا کہ قرآن پاک کا حق ادا ہو جائے،آخرت میں کامیابی کی سند ہے۔ امیر المؤمنین حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ روزانہ صبح قرآنِ مجید کو چومتے اور فرماتے:یہ میرے رب کا عہد اور اس کی کتاب ہے۔

اجرِ عظیم حاصل کرنے کے لیے تلاوت کرنے کے آداب سیکھنا ضروری ہیں۔ لہٰذا آداب پیشِ خدمت ہیں: (1)تلاوت کرنےوالی کو چاہیے کہ باوضو ہو(2)ادب وسکون کی میں حالت بیٹھی یا کھڑی ہو(3)رُخ قبلہ کی جانب ہو(4) نہ چوکڑی لگائے اور نہ ہی ٹیک لگائے (5) یوں بیٹھے جیسےاستانی کے سامنے بیٹھی ہو(6) سب سے افضل طریقہ نماز کی حالت میں قراءت کرنا ہے۔ (7)تلاوت ٹھہر ٹھہر کر کرنی چاہیے۔قرآن شریف میں ارشادِ باری ہے۔ وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًاؕ(۴) (پ 29، المزمل: 4)ترجمہ کنز العرفان:اور قرآن کوٹھہر ٹھہرکر پڑھا کر۔ ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا قرآنِ مجید سے ثابت ہے اور زیادہ پڑ ھنا ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے سے مانع ہے اور سمجھنے سے محرومی کا باعث ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:جس نے تین دن سے کم میں پڑھا اس نے سمجھا نہیں۔ ( مراٰۃ المناجیح،جلد 3)

احکام سیکھنا:احکام سیکھنا بھی قرآنِ پاک کے حقوق میں سے ہے،چنانچہ یہ حق ادا کرنا بھی ضروری ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے:تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا۔(بخاری، 3/410) قرآنِ پاک زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ کامیاب زندگی گزارنے کا نسخہ قرآنِ پاک کے احکام سیکھنا ہے۔ اللہ پاک خود ارشاد فرماتا ہے: فَسْــٴَـلُوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۷)
(پ 17، الانبیاء: 7) ترجمہ کنز الایمان: تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ احکام ِقرآن سیکھناقرآن سے ثابت ہے۔

عمل کرنا:عمل کرنا یعنی جو قرآن سے سیکھا اس پر عمل کرنا بھی قرآن کا حق ہے۔قرآنِ پاک کے حقوق ادا کرنے میں در اصل ہمارا فائدہ ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:جس نے قرآنِ پاک سیکھا اور سکھایا اور جو کچھ قرآنِ پاک میں ہےاس پر عمل کیا، قرآن شریف اس کی شفاعت کرے گا اور جنت میں لے جائے گا۔ ( طبرانی)

جو قرآنِ پاک کی شفاعت اور جنت میں داخلے کی خواہشمند ہو تو اسے چاہیے کہ قرآنِ پاک پر عمل کرے۔ قرآنِ پاک میں الله پاک فرماتا ہے:بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے ان کے لیے ایسے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔ (بروج:11)

اس کی تبلیغ کرنا:قرآنِ پاک کا ایک حق تبلیغ کرنا بھی ہے۔تبلیغ کرنا آقا کریم ﷺکی سنت بھی ہے۔ ہمیں اس نسبت سے تبلیغ کرنی چاہیئے کہ خود ہمارے نبی ﷺنے قرآن کی تبلیغ کی،اس راہ میں آپ کو سب سے زیادہ ستایا گیا مگر آپ نے دعوت ترک نہ کی۔ حدیث شریف میں ہے: مجھ سے ایک آیت بھی سنو تو اسے آگے پہنچا دو۔ ( مسلم)یعنی اس کی تبلیغ کر دو۔ حدیث شریف پر عمل کرتے ہوئے تبلیغ کرنے کا رجحان بڑھانا چاہیے۔ تبلیغ کرنے والے کو چاہیے کہ اپنا اخلاق سنوارے اور خوبصورت انداز میں دعوت دے۔ قرآنِ مجید میں تو لوگوں کو دین کی طرف دعوت دینے کا بیان کچھ یوں ہے: اُدْعُ اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُؕ- (پ 14، النحل: 125) ترجمہ کنز الایمان: اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکّی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو۔ جو قرآنِ پاک کی ایک آیت بھی سکھاتا ہے جب تک اس کی تلاوت ہوتی رہے گی اسے ثواب پہنچتا رہے گا۔ اللہ پاک ہمیں اپنے کلام کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

عطا ہو شوق مولیٰ! مدرسے میں آنے جانے کا خدایا! ذوق دے قرآن پڑھنے پڑھانے کا